مغوی نوجوان مصطفیٰ کیس میں اہم پیش رفت، ملزم کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست پھر مسترد
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
فوٹو: اسکرین گریپ : جیو نیوز
کراچی کے علاقے ڈیفنس سے اغواء ہونے والے نوجوان مصطفیٰ کیس میں اہم پیشرفت ہوئی ہے، انسدادِ دہشت گردی عدالت نے ملزم ارمغان کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست پھر مسترد کردی۔
عدالت نے واقعے کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی تشکیل دینے کا حکم دے دیا۔
پولیس نے ملزم ارمغان کے دوبارہ جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی تھی، عدالت نے گرفتار ملزم ارمغان کو 10 فروری کو جیل بھیج دیا تھا۔
ڈی آئی جی سی آئی اے مقدس حیدر کا کہنا ہے کہ چھاپا اغوا ہوئے نوجوان کے کیس میں مارا گیا تھا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم ارمغان کے گھر سے اسلحہ برآمد ہوا ہے، ملزم سے غیر قانونی اسلحہ سے متعلق علیحدہ تفتیش کرنی ہے۔
خیال رہے کہ کراچی پولیس ڈیفنس کے علاقے خیابان محافظ سے 6 جنوری کو اغواء ہونے والے نوجوان مصطفیٰ کا تاحال پتا نہیں لگا سکی۔
پولیس ایک ماہ سے زائد کا عرصہ گزرنے کے باوجود نوجوان مصطفیٰ کی بازیابی یا اُس کے زندہ یا مردہ ہونے کا پتہ نہیں لگاسکی ہے۔
پولیس کے روبرو 8 فروری کو گرفتار ہونے والے ملزم ارمغان نے اعتراف کیا تھا کہ اُس نے مصطفیٰ کو 3 روز پہلے قتل کردیا تھا۔
2 روز قبل پولیس بنگلے کے باہر پہنچی تو ملزم نے فائرنگ کردی تھی۔
ڈی آئی جی مقدس حیدر کے مطابق قتل کے بیان کی سچائی جاننے کےلیے تحقیقات کررہے ہیں۔
کئی دن گزرنے کے باوجود نہ تو مصطفیٰ کی لاش ملی نہ ہی پولیس نے تفتیش مکمل کی ہے اس کے باوجود ارمغان کے جسمانی ریمانڈ کے بجائے جیل بھیجے جانے سے سوالات کھڑے ہوگئے ہیں۔
مغوی مصطفیٰ کی والدہ کا الزام ہے کہ لاپتا ہونے کے وقت بھی پولیس نے کوئی شنوائی نہیں کی۔
یاد رہے کہ 8 فروری کو مصطفیٰ کی بازیابی کیلئے ڈیفنس کے ایک بنگلے پر چھاپا مارا گیا تھا، گرفتار ملزم ارمغان کی فائرنگ سے ڈی ایس پی سمیت 2 اہلکار زخمی ہوئے تھے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: نوجوان مصطفی ارمغان کے
پڑھیں:
عدالت کا آفاق احمد کا جسمانی ریمانڈ دینے سے انکار، جیل بھیجنے کا حکم
فوٹو — اسکرین گریبانسداد دہشت گردی عدالت نے چیئرمین مہاجر قومی موومنٹ آفاق احمد کو جیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔
آفاق احمد کو لانڈھی اور عوامی کالونی تھانوں کی حدود میں 2 پرتشدد وارداتوں میں گاڑیاں جلانے کے مقدمات میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے پولیس ریمانڈ میں دینے سے انکار کردیا اور انہیں جیل بھیجنے کا حکام دے دیا۔
سپرٹنڈنٹ پولیس انویسٹی گیشن کورنگی قیس خان نے بتایا کہ آفاق احمد کے کہنے پر لانڈھی میں پرتشدد واقعات میں گاڑیاں جلائی گئی تھیں۔
اُنہوں نے بتایا کہ عوامی کالونی کے علاقے میں فرید خان نے ایف آئی آر نمبر 103 درج کروائی ہے۔
مدعی کے مطابق ملزمان نے اُنہیں تشدد کا نشانہ بنا کر ٹرک کو آگ لگائی۔
مدعی نے پولیس کو بتایا کہ ملزمان واردات کے دوران کہہ رہے تھے کہ انہوں نے اپنے قائد آفاق احمد کے حکم پر گاڑی کو آگ لگائی ہے۔
مدعی کے مطابق اس کی گاڑی جلانے کی وجہ ایم کیو ایم حقیقی کے آفاق احمد کی دھمکی آمیز ویڈیو کا سوشل میڈیا پر وائرل ہونا ہے جس میں آفاق احمد کو اپنے ساتھیوں کے ہمراہ یہ دھمکی دیتے دیکھا جاسکتا ہے کہ منگل سے شہر کراچی میں ہیوی ٹریفک داخل نہیں ہوگی اور اگر ہوگی تو نقصان ہوگا۔
مدعی نے پولیس کو مزید بتایا کہ آفاق احمد کے اس بیان سے شہر کا پرامن ماحول خراب ہوا اور ٹرانسپورٹرز عدم تحفظ کا شکار ہوئے۔
قیس خان کے مطابق لانڈھی کے ایک تھانے میں درج مقدمہ 94 میں بھی اسی طرح کے الزامات براہ راست آفاق احمد پر عائد کیے گئے ہیں۔
مقدمے میں مدعی دانش منظور نے گاڑی جلانے والے ملزمان میں علی موٹا، عبید، زاہد لنگڑا، عامر عرف لمبا سمیت دیگر 21 ملزمان کو بھی نامزد کیا ہے۔
دورانِ سماعت انسدادِ دہشت گردی عدالت کے جج نے پولیس پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ مجھے بتائیں کہ پولیس کو ریمانڈ کیوں چاہیے؟ آفاق احمد سے کیا تفتیش کرنی ہے؟
جج نے اپنے ریمارکس میں مزید کہا کہ یہ معاملہ مشکوک ہے، اس میں جسمانی ریمانڈ کی کیا ضرورت ہے، میں ملزم کو جیل بھیج رہا ہوں۔
اس موقع پر عدالت کے باہر مہاجر قومی موومنٹ کے کارکنوں کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔
بعد ازاں وکلاء کی جانب سے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں آفاق احمد کی ضمانت کی درخواست بھی دائر کر دی گئی۔
چیئرمین مہاجر قومی موومنٹ (ایم کیو ایم حقیقی) آفاق احمد کو گرفتار کرلیا گیا۔
عدالت نے درخواستِ ضمانت کی سماعت کے دوران 14 فروری کے لیے پراسیکیوٹر کو نوٹس جاری کر دیے۔
یاد رہے کہ آفاق احمد کو گزشتہ رات کلفٹن میں واقع ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا گیا تھا۔