UrduPoint:
2025-02-12@13:18:31 GMT

ترک صدر کا دورہ پاکستان بھارت کی نگاہوں میں

اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT

ترک صدر کا دورہ پاکستان بھارت کی نگاہوں میں

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 12 فروری 2025ء) ترکی کے صدر ایردوآن کا پاکستانکا یہ دورہ ایک ایسے وقت ہو رہا ہے جب دونوں ملک کئی شعبوں، بالخصوص دفاع اور انسداد دہشت گردی میں، اپنے تعلقات مضبوط کر رہے ہیں۔ حال ہی میں، پاکستان نے ترک بحری جہازوں کی خریداری کے معاہدے پر دستخط کیے ہیں، جس سے ان کی دفاعی شراکت میں مزید اضافہ ہوا ہے۔

جنوری میں، دونوں ممالک نے مشرقی بحیرہ روم میں بحری مشق بھی کیا، جس سے ان کے بڑھتے ہوئے فوجی تعاون کا اظہار ہوتا ہے۔

پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف کی ترک صدر ایردوآن سے ملاقات

بھارتی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایردوآن ان چند عالمی رہنماؤں میں سے ایک تھے، جنہوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں کشمیر کو اٹھایا، جن میں اکثر پاکستان کے بیانیے کی بازگشت ہوتی تھی۔

(جاری ہے)

تاہم، 2024 میں جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب میں ایردوآن نے کشمیر کا ذکر نہیں کیا، جو ان کی ترجیحات میں تبدیلی کا اشارہ ہے۔

بھارتی صحافی اور نیوز پورٹل 'فرسٹ پوسٹ' کے ڈپٹی ایڈیٹر سیمانتک دویرہ کا کہنا ہے کہ سال 2019 کے بعد سے، ایردوآن کی جانب سے کشمیر کا حوالہ بتدریج نرم ہو گیا ہے۔ اور گزشتہ سال اقوام مت‍حدہ جنرل اسمبلی میں ان کی تقریر ترکی کے نقطہ نظر میں تبدیلی کا اشارہ کرتی ہے۔

بھارت: ترک شہری ایئر انڈیا کا سی ای او، آر ایس ایس ناراض کیوں؟

سیمانتک نے کہا، "اگرچہ کشمیر پر ترکی کا نرم موقف بھارت کے لیے ایک مثبت پیش رفت کی طرح لگتا ہے، لیکن پاکستان کے ساتھ اس کے دفاعی تعلقات تشویش کا باعث ہیں۔ پاکستان کو ترک بحری جہازوں کی فروخت اور مشترکہ فوجی مشقیں ایک گہری ہوتی ہوئی اسٹریٹیجک صف بندی کی عکاسی کرتی ہیں۔

ترکی کی دفاعی صنعت نے پاکستان کو یو اے وی ٹیکنالوجی بھی فراہم کی ہے، جس سے غیر متناسب جنگی حالات میں فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔"

انہوں نے کہا، "بھارت کے نقطہ نظر سے، پاکستان کی سفارتی توجہ مبذول کرنے کی صلاحیت، خاص طور پر ترکی جیسے اسٹریٹجک طاقت والے ممالک سے، ایک ایسا عنصر ہے جس کا نئی دہلی علاقائی استحکام پر طویل مدتی اثرات کے لحاظ سے جائزہ لے گا۔

" پاک ترک دفاعی تعلقات بھارت کے لیے باعث تشویش

سیمانتک کا کہنا تھا، "صدر ایردوآن کا دورہ پاکستان محض ایک معمول کی سفارتی مصروفیات نہیں بلکہ اس سے زیادہ ہے۔ یہ برکس کی رکنیت کے لیے ترکی کی خواہشات سے لے کر کشمیر پر اس کے ابھرتے ہوئے مؤقف کی طرف جغرافیائی سیاسی دھارے کی تبدیلی کا عکاس ہے۔ جہاں ایردوآن کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں کشمیر کی بات نہ کرنا ترکی کی خارجہ پالیسی کی ممکنہ تبدیلی کا اشارہ دیتا ہے، وہیں پاکستان کے ساتھ اس کے گہرے دفاعی تعلقات بھارت کے لیے تشویش کا باعث ہیں۔

"

ترکی اور پاکستان کو ایک جیسے حالات کا سامنا ہے، ایردوآن

انہوں نے کہا کہ اس صورت حال میں بھارت کا جواب ممکنہ طور پر کثیر الجہتی ہو گا۔ وہ ترکی کے ساتھ سفارتی طور پر رابطے میں رہتے ہوئے اپنی دفاعی صلاحیتوں کو مضبوط کرنا جاری رکھے گا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ انقرہ پاکستان کے 'اسٹریٹجک مدار' میں زیادہ دور نہ جائے۔

ساتھ ہی، بھارت برکس اور دیگر عالمی پلیٹ فارمز کے اندر اپنی پوزیشن کا فائدہ اٹھائے گا تاکہ ترکی کی مستقبل کی صف بندی کی شکل دی جا سکے۔

