وفاقی وزارتوں اور اداروں میں رائٹ سائزنگ، 11ہزار 877آسامیاں ختم
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
وفاقی وزارتوں اور اداروں میں رائٹ سائزنگ، 11ہزار 877آسامیاں ختم WhatsAppFacebookTwitter 0 12 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )قومی اسمبلی میں وفاقی وزارتوں اور ماتحت اداروں میں رائٹ سائزنگ کے تحت ختم کی گئی آسامیوں کی تفصیلات پیش کر دی گئی ہیں، گریڈ 1سے 22تک مجموعی طور پر 11 ہزار 877 آسامیاں ختم کی گئی ہیں، گریڈ 19 سے 22کی 113 آسامیاں ختم کی گئیں، جبکہ گریڈ 1 سے 18 کی 11 ہزار 764 آسامیاں بھی رائٹ سائزنگ پالیسی کے تحت ختم کی گئیں،سب سے زیادہ متاثرہ آسامیاں گریڈ 1 سے 4 کے درجہ چہارم کے ملازمین کی ہیں، جن میں 5 ہزار سے زائد آسامیاں ختم کی گئی ہیں۔
اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے مختلف وزارتوں اور ڈویژن کی گریڈ ایک سے 22 تک کی ختم کی گئی 11 ہزار 877 اسامیوں کی تفصیلات پارلیمنٹ کو فراہم کریں۔وفاقی حکومت کا مختلف وزارتوں اور ڈویژنز کی رائٹ سائزنگ کیلئے بڑا اقدام، گریڈ ایک سے گریڈ 22 تک کی 11 ہزار 877 اسامیاں ختم کردی گئیں۔اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے ختم کی گئی سرکاری اسامیوں کی تفصیل پارلیمنٹ کو فراہم کردی، جس میں بتایا گیا ہے کہ گریڈ ایک سے 18 تک کی 11ہزار 764 اسامیاں ختم کی گئی ہیں جبکہ حکومت نے گریڈ 19 سے گریڈ 22 تک کی 113 اسامیاں ختم کر دیں۔اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے مطابق گریڈ 22 کی مشیر کی 2 اسامیاں، گریڈ 20 کی 26، گریڈ 19 کی 85 اسامیاں ختم کی گئیں، گریڈ 18 کی 135، گریڈ 17 کی 445، گریڈ 16 کی 552 اسامیاں بھی ختم کی گئی ہیں۔رپورٹ کے مطابق وفاقی کابینہ نے اگست 2024 میں 60 فیصد خالی مستقل اسامیوں کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: وزارتوں اور
پڑھیں:
کراچی میں ڈاکٹروں اور طبی عملے کی ہزاروں اسامیاں 12 سال سے خالی
کراچی:شہر کے اسپتالوں میں گزشتہ 12 سال سے ڈاکٹروں سمیت دیگر طبی عملے کی ہزاروں اسامیاں خالی پڑی ہیں۔
محکمہ صحت کے ماتحت اسپتالوں میں آخری بار مختلف اسامیوں پر 2012 میں بھرتیاں کی گئی تھیں۔ اسپتالوں میں اسامیاں خالی ہونے کی وجہ سے مریضوں کو علاج میں شدید دشواریوں کا سامنا ہے۔ اسپتالوں کی انتظامیہ حکومتی پابندیوں کی وجہ سے خالی اسامیوں پر بھرتی کرنے سے قاصر ہے، تاہم اسپتالوں کی انتظامیہ نے ضرورت کے تحت ڈاکٹروں، پیرامیڈیکل اور دیگر عملے کو کنٹریکٹ بنیادوں پر بھرتی کرنا شروع کر دیا ہے۔ ضلعی صحت کے مراکز (ڈی ایچ یو) میں بھی سینکڑوں اسامیاں خالی ہیں۔
