Daily Ausaf:
2025-04-13@17:21:03 GMT

چین کا متوازی نیو ورلڈ آرڈر

اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT

امریکی نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ صرف ایک ماہ کے اندر ہی بے پردہ ہو گئے ہیں۔ امریکہ جیسی بلاشرکت غیرے سپر پاور کو ڈونلڈ ٹرمپ جیسا صدر شائد زیب دیتا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ برق رفتار سیاسی طبیعت کے مالک ہیں۔ موجودہ عالمی سیاسی صورتحال ٹرمپ کی شخصیت کا کرشمہ ہے یا اندرون خانہ امریکی اسٹیبلشمنٹ کا کوئی کارنامہ ہے؟ اسرائیلی صدر نیتن یاہو جو امیدیں لے کر ڈونلڈ ٹرمپ کے پاس وائٹ ہائوس گئے تھے اس کا برملا اور اعلانیہ اظہار دونوں صدور نے مشترکہ طور پر کیا۔ امریکی صدر نے غزہ کی بحالی کے پردے میں اس پر قبضہ کرنے کا اعلان کیا اور فلسطینیوں کو ان کے وطن سے نکال کر اردن اور مصر وغیرہ میں بسانے کا اعلان کیا جسے دونوں ممالک نے سختی سے نہ صرف رد کر دیا بلکہ اس بیان کو مشرق وسطیٰ ٰمیں قیام امن کے لئے خطرناک بھی قرار دیا جس سے خطے میں کشیدگی بڑھنے کا امکان پیدا ہو گیا ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ سعودی عرب ایک بڑا ملک ہے ’’فلسطینی ریاست‘‘کو سعودی عرب میں قائم کیا جانا چاہیے جس کی سعودی عرب نے سختی سے تردید کی بلکہ اس کے جواب میں سعودی عرب کے ایک وزیر نے بیان دیا کہ فلسطینی ریاست کو امریکی ریاست ’’الاسکا‘‘میں کیوں نہ قائم کیا جائے۔ اس پس منظر میں ترکی نے بھی اسرائیل اور امریکہ کی مذمت کی۔ جبکہ پاکستان نے اس کا شدید ردعمل دیتے ہوئے سعودی عرب سے مکمل اظہار یکجہتی کیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے بھی دلیرانہ بیان دیتے ہوئے سعودی عرب کے موقف کی بھرپور حمایت کی اور کہا کہ فلسطین کا دارلخلافہ ’’القدس‘‘ہی ہو گا جس پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ پاکستان نے موقف اختیار کیا ہے کہ امریکہ اور اسرائیل کی تجویز انتہائی پریشان کن اور غیر منصفانہ ہے۔ پاکستان کے وزیر خارجہ نے دوست ممالک کے ہم منصبوں سے بھی گفتگو کی اور پاکستانی وزارت خارجہ نے اس بات کا اعادہ کیا کہ فلسطینی ریاست کا حق مسلمہ ہے، اور اسرائیل کی ذہنیت ایک قابض اور انتہاپسند ملک جیسی ہے۔
عرب ممالک نے 27فروری کو ’’عرب لیگ‘‘کا اجلاس طلب کر لیا ہے ۔امریکی نیو ورلڈ آرڈر کے بانی یہودی نژاد سابق امریکی وزیر خارجہ ڈاکٹر ہینری کسنجر تھے جنہوں نے لمحہ تھامیئے (Seize The Moment) کتاب لکھی تھی جس میں انہوں نے ایک باب اسلامک ورلڈ کا شامل کیا تھا۔ اس باب میں انہوں نے مسلم ممالک اور مسلمانوں کے بارے میں بہت تلخ اور شرانگیز زبان استعمال کرتے ہوئے کہا تھا کہ دنیا میں مسلمان بنیاد پرست ہیں اور انسانی ترقی کے دشمن ہیں، جنہیں گھروں سے نکال کر اسی طرح مارا جانا چاہیے جیسے سانپوں کو بلوں سے نکال کر مارا جاتا ہے۔ لیکن اب ڈونلڈ ٹرمپ کی شکل میں نیو ورلڈ آرڈر اپنے پر باہر نکال رہا ہے جس کی مخالفت میں نہ صرف مسلمان اکٹھے ہونے کے لیئے پر طول رہے ہیں بلکہ امریکی اور اسرائیلی صدور کے بیانات کی روس اور چین نے بھی سختی سے مذمت کی ہے۔اس سلسلے میں ہینری کسنجر کے علاوہ دیگر کتب بھی لکھی گئیں مثال کے طور پر فوکویاما نے اپنی معروف کتاب The End of History and the Last Man میں لکھا کہ اب سب کچھ مکمل ہو گیا ہے اور انسان اپنی اصلی تکمیل تک پہنچ گیا ہے۔ لبرل سیکولرزم پوری دنیا پر چھا جائے گا اور اسلامی انقلاب اور اس طرح کی دیگر مزاحمتوں کا مکمل طور پر خاتمہ ہو جائے گا۔ اسی طرح ہینٹنگٹن نے اپنی کتاب Clash of Civilizations میں لکھا کہ موجودہ جنگوں اور تنازعات کی تھیوری، ثقافتی میدان تک پہنچ گئی ہے اور ان سب کو لبرل سیکولرزم کے مقابلے میں شکست کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اس بنا پر ہم آخری فاتح نظرئیے کے حامل ہیں اور عالمی سطح پر امریکہ اور صیہونی مغرب کی قیادت نے اپنا مشن مکمل کر لیا ہے۔ اس کے بعد اس نظریہ کے ساتھ کہ دنیا کا دوسرا بلاک ختم ہو چکا ہے اور اب سپر پاور ہونے کے لئے امریکہ کے سامنے کوئی چیلنج نہیں ہے جس کا آغاز انہوں نے عراق و افغانستان پر حملہ کر کے کیا۔ جب امریکہ کو افغانستان اور عراق پر حملوں کے مقاصد حاصل نہ ہوئے تو اب ڈونلڈ ٹرمپ کو آزمایا جا رہا ہے۔ اس مد میں ابتدا ہی میں جو عالمی ردعمل آیا ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نیو ورلڈ آرڈر کے مقاصد کو حاصل کرتے ہوئے تاریخ میں وہ نام لکھوائیں گے جو روس کی تاریخ میں صدر گوربا چوف نے لکھوایا تھا۔سابق روسی صدر گوربا چوف کے نظریات آغاز میں بڑے پرکشش تھے۔ وہ مغرب اور سرمایہ دارانہ جمہوریت کی آنکھوں کا تارا تھے جس پر انہیں ’’نوبل انعام‘‘سے بھی نوازا گیا تھا۔ گوربا چوف ایک فلسفی نما کیمونسٹ آئیڈیالوجی کے رہنما تھے جنہوں نے گلاسنوسٹ اور پیراسٹرائیکا جیسے دو تصورات پیش کئے۔ گلاسنوسٹ کے مطابق آزادی رائے اور جمہوریت کی اہمیت اور پیراسٹرائیکا کے تحت تمام معاشی پالیسیوں کو آزاد مارکیٹ کے ساتھ منسلک کرنا تھا۔ ان دونوں نظریات نے سوویت یونین کے بنیادی نظریاتی ڈھانچے کو ہلا کر رکھ دیا جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ انہوں نے جونہی صدارت سے استعفیٰ دیا امریکہ کے مدمقابل سرد جنگ کا طاقتور روس اور 1991ء تک پوری دنیا کے مزدوروں کو بادشاہی کے خواب دکھانے والا سوویت یونین 15چھوٹی چھوٹی ریاستوں میں تقسیم ہو گیا ۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جس شوخی اور سج دھج سے دوسری بار اقتدار کی مسند پر متمکن ہوئے ہیں وہ پھولوں کی سیج نہیں اور نہ ہی یہ 90 کی دہائی والا سرد جنگ کا زمانہ ہے۔ روس اپنی ازسرنو تشکیل کر چکا ہے۔ دوسری طرف چین نے بھی ایک نیو ورلڈ آرڈر پیش کر رکھا ہے جس کا آغاز سعودی عرب سے ہوا۔امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو سمجھنا چایئے کہ چین کے تعاون سے مارچ 2023ء میں عالمی سیاسی افق پر ایک نئی تبدیلی آئی جو ایران اور سعودی عرب میں صلح اور سفارتی تعلقات کی بحالی تھی۔ اس صلح کا محرک چین تھا۔ چین نے ماضی کے ان دشمنوں کو قریب لانے کے لیے خفیہ ثالثی کی اور یہی بات امریکہ اور اس کے قریبی اتحادیوں کے لئے جہاں کسی بڑے دھچکے سے کم نہیں تھی وہاں چین کے ایک نیو ورلڈ کی بنیاد بھی تھی جس کی پذیرائی کے لئے آج پاکستان اور دیگر اسلامی ملک امریکی صدر کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنے کے قابل ہوئے ہیں۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: نیو ورلڈ آرڈر ڈونلڈ ٹرمپ انہوں نے اور ان اور اس کے لئے نے بھی کی اور