بھارتی تجزیہ کار کے مطابق "تیزی سے ابھرتے ہوئے عالمی حالات میں، جہاں اسٹریٹیجک شراکت داری مسلسل تبدیل ہو رہی ہے، ترک صدر ایردوآن کا پاکستان کا یہ دورہ بھارت کے لیے جنوبی ایشیا اور اس سے آگے کی بدلتی حرکیات کا جائزہ لینے، موافقت کرنے اور جواب دینے کے لیے ایک اہم لمحہ ہے۔

" پاکستانی دفترخارجہ کا بیان

دری‍ں اثنا اسلام آباد میں پاکستان کے دفتر خارجہ نے صدر ایردوآن کے دورے سے متعلق ایک بیان میں کہا کہ ترک صدر رجب طیب ایردوآن ملائشیا اور انڈونیشیا کا دورہ مکمل کرنے کے بعد بدھ کو پاکستان پہنچیں گے۔ ان کے ساتھ وزراء اور سینیئر حکام پر مشتمل ترکی کا اعلیٰ سطحی وفد اور تجارت سے وابستہ اہم افراد بھی ہوں گے۔

پاکستان کے دفتر خارجہ کے مطابق "پاک ترک ہائی لیول اسٹریٹیجک کوآپریشن کونسل کے اجلاس کے اختتام پر اہم معاہدوں اور ایم او یوز پر دستخط بھی متوقع ہیں، جب کہ وزیراعظم شہباز شریف اور ترک صدر ایردوآن دورے کے اختتام پر مشترکہ پریس کانفرنس بھی کریں گے۔" بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ترک صدر اور پاکستانی قیادت اہم علاقائی و بین الاقوامی امور بشمول غزہ اور مشرق وسطی کی صورت حال پر تبادلہ خیال کریں گے۔

پاکستان دفتر خارجہ نے اپنے بیان میں کہا، "پاک ترک ہائی لیول اسٹریٹیجک کوآپریشن کونسل کے ساتویں اجلاس کا انعقاد دونوں ممالک کے درمیان برادرانہ تعلقات کو مزید گہرا کرنے اور کثیر جہتی تعاون کو بڑھانے میں مدد کرے گا۔"

جاوید اختر (اے پی کے ساتھ)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے صدر ایردوا ن بھارت کے لیے جنرل اسمبلی ایردوا ن کا پاکستان کے تبدیلی کا ترکی کی کے ساتھ

پڑھیں:

آئی ایم ایف کا کوئی جائزہ مشن پاکستان نہیں آیا، موجودہ ٹیم کا دورہ تکنیکی ہے، نمائندہ آئی ایم ایف

آئی ایم ایف کا کوئی جائزہ مشن پاکستان نہیں آیا، موجودہ ٹیم کا دورہ تکنیکی ہے، نمائندہ آئی ایم ایف WhatsAppFacebookTwitter 0 9 February, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (آئی پی ایس )ذرائع نے دعوی کیا ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈکی ایک خصوصی ٹیم مختلف امور کا جائزہ لینے کے لیے پاکستان پہنچ گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق، یہ پاکستان کا دورہ کرنے والی اپنی نوعیت کی پہلی ٹیم ہے، جو گورننس، عدلیہ کی آزادی، ججز کی تقرری اور بدعنوانی جیسے معاملات پر جامع تجزیہ کرے گی۔ تاہم، نمائندہ آئی ایم ایف نے کسی بھی جائزہ مشن کے پاکستان آنے کی تردید کی ہے۔

آئی ایم ایف کے نمائندے ماہر بینیجی نے پاکستان میں موجود آئی ایم ایف ٹیم کے حوالے سے وضاحت دیتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ ٹیم کا دورہ صرف تکنیکی معاملات کے جائزے کے لیے ہے اور اسے آئی ایم ایف کے جائزہ مشن سے منسلک نہ کیا جائے۔نمائندہ آئی ایم ایف کا کہنا تھا کہ اس ٹیم کا مقصد پروگرام سے متعلقہ تکنیکی امور پر کام کرنا ہے، جبکہ کسی بھی قسم کے دیگر جائزے شیڈول میں شامل نہیں۔ ماہر بینیجی نے واضح کیا کہ آئی ایم ایف کا جائزہ مشن پاکستان نہیں آیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ سات ارب ڈالر پروگرام کے تحت آئی ایم ایف کا اقتصادی جائزہ مشن 20 فروری کے بعد پاکستان آئے گا۔قبل ازیں، ذرائع نے دعوی کیا تھا کہ آئی ایم ایف ٹیم 14 فروری تک اپنا کام مکمل کرے گی اور اس دوران کم از کم 19 حکومتی وزارتوں اور محکموں کے نمائندوں سے ملاقات کرے گی۔ذرائع کے مطابق، ٹیم جوڈیشل کمیشن اور سپریم کورٹ آف پاکستان میں بھی حکام سے ملاقات کرے گی، جہاں قانون کی حکمرانی، انسداد بدعنوانی اور مالیاتی نگرانی پر تبادلہ خیال ہوگا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کی ٹیم اگلے ہفتے جوڈیشل کمیشن سے ملاقات کرے گی، جس میں ججز کی تقرری کے طریقہ کار پر بھی بات چیت کا امکان ہے۔معاہدے کے تحت پاکستان گورننس کی مکمل رپورٹ شائع کرنے کا پابند ہوگا، جبکہ ٹیکس پالیسی سازی اور اس پر عمل درآمد میں درپیش چیلنجز، نیز لینڈ مینجمنٹ میں گورننس کے پیرامیٹرز کا بھی تفصیلی جائزہ لیا جائے گا۔

