Daily Ausaf:
2025-02-12@12:49:44 GMT

چین کا متوازی نیو ورلڈ آرڈر

اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT

امریکی نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ صرف ایک ماہ کے اندر ہی بے پردہ ہو گئے ہیں۔ امریکہ جیسی بلاشرکت غیرے سپر پاور کو ڈونلڈ ٹرمپ جیسا صدر شائد زیب دیتا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ برق رفتار سیاسی طبیعت کے مالک ہیں۔ موجودہ عالمی سیاسی صورتحال ٹرمپ کی شخصیت کا کرشمہ ہے یا اندرون خانہ امریکی اسٹیبلشمنٹ کا کوئی کارنامہ ہے؟ اسرائیلی صدر نیتن یاہو جو امیدیں لے کر ڈونلڈ ٹرمپ کے پاس وائٹ ہائوس گئے تھے اس کا برملا اور اعلانیہ اظہار دونوں صدور نے مشترکہ طور پر کیا۔ امریکی صدر نے غزہ کی بحالی کے پردے میں اس پر قبضہ کرنے کا اعلان کیا اور فلسطینیوں کو ان کے وطن سے نکال کر اردن اور مصر وغیرہ میں بسانے کا اعلان کیا جسے دونوں ممالک نے سختی سے نہ صرف رد کر دیا بلکہ اس بیان کو مشرق وسطیٰ ٰمیں قیام امن کے لئے خطرناک بھی قرار دیا جس سے خطے میں کشیدگی بڑھنے کا امکان پیدا ہو گیا ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ سعودی عرب ایک بڑا ملک ہے ’’فلسطینی ریاست‘‘کو سعودی عرب میں قائم کیا جانا چاہیے جس کی سعودی عرب نے سختی سے تردید کی بلکہ اس کے جواب میں سعودی عرب کے ایک وزیر نے بیان دیا کہ فلسطینی ریاست کو امریکی ریاست ’’الاسکا‘‘میں کیوں نہ قائم کیا جائے۔ اس پس منظر میں ترکی نے بھی اسرائیل اور امریکہ کی مذمت کی۔ جبکہ پاکستان نے اس کا شدید ردعمل دیتے ہوئے سعودی عرب سے مکمل اظہار یکجہتی کیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے بھی دلیرانہ بیان دیتے ہوئے سعودی عرب کے موقف کی بھرپور حمایت کی اور کہا کہ فلسطین کا دارلخلافہ ’’القدس‘‘ہی ہو گا جس پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ پاکستان نے موقف اختیار کیا ہے کہ امریکہ اور اسرائیل کی تجویز انتہائی پریشان کن اور غیر منصفانہ ہے۔ پاکستان کے وزیر خارجہ نے دوست ممالک کے ہم منصبوں سے بھی گفتگو کی اور پاکستانی وزارت خارجہ نے اس بات کا اعادہ کیا کہ فلسطینی ریاست کا حق مسلمہ ہے، اور اسرائیل کی ذہنیت ایک قابض اور انتہاپسند ملک جیسی ہے۔
عرب ممالک نے 27فروری کو ’’عرب لیگ‘‘کا اجلاس طلب کر لیا ہے ۔امریکی نیو ورلڈ آرڈر کے بانی یہودی نژاد سابق امریکی وزیر خارجہ ڈاکٹر ہینری کسنجر تھے جنہوں نے لمحہ تھامیئے (Seize The Moment) کتاب لکھی تھی جس میں انہوں نے ایک باب اسلامک ورلڈ کا شامل کیا تھا۔ اس باب میں انہوں نے مسلم ممالک اور مسلمانوں کے بارے میں بہت تلخ اور شرانگیز زبان استعمال کرتے ہوئے کہا تھا کہ دنیا میں مسلمان بنیاد پرست ہیں اور انسانی ترقی کے دشمن ہیں، جنہیں گھروں سے نکال کر اسی طرح مارا جانا چاہیے جیسے سانپوں کو بلوں سے نکال کر مارا جاتا ہے۔ لیکن اب ڈونلڈ ٹرمپ کی شکل میں نیو ورلڈ آرڈر اپنے پر باہر نکال رہا ہے جس کی مخالفت میں نہ صرف مسلمان اکٹھے ہونے کے لیئے پر طول رہے ہیں بلکہ امریکی اور اسرائیلی صدور کے بیانات کی روس اور چین نے بھی سختی سے مذمت کی ہے۔اس سلسلے میں ہینری کسنجر کے علاوہ دیگر کتب بھی لکھی گئیں مثال کے طور پر فوکویاما نے اپنی معروف کتاب The End of History and the Last Man میں لکھا کہ اب سب کچھ مکمل ہو گیا ہے اور انسان اپنی اصلی تکمیل تک پہنچ گیا ہے۔ لبرل سیکولرزم پوری دنیا پر چھا جائے گا اور اسلامی انقلاب اور اس طرح کی دیگر مزاحمتوں کا مکمل طور پر خاتمہ ہو جائے گا۔ اسی طرح ہینٹنگٹن نے اپنی کتاب Clash of Civilizations میں لکھا کہ موجودہ جنگوں اور تنازعات کی تھیوری، ثقافتی میدان تک پہنچ گئی ہے اور ان سب کو لبرل سیکولرزم کے مقابلے میں شکست کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اس بنا پر ہم آخری فاتح نظرئیے کے حامل ہیں اور عالمی سطح پر امریکہ اور صیہونی مغرب کی قیادت نے اپنا مشن مکمل کر لیا ہے۔ اس کے بعد اس نظریہ کے ساتھ کہ دنیا کا دوسرا بلاک ختم ہو چکا ہے اور اب سپر پاور ہونے کے لئے امریکہ کے سامنے کوئی چیلنج نہیں ہے جس کا آغاز انہوں نے عراق و افغانستان پر حملہ کر کے کیا۔ جب امریکہ کو افغانستان اور عراق پر حملوں کے مقاصد حاصل نہ ہوئے تو اب ڈونلڈ ٹرمپ کو آزمایا جا رہا ہے۔ اس مد میں ابتدا ہی میں جو عالمی ردعمل آیا ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نیو ورلڈ آرڈر کے مقاصد کو حاصل کرتے ہوئے تاریخ میں وہ نام لکھوائیں گے جو روس کی تاریخ میں صدر گوربا چوف نے لکھوایا تھا۔سابق روسی صدر گوربا چوف کے نظریات آغاز میں بڑے پرکشش تھے۔ وہ مغرب اور سرمایہ دارانہ جمہوریت کی آنکھوں کا تارا تھے جس پر انہیں ’’نوبل انعام‘‘سے بھی نوازا گیا تھا۔ گوربا چوف ایک فلسفی نما کیمونسٹ آئیڈیالوجی کے رہنما تھے جنہوں نے گلاسنوسٹ اور پیراسٹرائیکا جیسے دو تصورات پیش کئے۔ گلاسنوسٹ کے مطابق آزادی رائے اور جمہوریت کی اہمیت اور پیراسٹرائیکا کے تحت تمام معاشی پالیسیوں کو آزاد مارکیٹ کے ساتھ منسلک کرنا تھا۔ ان دونوں نظریات نے سوویت یونین کے بنیادی نظریاتی ڈھانچے کو ہلا کر رکھ دیا جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ انہوں نے جونہی صدارت سے استعفیٰ دیا امریکہ کے مدمقابل سرد جنگ کا طاقتور روس اور 1991ء تک پوری دنیا کے مزدوروں کو بادشاہی کے خواب دکھانے والا سوویت یونین 15چھوٹی چھوٹی ریاستوں میں تقسیم ہو گیا ۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جس شوخی اور سج دھج سے دوسری بار اقتدار کی مسند پر متمکن ہوئے ہیں وہ پھولوں کی سیج نہیں اور نہ ہی یہ 90 کی دہائی والا سرد جنگ کا زمانہ ہے۔ روس اپنی ازسرنو تشکیل کر چکا ہے۔ دوسری طرف چین نے بھی ایک نیو ورلڈ آرڈر پیش کر رکھا ہے جس کا آغاز سعودی عرب سے ہوا۔امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو سمجھنا چایئے کہ چین کے تعاون سے مارچ 2023ء میں عالمی سیاسی افق پر ایک نئی تبدیلی آئی جو ایران اور سعودی عرب میں صلح اور سفارتی تعلقات کی بحالی تھی۔ اس صلح کا محرک چین تھا۔ چین نے ماضی کے ان دشمنوں کو قریب لانے کے لیے خفیہ ثالثی کی اور یہی بات امریکہ اور اس کے قریبی اتحادیوں کے لئے جہاں کسی بڑے دھچکے سے کم نہیں تھی وہاں چین کے ایک نیو ورلڈ کی بنیاد بھی تھی جس کی پذیرائی کے لئے آج پاکستان اور دیگر اسلامی ملک امریکی صدر کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنے کے قابل ہوئے ہیں۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: نیو ورلڈ آرڈر ڈونلڈ ٹرمپ انہوں نے اور ان اور اس کے لئے نے بھی کی اور

