اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔12 فروری ۔2025 )نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی کی 2024 کی رپورٹ میں بجلی کے شعبے میں خامیوں،گورننس کی ناکامیوں اور مالی بدانتظامی کا انکشاف کیا گیا ہے جس میں تقسیم کار کمپنیوں کے نقصانات، میرٹ سے ہٹ کر پیداوار اور آئی پی پی جرمانے کو بجلی کی قیمت میں اضافے اور گردشی قرضوں میں اضافے کے کلیدی کرداروں کے طور پر اجاگر کیا گیا ہے.

(جاری ہے)

نیپرا نے حال ہی میں اپنی سٹیٹ آف دی انڈسٹری رپورٹ 2024 شائع کی جس میں پاکستان کے پاور سیکٹر کو درپیش اہم چیلنجز پر روشنی ڈالی گئی رپورٹ اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ ملک کا ٹرانسمیشن سسٹم اہم ناکارہیوں کی وجہ سے رکاوٹ ہے جس میں ناکافی انفراسٹرکچر اور تبدیلی کی ناکافی صلاحیت شامل ہے اس کی وجہ سے مہنگے پاور پلانٹس پر انحصار ہوا ہے جبکہ زیادہ کارآمد متبادل استعمال نہیں کیے جا رہے ہیں جس کے نتیجے میں آپریشنل لاگت میں اضافہ ہوا ہے جس سے صارفین کے لیے بجلی کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے اور اس شعبے کی کارکردگی اور استطاعت کو بڑھانے کے لیے اصلاحات کی فوری ضرورت کو اجاگر کیا گیا ہے.

یپرا کی رپورٹ میں جن اہم ترین مسائل کی نشاندہی کی گئی ہے ان میں سے ایک ڈسکوز کو درپیش گورننس چیلنجز ہیں یہ کمپنیاں بدانتظامی اور احتساب کے فقدان کے ساتھ جدوجہد کرتی ہیںجو انہیں صارفین سے موثر طریقے سے لاگت کی وصولی سے روکتی ہے نتیجے کے طور پر، غیر ادا شدہ واجبات نے ایک حیران کن گردشی قرض میں حصہ ڈالا ہے جو 30 جون 2024 تک 2.39 ٹریلین روپے تک پہنچ گیا ہے یہ قرض نہ صرف بجلی پیدا کرنے والوں کی مالی استحکام کو خطرے میں ڈالتا ہے بلکہ اس شعبے میں سرمایہ کاری کو بھی روکتا ہے جس سے توانائی کے بنیادی ڈھانچے میں مزید تنا آتا ہے.

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ زیادہ نقصانات، بل کی گئی رقم کی مکمل وصولی سے بھی کم اس بحران کو مزید بڑھاتے ہیںڈیفالٹرز کے 900.82 بلین روپے کے بڑھتے ہوئے گردشی قرضے نے ڈسکوز کی آپریشنل افادیت کو متاثر کیا ہے زیادہ نقصانات اور بل کی گئی رقم کی 100فیصدسے کم ریکوری گردشی قرض کے جمع ہونے میں معاون ہے. سینئر انرجی پروفیشنل احسن گیلانی نے پاور سیکٹر میں اس کی دائمی خامیوںاور گورننس کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے اہم اصلاحات کی فوری ضرورت پر زور دیا انہوں نے بڑے بنیادی ڈھانچے کی اپ گریڈیشن کی وکالت کی اس بات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہ ڈسکوز کی موجودہ حالت بدانتظامی اور سیاسی مداخلت کی وجہ سے خراب ہے جس کی وجہ سے سروس کی ناکافی فراہمی اور مالی نقصان ہوا ہے انہوں نے تجویز پیش کی کہ ان تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری آپریشنل کارکردگی کو بڑھا سکتی ہے کیونکہ حکومتی نگرانی تاریخی طور پر خراب کارکردگی کا نتیجہ رہی ہے.

