غیرملکی سرمایہ کے فروغ کیلئے طویل مدتی پالیسی فریم ورک یقینی بنا رہے ہیں، وزیرخزانہ
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
اسلام آ باد:
وفاقی وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کہا ہے حکومت غیرملکی سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے طویل مدتی پالیسی فریم ورک یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہیں۔
وفاقی وزارت خزانہ سے جاری بیان کے مطابق وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے ترکیہ کے اعلیٰ سطح کے وفد کو یقین دلایا کہ حکومت طویل مدتی پالیسی فریم ورک اور پالیسی استحکام یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہیں تاکہ غیر ملکی کاروبار اور سرمایہ کاری کو مزید فروغ دیا جا سکے۔
بیان میں کہا گیا کہ پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے ترکیہ کے اعلی سطح کے وفد نے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سے ملاقات کی، وفد کی قیادت انادولو گروپ کے صدر برائے کارپوریٹ امور، مواصلات اور پائیداری اتیلا یرلکایا نے کی۔
اس موقع پر کوکا کولا ایشیجک کے چیف آپریٹنگ آفیسر (سی ای او) احمد کورشاد ایرتن اور کوکا کولا ایشیجک پاکستان کے جنرل منیجر سنائے سانلی بھی موجود تھے۔
وزارت خزانہ کے مطابق وفد نے محمد اورنگزیب کو پاکستان میں کوکا کولا ایشیجک کی موجودہ سرمایہ کاری کے بارے میں آگاہ کیا اور مستقبل میں سرمایہ کاری کے ممکنہ مواقع پر تبادلہ خیال کیا۔
ترک وفد نے پاکستان کی منڈی میں طویل مدتی وابستگی کا اظہار کیا اور ملک کی معاشی صلاحیت پر اعتماد کا اظہار کیا۔
انہوں نے پاکستان کے معاشی اشاریوں میں حالیہ بہتری کو سراہتے ہوئے اقتصادی استحکام اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنے کے حکومتی اقدامات کی تعریف کی۔
وفاقی وزیر خزانہ نے ترک وفد کا خیرمقدم کیا اور پاکستان کی معیشت، صنعتی ترقی اور روزگار کے مواقع میں ترک کمپنیوں بالخصوص کوکا کولا ایشیجک کے اہم کردار کو تسلیم کیا۔
انہوں نے وفد کو یقین دلایا کہ حکومت طویل مدتی پالیسی فریم ورک اور پالیسی استحکام یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے تاکہ غیر ملکی کاروبار اور سرمایہ کاری کو مزید فروغ دیا جا سکے۔
ملاقات میں باہمی تعاون کے مزید مواقع اور پاکستان میں کاروبار میں آسانی کے لیے پالیسی اقدامات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا، دونوں فریقین نے پاکستان اور ترکیہ کے درمیان اقتصادی تعاون مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا اور تسلسل کے ساتھ سرمایہ کاری اور تجارتی شراکت داری کے باہمی فوائد کا اعتراف کیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: محمد اورنگزیب سرمایہ کاری بنانے کے کیا اور کے لیے
پڑھیں:
پاکستان کی ترسیلات زر میں اضافہ قلیل مدتی اقتصادی استحکام کی نشاندہی کرتا ہے.ویلتھ پاک
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔14 اپریل ۔2025 )پاکستان کی ترسیلات زر میں اضافہ جو کہ پالیسی اصلاحات اور رسمی چینلز کے ذریعے کارفرما ہے، قلیل مدتی اقتصادی استحکام کی نشاندہی کرتا ہے لیکن طویل مدتی پائیداری ہنر مندوں کی نقل مکانی اور مالی اختراع پر منحصر ہے. ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ مہینوں کے دوران، پاکستان کی ترسیلات زر میں مسلسل اضافہ ہوا ہے جس سے ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر اور معاشی استحکام کو تقویت ملی ہے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے تازہ ترین اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ فروری 2025 میں ترسیلات زر 3.12 بلین ڈالر تک پہنچ گئیںجو کہ سال بہ سال 32.55 فیصد اضافہ ہے بالخصوص مالی سال 25 کے پہلے آٹھ مہینوں میں اس اوپر کی رفتار نے کل آمد کو 24.0 بلین ڈالر تک پہنچا دیا ہے. سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، برطانیہ اور امریکہ سمیت اہم ترسیلات زر کے مراکز کی جانب سے اعلی شراکت نے مسلسل اضافے کو ہوا دی ہے حکومت کی زیر قیادت پالیسی مداخلتیں، جیسے کہ رسمی بینکنگ چینلز کے لیے مراعات اور غیر قانونی مالیاتی بہاو کے خلاف سخت نفاذ، نے اس تبدیلی کو آگے بڑھایا ہے ماہ صیام سے منسلک موسمی عوامل اور زیادہ مستحکم شرح مبادلہ نے تارکین وطن کو ترسیلات زر کے سرکاری راستے استعمال کرنے کی ترغیب دی ہے. ویلتھ پاک سے بات کرتے ہوئے فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے ماہر معاشیات اور مالیاتی تجزیہ کار را واسد نے نوٹ کیا کہ ترسیلات زر پاکستان کے بیرونی اکاﺅنٹ کے لیے ایک اہم استحکام ہے انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ کرنٹ اکاونٹ زیادہ تر ترسیلات زر پر منحصر رہا ہے جس میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور برطانیہ اہم شراکت دار ہیں جولائی 2024 اور جنوری 2025 کے درمیان، پاکستان کو 22.83 بلین ڈالر کی ترسیلات موصول ہوئیں جو کرنٹ اکاﺅنٹ کے 682 ملین ڈالر کے سرپلس کو برقرار رکھنے کے لیے اہم ہے جب کہ فروری 2025 میں ماہ بہ ماہ 2.5 فیصد کمی دیکھنے میں آئی. انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مجموعی طور پر رجحان مضبوط ہے جس کو حکومتی پالیسیوں نے باضابطہ ترسیلات زر کی حوصلہ افزائی کی ہے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس کے سینئر ریسرچ اکانومسٹ ڈاکٹر جنید احمد نے خبردار کیا کہ جہاں ترسیلات زر ضروری قلیل مدتی مالی مدد فراہم کرتی ہیں پاکستان کو انحصار کے طویل مدتی خطرات کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے ایک بنیادی معاشی ستون کے طور پر ترسیلات زر پر انحصار غیر پائیدار ہے. انہوں نے کہاکہ ایک ہنر مند افرادی قوت پیدا کرنے کی طرف توجہ مرکوز کرنی چاہیے جو عالمی منڈیوں میں زیادہ تنخواہ والی ملازمتوں کو محفوظ بنا سکے پاکستان کے ہجرت کے رجحانات کئی دہائیوں سے جمود کا شکار ہیںجو کم ہنر مند لیبر کی برآمدات پر بہت زیادہ انحصار کرتے ہیں۔(جاری ہے)
اس کے برعکس ہندوستان جیسے ممالک نے اپنی افرادی قوت کو اعلی قدر والے شعبوں میں جگہ دی ہے جس سے زیادہ غیر ملکی سرمایہ کاری اور اقتصادی روابط کو فروغ دیا گیا ہے.
انہوں نے ترسیلات زر کے حجم اور معیار دونوں کو بڑھانے کے لیے آئی ٹی، انجینئرنگ اور فنانس ورکرز کی تربیت کے لیے منظم پالیسیوں کی ضرورت پر زور دیا انہوں نے نشاندہی کی کہ ڈیجیٹل اختراعات، بشمول بلاکچین اور فنٹیک پر مبنی ترسیلات زر کے حل، لاگت کو کم کر سکتے ہیں، شفافیت میں اضافہ کر سکتے ہیں اور رسمی چینلز میں مزید آمد کو راغب کر سکتے ہیں انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ایسے ریگولیٹری فریم ورک کو تلاش کرنا چاہیے جو عالمی مالیاتی معیارات کی تعمیل کرتے ہوئے فنٹیک حل کی حوصلہ افزائی کریں. انہوں نے کہاکہ اگرچہ پاکستان کی ترسیلات زر میں اضافہ ایک مثبت اقتصادی ترقی ہے ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ اس کے طویل مدتی فوائد کا انحصار پالیسی پر مبنی افرادی قوت کی تبدیلی اور مالیاتی جدت پر ہے اعلی قدر والی لیبر ایکسپورٹ کی طرف تبدیلی کو یقینی بنانا اور ڈیجیٹل فنانس کا فائدہ اٹھانا پاکستان کی معیشت کو قلیل مدتی ریلیف سے زیادہ مضبوط بنانے میں ترسیلاتِ زر کے کردار کو بڑھا سکتا ہے.