پڑھیں:

غزہ کو خریدنے نہیں جا رہے، صرف انتظام سنبھالیں گے: ڈونلڈ ٹرمپ

واشنگٹن(نیوز ڈیسک) اردن کے شاہ عبداللہ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کی۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اردن کے شاہ عبداللہ کا استقبال کیا، دونوں رہنماؤں کے درمیان غزہ جنگ بندی پر تبادلہ ہوا۔

ٹرمپ نے کہا ہم غزہ کو بہت صحیح طریقے سے چلائیں گے، ہم اسے خریدنے نہیں جا رہے ہیں، صرف انتظام سنبھالیں گے، فلسطینی کسی اور جگہ محفوظ طریقے سے رہیں گے جو غزہ میں نہیں ہے، مجھے 99 فیصد یقین ہے کہ ہم مصر کے ساتھ بھی ملکر کام کر سکیں گے، اردن اور مصر پناہ گزینوں کو اپنے ملک میں لیں، فلسطینیوں کو غزہ واپسی کا حق نہیں ہوگا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ غزہ کو امریکی انتظامیہ کے ماتحت لیں گے، اسرائیل سے مغربی کنارے کا الحاق بھی ہوگا، اردن اور مصر میں کچھ جگہ فلسطینی رہ سکتے ہیں، یقین نہیں حماس یرغمالیوں کی رہائی کیلئے ہفتے کی ڈیڈ لائن پر پورا اترے گی۔

دوسری جانب شاہ عبداللہ کا کہنا تھا کہ خطے میں امن اور خوشحالی کے خواہاں ہیں، ٹرمپ کی حمایت ان ہی مقاصد کے حصول کیلئے کریں گے، ہمیں وہ کرنا ہے جو ہمارے اور سب کے مفاد میں ہو، ہمیں ابھی مصر کی طرف سے آنے والے منصوبے کا انتظار کرنا چاہیے۔

امریکی صدر سے ملاقات کے بعد اردن کے شاہ عبداللہ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ٹرمپ سے ملاقات میں غزہ سے فلسطینیوں کی نقل مکانی کو مسترد کرنے کا اعادہ کیا، دو ریاستی حل کی بنیاد پر امن کا حصول ہی علاقائی استحکام کو یقینی بنانے کا راستہ ہے۔

شاہ عبداللہ کا کہنا تھا کہ ٹرمپ امن پسند ہیں انہوں نے غزہ جنگ بندی یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔غزہ جنگ بندی برقرار رکھنے کیلئے امریکا اور اسٹیک ہولڈرز کی طرف دیکھتے ہیں۔

واضح رہے کہ ٹرمپ نے اردن اور مصر کو پناہ گزینوں کو نہ لینے پر امداد بند کرنے کی دھمکی دی تھی۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ کو خریدنے کی بجائے اسے امریکہ کے ماتحت کر دیا جائے گا: ٹرمپ
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وفاقی اداروں سے ڈاﺅن سائزنگ کے لیے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کر دیے
  • غزہ کو خریدنے نہیں جا رہے، صرف انتظام سنبھالیں گے: ڈونلڈ ٹرمپ
  • امریکی قبضے تک فلسطینیوں کو غزہ میں واپس آباد ہونے نہیں دیں گے؛ ٹرمپ
  • امریکا کا پُراسرار ’’پروجیکٹ 2025‘‘ کیا نیا ورلڈ آرڈر ہے؟
  • ڈونلڈ ٹرمپ کا بڑا فیصلہ: ایک سینٹ کے سکے کی تیاری بند
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ غزہ کو خریدنے کے بیان پر قائم
  • ڈونلڈ ٹرمپ کا غزہ پر قبضے کے منصوبے کا ایک بار پھر اعادہ
  • غزہ اور امریکی نیو ورلڈ آرڈر