گریڈ 17 سے 22 تک ملازمین اثاثے ظاہر کرنے کے پابند، آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری کرنے کی تیاری
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری کرنے کی تیاری کر لی گئی، گریڈ 17 سے 22 تک کے تمام سرکاری ملازمین اور ان کے اہلخانہ اثاثے ظاہر کرنے کے پابند ہوں گے۔
کابینہ نے سول سرونٹس ایکٹ 1973 میں نئی دفعہ 15(اے) شامل کرنے کی منظوری دے دی۔
وفاقی کابینہ نے بل پارلیمنٹ میں منظوری کے لیے اجازت دے دی، ترمیم کے تحت سرکاری ملازمین کو اپنے اور اہل خانہ کے ملکی اور غیر ملکی اثاثے بھی ظاہر کرنے ہوں گے۔
مجوزہ ترمیم میں سرکاری ملازمین کے اثاثوں کی تفصیلات پبلک ہوں گی۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے پاس موجود ڈیٹا کی آئی ڈیز، بانڈز کے نمبرز کو پرائیوٹ رکھا جائے گا۔
ڈیجیٹل فائلنگ کا نظام متعارف ہوتے ہی بیرون ملک جائیدادوں اور سرمایہ کاری کو ظاہر کرنا لازم ہوگا، غیر ملکی بینک اکاؤنٹس، جائیدادوں اور کاروباری سرمایہ کاری کی تفصیلات بھی دینا ہوں گی۔
تمام افراد کی پرائیویسی اور سیکیورٹی کو مدنظر رکھا جائے گا، ترمیم میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو، وزارت خزانہ اور وزارت قانون کی سفارشات کو بھی شامل کیا گیا۔
ترمیمی مسودہ جلد پارلیمنٹ میں منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
حکومت کا ظاہر آمدن سے زائد مالیاتی ٹرانزیکشنز کرنے والوں کے گرد گھیرا تنگ کرنے کا فیصلہ
حکومت نے ظاہر کردہ آمدن سے زیادہ مالیت کی ٹرانزیکشنز کرنے والے افراد کے گرد گھیرا تنگ کرنے کا فیصلہ کرلیا.
رپورٹ کے مطابق نوید قمر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ ظاہر کردہ آمدن سے زیادہ مالیت کی ٹرانزیکشنز کرنے والے افراد کے گرد گھیرا تنگ کرنے کا فیصلہ کرلیا، ایف بی آر اس مقصد کیلئے بینکوں کی خدمات حاصل کرے گا۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ بینکوں کے ساتھ ٹیکس دہندگان کی آمدن اور ٹرن اوور کا ڈیٹا شیئر کیا جائے گا، بینکوں کے ساتھ ڈیٹا شناختی کارڈ کی بنیاد پر شیئر ہوگا، بینک متعلقہ شخص کی ٹرانزیکشن کا حجم ایف بی آر کے ڈیٹا سے مطابقت نہ رکھنے پر رپورٹ دیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ویلتھ اسٹیٹمنٹ یا ٹیکس ریٹرن میں ظاہر کردہ آمدن سے زیادہ مالیت کی ٹرانزیکشن پر رپورٹ دینا لازمی ہوگا، بینکوں سے کہا جائے گا کہ ٹرانزیکشن نہ روکیں لیکن رپورٹ ایف بی آر کو فراہم کی جائے۔
اجلاس کے دوران رہنما مسلم لیگ ن بلال اظہر کیانی نے کہا کہ ہم نے قانون کی تعریف میں یہ بات رکھی ہے کہ نان فائلر پہلی بار مکان خرید سکتا ہے، ٹیکس گوشوارے میں آمدن ظاہر کرنے والے نئی جائیداد خرید سکیں گے، ٹیکس دہندہ ماں باپ اور بچوں کیلئے جائیداد کی خریداری کر سکتا ہے۔ جائیداد خریداری نقد رقم یا مساوی اثاثے کی بنیاد پر کی جا سکے گی۔
چیئرمین کمیٹی سید نوید قمر نے استفسار کیا کہ ان اثاثوں کو تعریف میں کیوں شامل کیا گیا ہے؟ جس پر چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ کمیٹی کا مؤقف تھا کہ شفافیت کیلئے اثاثوں کی تعریف شامل کی جائے۔