انہوں نے یہ بھی نشاندہی کی کہ میرٹ سے ہٹ کر پیداوار گرڈ کی ناکارہیوں کا نتیجہ ہے جہاں قابل تجدید توانائی کے ذرائع کی وقفے وقفے سے ہونے کی وجہ سے آزاد پاور پروڈیوسرز وولٹیج کے استحکام کے لیے کام کرنے پر مجبور ہیں یہ صورتحال ٹرانسمیشن کی رکاوٹوں کی وجہ سے بڑھ گئی ہے جو کم لاگت والی توانائی کے استعمال کو روکتی ہے جس سے صارفین کے لیے بجلی کی قیمتیں زیادہ ہوتی ہیں انہوںنے گرڈ انفراسٹرکچر میں ہدفی سرمایہ کاری اور پاور سیکٹر کو مستحکم کرنے کے لیے منصوبوں کی بروقت تکمیل کی اہمیت پر زور دیا.

انہوں نے قابل تجدید توانائی پر مبنی نظام کی طرف تبدیلی پر زور دیا جو سستی اور پائیداری پر توجہ مرکوز کرتے ہیں مقامی وسائل کو فروغ دینے اور توانائی کی حفاظت کو بڑھا کرپاکستان اقتصادی ترقی اور صنعت کاری کو فروغ دیتے ہوئے بجلی کی بلند قیمتوں کے بوجھ کو کم کر سکتا ہے.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پاور سیکٹر کی وجہ سے انہوں نے بجلی کی ہوا ہے کے لیے گیا ہے

پڑھیں:

چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا کی زیر صدارت سیکٹر ڈویلپمنٹ کے حوالے سے جائزہ اجلاس

چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا کی زیر صدارت سیکٹر ڈویلپمنٹ کے حوالے سے جائزہ اجلاس WhatsAppFacebookTwitter 0 14 April, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(سب نیوز)چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا کی زیر صدارت پیر کے روز سیکٹر ڈویلپمنٹ کے حوالے سے سی ڈی اے ہیڈکوارٹرز میں اہم جائزہ اجلاس منعقد ہوا،اجلاس میں سی ڈی اے کے مختلف سیکٹرز کے ترقیاتی کاموں میں ابتک ہونے والی پیش رفت پر تفصیلی جائزہ لیا گیا،اجلاس میں ممبر انوائرمنٹ، ممبر انجنئیرنگ، ممبر اسٹیٹ، ممبر فنانس، ممبر پلاننگ سمیت انفورسمنٹ اور دیگر سینئر افسران نے شرکت کی ۔
اجلاس میں پارک انکلیو ون، ٹو اور تھری کے ترقیاتی کاموں کی تکمیل اور ماقی ماندہ ترقیاتی کاموں کے حوالے سے متعلقہ سینئیر افسران نے چیئرمین سی ڈی اے کو تفصیلی بریفننگ دی،اجلاس کو بریفننگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ پارک انکلیو ون میں روڈ انفراسٹرکچر کا کام مکمل کرلیا گیا ہے اور الاٹیز کو قبضہ بھی دیا گیاہے، چیئرمین سی ڈی اے نے پارک انکلیو میں دیدہ زیب سافٹ لینڈ سکیپنگ سمیت ماحول دوست شجرکاری کرنے کی ہدایت دی، انوائرمنٹ ونگ کو پارک انکلیو میں مناسب جگہ کی نشاہدہی کرکے پارک تعمیر کرنے کی بھی ہدایت کی۔
انہوں نے کہا کہ پارک انکلیو میں مختص کمرشل ایریاز کو بھی ڈویلپڈ کیا جائے،چیئرمین سی ڈی اے نے ہدایت کی کہ پارک انکلیو کے ترقیاتی کاموں کی نگرانی کیلئے ڈرون فوٹیجز بنانے اور تر قیاتی کاموں کی تفصیلات سی ڈی ایکی ویب اور سیکٹر ڈولپمنٹ سوشل میڈیا پیج پر باقدگی کے ساتھ شیئر کی جائیں۔اجلاس میں چیئرمین سی ڈی اے کو پارک انکلیو فیز ٹو کے ترقیاتی کاموں کی تکمیل کے حوالے سے بھی تفصیلی بریفننگ دی گئی،اجلاس کو بریفننگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ پارک انکلیو فیز ٹو میں 75 فیصد سے زائد پلاٹ مالکان کو قبضہ دے دیدیا گیا ہے۔
چیئرمین سی ڈی اے نے کہا کہ باقی ماندہ پلاٹ مالکان کو بھی جلد ہی قبضہ حوالے کیا جائے. انہوں نے اسٹیٹ اور فنانس ونگ کو پارک انکلیو سے متعلق بلٹ اپ پراپرٹیز کے تمام مسائل کو ترجیح بنیادوں پر حل کرنے کی ہدایت بھی کی اور پارک انکلیو فیز ٹو میں غیر قانونی تعمیرات اور تجاوزات کو مسمار کرکے اراضی واگزار کروانے کی بھی ہدایت کی۔اجلاس میں چیئرمین سی ڈی اے کو پارک انکلیو فیز تھری کے ترقیاتی کاموں پر بھی بریفننگ دی گئی،بریفننگ دیتے ہوئے انہیں بتایا گیا کہ پارک انکلیو فیز تھری میں بجلی کی تنصیبات کا کام دو ماہ میں مکمل کرلیا جائے گا. اسی طرح بجلی کے پولز سمیت سٹریٹ لائٹس کی تنصیب کیلئے جلد ہی ٹینڈرز اخبارات میں شائع کردئیے جائیں گے،بریفننگ دیتے ہوئے انہیں مزید بتایا گیا کہ پارک انکلیو میں سول ورک تکمیلی مراحل میں داخل ہوچکا ہے۔
چیئرمین سی ڈی اے نے پارک انکلیو فیز ون، ٹو اور تھری کے مسائل کو ترجیح بنیادوں پر حل کرنے کیلئے متعلقہ افسران کو دورہ کرنے کی ہدایت کی. انہوں نے ہدایت کی کہ پارک انکلیو کے ترقیاتی کاموں کو مکمل کرنے کیلئے فنانس ونگ فنڈز کی فوری فراہمی کو یقینی بنائے. چیئرمین سی ڈی اے نے کہا کہ پارک انکلیو فیز تھری کے بانڈری والز کی تعمیر کے کام کا جلد آغاز کیا جائے اور پارک انکلیو میں بنیادی سہولیات کو فوری فراہمی کو یقینی بنایا جائے. چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا نے کہا کہ رہائشیوں کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے پارک انکلیو میں سکول پلاٹس سمیت دیگر ایمینٹی پلاٹس سی ڈی اے کے قواعد و ضوابط کے مطابق متعارف کروائے جائیں۔اجلاس میں سیکٹر C-14 کے ترقیاتی کاموں پر بھی چیئرمین سی ڈی اے کو بریفننگ دی گئی۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ سیکٹر C-14 میں روڈ انفراسٹرکچر کا بیس ورک مکمل کرلیا گیا ہے اور باقی ماندہ ترقیاتی کاموں کی تکمیل کو یقینی بنانے کیلئے فنانس ونگ نے ضروری فنڈز کا اجرا کردیا ہے. اسی طرح سیکٹر C-14 میں بجلی کی فراہمی فراہمی کیلئے آئیسکو نے ڈیمانڈ نوٹس جاری کردیا ہے اور اس حوالے سے واجبات کی ادائیگی کو یقینی بنایا جارہا ہے. اجلاس کو بتایا گیا کہ سیکٹر C-14 میں ہارٹیکلچر، لائٹس، کرب سٹونز، ڈرینج، سیوریج سمیت دیگر ترقیاتی کاموں کی تکمیل کو یقینی بنایا جارہا ہے.چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا نے کہا کہ تمام نئے سیکٹرز میں شہریوں کو بنیادی سہولیات فراہم کرنا سی ڈی اے کی اولین ترجیحات میں شامل ہے. انہوں نے کہا کہ سیکٹر C-14 میں جدید سولر سٹریٹ لائٹس کی تنصیب سمیت بجلی کے پولز اور باقی ماندہ کاموں کو بھی مکمل کیا جائے۔اجلاس میں سیکٹر C-16 کے ترقیاتی کاموں میں ہونے والی پیش رفت پر بھی چیئرمین سی ڈی اے کو بریفننگ دی گئی۔
چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا کو بریفننگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ سیکٹر C-16 میں انفراسٹرکچر اور کلوٹس کا کام تیزی سے جاری ہے. اجلاس میں چیئرمین سی ڈی اے نے پلاننگ اور اسٹیٹ ونگ کو سیکٹر C-16 میں بلٹ اپ پراپرٹیز سے متعلق تمام مسائل کو فوری حل کرنے کی ہدایت کی۔اجلاس میں سیکٹر E-12 ترقیاتی کاموں میں ہونے والی پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا گیا. چیئرمین سی ڈی اے نے سیکٹر E-12 میں شہریوں کی سہولیات کو مدِنظر رکھتے ہوئے سائن بورڈز سمیت بنیادی ضروریات کی فراہمی کیلئے اقدامات تیز کرنے کی ہدایت کی. انہوں نے سیکٹر E-12 سے ہر قسم کی غیر قانونی تعمیرات اور تجاوزات مسمار کرکے اراضی واگزار کروانے کی ہدایت کی اور کہا کہ سیکٹر E-12 کے ترقیاتی کاموں میں حائل تمام روکاوٹوں کو ترجیح بنیادوں پر حل کیا جائے. انہوں نے انوائرمنٹ ونگ کو سیکٹر E-12 میں دیدہ زیب لینڈ سکیپنگ سمیت شجرکاری کرنے کی بھی ہدایت کی۔
اجلاس میں سیکٹر I-12 کے ترقیاتی کاموں کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا گیا. اجلاس کو بریفننگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ سیکٹر I-12 کے بیشتر ترقیاتی کاموں کو مکمل کرلیا گیا ہے. چیئرمین سی ڈی اے نے سیکٹر I-12 میں کوڑا کرکٹ اور کچرے کی تلفی کیلئے مثر اقدامات کرنے کی ہدایت کی.چیئرمین سی ڈی اے نے کہا کہ تمام نئے سیکٹرز کی ڈویلپمنٹ کو ترجیح بنیادوں پر جلد پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے گا اور مکمل ہونے والے سیکٹرز میں پلاٹس کا فوری قبضہ ڈویلپمنٹ چارجز کی ادائیگی کے ساتھ ہی دیدیا جائے گا. انہوں نے کہا کہ نئے سیکٹرز کے ترقیاتی کاموں کی بروقت تکمیل اور الاٹیز کو قبضہ دینے کیلئے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے جائیں اور اس حوالے سے کوئی کسر اٹھا نہ رکھی جائے۔

