آئی ایم ایف وفد کی پاکستانی اداروں سے ملاقات ملکی تاریخ میں منفرد واقعہ ہے،مولانا فضل الرحمان
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
آئی ایم ایف وفد کی پاکستانی اداروں سے ملاقات ملکی تاریخ میں منفرد واقعہ ہے،مولانا فضل الرحمان WhatsAppFacebookTwitter 0 12 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )سربراہ جمعیت علمائے اسلام مولانا فضل الرحمان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت دھاندلی کی پیداوار ہے، مجھے اس پر تحفظات ہیں، موجودہ حکومت اسٹیبلیشمنٹ کی مینجمنٹ ہے، 26 ویں آئینی ترمیم پر تحفظات ہیں۔مولانا فضل الرحمان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ اپوزیشن کا آپس میں بات چیت کا سلسلہ جاری رہے گا، محمودخان اچکزئی کی طرف سے کھانے کی دعوت پر گئے تھے۔انہوں نے کہا کہ ججز کی تقرری میں پہلے بھی پارلیمنٹ کا کردار تھا، اب دوبارہ لیا گیا، ہماری رائے میں آئینی عدالت کی تشکیل تھی لیکن آئینی بنچ کا بننا براآغازنہیں، آئینی بنچ کو چلنے دیا جائے تو بہتر نتائج آئیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ مدارس کی رجسٹریشن کے حوالے سے حکومت کی طرف سے پیشرفت نہیں ہورہی، وفاق اور صوبوں کو اپنی ذمہ داری بغیر دباو کے پوری کرنا چاہیے، طریقہ کار یہی ہے جو وفاق قانون سازی کرے صوبے بھی یہی کریں۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنرنے اپنی ذمہ داریاں ٹھیک طرح سے نہیں نبھائیں، الیکشن کمیشن نے اسٹیبلیشمنٹ کی کٹھ پتلی کا کردار ادا کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ مکمل ناکام ہوئے ہیں، ان سے آئندہ منصفانہ الیکشن کی امید رکھنا حماقت ہوگی ، انہیں چلے جانے چاہیے تاکہ نئے لوگ آئیں۔سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف)کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف وفد کی پاکستانی اداروں سے ملاقات ملکی تاریخ میں منفرد واقعہ ہے، بہترین معیشت کا تعلق عدل و انصاف سے ہے، لگتا ہے آئی ایم ایف کو ہمارے عدل وانصاف کے نظام پرتحفظات ہیں۔قادیانیت سے تائب ہوکر اسلام قبول کرنیوالی بچی کی تصنیف کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ یہ کتاب ایک ایسی بہن کی روداد ہے جو خانوارہ کفر چھوڑ کر دائرہ اسلام میں داخل ہوئی، ہم اس بچی کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، دین اسلام ہی آخری راستہ ہے جو حق کا راستہ ہے، اس بچی کو جن لوگوں نے سہارا دیا میں انہیں بھی خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا ہے کہ ٹرمپ کہتا ہے میں غزہ کو خرید لوں گا، یہ ایک مرتبہ پھر نو آبادیاتی نظام کا آغاز ہے، دنیا کے کسی بھی آزاد ملک کی حریت کے لیے ہم لڑیں گے، عقیدہ اور کردار میں یکسانیت ہونی چاہیے، ظالم حکمراں باطل ہوتا ہے، ظالم حکمران کے خلاف حق آواز بلند کرنا چاہیے، ملک میں عام آدمی کو ہمیشہ مشکلات کا سامنا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ دنیا اور بالخصوص برصغیر میں قادیانیت برطانیہ کا خود ساختہ پودا ہے، اس کا اعتراف مرزا غلام احمد نے اپنی کتابوں میں کیا ہے، یہ مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی ایک تحریک ہے، ہمارے اکابر نے اس فتنے کے بارے میں لوگوں کو آگاہ کیا، تمام مسالک کے علما نے متفقہ طور پر قرار دیا کہ یہ مسلمان نہیں ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ آج مسلمانوں سے سوال کیا جاتا ہے کہ تم قادیانیوں کو کافر کیوں قراردیتے ہیں، قادیانیوں سے کوئی نہیں پوچھتا کہ وہ دنیا بھر کے مسلمانوں کو کافر کیوں قرار دیتے ہیں، مصنفہ خنسہ محمد امین نے مشکل سفر کا انتخاب کیا، اسلام میں انسانیت کی آزادی کا پیغام ہے، یہ حق کا راستہ ہے لیکن مشکل راستہ بھی ہے۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ امریکی صدر کا غزہ کو خریدنے کا بیان قابل مذمت ہے، دنیا کے کسی بھی آزاد ملک کی حریت کیلئے ہم لڑیں گے، ہم نے پاکستان میں اس لابی کی مخالفت کی ہے جو اسرائیل کو تسلیم کرنا چاہتے تھے۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم نے اس لابی کیخلاف جنگ لڑی ہے، جو قادیانیوں کو دوبارہ مسلمان قرار دلوانا چاہتے تھے، تلواروں کے سائے میں جنت ہے، چیف جسٹس نے کہا ہم بھی انسان ہیں ہم سے بھی غلطی ہوسکتی ہے۔