جو ڈیمز جمہوریہ چیک سالوں میں نہیں بنا سکا، سگ آبیوں نے دو دن میں تعمیر کر ڈالا
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
یورپی سگ آبیوں (beavers) کا ایک گروہ جمہوریہ چیک میں وائرل ہوگیا ہے جب انہوں نے ان ڈیموں کی تعمیر میں صرف دو دن لگائے جسے چیک حکومت 7 سال سے تعمیر کرنے کے لیے جدوجہد کر رہی تھی۔
برڈی نیچر پارک میں آبی علاقوں کو بحال کرنے کا ایک منصوبہ 2018 میں شروع ہوا تھا لیکن حکام کو تمام مستند اجازت نامے حاصل کرنے اور آخر کار ضروری ڈیموں کی تعمیر شروع کرنے میں برسوں لگ گئے۔
علاقے کی آبی زمینوں کو ان کی اصل حالت میں بحال کرنے کے لیے درکار ڈیموں کی لاگت کا تخمینہ لگ بھگ 30 ملین چیک کراؤنز لگایا گیا تھا۔
تاہم محنتی سگ آبیوں کے گروہ کی بدولت حکومت کو اب ایک پیسہ بھی خرچ کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
برڈی نیچر پارک کے علاقے کی نگرانی کرنے والے ماہرین ماحولیات نے حال ہی میں اطلاع دی کہ کچھ سگ آبیوں نے درست علاقوں میں فعال ڈیم بنانے میں صرف دو دن کا وقت لیا اور ہم انسان پریشانی سے بچ گئے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سگ ا بیوں
پڑھیں:
سندھ بلڈنگ ،اورنگزیب اور عاصم صدیقی ناجائز تعمیرات کے رکھوالے
ناظم آباد میں لا قانونیت کا بازار گرم، مٹھیاں گرم کرنے پربیٹر مافیا کو کھلی چھوٹ دے دی
پلاٹ نمبر 5A10/14 پر منہدم کی جانے والی خطرناک کمزور عمارت کی ازسرنو تعمیر شروع
سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں رائج سسٹم کے تحت ضلع وسطی کے علاقے ناظم آباد میں بھی دیگر علاقوں کی طرح اے ڈی عاصم صدیقی اور بلڈنگ انسپکٹر اورنگزیب ناجائز تعمیرات کی رکھوالی پر مامور ہیں۔مٹھیاں گرم کرنے کے بعد لا قانونیت کا بازار گرم رکھتے ہوئے بیٹر مافیا کو غیر قانونی امور پر چھوٹ دی جا رہی ہے جس کا با آسانی اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ناظم آباد نمبر 5بلاک A پلاٹ نمبر 10/14پر بغیر نقشے کے بننے والی دوسری منزل کی تعمیر پر گزشتہ دنوں نمائشی توڑ پھوڑ کرنے کے بعد عدلیہ اور سول سوسائٹی کو گمراہ کیا گیا تھا۔ بعد ازاں بیٹر مافیا نے گٹھ جوڑ کرنے کے بعد دوسری منزل کی ازسر نو تعمیر تیسری اور پھر چوتھی منزل کی تعمیر کی آزادی حاصل کر لی ہے۔ زیر نظر تصویر میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ جاری تعمیرات انسانی جانوں کیلئے انتہائی خطرناک ہے بلڈنگ افسران ذاتی مفادات کی خاطر انسانی جانوں کو داؤ پر لگانے لگے ہیں۔ واضح رہے کہ اورنگزیب کا نام غیر قانونی تعمیرات کی بحفاظت تکمیل کیلئے تحفظ کی ضمانت ہے اور موصوف کی سرپرستی سے جاری بے ہنگم عمارتوں کی بلا روک ٹوک تعمیرات کے باعث کراچی کا انفرااسٹرکچر برباد ہوتا دکھائی دیتا ہے اور علاقہ مکین مسلسل بڑھنے والے مسائل سے پریشان ہیں۔