پڑھیں:

ایران امریکہ مذاکرات

تجزیہ ایک ایسا پروگرام ہے جسمیں تازہ ترین مسائل کے بارے نوجوان نسل اور ماہر تجزیہ نگاروں کی رائے پیش کیجاتی ہے۔ آپکی رائے اور مفید تجاویز کا انتظار رہتا ہے۔ یہ پروگرام ہر اتوار کے روز اسلام ٹائمز پر نشر کیا جاتا ہے۔ متعلقہ فائیلیں
تجزیہ انجم رضا کے ساتھ
موضوع: ایران امریکہ مذاکرات
مہمان تجزیہ نگار: پروفیسر ڈاکٹر عائشہ طلعت وزارت (سابق چیئرپرسن جامعہ کراچی شعبہ بین الاقوامی تعلقات)
میزبان وپیشکش: سید انجم رضا
13 اپریل 2025ء

ابتدائیہ:
عمان کے دارالحکومت مسقط میں امریکہ اور ایران کے درمیان جوہری مذاکرات کی پہلی نشست  مکمل ہوئی
 مسقط میں مذاکرات میں ایرانی وفد کی قیادت وزیر خارجہ سید عباس عراقچی جبکہ امریکی وفد کی قیادت صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نمائندہ خصوصی برائے مشرقِ وسطیٰ سٹیو وٹکوف کر رہے ہیں۔
ایران کے سرکاری میڈیا کے مطابق امریکہ اور ایران کے مذاکرات کاروں نے اگلے ہفتے مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔
کئی سال بعد اس بات چیت کا مقصد ایران کے متنازع جوہری منصوبے پر نئے معاہدے پر اتفاق کرنا ہے۔
 
موضوعات و سوالات:
ایران امریکہ مذاکرات، کسی معاہدے کی کتنی امید ہے اور کیا امریکہ خصوصا ٹرمپ اپنے معاہدے پر برقرار رہے گا؟
ٹرمپ نے مذاکرات کیلئے پیشگی شرائط رکھی تھیں جس کو ایران نے قبول نہیں کیا، کیا بغیر شرائط کے مذاکرات امریکہ کی شکست نہیں ہے؟
فیلڈ میں اگرچہ اسرائیل مظالم کے پہاڑ توڑ رہا ہے لیکن حماس اور یمن اور اسی طرح مزاحمتی بلاک اب بھی کھڑا ہے، اس صورتحال میں امریکہ کا ٹیبل پر آنا اور ٹرمپ کا خط لکھ کر ایران کو دعوت دینا بین الاقوامی روابط اور ڈپلومیٹک اصولوں میں کس طرح دیکھا جائے گا؟
اسرائیلی مظالم پر مسلم ممالک کی حکومتیں کیوں خاموش ہیں؟
 
