UrduPoint:
2025-04-15@06:42:07 GMT

چین کا بنگلہ دیش کی نصابی کتب میں نقشے پر اعتراض

اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT

چین کا بنگلہ دیش کی نصابی کتب میں نقشے پر اعتراض

بیجنگ/لندن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔12 فروری ۔2025 )چین نے بنگلہ دیش کے نصابی کتب میں ایک نقشے پر اعتراض اٹھایا ہے جس میں ایشیا کے نقشے میں اروناچل پردیش اور اکسائی چن کو بھارت کا حصہ دکھایا گیا ہے چینی سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیش نے چوتھی جماعت کی نصابی کتابوں اور محکمہ سروے کی ویب سائٹ پر ان دونوں علاقوں کو بھارت کی حدود میں شامل کر کے حقائق کو غلط انداز میں پیش کیا ہے اور اسے حقیقت سے متصادم غلطی قرار دیا.

بنگلہ دیشی جریدے” پروتھوم الو“ کے مطابق بیجنگ نے گذشتہ سال نومبر میں بنگلہ دیشی حکام کو ایک خط بھیجا تھا جس میں نقشوں اور نصابی کتابوں میں پیش کی گئی معلومات کی درستگی کا مطالبہ کیا گیا تھا.

(جاری ہے)

چین کے خط میں کہا گیا ہے کہ بنگلہ دیش اینڈ گلوبل سٹڈیز کے نصاب میں شامل ایشیا کے ایک نقشے میں چین اور بھارت کی سرحدوں کو غلط انداز میں پیش کیا گیا ہے خاص طور پر اروناچل پردیش اور اکسائی چن کے حوالے سے انڈیا اور چین کے درمیان تین ہزار 488 کلومیٹر طویل سرحد ہے جو مغرب میں لداخ سے مشرق میں اروناچل پردیش تک پھیلی ہوئی ہے.

چین کے پاس لداخ میں اکسائی چن نامی علاقے کے ایک بڑے حصے کا کنٹرول ہے جو اس نے بھارت کے ساتھ 1962 کی جنگ کے دوران جیتا تھا چین بھارت کی شمال مشرقی ریاست اروناچل پردیش کو اپنے صوبے تبت کا حصہ ہونے کا دعویٰ کرتا ہے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات جولائی 2020 میں مزید کشیدہ ہو گئے تھے جب لداخ کی وادی گلوان میں ہونے والی ایک خونریز جھڑپ میں 20 بھارتی فوجی اورچار چینی فوجی مارے گئے تھے یہ پہلا موقع تھا کہ 45 سال میں کسی سرحدی جھڑپ میں جانی نقصان ہوا تھا.

بھارت نے گزشتہ سال اعلان کیا تھا کہ اس نے چین کے ساتھ متنازع ہمالیائی سرحد پر فوجی گشت کے حوالے سے ایک معاہدہ کر لیا ہے جو اس تنازع کو حل کرنے کی طرف ایک اہم پیش رفت قرار دی گئی تھی چین نے نویں اور دسویں جماعت کے لیے بنگلہ دیش اینڈ گلوبل سٹڈیز کی نصابی کتابوں میں ہانگ کانگ اور تائیوان کو علیحدہ ممالک کے طور پر بیان کیے جانے پر بھی اعتراض کیا ہے جہاں انہیں ڈھاکہ کے تجارتی شراکت دار کے طور پر پیش کیا گیا ہے بیجنگ کا مو¿قف ہے کہ تائیوان ایک خودمختار ریاست نہیں بلکہ چین کا ایک الگ صوبہ ہے اور اسے چین کے ساتھ ضم کرنے کے لیے طاقت کے استعمال کو بھی مسترد نہیں کرتا.

چین نے بنگلہ دیش پر زور دیا کہ وہ ”ون چائنا“ پالیسی پر قائم رہے اور ایک دوسرے کی خودمختاری‘ آزادی اور علاقائی سالمیت کا احترام کرے چین کے اس خط کے بعد دونوں ممالک کے سفارت کاروں کے درمیان مذاکرات بھی ہوئے بنگلہ دیش کی وزارتِ تعلیم اور نیشنل کریکولم اینڈ ٹیکسٹ بک بورڈ (این سی ٹی بی) کا کہنا ہے کہ نئی نصابی کتابوں کی طباعت پہلے ہی مکمل ہو چکی ہے جس کی وجہ سے فوری طور پر کوئی تبدیلی ممکن نہیں.

