آئی ایم ایف نے کہا کہ بجلی کی قیمتوں میں کمی کا پلان لائیں، غور ہوگا: شہباز شریف
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
وزیرِ اعظم شہباز شریف—فائل فوٹو
وزیرِ اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کی سربراہ نے کہا ہے کہ پاکستان بجلی کی قیمتوں میں کمی کا پلان لے کر آئے ضرور غور کیا جائے گا۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں نے کرسٹالینا جارجیوا سے کہا کہ بجلی کی قیمتوں میں کمی کے بغیر ایکسپورٹس نہیں بڑھ سکتیں، جس کی انہوں نے تائید کی۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف نے موجودہ حکومت کی کارکردگی کو سراہا ہے جس پر حکومتی ٹیم مبارکباد کی مستحق ہے۔
وزیرِ اعظم کا کہنا ہے کہ دورۂ دبئی کے دوران صدر یو اے ای سے دوطرفہ تعلقات اور سرمایہ کاری سے متعلق گفتگو ہوئی۔
ان کا کہنا ہے کہ دبئی میں پاکستانی سرمایہ کاروں نے میٹنگ میں مثبت تجاویز دیں، ملک میکرو اکنامک استحکام حاصل کر چکا ہے، معیشت کی مزید بہتری کے لیے دن رات محنت کرنی ہوگی۔
ایم ڈی آئی ایم ایف نے وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات شاندار قرار دے دیا۔
انہوں نے کہا کہ 50 ہزار فلسطینی شہید ہوچکے ہیں، نسل کشی کی اس سے بدترین مثال اور کیا ہوسکتی ہے، اُمید ہے کہ غزہ میں امن قائم ہو گا۔
شہباز شریف نے غزہ کی صورتِ حال کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان سعودی عرب کی خود مختاری اور سلامتی پر کسی صورت آنچ آنے نہیں دے گا۔
وزیرِ اعظم کا کہنا ہے کہ سعودی عرب پاکستان کا بہترین دوست اور بااعتماد ساتھی ہے، سعودی عرب کی سالمیت پر پاکستان کبھی آنچ نہیں آنے دے گا۔
انہوں نے کہا کہ سمندر پار پاکستانیوں کی طرف سے ترسیلات زر میں ریکارڈ اضافہ ہوا، ترسیلات زر میں اضافہ سمندر پار پاکستانیوں کے حکومت پر اعتماد کا عکاس ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ترکیہ کے صدر پاکستان کا دو روزہ دورہ کر رہے ہیں، ان کا دورہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے، رجب طیب اردوان اسلامک دنیا کے بہترین لیڈر ہیں، ان کے دورے میں دوطرفہ تعلقات اور تجارت بڑھانے کے سمجھوتوں پر دستخط ہوں گے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ کا کہنا ہے کہ شہباز شریف ایم ایف
پڑھیں:
پاکستانی مزدورں کی ہلاکت، وزیر اعظم شہباز شریف کا ایران سے کارروائی کا مطالبہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 13 اپریل 2025ء) پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف کی طرف سے اتوار کو جاری کردہ ایک بیان میں ایرانی حکام سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اس ''بہیمانہ فعل‘‘ کے محرکات کو منظر عام پر لائیں اور ہلاک شدگان کی لاشیں ان کے اہل خانہ تک پہنچانے کے انتظامات کریں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے بیان میں زور دیا کہ ایرانی حکام فوری طور پر ملزمان کو گرفتار کریں اور انہیں سزا دیں تاکہ انصاف کے تقاضے پورے ہوں۔
انہوں نے متاثرہ خاندانوں کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی حکومت اس معاملے کو سنجیدگی سے اٹھائے گی۔ واقعے کی تفصیلاتہفتے کے روز نامعلوم مسلح افراد نے ایران کے صوبے سیستان-بلوچستان کے ایک علاقے میں واقع ایک ورکشاپ میں گھس کر پاکستانی مزدوروں پر حملہ کیا، جہاں وہ سو رہے تھے۔
(جاری ہے)
حملہ آوروں نے ان مزدوروں کو باندھ کر اندھا دھند فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں تمام آٹھ افراد موقع پر ہی ہلاک ہو گئے۔
اس کے بعد حملہ آور وہاں سے فرار ہو گئے۔ بلوچستان لبریشن آرمی کا دعویٰبلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے)، جو پاکستان میں علیحدگی کی تحریک چلا رہی ہے، نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ یہ گروپ بلوچستان میں سکیورٹی فورسز اور غیر مقامی مزدوروں پر حملوں میں ملوث رہا ہے۔ بلوچستان، جو رقبے کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے، مسلمان شدت پسندوں، فرقہ وارانہ گروہوں اور قوم پرست علیحدگی پسندوں کے حملوں کا مرکز بنا ہوا ہے۔
ایرانی سفارت خانے کا ردعملپاکستان میں ایرانی سفارت خانے نے اتوار کے روز اس واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے ''غیر انسانی اور بزدلانہ‘‘ عمل قرار دیا۔ سفارت خانے کے ایک بیان میں کہا گیا کہ دہشت گردی خطے کے لیے مشترکہ خطرہ ہے اور اس کے خاتمے کے لیے تمام ممالک کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ دہشت گردی نے گزشتہ چند عشروں میں ہزارہا بے گناہ انسانوں کی جانیں لی ہیں۔
بلوچستان میں کشیدگیپاکستانی صوبہ بلوچستان، جس کی سرحدیں ایران اور افغانستان سے ملتی ہیں، طویل عرصے سے بدامنی کا شکار ہے۔ تازہ خونریز واقعہ پاک-ایران تعلقات پر بھی اثر انداز ہو سکتا ہے، کیونکہ دونوں ممالک سرحدی مسائل اور دہشت گردی کے خلاف تعاون کر رہے ہیں۔
بی ایل اے کا دعویٰ ہے کہ پاکستانی ریاست بلوچستان کے وسائل کا استحصال کر رہی ہے، جبکہ مقامی بلوچوں کو ان کے معاشی اور سیاسی حقوق سے محروم رکھا جا رہا ہے۔
بی ایل اے پاکستان اور چین کے مشترکہ اقتصادی منصوبے 'سی پیک‘ کو بھی بلوچ وسائل کی ''لوٹ‘‘ قرار دیتی ہے اور اس کے تحت مختلف منصوبوں کو نشانہ بناتی آئی ہے۔پاکستانی حکومت بی ایل اے کو ایک دہشت گرد تنظیم سمجھتی ہے، جو قومی سالمیت کے لیے خطرہ ہے۔ حکومت پاکستان بی ایل اے کی سرگرمیوں کو پاکستان کے خلاف مسلح بغاوت قرار دیتی ہے۔ اسلام آباد حکومت کا الزام ہے کہ بی ایل اے کو بھارت کی حمایت حاصل ہے، تاہم بھارت ان الزامات کو مسترد کرتا ہے۔
حکومت پاکستان کا کہنا ہے کہ سی پیک جیسے منصوبے بلوچستان کی ترقی کے لیے اہم ہیں اور بی ایل اے انہیں سبوتاژ کر کے صوبے کو پسماندہ رکھنا چاہتی ہے۔
ادارت: مقبول ملک