محسن نقوی کا کراچی میں رینجرز ہیڈکوارٹر کا دورہ، یادگار شہدا پر حاضری
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
وفاقی وزیر داخلہ و نارکوٹکس کنٹرول محسن نقوی نے کراچی میں پاکستان رینجرز سندھ کے ہیڈ کوارٹر کا دورہ کیا اور یاد گارِ شہدا پر حاضری دی۔
نجی ٹی وی کے مطابق ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل محمد شمریز نے رینجرز ہیڈکوارٹر پہنچنے پر وفا قی وزیر داخلہ محسن نقوی کا خیرمقدم کیا۔
وزیر داخلہ و نارکوٹکس کنٹرول محسن نقوی کا رینجرز کے افسران سے تعارف کروایا گیا، وزیر داخلہ محسن نقوی نے یادگار شہدا پر پھول رکھے اور شہدا کے ایصال ثواب کے لیے دُعا کی۔
اس موقع پر ملک کی سالمیت، امن، ترقی اور استحکام کے لیے بھی خصوصی دعا کی گئی۔
وفاقی وزیر داخلہ و نارکوٹکس کنتروول محسن نقوی نے شہدا کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ شہدا کی عظیم قربانیوں کی کوئی نظیر نہیں ملتی۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: وزیر داخلہ محسن نقوی
پڑھیں:
ٹیم ہارے یا جیتے اُسے سپورٹ کرنا ہے، محسن نقوی
کراچی:پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین اور وزیر داخلہ محسن نقوی نے قومی ٹیم پر تنقید نہ کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہماری ٹیم چاہیے جیتے یا ہارے اُس کو سپورٹ کرنا ہے۔
نیشنل اسٹیڈیم میں مزدوروں کے اعزاز میں منعقد کی جانے والی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرداخلہ نے بتایا کہ نیشنل اسٹیڈیم اب پہلے سے بہتر ہوگیا تاہم کچھ حصے کی تعمیرات باقی ہیں جسے جلد مکمل کرلیا جائے گا اور پھر ہم دوبارہ سے شاندار افتتاحی تقریب منعقد کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ٹیم ہارے یا جیتے اُس کو سپورٹ کریں، جس طرح پچھلے نتائج دیے ویسے ہی آگے بھی نتائج ملیں گے، پی سی بی کو رضوان، ٹیم اور سلیکشن ٹیم پر پورا بھروسہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں بھروسہ ہے کہ یہ میدان ماریں گے اور اللہ ہماری مدد کریں گے۔ محسن نقوی نے کہا کہ کراچی والوں آپ کا اسٹڈیم بہت بہتر ہوگیا ہے، سندھ حکومت اور میئر نے بہت سپورٹ کیا، جس پر انکا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
چیئرمین پی سی بی کا کہنا تھا کہ شائقین کی پارکنگ کیلیے جگہ بنارہے ہیں، اسٹیڈیم کے گیٹ کھل گئے، کراچی کی سیلیبریشن ہے، یہ آپ کا اسٹیڈیم ہے آپ کو اس میں حصہ لینا چاہیے۔
انہوں نے اعلان کیا کہ تعمیراتی کام میں حصہ لینے والے کارکن کل کے میچ کے ٹکٹس لے کر جائیں اور پاکستان کا کل ہونے والا میچ دیکھیں ساتھ میں دعا بھی کریں، لاہور میں غلطی ہوگئی تھی کنٹریکٹرز کو ٹکٹ دیے جس کی وجہ سے بہت سارے لوگ رہ گئے تھے۔