پی ٹی آئی کی رہنما سیمابیہ طاہر کو رہا کر دیاگیا
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
پی ٹی آئی کی رہنما سیمابیہ طاہر کو تھانہ نیو ٹاؤن پولیس نے رہا کر دیا، سیمابیہ طاہر کو پشاور ہائیکورٹ سے حاصل کی گئی ضمانت کی تصدیق کے لیے اڈیالہ جیل سے تحویل میں لے کر تھانہ نیو ٹاؤن منتقل کیا گیا تھا۔
پولیس نے سیمابیہ طاہر کی ضمانت کی تصدیق ہونے پر انہیں ریلیز کیا، سیمابیہ طاہر نے پشاور ہائیکورٹ سے 26 فروری تک ضمانت حاصل کر رکھی ہے جس کی تصدیق کے لیے انہیں اڈیالہ جیل سے تحویل میں لے کر تھانہ نیو ٹاؤن منتقل کیا گیا۔
سیمابیہ طاہر 26 نومبر احتجاج کے سلسلے میں درج مقدمہ میں مطلوب تھی، سیمابیہ طاہر جی ایچ کیو گیٹ حملہ کیس میں پیش ہونے کے لیے بدھ کے روز اڈیالہ جیل پہنچی تھیں جہاں سے انہیں تحویل میں لیا گیا۔
سیمابیہ طاہر کو نومبر 2024 میں درج کیے گئے کیسز میں حراست میں لیا گیا تھا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سیمابیہ طاہر کو
پڑھیں:
بیٹیوں سے آئی پیڈز لینے پر ماں کو 7 گھنٹے سے زیادہ پولیس سیل میں رکھا گیا
برطانیہ میں بیٹیوں سے آئی پیڈز لینے پر ماں کو 7 گھنٹے سے زیادہ تک پولیس حراست میں رکھا گیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق خاتون ٹیچر نے کہا کہ اپنی بیٹیوں کے 2آئی پیڈز ضبط کرنے کے بعد اسے ساڑھے سات گھنٹے تک پولیس سیل میں رکھا گیا۔
ایک انٹرویو میں وینیسا براؤن نے کہا کہ 26 مارچ کو ہونے والے اس واقعے کے نتیجے میں انہیں راتوں کو نیند نہیں آئی جب کہ ان پر الزام لگایا گیا کہ انہوں نے ڈیوائسز چوری کی ہیں۔
50 سالہ خاتون نے بتایا کہ انہوں نے اپنی بیٹیوں کو اسکول کے کام پر توجہ دینے کی ترغیب دینے کے لیے ٹیبلٹ ضبط کیے، جب کہ بعد میں سرے پولیس نے اس بات کو تسلیم کیا۔
وینیسیا براؤن نے کہا کہ انہیں سٹینز پولیس اسٹیشن لے جایا گیا جہاں ان کی تلاشی لی گئی، ان کی انگلیوں کے نشانات لیے گئےاور انہیں سیل میں رکھا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پولیس نے افسران کو ان کے بچوں کے اسکول بھیجا اور اس معاملے کے سلسلے میں بیٹیوں کو کلاس سے باہر نکال دیا۔
پولیس نے سرے میں وینیسیا براؤن کی والدہ کے گھر میں آئی پیڈز کی موجودگی کا پتا لگایا۔
خاتون نے کہا کہ مجھے اب اس بارے میں بات کرنا بھی کافی تکلیف دہ لگتا ہے،
"یہ مکمل طور پر غیر پیشہ ورانہ تھا، وہ میری 80 سالہ والدہ سے ایسے بات کر رہے تھے جیسے وہ کوئی مجرم ہوں۔
ان کی رہائی کے بعد ان کی ضمانت کی شرائط میں یہ شامل تھا کہ وہ اپنی بیٹیوں سے بات نہیں کرسکتیں کہ وہ تفتیش سے منسلک ہیں جب کہ پولیس نے ان سے پوچھ گچھ جاری رکھی۔