دوسری طرف وزارت خزانہ نے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ انٹرنیشنل مانٹری فنڈ کے مشن کی گورننس اور کرپشن کے تلخیصی جائزہ کے لیے پاکستان آمد،آئی ایم ایف ایک طویل عرصے سے پاکستان کو راہنمائی اور تیکنیکی امداد فراہم کرتا رہا ہے ،آئی ایم ایف کی راہنمائی اور تیکنیکی امداد سے بہتر طرز حکمرانی اور پبلک سیکٹر کی شفافیت اور احتساب کے فروغ میں مدد ملی ہے ،تاریخی طور پر آئی ایم ایف نے میکرو اکنامک عدم توازن کو درست کرنے اور افراط زر پر قابو پانے میں ملکوں کی حوصلہ افزائی کی ہے ،آئی ایم ایف نے فعال معیشت اور پائیدار معاشی ترقی کے لیے تجارت، شرح تبادلہ اور مارکیٹ اصلاحات کے نفاذ میں مدد فراہم کی ہے ،آئی ایم ایف نے پائیدار ترقی کی بنیاد رکھنے اور نجی شعبے کے اعتماد کو قائم اور برقرار رکھنے کے لیے وسیع تر ادارہ جاتی اصلاحات پر زور دیا ہے

آئی ایم ایف کے نزدیک معیشتوں کی خوشحالی کے لیے اچھی حکمرانی کا فروغ، قانون کی حکمرانی یقینی بنانا، سرکاری شعبے کی کارکردگی اور احتساب کو بہتر بنانا اور بدعنوانی سے نمٹنا لازمی عناصر ہیں ،پائیدار اور شمولیتی ترقی کے لیے اچھی حکمرانی کا فروغ، قانون کی حکمرانی ، سرکاری شعبے کی کارکردگی اور احتساب کو بہتر بنانا اور بدعنوانی سے نمٹنا حکومت پاکستان کی اولین ترجیحات میں شامل ہیں،آئی ایم ایف نے 1997 میں معاشی گورننس کے حوالے سے گورننس ایشوز میں آئی ایم ایف کا کردارکے حوالے سے ایک راہنما پالیسی پر عمل درآمد شروع کیااس پالیسی کے نفاذ کو مستحکم بنانے کے لیے آئی ایم ایف نے 2018 میں گورننس (گورننس پالیسی)میں شراکت کو مزید بہتر بنانے کے لیے ایک نیا فریم ورک اپنایا،اس فریم ورک کے تحت میکرواکنامک کارکردگی میں کلیدی کردار کی حامل گورننس کمزوریوں اور کرپشن کے حوالے سے رکن ممالک کے ساتھ منظم، موثر، مخلصانہ اور غیر جانبدرانہ شراکت کی جاتی ہے،اسی تناظر میں آئی ایم ایف کا ایک تین رکنی وفد گورننس اینڈ کرپشن ڈائیگناسٹک اسیسمنٹ کے لیے پاکستان کا دورہ کر رہا ہے ،آئی ایم ایف مشن ریاست کے 6کلیدی شعبوں میں کرپشن کمزوریوں کی سنگینی کا جائزہ لے گا۔

متعلقہ مضامین

  • ترک صدر رجب طیب اردوان کل پاکستان پہنچیں گے
  • ترک صدر رجب طیب اردوان 2 روزہ دورہ پر 12 فروری کو پاکستان پہنچیں گے
  • ترکیہ صدر رجب طیب اردوان رواں ہفتے پاکستان کا دورہ کریں گے
  • راکھی ساونت پاکستان آئیں گی؟ ہانیہ عامر نے بڑا اعلان کر دیا
  • بھارت؛ 23 سالہ لڑکی شادی کی تقریب میں رقص کرتے ہوئے دل کا دورہ پڑنے سے ہلاک
  • ترکی: پراسیکیوٹر کی کہانی شائع کرنے پر صحافیوں کی گرفتاریاں
  • ترک صدر طیب اردوان رواں ہفتے پاکستان کا دورہ کریں گے
  • عدلیہ کے معاملات پر آئی ایم ایف وفد کا دورہ پاکستان، ترجمان نے تردید کردی
  • آئی ایم ایف کا کوئی جائزہ مشن پاکستان نہیں آیا، موجودہ ٹیم کا دورہ تکنیکی ہے، نمائندہ آئی ایم ایف