قومی اسمبلی اجلاس : اپوزیشن رہنما ئو ں کی سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق سے ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
قومی اسمبلی اجلاس : اپوزیشن رہنما ئو ں کی سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق سے ملاقات WhatsAppFacebookTwitter 0 12 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس ) قومی اسمبلی اجلاس کے موقع پر اپوزیشن رہنما ئو ں نے سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق سے ملاقات کی۔اپوزیشن رہنماں نے سپیکر سے میاں محمد غوث کے اسلام آباد میں قیام کے لئے درخواست کی، اپوزیشن رہنما ئو ں نے کہا کہ اسیر رکن کو واپس جانے نہ دیا جائے، لاجز میں رہنے دیں۔
ذرائع کے مطابق سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ آپ کے ساتھ مکمل تعاون کرتا ہوں لیکن آپ لوگوں کا رویہ مناسب نہیں، کیا آپ نے اپنے ممبران کی زبان بیان دیکھی ہے۔ سردار ایاز صادق نے اپوزیشن ارکان سے کہا کہ آپ کے رویئے سے میری پوزیشن خراب ہوتی ہے، آپ کے رویئے سے حکومتی ارکان کو بھی طنز کرنے کا موقع ملتا ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: اپوزیشن رہنما ئو ں سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق
پڑھیں:
قومی اسمبلی میں اپوزیشن کا شدید احتجاج: ملک میں حالات مذاکرات کے قابل نہیں، عمر ایوب
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما عمر ایوب کا کہنا ہے کہ ملک میں حالات مذاکرات کے قابل نہیں ہیں۔
منگل کو قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر سردار ایاز صادق کی زیر صدارت منعقد ہوا، جس میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی سب سے بڑی جماعت ہے، لیکن انہیں بار بار بولنے کا موقع نہیں دیا جا رہا۔
عمر ایوب نے کہا کہ پی ٹی آئی رہنماؤں کے گھروں پر چھاپے مارے جا رہے ہیں، انیقہ بھٹی، احمد چھٹہ اور مبینہ جٹ کے گھروں پر پولیس کارروائی کی گئی، جبکہ پنجاب میں ہمارے ساتھیوں کے ساتھ ناروا سلوک کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے الزام لگایا کہ کچے کے ڈاکو فائرنگ کرتے ہیں لیکن پنجاب پولیس کچھ نہیں کرتی، جبکہ ہمارے رہنماؤں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
اپوزیشن لیڈر نے حکومت کی معاشی پالیسیوں پر بھی کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مہنگائی میں کمی کے دعوے جھوٹ پر مبنی ہیں، فارم 47 والے بازاروں میں جا کر دیکھیں کہ کہاں مہنگائی کم ہوئی؟
انہوں نے مزید کہا کہ قانون کی حکمرانی کے بغیر ملک ترقی نہیں کر سکتا، پیپلز پارٹی مجبوری میں حکومت کے سخت فیصلوں کی حمایت کر رہی ہے، پیپلز پارٹی قوانین سازی پر گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہو چکی ہے۔
عمر ایوب نے عدلیہ پر مبینہ حملوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز نے خط لکھا ہے، لیکن حکومت اس پر توجہ نہیں دے رہی۔ انہوں نے میاں غوث کے پروڈکشن آرڈرز کے باوجود انہیں ایوان میں نہ لانے پر بھی احتجاج کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت خیبر پختونخوا کو اس کا مالی حق نہیں دے رہی، مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس نہیں بلایا جا رہا، اور چھوٹے صوبے سراپا احتجاج ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ رمضان شوگر ملز کیس میں باپ بیٹا صاف نکل آئے ہیں، اور یہاں ڈرائی کلیننگ کی مشینیں لگی ہوئی ہیں۔
اسپیکر ایاز صادق نے عمر ایوب کی تقریر کے دوران کئی بار تحمل کا مظاہرہ کرنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ 2018 والی اسمبلی نہیں ہے اور ہر بات کو غلط رنگ نہ دیا جائے۔
اجلاس میں حکومتی اور اپوزیشن اراکین کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ بھی ہوا، جبکہ اپوزیشن نے حکومت پر ملک میں آئینی اور قانونی بحران پیدا کرنے کے الزامات لگائے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج کے بیان پر اسپیکر کا ردعمل
اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے ایک جج کے پارلیمنٹ سے متعلق بیان پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اگر واقعی ایسا بیان دیا گیا ہے تو جج کو سمجھنا چاہیے کہ یہ قابل قبول نہیں۔ اس طرح سسٹم نہیں چلتا، یہ پارلیمنٹ پر حملہ ہے۔
اسپیکر ایاز صادق نے اعلان کیا کہ الیکشن کمیشن سے متعلق حکومت اور اپوزیشن کو خط لکھ دیا گیا ہے، اور کسی کو بھی پارلیمنٹ کے خلاف بیان دینے کا حق نہیں ہے۔
شدید احتجاج اور ہنگامہ آرائی
اسمبلی اجلاس کے دوران جیسے ہی وزیر قانون نے بات کرنے کی کوشش کی تو اپوزیشن اراکین نے شدید احتجاج شروع کردیا۔ اپوزیشن کی جانب سے ایوان میں نعرہ بازی کی گئی، ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑی گئیں اور سیٹیاں بجانے کا سلسلہ جاری رہا، جبکہ اپوزیشن اراکین ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھے۔
اپوزیشن کے سخت احتجاج کے باوجود اسپیکر نے قانون سازی کا عمل جاری رکھا، جس پر ایوان میں مزید شور شرابہ دیکھنے میں آیا۔
قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران اپوزیشن بینچوں سے ”اووو اووو“کی آوازیں بلند ہوئیں جبکہ کرم سے رکن اسمبلی عبدالحمید احتجاجی بینر لے کر اسپیکر ڈائس کے سامنے پہنچ گئے۔
اپوزیشن کے شاہد خٹک نے ایوان میں کورم کی نشاندہی کر دی، جس پر اسپیکر نے گنتی کا حکم دیا۔ اسپیکر ایاز صادق نے اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایسا نہیں ہو سکتا کہ دوسروں کی حکومت ہو تو اسمبلی جعلی اور اپنی ہو تو ٹھیک، آپ تو اسمبلی سے استعفے دے کر بھی تنخواہیں لیتے رہے۔
جس پر شاہد خٹک نے اسپیکر کو کہا کہ آپ حرام کی تنخواہ لے رہے ہیں۔
اسپیکر نے مزید کہا کہ جو رکن تنخواہ نہیں لینا چاہتا، وہ لکھ کر دے دے۔ گنتی کے بعد ایوان میں کورم پورا نکلا اور اجلاس کی کارروائی جاری رہی۔