WE News:
2025-04-13@16:32:37 GMT

پاکستان کا ایسا علاقہ جو 14 اگست 1947 کے ایک سال بعد آزاد ہوا

اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT

پاکستان کا ایسا علاقہ جو 14 اگست 1947 کے ایک سال بعد آزاد ہوا

گلگت بلتستان کے عوام یکم نومبر کو اپنی آزادی کا دن مناتے ہیں کیونکہ اسی دن سنہ 1947 میں انہوں نے ڈوگرا حکومت کے تسلط سے نجات حاصل کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: قلعہ شگر، قدرتی ماحول میں واقع ایک منفرد تاریخی، ثقافتی ورثہ

اسی طرح گلگت بلتستان کی آزادی کے 3 ماہ بعد شگر بھی آزاد ہوا۔ 12 فروری 1948 کو شگر کے بہادر عوام نے آزادی کی جدوجہد کو آگے بڑھاتے ہوئے ڈوگرا حکومت کا خاتمہ کرکے اپنا علاقہ آزاد کرایا۔ پاکستان کے ساتھ الحاق ایک سال بعد یعنی 14 اگست 1948 کو ہوا۔

جب گلگت بلتستان میں آزادی کی تحریک شروع ہوئی تو شگر کے عوام نے بھی اس میں بھرپور کردار ادا کیا۔ اپنے علاقے میں جدوجہد کی مگر اس وقت گلگت اسکاؤٹ کا وجود نہیں تھا جس کی وجہ سے وہ تحریک نہیں چلا سکے مگر گلگت بلتستان کے عوام کی طرح شگر کے لوگ بھی چاہتے تھے کہ وہ بھی پاکستان کے ساتھ الحاق کریں۔

گلگت اسکاؤٹس کی مدد سے 11 اور 12 فروری 1948 کی درمیانی شب کو شگر میں موجود چھاؤنی پر حملہ کیا گیا جہاں ڈوگرا حکومت کے جھنڈے کو اتار کر پاکستان کا پرچم لہرا دیا گیا۔ اس موقع پر مقامی قیادت اور عوام کی بڑی تعداد موجود تھی جنہوں نے شگر کی آزادی کا جشن منایا۔

مزید پڑھیے: گلگت بلتستان میں واقع قدیم آثار، خطے کے شاندار ماضی کے آئینہ دار

شگر سے تعلق رکھنے والے محقق حسن اماچہ کا کہنا ہے کہ شگر کے عوام شروع سے ہی پاکستان کے ساتھ الحاق چاہتے تھے۔ وہ کہتے ہیں کہ شگر میں آزادی کی تحریک پہلے سے جاری تھی اور وہاں مسلم لیگ کی سرگرمیاں خفیہ طور پر چل رہی تھیں اور لوگ پاکستان کے قیام کی حمایت کر رہے تھے۔

حسن اماچہ نے کہا کہ جب گلگت بلتستان آزاد ہوا تو اس وقت شگر میں ڈوگروں کا راج تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ شگر کے بادشاہ نے گلگت خط لکھا کہ یہاں ہر گلگت اسکاوٹس کو بھیجا جائے تاکہ ڈوگرا راج سے آزادی حاصل کی جائے جس کی بنا پر گلگت اسکاوٹس آئے لیکن پہلی کوشش ناکام رہی تاہم اس کے بعد عوام کی مدد سے 12 فروری 1948 کو آزادی حاصل کرلی گئی اور پاکستان سے الحاق ہوگیا۔

انہوں نے کہا کہ شگر کی آزادی گلگت بلتستان کی مجموعی جدوجہد کا ایک اہم حصہ تھی اور مقامی لوگ اس تحریک میں پیش پیش تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مسلم لیگ کے کارکنان اور مقامی قیادت نے اس بات کو یقینی بنایا کہ شگر بھی پاکستان کے ساتھ جڑے۔

مقامی صحافی عابد شگری نے کہا کہ شگر کے لوگوں نے نہ صرف آزادی حاصل کی بلکہ ایک سال بعد پاکستان کے ساتھ الحاق بھی یقینی بنایا۔

مزید پڑھیں: گلگت میں انگریز فوجیوں اور ایجنٹس کی آخری آرام گاہ، برطانوی راج کی اہم یادگار

انہوں نے کہا کہ یہی حب الوطنی تھی کہ شگر کے عوام نے آزادی کے بعد بھی اپنی کوششیں جاری رکھیں جس کے نتیجے میں 14 اگست 1948 کو بلتستان پاکستان کا حصہ بنا۔