متعلقہ مضامین

  • چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا کی زیر صدارت سیکٹر ڈویلپمنٹ کے حوالے سے جائزہ اجلاس
  • حکومت سندھ پاکستان کے معاشی حب کراچی کے انفراسٹرکچر پر توجہ دے، احسن اقبال
  • پاکستان کی ترسیلات زر میں اضافہ قلیل مدتی اقتصادی استحکام کی نشاندہی کرتا ہے.ویلتھ پاک
  • پاکستان نے سولر پینلز درآمد کرنے میں دنیا کو پیچھے چھوڑ دیا
  • داسوہائیڈروپاورپراجیکٹ کی تعمیراتی لاگت میں اضافہ کے حوالے سے واپڈا کی وضاحت
  • اپوزیشن اپنے لیڈر کیلیے امریکا میں لابنگ کرسکتی ہے تو اسرائیل کیخلاف لابنگ کیوں نہیں کرتی، حافظ نعیم
  • داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی تعمیراتی لاگت میں اضافے کے معاملے پر واپڈا نے وضاحت جاری کر دی
  • داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی تعمیراتی لاگت میں اضافہ؛ واپڈا کی وضاحت
  • امتحانی پرچے میں ذوالفقار علی بھٹو کی تعلیمی پالیسی سے متعلق سوال، معاملہ اسمبلی پہنچ گیا
  • پائیدار ترقی کو آگے بڑھانے کے لیے آبادی میں اضافے کو مربوط کرناناگزیر ہے. ویلتھ پاک