برطانیہ کا غیر قانونی تارکین کو شہریت نہ دینے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
برطانوی حکومت نے کہا ہے کہ وہ چھوٹی کشتیوں کے ذریعے ملک پہنچنے کے بعد غیر قانونی تارکین کی جانب سے شہریت کے حصول کو تقریباً ناممکن بنانے کے لیے امیگریشن قوانین کو سخت کر رہی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق شہریت کے قوانین کے حوالے سے جاری نئی گائیڈنس کے مطابق سمندر کے ذریعے یا گاڑیوں میں چھپ کر برطانیہ آنے والے تارکین وطن کو شہریت نہیں دی جائے گی۔
برطانیہ کے محکمہ داخلہ کے ایک ترجمان کے مطابق اس گائیڈنس نے ان اقدامات کو مزید سخت کیا ہے جو اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ برطانیہ میں غیرقانونی داخل ہونے والے افراد بشمول کشتیوں سے آنے
وزیراعظم کیئر سٹارمر کی لیبر پارٹی کی حکومت پر دباؤ ہے کہ وہ برطانیہ آنے والے غیرقانونی تارکین وطن کی تعداد کو کم کرے کیونکہ گذشتہ عام انتخابات میں تارکین وطن مخالف انتہائی دائیں بازو کی جماعت ریفارم پارٹی نے 40 لاکھ سے زائد ووٹ حاصل کیے تھے۔
تاہم ان ضوابط میں تبدیلیوں پر لیبر پارٹی کے کچھ اراکین پارلیمان نے تنقید کی ہے۔ ممبر پارلیمان سٹیلا کریسی نے ایکس پر لکھا کہ ’اگر ہم کسی کو ریفیوجی کا درجہ دیتے ہیں تو پھر یہ غلط ہوگا کہ ہم ان کے لیے شہریت حاصل کرنے کا راستہ ہی بند کر دیں’یہ پالیسی ان کو ہمیشہ کے لیے دوسرے درجے کا فرد بنا دے گی۔‘
امیگریشن قوانین کے حوالے سے بلاگ ’فری مومنٹ‘ کا کہنا ہے کہ مذکورہ تبدیلیوں سے ایک بڑی تعداد میں تارکین وطن فوری اور موثر طور پر برطانوی شہری بننے سے محروم ہو جائیں گے۔
فری مومنٹ کے مطابق یہ گائیڈنس ’غیر معمول طور پر نفرت انگیز اور انضمام کے لیے نقصاندہ ہے۔ حکومت کی جانب سے یہ اعلامیہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب گذشتہ ہفتے اراکین پارلیمان نے حکومت کے نئے ’بارڈر سکیورٹی، اسائلم اور امیگریشن بل‘ پر بحث کا آغاز کیا۔
اس بل کے تحت قانون نافذ کرنے والے اداروں کو انسداد دہشت گردی کی طرز پر اختیارات دیے جائیں گے جن کو استعمال کرکے وہ ان منظم گینگز کی سرکوبی کرسکیں گے جو رودبار انگلستان کے ذریعے غیرقانونی تارکین کو برطانیہ پہنچاتے ہیں۔
برطانیہ پہنچنے والے قانونی اور غیرقانوی تارکین دونوں کی تعداد اس وقت تاریخی طور پر بہت زیادہ ہے۔ 2024 کے انتخابات کے دوران تارکین وطن کا ایشو بڑا انتخابی ایشو تھا۔ ان انتخابات کے نتیجے میں کیئر سٹارمر اقتدار میں آئے تھے۔
عہدہ سنبھالنے کے بعد وزیراعظم سٹارمر نے اپنے پیش رو رشی سونک کے غیرقانوی تارکین کو روکنے کے منصوبے کو ختم کیا تھا۔ اس منصوبے کے تحت برطانیہ پہنچنے والے غیرقانونی تارکین کو روانڈا ڈی پورٹ کیا جانا تھا۔
وزیراعظم سٹارمر نے وعدہ کیا تھا کہ وہ روانڈا پلان کے بجائے ان گینگز کو توڑ کر غیرقانونی تارکین وطن کی برطانیہ آمد کو کم کریں گے جو ان کو برطانیہ لاتے ہیں۔
برطانیہ کی وزارت داخلہ کے غیر حتمی اعداد و شمار کے مطابق فرانس اور برطانیہ کے درمیان انگلش چینل (رودبار انگلستان) سے 2024 کے دوران 36 ہزار 816 افراد گزرے جو کہ 2023 کے مقابلے میں 25 فیصد زیادہ ہے۔
2023 کے دوران 29 ہزار 437 افراد گزرے تھے۔
برطانوی حکومت کی جانب سے غیر قانونی تارکین کے حوالے سے شہریت کے ضوابط میں تبدیلی سے پاکستان سمیت مختلف ممالک سے برطانیہ پہنچنے والے غیر قانونی تارکین وطن متاثر ہوں گے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: غیر قانونی تارکین غیرقانونی تارکین تارکین وطن تارکین کو کے مطابق نے والے کے لیے
پڑھیں:
لیبیا : پاکستانیوں سمیت 65تارکین کی کشتی سمندر میں ڈوب گئی ،10نعشیں لی گئیں
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) لیبیا میں پاکستانیوں سمیت 65 تارکین وطن کو لے جانے والی ایک اور کشتی سمندر میں ڈوب گئی۔ ترجمان دفتر خارجہ نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کشتی مرسا ڈیلا کی بندرگاہ کے قریب سمندر میں الٹی۔ طرابلس میں پاکستانی سفارتخانے کی ٹیم شہر زاویہ کے ہسپتال بھیج دی گئی ہے۔ پاکستانی سفارتخانے کی ٹیم مقامی حکام کی معاونت کرے گی۔ کرائسز مینجمنٹ یونٹ فعال کر دیا گیا ہے اور کشتی حادثے میں متاثرہ پاکستانیوں کی تفصیلات جمع کی جا رہی ہیں۔ اس نمبر +966425435218 پر رابطہ کیا جا سکتا ہے۔ 10 نعشیں نکالی گئیں۔ لیبیا ہلال احمر کے مطابق تارکین وطن کی نعشیں نکالی گئیں۔ تارکین وطن کی نعشوں کو قانونی کارروائی کیلئے مقامی حکام کے سپرد کر دیا گیا ہے۔ لیبین میڈیا کے مطابق ہلال احمر نے کشتی ڈوبنے کی وجہ اور مسافروں کی شناخت نہیں بتائی۔ تارکین وطن کے حقوق کیلئے کام کرنے والی تنظیم ’’ورکنگ بارڈرز‘‘ کے ترجمان نے بتایا کشتی مغربی افریقہ سے سپین جا رہے تھے۔