شگر کی آزادی ایک تاریخی حقیقت ہے جو مقامی عوام کی بہادری اور حب الوطنی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ 12 فروری 1948 کو شگر کو ڈوگرا راج سے نجات ملی اور ایک سال بعد یہ باقاعدہ پاکستان کا حصہ بنا۔ یہ دن نہ صرف شگر بلکہ پورے بلتستان کی تاریخ میں ایک یادگار دن کے طور پر ہمیشہ یاد رکھا جاتا ہے اور اس دن وہاں کے عوام آزادی کا دن مناتے اور اپنے اباؤاجداد کی کوششوں کو سراہنے کے لیے مختلف پروگرام منعقد کرتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ڈوگرا راج شگر گلگت اسکاؤٹس گلگت بلتستان گلگت بلتستان کا یوم آزادی یکم نومبر یوم آزادی گلگت بلتستان.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ڈوگرا راج گلگت اسکاؤٹس گلگت بلتستان گلگت بلتستان کا یوم ا زادی یکم نومبر یوم ا زادی گلگت بلتستان پاکستان کے ساتھ الحاق گلگت بلتستان ایک سال بعد پاکستان کا کہ شگر کے نے کہا کہ کی آزادی انہوں نے عوام کی کے عوام

پڑھیں:

گلگت بلتستان کے وکلاء نے 16 اپریل سے عدالتوں کے مکمل بائیکاٹ کا اعلان کر دیا

وکلاء رہنمائوں نے کہا کہ لینڈ ریفامز ایکٹ سمیت لائرز پروٹیکشن ایکٹ و سپریم اپیلیٹ کورٹ جی بی میں ججز کی خالی اسامیوں کو پر کر کے عدالت عظمی کا کورم پورا کیا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ گلگت بلتستان کے وکلاء نے مطالبات منظور نہ ہونے کی صورت میں 16 اپریل سے تمام عدالتوں کے مکمل بائیکاٹ کا اعلان کر دیا۔ وکلاء رہنماؤں نے کہا ہے کہ حکومت کو ڈیڈ لائن دے رہے ہیں کہ 16 اپریل کے بعد چیف سیکریٹری آفس سمیت تمام سرکاری آفسز کی تالہ بندی کی جائے گی اور تمام عدالتیں بند ہونگی۔ اپنے مطالبات دھراتے ہوئے وکلاء رہنمائوں نے کہا کہ لینڈ ریفامز ایکٹ سمیت لائرز پروٹیکشن ایکٹ و سپریم اپیلیٹ کورٹ جی بی میں ججز کی خالی اسامیوں کو پر کر کے عدالت عظمی کا کورم پورا کیا جائے۔ مقررین نے کہا کہ 6 ماہ سے وکلاء سراپا احتجاج ہیں اور گلگت بلتستان کے وکلاء تمام متعلقہ فورمز پر بات کر چکے ہیں لیکن کوئی شنوائی نہیں ہو رہی ہے، ہمارے مطالبات ناجائز نہیں ہیں بلکہ قانون کے مطابق ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • گلگت بلتستان کے کسانوں کے لیے ’آئس اسٹوپاز‘ رحمت کیسے؟
  • گلگت بلتستان کے وکلاء نے 16 اپریل سے عدالتوں کے مکمل بائیکاٹ کا اعلان کر دیا
  • ججز تقرری کیس، گلگت بلتستان حکومت نے سپریم کورٹ میں دائر درخواست واپس لے لی
  • سپریم کورٹ نے گلگت بلتستان میں ججز تقرریوں پرحکم امتناع ختم کردیا
  • سپریم کورٹ نے گلگت بلتستان میں ججز کی تقرریوں پر حکم امتناع ختم کردیا
  • سپریم کورٹ نے گلگت بلتستان میں ججز کی تقرریوں پر حکم امتناع ختم کر دیا
  • سپریم کورٹ نے گلگت بلتستان میں ججز تقرریوں پر حکم امتناع ختم کر دیا
  • گلگت بلتستان میں ججز تقرریوں سے متعلق بڑی پیشرفت
  • سپریم کورٹ نے گلگت بلتستان میں ججز تقرریوں پر حکم امتناع ختم کردیا
  • گلگت بلتستان ججز تعیناتی وفاق کو آرڈر پسند نہیں تو دوسرا بنا لے، کچھ تو کرے: جسٹس جمال