عورت مارچ کا جنسی تشدد کے خاتمے، شادی اور طلاق کے قوانین میں تبدیلی کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
فوٹو: اے ایف پی
عورت مارچ لاہور چیپٹر نے رواں سال کیلئے اپنا چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کردیا۔
لاہور میں عورت مارچ اور خواتین محاذِ عمل نے اپنے مطالبات کے حق میں احتجاج کیا اور ایجرٹن روڈ پر دھرنا دے دیا۔
خواتین محاذِ عمل نے چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کردیا، جس میں خواتین پر جنسی تشدد ختم کروانے، شادی اور طلاق کے قوانین میں تبدیلی لانے کا مطالبہ کیا گیا۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ کام کی جگہوں پر خواتین کو اچھا ماحول دیا جائے، پنجاب ہتکِ عزت ایکٹ 2024 اور دفعہ 144 کو کالعدم قرار دیا جائے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
غزہ سے اظہار یکجہتی کیلئے پشاور میں جماعت اسلامی کا خواتین مارچ
پشاور:پشاور: غزہ میں اسرائیلی مظالم کے خلاف جماعت اسلامی خیبرپختونخوا کے تحت پشاور میں خواتین نے احتجاجی مارچ کیا۔
مارچ کی قیادت امیر جماعت اسلامی خیبرپختونخوا وسطی عبدالواسع اور امیر جماعت اسلامی ضلع پشاور بحراللہ ایڈووکیٹ نے کی۔
مارچ ہشتنگری سے شروع ہوکر اشرف روڈ اور جی ٹی روڈ پر اختتام پذیر ہوا۔ احتجاج میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد شریک ہوئی جنہوں نے فلسطینی پرچم، احتجاجی بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے۔ مظاہرین نے غزہ میں شہید ہونے والے بچوں کی علامتی لاشیں اٹھا کر اسرائیلی مظالم کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔
مظاہرین نے کہا کہ غزہ میں معصوم بچوں اور شہریوں کو بے دردی سے شہید کیا جا رہا ہے جبکہ عالم اسلام خاموش تماشائی بنا ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل معاہدے کے باوجود فلسطینی آبادی پر مسلسل بمباری کر رہا ہے، عالمی برادری اور اقوام متحدہ کو فوری کردار ادا کرنا ہوگا۔
بحراللہ ایڈووکیٹ نے کہا کہ یہ مظاہرہ ان تمام حکومتوں کے خلاف ہے جو دنیا میں امن نہیں چاہتیں، جبکہ حکومت پاکستان کی خاموشی افسوسناک ہے۔
احتجاجی مارچ سے خطاب کرتے ہوئے عبدالواسع نے کہا کہ فلسطین ملبے کا ڈھیر بن چکا ہے، وہاں معصوم بچوں کو بارود کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ قوم امریکہ اور اسرائیل کی غلام بن چکی ہے، حکمرانوں کو سوچنا ہوگا کہ اگر ہم اپنے مسلمان بھائیوں کو ظلم سے نہیں بچا سکتے تو ہمارے ایٹمی اثاثے کس کام کے ہیں۔
انہوں نے اعلان کیا کہ جماعت اسلامی اسرائیلی اور یہودی مصنوعات کے مکمل بائیکاٹ کی مہم شروع کرے گی۔ مارچ کے اختتام پر فلسطینی عوام اور شہداء کے لیے اجتماعی دعا کی گئی۔