جنرل سیکریٹری جے یو آئی مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ قادیانیت سے تائب ہونیوالی بچی کی تربیت بڑا کام ہے، اگر قادیانیت ترک کرکے اسلام قبول کرنیوالوں کی رہنمائی بہت ضروری ہوتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہمارے اکابرین نے پاکستان کو متفقہ آئین دیا، اکابرین کی کوششوں سے قذدیانیت کو دائرہ اسلام سے خارج قراردیا گیا، آئین میں ہمارے اکابرین کی کوششوں سے قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دیا گیا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمان نے کا کہنا تھا کہ انہوں نے کہا آئی ایم ایف نے کہا کہ
پڑھیں:
مجلس اتحاد امت پاکستان کے زیر اہتمام اسلام آباد میں قومی فلسطین کانفرنس کا انعقاد
اجلاس میں مفتی تقی عثمانی ،مفتی منیب الرحمان ،قاری حنیف جالندھری ، ڈاکٹر ناجی ظہیر،علامہ ابتسام الٰہی ظہیر، مولانا صلاح الدین ، مولانامصباح الدین ،علامہ ابو تراب ، مفتی اویس عزیز ،مولانا سعید یوسف ،مولانا ظہور علوی سمیت دیگر علماء شریک ہوئے۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں قومی فلسطین کانفرنس منعقد ہوئی۔ کانفرنس میں تمام مکاتب فکر کے علماء کرام نے اتفاق کیا ہے کہ اسرائیل کیخلاف مسلم حکومتوں پر جہاد فرض ہوچکا۔ علماء نے فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کیلئے 13 اپریل کو کراچی میں ملین مارچ اور صہیونی مصنوعات کے مکمل بائیکاٹ کا بھی اعلان کردیا۔ کانفرنس میں مفتی تقی عثمانی ،مفتی منیب الرحمان ،قاری حنیف جالندھری، ڈاکٹر ناجی ظہیر، علامہ ابتسام الٰہی ظہیر، مولانا صلاح الدین، مولانا مصباح الدین، علامہ ابو تراب، مفتی اویس عزیز، مولانا سعید یوسف، مولانا ظہور علوی سمیت دیگر علماء شریک ہوئے۔ مجلس اتحاد امت پاکستان کے زیر اہتمام 10 اپریل کو اسلام آباد میں ہونے والی قومی کانفرنس میں فلسطین اور امت مسلمہ کی ذمہ داری سے متعلق اجلاس میں اسرائیل کے ساتھ سفارتی و تجارتی تعلقات قائم کرنے والے ممالک سے غیر مشروط جنگ بندی تک تعلقات منقطع کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔
اسلام آباد میں واقع پاک چین فرینڈشپ سینٹر میں منعقدہ قومی کانفرنس میں پاکستان بھر سے دینی جماعتوں اور تنظیموں کے قائدین شریک ہوئے، جہاں فلسطینیوں کی بحالی کے لیے فوری فنڈ قائم کرنے اور متاثرین تک اس کی ترسیل کا انتظام کرنے اور جمعہ کو یوم مظلومین و محصورین فلسطین کے عنوان سے منانے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔ بعد ازاں قومی فلسطین کانفرنس کا مشترکہ اعلامیہ مفتی منیب الرحمن نے پڑھ کر سنایا جس میں کہا گیا کہ غزہ جنگ محض جنگ نہیں بلکہ فلسطینیوں کی کھلی نسل کشی ہے، مسلمانوں پر جہاد واجب ہوچکا ہے۔
قبل ازیں کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر وفاق المدارس شیخ الاسلام مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ غزہ اور فلسطین پر قیامت بیت رہی ہے اور امریکا اسرائیل کی سفاکیت کا چہرہ بے نقاب ہو چکا ہے جب کہ اہل اسلام کی قیادت مردہ پن کا شکار ہے، آج کا اجتماع حکمرانوں کو پیغام دے رہا ہے کہ اپنی ذمہ داری ادا کریں۔ کب تک ہم ایسی زندگی گزاریں گے؟ ستم ظریفی یہ ہے کہ ہم فلسطینی مجاہدین کے لیے عملی طورپر کچھ نہیں کرپا رہے، امت مسلمہ آج صرف تماشائی ہے اور صرف مذمتی بیانات دیے جارہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں غزہ کو زندہ رکھنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ضروری ہے کہ اسرائیل اور اس کے حامیوں کی مصنوعات کا مکمل بائیکاٹ کریں، اسرائیل کو مدد دینے والی کمپنیوں اور کاروبار کا بھی بائیکاٹ کریں، اسرائیل کے خلاف احتجاج میں کسی کی جان اور مال کو نقصان نہ پہنچے، پتھر برسانا اور کسی کی جان اور مال کو نقصان پہنچانا شریعت میں حرام ہے۔ جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم سب فلسطینی بھائیوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں، صہیونی جارحیت کے خلاف فلسطینیوں کا ساتھ دینا مسلمانوں پرفرض ہے ،ہم دنیا کو پیغام دینا چاہتے ہیں کہ پاکستان کا مسلمان اہل غزہ وفلسطین کے ساتھ کھڑا ہے۔