غزہ صرف فلسطینیوں کا ہے؛ چین نے جبری منتقلی کے ٹرمپ منصوبے کو مسترد کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
چین نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی فلسطینیوں کو غزہ سے جبری بیدخل کرکے کسی دوسرے ملک بسانے کے منصوبے کو ناقبول قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چین کی وزارت خارجہ کی معمول کی پریس بریفنگ کے دوران صحافی نے امریکی صدر کی غزہ سے متعلق نئی پالیسی کے بارے میں پوچھا۔
جس پر چینی ترجمان گو جیاکون نے دوٹوک انداز میں کہا کہ غزہ صرف اور صرف فلسطینیوں کا ہے۔ یہ ان کی آبائی سرزمین ہے۔
یہ خبر پڑھیں : فلسطینیوں کو بیدخل کرکے غزہ کا کنٹرول سنبھال لیں گے؛ ٹرمپ
چینی ترجمان نے مزید کہا کہ غزہ سے فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی کی سختی سے مخالفت کرتے ہیں۔ جبری منتقلی کی حمایت نہیں کی جا سکتی۔
خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے اس منصوبے کو فلسطینیوں، حماس، عرب ممالک، اقوام متحدہ اور دیگر ممالک بھی مسترد کرچکے ہیں۔
رواں ماہ کے آغاز پر امریکی صدر نے اسرائیلی وزیراعظم سے نیتن یاہو واشنگٹن میں ملاقات کے بعد پریس کانفرنس میں اپنا منصوبہ پیش کیا تھا۔
یہ خبر بھی پڑھیں : غزہ رئیل اسٹیٹ نہیں؛ 20 لاکھ جانوں کا معاملہ ہے؛ فرانس نے ٹرمپ کا منصوبہ مسترد کردیا
امریکی صدر نے کہا تھا کہ وہ غزہ کی تعمیر نو کریں گے تاہم فلسطینیوں کو وہاں سے دوسرے ممالک میں بسائیں گے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ تجویز بھی رکھی تھی کہ فلسطینیوں کو مصر اور اردن میں بسایا جائے گا کیوں یہ ممالک امریکا سے مالی امداد لیتے ہیں اس لیے آمادہ ہوجائیں گے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: فلسطینیوں کو امریکی صدر
پڑھیں:
الیکٹرانکس پر امریکی ٹیرف سے بچنا ممکن نہیں، ٹرمپ کی چین کو تنبیہ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ تجارتی معاملات میں کسی کو بھی چھوٹ نہیں ملے گی۔ ان کا یہ بیان اُس وقت سامنے آیا جب ان کی انتظامیہ نے بظاہر چین پر دباؤ کم کرتے ہوئے کچھ ہائی ٹیک مصنوعات کو ریسیپروکل ٹیرف سے عارضی طور پر مستثنیٰ قرار دیا تھا۔
اتوار کے روز ٹرمپ نے اس معاملے پر تازہ بیان دیتے ہوئے واضح کیا کہ کسی بھی پروڈکٹ کو مکمل طور پر ٹیرف سے استثنیٰ حاصل نہیں۔ موبائل فونز، لیپ ٹاپس اور دیگر اشیا اب بھی 20 فیصد موجودہ ڈیوٹی کے تحت آتی ہیں، اور انہیں صرف ایک مختلف ٹیرف بکٹ میں منتقل کیا جا رہا ہے۔
ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا سائٹ ٹروتھ سوشل پر لکھا کہ ہم کسی بھی ملک، خصوصاً دشمن تجارتی ممالک جیسے چین کے ہاتھوں یرغمال نہیں بنیں گے۔ بعدازاں، ایئر فورس ون میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ وہ آئندہ ہفتے سیمی کنڈکٹرز پر نئے ٹیرف کا اعلان کریں گے۔
