گزشتہ روز پارلیمنٹ اور عدلیہ کے درمیان تناؤ کا اشارہ دینے والے 2 واقعات ہوئے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے فیڈرل پبلک سروس کمیشن کے امتحانی نتائج روکے جانے سے متعلق مقدمے کی سماعت کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ ’عدلیہ، پارلیمنٹ اور انتظامیہ سمیت تمام ستون گرچکے ہیں، عدلیہ کا ستون ہوا میں ہے مگر ہم پھر بھی مایوس نہیں ہیں‘۔ ان ریمارکس پر اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج کی جانب سے دیے گئے ریمارکس پارلیمنٹ پر حملہ ہیں، کسی کو پارلیمان کے بارے میں بیان بازی کا حق نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’کسی کو پارلیمان کے خلاف بات کرنے کا حق نہیں‘، اسپیکر قومی اسمبلی کا محسن اختر کیانی کو دوٹوک جواب

دوسری طرف وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی اُمور رانا ثنااللہ نے ایک انٹرویو میں کہا کہ حکومت سپریم کورٹ کے 2 جج صاحبان کے خلاف ریفرنس لانے جا رہی ہے یہ ہر معاملے پر خط لکھ دیتے ہیں۔

یہ پیش رفت کیا حکومت اور عدلیہ کے مابین بڑھتے ہوئے تناؤ کا اشارہ دے رہی ہے یا پارلیمنٹ کے تقدس سے متعلق سیاستدان اب زیادہ حساس ہو گئے ہیں۔

گزشتہ روز صحافیوں سے ملاقات میں چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے ججوں کے درمیان خط و کتابت سے متعلق سوال پر کہا کہ کاؤنسلنگ جاری ہے آہستہ آہستہ سب ٹھیک ہو جائیں گے۔

ماہرینِ قانون اس بات پر متفق ہیں کہ ججوں کو اپنے ریمارکس محدود کر کے فیصلوں کے ذریعے سے بولنا چاہیے۔

اگر ججز کے خلاف ریفرنس بھیجا گیا تو یہ بدقسمتی ہو گی، بیرسٹر علی ظفر

پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر بیرسٹر علی ظفر نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے جسٹس کیانی اور اسپیکر قومی اسمبلی والے واقعے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ دونوں اداروں کے سربراہان کو تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے تھا اور میری تو شروع دن سے یہ رائے ہے کہ ججز کے ریمارکس کو محدود ہونا چاہیے اور جج صاحبان کو اپنے فیصلوں کے ذریعے سے بولنا چاہیے۔

مزید پڑھیے: اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججوں کی نئی سنیارٹی لسٹ جاری، محسن اختر کیانی دوسرے نمبر پر چلے گئے

رانا ثنااللہ کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ ریفرنس کی بات بنتی نہیں اور اگر ایسا ہوتا ہے تو یہ بدقستمی کی بات ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ ریفرنس کے لیے کوئی مضبوط جواز موجود ہونا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پارلیمان اور عدلیہ دونوں کو اپنی حدود کا خیال رکھنا چاہیے۔

جسٹس کیانی اور اسپیکر دونوں نے غلط کیا، کامران مرتضٰی

نامور قانون دان اور جمیعت علمائے اسلام کے سینیٹر کامران مرتضٰی نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ غلطی دونوں طرف ہے۔

انہوں نے کہا کہ جج صاحب کو ایسے ریمارکس سے گریز کرنا چاہیے تھا اور اسپیکر قومی اسمبلی کو اس طرح کا جواب نہیں دینا چاہیے تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ عام شخص بات کرے تو سمجھ میں آتا ہے لیکن ہمارا ہائیکورٹ میں بیٹھا ہوا جج ایسی بات کرے تو یہ سنجیدہ معاملہ بن جاتا ہے اور ایسا نہیں ہونا چاہیے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ دوسری طرف اسپیکر قومی اسمبلی کے منصب کا بھی یہ تقاضا تھا کہ وہ ایسی بات کا جواب نہ دیتے۔

کامران مرتضٰی نے کہا کہ ججوں کو اپنے فیصلوں کے ذریعے سے بولنا چاہیے اور اس طرح کے ریمارکس سے گریز کرنا چاہیے لیکن یہ کوئی ایسی غیر معمولی بات نہیں کہ جس پر ریفرنس دائر کیا جا سکے۔

ججوں کو عدالتی فیصلوں کے ذریعے بولنا چاہیے نہ کہ ریمارکس کے ذریعے، حافظ احسان کھوکھر

معروف قانون دان حافظ احسان کھوکھر نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہر آئینی ادارے کو اپنی حدود و قیود کا خیال رکھنا چاہیے، اگر پارلیمان کے اندر ججز کے کنڈکٹ پر بات نہیں ہو سکتی تو ججز کو بھی چاہیے کہ پارلیمنٹ کے بارے میں محتاط انداز سے بات کریں۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کے کسی ملک میں اس طرح کے ریمارکس نہیں دیے جاتے جو عدالتی فیصلے کا حصہ نہ ہوں۔