جناح اسپتال کراچی میں 2500 سے زائد اسامیاں خالی پڑی ہیں، جن میں ڈاکٹرز، پیرامیڈیکل، او ٹی ٹیکنیشن اور دیگر شعبے شامل ہیں۔ ان اسامیوں پر گذشتہ 10 سال سے کوئی بھرتی نہیں کی جا سکی، اور اس دوران اسپتال کے سینکڑوں ملازمین ریٹائر ہو چکے ہیں۔ اسپتال میں مریضوں کے بڑھتے ہوئے دباؤ کی وجہ سے آپریشن کے مریضوں کو ایک سے تین ماہ کی تاریخ دی جاتی ہے۔ اسپتال کے ترجمان جہانگیر درانی کے مطابق، جلد ہی خالی اسامیوں پر بھرتیاں شروع کرنے کے لیے اخبارات میں اشتہارات جاری کیے جائیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ جناح اسپتال میں گریڈ 17 کے 500 ڈاکٹروں کی اسامیاں خالی پڑی ہیں جبکہ اسپتال کے شعبہ حادثات اور اسپتال کے مختلف آپریشن تھیٹھروں میں پیرامیڈیک، اوٹی ٹیکنیشن، نرسنگ، بائیومیڈیکل ٹیکنیشن عملہ سمیت 2500 سے زائد اسامیاں خالی ہیں جس کی وجہ سے اسپتال انتظامیہ اور موجودہ عملے پر شدید دباؤ ہے، اسپتال میں مختلف تکنیکی وجوہات کی بنا پر گذشتہ 10 سال سے بھرتیاں نہیں کی جاسکیں۔
عملے کی کمی کے حوالے سے اسپتال کے ایگزیکیوٹیو ڈائریکٹر پروفیسر شاہد رسول نے وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو کو اسپتال میں بھرتیوں کیلئے مکتوب لکھا ہے جس میں یہ اجازت طلب کی گئی ہے کہ ہمیں مرحلہ وار ڈاکٹر سمیت دیگر عملے کی بھرتیوں کی اجازت دی جائے۔
ڈاکٹر روتھ فاؤ سول اسپتال کے حکام کے مطابق اسپتال میں یومیہ 6 سے 7 ہزار مریض او پی ڈی میں آتے ہیں اور روزانہ درجنوں آپریشن بھی کیے جاتے ہیں، تاہم اس وقت اسپتال کے مختلف شعبوں میں ڈاکٹرز سمیت 874 اسامیاں خالی ہیں۔ اسپتال میں 1719 منظور شدہ اسامیاں ہیں۔
سندھ گورنمنٹ لیاقت آباد اسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر عتیق قریشی نے بتایا کہ اسپتال میں ڈاکٹروں کی 208 اسامیوں میں سے 104 اسامیاں خالی ہیں۔ اسی طرح سندھ گورنمنٹ سعودآباد اسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر آغا عامر نے بتایا کہ اسپتال میں 10 فیصد اسامیاں خالی پڑی ہیں۔
ٹراما سینٹر کے ڈائریکٹر ڈاکٹر صابر میمن نے بتایا کہ اسپتال میں ضرورت کے تحت کنٹریکٹ بنیادوں پر بھرتیاں کی جاتی ہیں۔
عباسی شہید اسپتال کے حکام نے بتایا کہ اسپتال میں منظور شدہ اسامیوں کی تعداد 2098 ہے، ان میں سے 1150 اسامیوں پر عملہ تعینات ہے، اس طرح اسپتال کے مختلف شعبوں میں 948 اسامیاں خالی پڑی ہیں اور ان اسامیوں پر گزشتہ 5 سال سے کوئی تعنیاتیاں نہیں کی جاسکی۔
واضح رہے کہ سندھ گورنمنٹ قطر اسپتال اورنگی ٹاؤن، سندھ گورنمنٹ کورنگی اسپتال کراچی، سندھ گورنمنٹ نیوکراچی اسپتال سمیت کراچی کے کاٹھور، گڈاپ، ملیر اور دیہی علاقوں میں قائم صحت کے بنیادی مراکز میں بھی سیکڑوں اسامیاں خالی ہیں اور گذشتہ 12 سال سے ان پر کوئی بھرتیاں نہیں کی جاسکی۔