اس صورت حال کے پیش نظر ڈھاکہ نے بیجنگ سے درخواست کی کہ وہ اس معاملے میں زیادہ دباﺅنہ ڈالے اور یقین دہانی کروائی کہ آئندہ اس مسئلے کو باہمی مشاورت سے حل کیا جائے گا بنگلہ دیشی حکومت کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے جریدے ”دی ڈیلی سٹار“ کو بتایا کہ ہم اس وقت کوئی تبدیلی نہیں کر رہے اور صورت حال کو جوں کا توں برقرار رکھے ہوئے ہیں.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے نصابی کتابوں بنگلہ دیش گیا ہے ہے اور پیش کی چین کے

پڑھیں:

ڈھاکہ میں اہل غزہ سے اظہاریکجہتی کے لیے ریلی، ہزاروں افراد کی شرکت

بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ میں فلسطین سے اظہار یکجہتی کے لیے ’ مارچ فار غزہ‘ کا انعقاد، ہزاروں افراد کی شرکت

آج بروز ہفتہ ڈھاکہ میں اہل فلسطین کیساتھ یکجہتی کے لیے ’مارچ فار غزہ‘ ریلی کا انعقاد کیا گیا۔ اس مقصد کے لیے ڈھاکہ کے سہروردی باغ میں ہزاروں افراد جمع ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں:ڈھاکہ یونیورسٹی کے طلبا نے عوامی لیگ پر پابندی کا پھر مطالبہ کردیا

فلسطین سولیڈیریٹی موومنٹ بنگلہ دیش کے زیر اہتمام ہوئے اس پروگرام میں شہر  بھر سے لوگوں نے بھرپور شرکت کی۔ مظاہرین مارچ کے مقررہ  وقت سہ پہر 3 بجے سے قبل ہی صبح سویرے جمع ہونا شروع ہوگئے تھے۔

مارچ کے شرکا فلسطینی پرچم اٹھائے ہوئے شاہ باغ، دوئل چتر اور نیل کھیت سمیت ڈھاکہ کے مختلف مقامات سے جلوس کی شکل میں پہنچے۔

اس ریلی کا مقصد اسرائیلی جارحیت کے خلاف احتجاج اور فلسطینی شہریوں کی حمایت کا اظہار کرنا تھا۔

مارچ سے اسلامی اسکالر ڈاکٹر میزان الرحمان ازہری کو کلیدی اور قومی مسجد بیت المکرم کے خطیب محمد عبدالملک نے صدارتی خطاب کیا۔

شدید گرمی کے دوران مارچ میں آئے شرکا کے لیے التوحید فاؤنڈیشن کی جانب سے پانی اور شربت فراہم کیا۔ مارچ میں باقاعدہ آغاز قبل شرف ال اور علاءالدین جیسے شرکا نے فلسطینی کاز سے اپنی وابستگی کا اظہار کرتے ہوئے ماحول کو گرمائے رکھا۔

یہ بھی پڑھیں:ڈھاکہ میں بین الاقوامی تجارتی میلہ، پاکستانی تاجروں کا جوش و خروش

اس دوران قانون نافذ کرنے والے اداروں اور رضاکاروں نے نظم و نسق برقرار رکھا، جبکہ بڑے اجتماع کی مدد کے لیے میڈیکل کیمپ اور معلوماتی مراکز قائم کیے گئے۔

 ظہر کی نماز کے بعد مظاہرین سے سیاسی، سماجی اور مذہبی رہنماؤں نے خطاب کیا۔ پنڈال کے ارد گرد سیکیورٹی کو خاص طور پر بڑھا دیا گیا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیلی جارحیت بنگلہ دیش ڈھاکہ فارچ فار غزہ فلسطین فلسطین سولیڈیریٹی موومنٹ

متعلقہ مضامین

  • حسینہ واجد کی بھانجی برطانوی رکن پارلیمنٹ نے خود پر لگائے گئے الزامات کو غلط قرار دے دیا
  • بنگلہ دیش نے اپنے شہریوں پر اسرائیل کے سفر پر دوبارہ پابندی لگا دی
  • بنگلہ دیش اور زمبابوے کی ٹیسٹ سیریز ٹی وی پر نشر نہ ہونے کا خدشہ
  • وطن کے مرکزی خیال کے ساتھ نئے بنگلہ سال کی تقریبات کا آغاز
  • بنگلہ دیش نے اسرائیل کے سفر کی پابندی دوبارہ لگادی
  • 4 سال بعد بنگلہ دیشی پاسپورٹس پر ’سوائے اسرائیل کے ‘ کی عبارت دوبارہ شامل
  • بنگلہ دیش: 31 جولائی تحریک کے متاثرین کا پاکستان میں علاج کیا جائے گا
  • بنگلہ دیش کی عبوری حکومت نے شیخ حسینہ واجد کا اسرائیل سے جڑا فیصلہ ختم کردیا
  • چینی قربت حاصل کرنے پر بھارت کی بنگلادیش کو سزا
  • ڈھاکہ میں اہل غزہ سے اظہاریکجہتی کے لیے ریلی، ہزاروں افراد کی شرکت