کرم میں اب تک کتنے بنکرز مسمار ہوئے؟ اعداد و شمار سامنے آگئے
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
پشاور:
خیبرپختونخوا کے ضلع کرم میں بنکرز مسماری کا عمل جاری ہے اور اب تک مسمار کیے جانے والے بنکرز کی تعداد 124 تک پہنچ گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ضلع کرم میں دونوں فریقین کے بنکرز کی مسماری کا سلسلہ جاری ہےاور کرم میں اب تک 124 بنکرز کو مسمار کیا جا چکا ہے۔
سامان رسد کے حوالے سے ضلعی انتظامیہ کا کہنا تھا کہ اشیاءخوردونوش کی 150 گاڑیوں کا ایک اور قافلہ ضلع کرم پہنچ چکا ہے جس کے بعد اب تک سامان رسد کی 853 گاڑیاں کرم بھجوائی جا چکی ہیں جن میں خوراک کے ساتھ ساتھ ادویات بھی شامل ہیں۔
متاثرین کو امدادی رقوم دینے کے ساتھ ساتھ بگن بازار کی تزئین و آرائش کا کام بھی تیزی سے جاری ہے۔ ضلعی انتظامیہ کے مطابق ضلع کرم میں قافلوں کی حفاظت یقینی بنانے کے لیے اہم مقامات پر چیک پوسٹیں قائم کر دی گئی ہیں تاکہ کسی بھی شرپسند عنصر کو ترسیل کے عمل میں خلل ڈالنے سے روکا جا سکے اور اجناس و ادویات کی ترسیل کے لیے سخت سیکیورٹی انتظامات کیے گئے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ایران میں پاکستانی شہریوں پر دہشتگردانہ حملے کی ذمہ داری بی ایل اے نے قبول کر لی
ایک بیان جاری کرتے ہوئے بلوچستان لبریشن آرمی نامی دہشتگرد گروہ نے ایرانی صوبے سیستان و بلوچستان میں ہونیوالے مسلح دہشتگردانہ حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے جسمیں 8 پاکستانی مزدور جانبحق ہوئے تھے اسلام ٹائمز۔ مقامی میڈیا نے اعلان کیا ہے کہ ایرانی صوبہ سیستان و بلوچستان کے علاقے مہرستان میں نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے 8 پاکستانی شہری جانبحق ہو گئے تھے۔ یہ واقعہ ہفتے کی شام مہرستان کے قریب واقع ایک گاؤں میں کاروں کی ورکشاپ میں پیش آیا تھا۔ مقامی ذرائع کے مطابق، یہ تمام افراد، جو بہاولپور سے تعلق رکھتے تھے، ایک دکان میں گاڑیوں کی مرمت اور ڈینٹنگ پینٹنگ کا کام کرتے تھے اور رات کو بھی اسی جگہ سوتے تھے۔ رپورٹ کے مطابق مسلح حملہ آور ان کی ورکشاپ میں داخل ہوئے اور انہوں نے مقتولین کے ہاتھ پاؤں باندھ کر انہیں قتل کر ڈالا جس کے بعد مسلح حملہ آور اندھا دھند فائرنگ کرتے ہوئے موقع سے فرار ہو گئے۔
ادھر ایرانی قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بھی اس واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ اس دہشتگردانہ کارروائی کی مختلف پہلوؤں سے تحقیقات جاری ہیں۔ دریں اثناء بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) نامی دہشتگرد گروہ کے ترجمان نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے اس دہشتگردانہ حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ رپورٹ کے مطابق گذشتہ 1 سال کے دوران ایرانی صوبہ سیستان و بلوچستان میں یہ اپنی نوعیت کا دوسرا حملہ ہے۔ گذشتہ سال جنوری میں بھی چند مسلح افراد نے اسی طرح کے ایک حملے میں سراوان شہر میں موجود 9 پاکستانی شہریوں کو قتل کر دیا تھا!