مزید پڑھیں:چین امریکا کی ٹیرف وار کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، مسعود خان
ان کا کہنا تھا کہ ٹیرف جلد ہی نافذ العمل ہوں گے، ساتھ ہی یہ اشارہ بھی دیا کہ اس شعبے کی کچھ کمپنیوں کے لیے لچک رکھی جائے گی۔ امریکی وزیرِ تجارت ہاورڈ لٹنک نے اس سے پہلے وضاحت کی تھی کہ ہائی ٹیک مصنوعات کو جو چھوٹ دی گئی ہے وہ صرف عارضی ہے، اور سیمی کنڈکٹرز پر ٹیرف آئندہ چند ہفتوں میں لاگو کر دیے جائیں گے۔
امریکا اور چین کے درمیان اس تجارتی جنگ میں دونوں جانب سے جوابی اقدامات دیکھنے میں آ رہے ہیں۔ واشنگٹن نے چینی اشیا پر درآمدی ڈیوٹی 145 فیصد تک بڑھا دی ہے، جبکہ بیجنگ نے امریکی اشیا پر 125 فیصد ڈیوٹی عائد کر دی ہے۔
چین نے ابتدائی طور پر واشنگٹن کی جانب سے دی گئی چھوٹ کو صحیح سمت کی ایک چھوٹی پیشرفت قرار دیا تھا اور مطالبہ کیا تھا کہ امریکا تمام ٹیرف مکمل طور پر ختم کرے۔ جمعہ کے روز جاری کردہ ایک نوٹس میں، امریکی کسٹمز اینڈ بارڈر پروٹیکشن نے 20 اقسام کی ہائی ٹیک مصنوعات کی ایک فہرست جاری کی، جنہیں ریسیپروکل ٹیرف سے مستثنیٰ قرار دیا گیا تھا۔ اس میں سیمی کنڈکٹرز، فلیٹ پینل ڈسپلے اور کمپیوٹرز شامل تھے۔
ٹرمپ کے تازہ بیانات سے دنیا کی 2 بڑی معیشتوں کے درمیان کشیدگی کم ہونے کی امیدوں پر پانی پھر گیا ہے۔ ان کے بیانات نے ایک بار پھر عالمی تجارتی پالیسیوں کے حوالے سے بے یقینی میں اضافہ کر دیا ہے، جس سے کاروباری طبقہ اور مالیاتی مارکیٹس دونوں پریشان ہیں۔
مزید پڑھیں:امریکی تجارتی ٹیرف سے بین الاقوامی تجارت 3 فیصد تک سکڑسکتی ہے: اقوام متحدہ
وائٹ ہاؤس سے آنے والی مسلسل خبریں صنعت اور سرمایہ کاروں کے لیے شدید الجھن پیدا کر رہی ہیں، اور کمپنیاں اپنی سپلائی چین، انوینٹری اور مانگ کی منصوبہ بندی میں بے یقینی اور افراتفری کا شکار ہو رہی ہیں۔ حالیہ ہفتوں میں ٹرمپ کے ٹیرف سے متعلق بار بار بدلتے اعلانات نے عالمی اسٹاک مارکیٹس کو زبردست اتار چڑھاؤ کا شکار کر دیا ہے۔
2 اپریل کو انہوں نے درجنوں تجارتی شراکت داروں پر وسیع پیمانے پر ٹیرف نافذ کرنے کا اعلان کیا، جس سے عالمی اسٹاک مارکیٹس گر گئیں، لیکن گزشتہ ہفتے انہوں نے ان میں سے زیادہ تر اقدامات پر 90 دن کی مہلت کا اعلان کردیا، جس میں چین شامل نہیں تھا۔ چین پر اس کے برعکس مزید سخت ٹیرف لگا دیے گئے۔
وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ ٹرمپ چین کے ساتھ تجارتی معاہدہ کرنے کے لیے پر امید ہیں، تاہم حکام نے واضح کیا ہے کہ وہ توقع کرتے ہیں کہ بیجنگ ہی پہلے رابطہ کرے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
الیکٹرانکس امریکا ٹرمپ ٹیرف چائنا چین