گذشتہ دنوں پاکستان کے کچھ صحافیوں کی اسرائیل سفر کی خبریں عام ہوئیں ان میں کتنی صداقت ہے؟ کیا پاکستان کے اندر اسرائیل کیلئے کہیں کوئی نرم گوشہ پایا جاتا ہے؟  اگر ہے تو یہ کون لوگ ہیں؟

خلاصہ گفتگو و اہم نکات:  ٹرمپ اپنے گزشتہ  دورِ اقتدار میں دستخط شدہ معاہدے کو توڑنےکی بنا پہ اپنا اعتبار کھوچکا ہے
ٹرمپ ایک ناقابل اعتبار امریکی لیڈر ثابت ہوا ہے
موجودہ مذاکرات کی کامیابی کے بارے کچھ بھی کہنا قبل ازوقت ہو گا
بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کا الزام لگا کر امریکہ ہمیشہ مسلمان ممالک کو بلیک میل کرتا آیا ہے
ایران کے مذاکرات کاروں سے توقع ہے کہ وہ بہترین حکمت عملی اپنائیں گے
امید ہے کہ ایرانی مذاکرات ٹیم اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کا رد کرنے میں کامیاب رہے گی
ایرانیوں نے براہ ِ راست مذاکرات سے انکار کر کے امریکیوں کو پسپا کیا ہے
امریکہ کا دوبارہ مذاکرات کے لئے کہنا ہی اس کی خفت و شکست کا اظہار ہے
ایران کے مزاحمتی حلیف دن بہ دن مضبوط ہوتے جارہے ہیں
ایران کسی بھی صورت اپنی ایٹمی توانائی کے حق پر سمجھوتا نہیں کرے گا
ایران کی پر امن نیوکلیر پالیسی اس کا حق ہے
ایران کو اس وقت توانائی کی اشد ضرورت ہے
ایرانی رہبر نے بارہا نیوکلیر توانائی کے پُرامن استعمال کا فتوی دیا ہے
اسرائیل کے عزائم ہمیشہ سے جارحانہ اور توسیع پسندانہ رہے ہیں
جو مسلم ممالک اسرائیل سے دوستی کی پینگیں بڑھا رہے ہیں وہ اسرائیلی مظالم سے بچ نہیں سکتے
پاکستانی صحافیوں کا اسرائیل کا خفیہ دورہ تکلیف دہ بات ہے
پاکستانی قوانین کے مطابق ان پاکستانیوں سے تفتیش کی جانی چاہیئے
پاکستان میں پرو امریکی لابی صیہونی مفادات کے لئے بھی کام کر رہی ہے
پاکستان میں اسرائیلی نفوذ پاکستان کے لئے نقصان کا باعث بنے گا
پاکستان میں صیہونی نفوذ سی پیک کے لئے بھی بہت خطرناک ثابت ہو گا

متعلقہ مضامین

  • کیا ڈونلڈ ٹرمپ ذہنی طور پر صحت مند ہیں؟ رپورٹ جاری
  • ایران امریکہ مذاکرات
  • صدر ٹرمپ امریکہ کو دوبارہ دولت مند بنانے کے اپنے مشن میں غیرمتزلزل ہیں .وائٹ ہاﺅس
  • ڈونلڈ ٹرمپ کا دل اور دماغ کے ٹیسٹ کرانے کا انکشاف
  • کیا ڈونلڈ ٹرمپ کا دماغ ٹھکانے پہ ہے؟ رپورٹ کل آجائے گی
  • ڈونلڈ ٹرمپ کی دل اور دماغ کے ٹیسٹ کرانے کا انکشاف
  • ٹیرف جنگ: آن لائن کاروبار کرنے والے مشکل میں، ’آرڈر کینسل ہو جائیں گے‘
  • امریکا کا تجارتی نقصان کا دعویٰ غلط ثابت ہوا ، ڈائریکٹر جنرل ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن 
  • امریکہ کا تجارتی نقصان کا دعویٰ غلط ثابت ہوا ، ڈائریکٹر جنرل ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن 
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بالآخر چین کے ساتھ معاہدے پر آمادہ