مزید پڑھیں: ‏اسلام آباد ہائیکورٹ میں 3 نئے ججز کی تعیناتی کے بعد 2 انتظامی جج تبدیل

حافظ احسان کھوکھر نے کہا کہ عدلیہ کو اپنے فیصلوں کے ذریعے بات کرنی چاہیے نہ کہ ریمارکس کی صورت میں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں عدالتوں سے ایسے ریمارکس آتے ہیں جو میڈیا میں سنسنی پھیلاتے ہیں اور اس طرح کے ریمارکس سے اداروں کے درمیان تناؤ کی کیفیت پیدا ہوتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عدلیہ کو پارلیمان اور پارلیمان کو عدلیہ کی عزت کرنی چاہیے اور یہ چیز آئین، قانون اور عدلیہ پر عوامی اعتماد کے لیے اچھی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ عدلیہ کو تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق جسٹس محسن اختر کیانی عدلیہ اور پارلیمان.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق جسٹس محسن اختر کیانی عدلیہ اور پارلیمان اسپیکر قومی اسمبلی محسن اختر کیانی فیصلوں کے ذریعے کہنا تھا کہ کرنا چاہیے کے ریمارکس کرتے ہوئے اور عدلیہ نے کہا کہ انہوں نے کے خلاف کو اپنے اور اس

پڑھیں:

نامور کامیڈین جاوید کوڈو کا انتقال، وزیر اعظم اور اسپیکر قومی اسمبلی کا اظہار افسوس

نامور کامیڈین جاوید کوڈو کے انتقال پر وزیراعظم شہباز شریف اور اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے اظہار افسوس کیا ہے۔

’جاوید کوڈو کے انتقال پر وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ’جاوید کوڈو، جو اپنی چھوٹے قد لیکن بلند ٹیلنٹ کے لیے مشہور تھے۔ وہ میڈیا انڈسٹری میں ایک ایسا خلا چھوڑ گئے ہیں جو شاید کبھی پر نہ ہو سکے۔‘

اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے جاوید کوڈو کے انتقال پر تعزیتی پیغام میں کہا ہے کہ جاوید کوڈو کے انتقال سے میڈیا انڈسٹری ایک نامور اداکار سے محروم ہوگی ہے، جاوید کوڈو کی رحلت سے پیدا ہونے والا خلا مدتوں پر نہیں ہو سکے گا۔

اسپیکر قومی اسمبلی نے مرحوم کے درجات کی بلندی اور لواحقین کے لیے صبر جمیل کی دعا بھی کی۔

پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے بھی ان کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا،اپنے تعزیتی پیغام میں عظمیٰ بخاری نے ان کے اہل خانہ سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا۔

عظمیٰ بخاری نے کہا کہ ’جاوید کوڈو کامیڈی کی دنیا کا ایک بڑا نام تھے، جنہوں نے اپنے فن سے لوگوں کے چہروں پر مسکراہٹ بکھیری۔ ان کی فنکارانہ صلاحیتوں اور تھیٹر و کامیڈی کی دنیا میں دی گئی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔‘

جاوید کوڈو نے پسمندگان میں ایک بیوی اور 2 بیٹے چھوڑے ہیں،ان کے صاحبزادے شیرے کامیڈی شو ’مذاق رات‘ میں کردار بھی حصہ لے رہے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news ایاز صادق پاکستان جاوید کوڈو شہباز شریف عظمیٰ بخاری کامیڈین

متعلقہ مضامین

  • نامور کامیڈین جاوید کوڈو کا انتقال، وزیر اعظم اور اسپیکر قومی اسمبلی کا اظہار افسوس
  • اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ انگیج ہیں، ہماری آؤٹ لائن ہے مذاکرات بیک چینل رکھنا چاہیے، رہنما پی ٹی آئی
  • امریکاکے ٹیرف پر ردعمل نہیں، بات چیت کریں گے: ہارون اختر
  • نواز شریف بلوچستان آکر کیا کریں گے، ان کے ہاتھ میں ہے کیا؟   اختر مینگل
  • نواز شریف بلوچستان آکر کیا کریں گے، ان کے ہاتھ میں ہے کیا؟ سردار اختر مینگل
  • قومی اسمبلی کا اجلاس کورم پورا نہ ہونے کے باعث 14اپریل تک ملتوی
  • قومی اسمبلی کا اجلاس کورم پورا نہ ہونے کے باعث پیر تک ملتوی
  • وی ایکسکلوسیو: نواز شریف بلوچستان آکر کیا کریں گے، ان کے ہاتھ میں ہے کیا؟ سردار اختر مینگل
  • ریمارکس،خواہ تنقیدی ہوں یا تعریفی،مستقبل میں کسی فورم پر حتمی یا لازم نہ سمجھے جائیں، سپریم کورٹ
  • سودی نظام، آئی ایم ایف معاہدوں کیخلاف درخواست، حلف لینے والا ہر افسر رشوت لیتا ہے، پشاور ہائیکورٹ