مہنگی ملک بدری یا سیاسی پیغام؟
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
(گزشتہ سے پیوستہ)
ایک صارف نے کپل سبل کے ٹویٹ کے جواب میں لکھاکہ’’ہتھکڑیوں میں؟یہ انتہائی ناانصافی ہے‘‘ ۔ وزارت خارجہ اورجے شنکرنے گزشتہ ہفتے امریکا کے دورے کے دوران اس عمل پر اتفاق کیاہوگا۔اس کا انڈین عوام پراچھااثرنہیں ہوگا۔’’دی انڈین ایکسپریس‘‘ کاکہنا ہے کہ فوجی طیاروں کے ذریعے ملک بدرکیے گئے غیرملکی تارکین وطن کوان کے ممالک بھیجناعلامتی ہے لیکن ٹرمپ نے اکثر غیرقانونی تارکین وطن کو ’’ایلین‘‘ اور ’’مجرم‘‘ قراردیاہے اوروہ انہیں’’امریکاپرحملہ کرنے والے‘‘ کہتے ہیں،ان الفاظ پرغورکرناہوگا۔
ماضی میں جوکچھ ہواہے ابھی تک اس سے بہت مختلف پیمانے پرکچھ بھی نہیں ہواہے یہاں تک کہ وائٹ ہاس میں ڈیموکریٹک انتظامیہ کے دور میں بھی۔نقل مکانی کے ماہرکہتے ہیں کہ ’’جوبائیڈن اور اوباماسمیت ہردورمیں ملک بدریاں ہوئی ہیں، جو بڑے پیمانے پرتھیں لیکن ان روزمرہ جلاوطنیوں کی میڈیاکوریج کم تھی اورفی الحال تعداد ویسی ہی ہے لیکن کیاہو رہاہے اوریہ کیسے ہورہاہے اس طرح کی باتوں پربہت زیادہ عوامی توجہ ہے لیکن ایسالگتاہے کہ وہ(ٹرمپ)زیادہ جارحیت کے ساتھ،تیزرفتاری سے اوربڑے پیمانے پرکچھ کرنا چاہتے ہیں۔ امریکاغیرقانونی تارکین وطن کی ملک بدری کیلئے عموماکمرشل طیارے استعمال کرتاہے اوریہ طیارے امریکی کسٹمز اینڈامیگریشن انفورسمنٹ(آئی سی ای)کی نگرانی میں روانہ کیے جاتے ہیں۔امریکاسے ملک بدری کاعمل برسوں سے جاری ہے لیکن ماہرین کا کہناہے اب جبکہ یہی کام بڑے جنگی جہازکے ذریعے کیاجارہاہے تواس کانوٹس لیاجا رہا ہے اور اس کے اخراجات بھی زیادہ ہیں۔
سی17طیارے کی ایک ایسی ہی پروازکے گواٹے مالاجانے کاتخمینہ لگایاہے کہ ہرمسافرپرکم ازکم4675امریکی ڈالرکاخرچ آرہاہے جبکہ ایک مسافر طیارے یاکمرشل پروازمیں یہ کام محض 853 ڈالرمیں ہوسکتاہے اوروہ بھی فرسٹ کلاس میں۔ امریکی کسٹمزاینڈ امیگریشن انفورسمنٹ ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹرٹائی جانسن نے امریکی قانون سازوں کوایک سماعت کے دوران بتایا تھا کہ ان کے ادارے کی نگرانی میں چلنے والی ڈپورٹیشن فلائٹس (فوجی طیاروں پرنہیں بلکہ کمرشل مسافرطیاروں پر)فی گھنٹہ17ہزارامریکی ڈالر کا خرچ اٹھتا ہے جبکہ دوسری جانب سی-17طیارے کی فی گھنٹہ پروازکی لاگت 28،500 ڈالرہے۔ اب تک ایسی پروازیں کولمبیا میکسیکو،گواٹیمالا،پیرو،ہونڈوراس اور ایکواڈور کیلئے روانہ کی گئی ہیں۔
انڈین میڈیاکی رپورٹس میں مزید کہا گیاہے کہ انڈین تارکین وطن کولے کر امریکا سے روانہ ہونے والی سی17فلائیٹ کوانڈیاپہنچنے میں24گھنٹے لگیں گے کیونکہ یہ پروازگوام کے اڈے پررکے گی۔تاہم انڈیاکی تازہ رپورٹ کے مطابق 36 گھنٹے سے زائد وقت کے بعدسری گرورام داس انٹرنیشنل ایئرپورٹ پرلینڈکیاہے لیکن اگر ہم صرف24گھنٹے کاہی تخمینہ لگائیں تواس پر 684000 امریکی ڈالر کاخرچہ آرہاہے اوراگراسے205لوگوں پرتقسیم کیاجاتاہے تویہ خرچ3336امریکی ڈالرآتاہے جوکہ عام کمرشل فلائٹ سے تین گنا زیادہ ہے۔
انڈیا اورامریکاکے تعلقات گزشتہ دو دہائیوں میں نمایاں طورپرمستحکم ہوئے ہیں، اور دونوں ممالک اسٹریٹیجک پارٹنرکے طورپر عالمی سطح پر تعاون کرتے رہے ہیں۔خاص طورپردفاع، معیشت،اورٹیکنالوجی کے میدانوں میں ان کے تعلقات نہایت قریبی رہے ہیں تاہم حالیہ واقعہ نے اس تعلق پرسوالات کھڑے کردیے ہیں۔ ادھر انڈیا پہلے سے ہی صدرٹرمپ کی خوشنودی چاہتا ہے۔اگرچہ سرکاری طورپراس ملک بدری پرکوئی تبصرہ نہیں کیاگیاہے لیکن یکم دسمبرکوپیش کیے جانے والے سالانہ بجٹ سے یہ اشارہ ملتاہے کہ انڈیا امریکاکواپنانرم رویہ دکھاناچاہتاہے۔گزشتہ ہفتے انڈیانے لگژری موٹرسائیکلوں پردرآمدی ڈیوٹی میں مزیدکمی کرتے ہوئے1600سی سی سے زیادہ انجن والی ہیوی ویٹ بائیکس پرمحصول کو50 فیصد سے کم کرکے30فیصداورچھوٹی گاڑیوں پر 50 فیصد سے40فیصدکردیاتھا۔ماہرین کاکہناہے کہ یہ کٹوتیاں ہارلے ڈیوڈسن کی درآمد کومزیدآسان بنانے کیلئے کی گئی ہیں جوکہ محصول کے امریکی حملے سے انڈیاکوبچانے کاپیشگی اقدام ہے۔
حالیہ ملک بدری کے باوجود،مودی دونوں ممالک کے تعلقات میں کوئی بڑی دراڑپڑنے سے گریز اختیارکررہے ہیں اوران کی کوشش ہے کہ امریکا انڈیاکوایک اہم اتحادی کے طورپر دیکھتا رہے،خاص طورپرچین کے بڑھتے ہوئے اثرورسوخ کے پیش نظر دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون،تجارتی معاہدوں،اورٹیکنالوجی کے شعبے میں مشترکہ کوششیں جاری رہیں۔اس کے علاوہ مودی کے مجوزہ امریکی دورے میں دونوں ممالک کے درمیان نئے معاہدے ہونے کی بھی توقع ہے۔امریکا کی جانب سے انڈین تارکین وطن کی ملک بدری کودوطرفہ تعلقات میں دراڑکے طور پر دیکھنا قبل از وقت ہوگا۔ اگرچہ یہ ایک حساس معاملہ ہے لیکن مودی کادورہ امریکااس بات کا تعین کرنے میں مدددے گا کہ آیاحالیہ اقدام محض ایک معمولی واقعہ تھایااس کے طویل مدتی اثرات ہوں گے۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: دونوں ممالک تارکین وطن ملک بدری ہے لیکن ہے اور
پڑھیں:
اسپین میں پاکستانیوں کی مہمان نوازی پر پشپا اسٹار کا محبت بھرا پیغام
مشہور جنوبی بھارتی فلم پشپا 2 کے اداکار نے انکشاف کیا ہے کہ انہیں اسپین میں پاکستانیوں نے پہچان لیا اور ان کی مہمان نوازی بھی کی۔
بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق حال ہی میں حیدرآباد میں فلم 'پشپا 2: دی رول' کی کامیابی کا جشن منایا گیا، جس میں ہدایتکار سُکمار، مرکزی اداکار اللو ارجن اور پوری ٹیم نے شرکت کی۔
اس موقع پر اداکار سنیل، جو فلم میں منگلم سینو کا کردار ادا کر رہے ہیں، نے ایک دلچسپ واقعہ بتایا کہ جب وہ اسپین میں موجود تھے اور پاکستانیوں نے ان کو پہچان لیا پھر خوب مہمان نوازی بھی کی۔
سنیل نے بتایا کہ وہ حال ہی میں اجیت کمار کی فلم ’گڈ بیڈ اگلی‘ کی شوٹنگ کے لیے اسپین میں موجود تھے۔ ایک دن شوٹنگ کے بعد جب کھانے کی تلاش میں نکلے تو ایک گیس اسٹیشن پر رات 10 بجے کے قریب کچھ اسنیکس خریدے، لیکن بھوک برقرار رہی۔
https://www.facebook.com/tv5newschannel/videos/9106962249423157/?share_url=https%3A%2F%2Ffb.watch%2FxGTu2e6tSp%2Fانہوں نے بتایا کہ وہ اور ان کی ٹیم قریب میں کھلے ریسٹورنٹس ڈھونڈ رہے تھے، تبھی انہیں ایک کباب پوائنٹ نظر آیا، جو بند ہوچکا تھا۔ باہر کھڑے افراد کو دیکھ کر انہیں لگا کہ وہ بھارتی ہیں۔
اسی دوران ایک شخص نے سنیل کو پہچان لیا اور کہا کہ وہ انہیں ’پشپا 2‘ کے انٹرویل سین میں دیکھ چکے ہیں۔ تصدیق کے لیے اس نے اپنے فون پر وہ سین دوبارہ دیکھا۔ اداکار کا کہنا تھا کہ انہیں بعد میں معلوم ہوا کہ وہ لوگ پاکستانی تھے، جنہوں نے ان کے لیے خصوصی طور پر کھانا تیار کیا۔ سنیل نے کہا کہ ’پشپا‘ کی غیرمعمولی مقبولیت نے انہیں دنیا بھر میں مشہور کر دیا ہے۔
یاد رہے کہ ’پشپا 2‘ کو 5 دسمبر کو سینما گھروں میں ریلیز کیا گیا تھا اور بعد ازاں نیٹ فلکس پر بھی پیش کیا گیا۔ یہ فلم 2021 کی مشہور فلم ’پشپا: دی رائز‘ کا سیکوئل ہے، جس میں پشپا راج کی کہانی بیان کی گئی ہے۔