Daily Ausaf:
2025-04-15@06:34:51 GMT

مغربی طاقتوں کا دوہرا معیار

اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT

ہائپر امپیریلزم کے دور میں مغرب کی شرمناک اخلاقی گراوٹ نے ان کے اصل چہرے کو بے نقاب کردیا ہے۔
امریکہ، برطانیہ، اور یورپ مسلمانوں کو انسانی حقوق اور بین الاقوامی قانون کا احترام کرنے کا درس دیتے رہتے ہیں، لیکن ان کے اپنے اقدامات اکثر ان اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔ مغربی ممالک نے عراق، افغانستان، اور دیگر مسلم ممالک میں غیر انسانی جرائم کا ارتکاب کیا ، جس میں لاکھوں بے گناہ افراد ہلاک ہوئے ہیں اور لاکھوں بے گھر ہوئے ہیں۔ ان ممالک نے اپنے مفادات کے لیے بین الاقوامی قوانین کو نظرانداز کیا ہے اور اپنی طاقت کے بل بوتے پر خود کو قانون سے بالاتر سمجھا ہے۔
مغربی ممالک نے اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے جھوٹے بیانیے اور دہرے معیار استعمال کیے ہیں۔ مثال کے طور پر، عراق پر حملہ کرنے کے لیے یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ وہاں تباہی پھیلانے والے خطرناک ہتھیار موجود ہیں، جن کا استعمال 15 منٹ میں دنیا کو ختم کر دے گا۔ لیکن بعد میں یہ بات جھوٹ ثابت ہوئی۔ اسی طرح، افغانستان میں طویل جنگ کے بعد بھی امن قائم نہیں ہو سکا، بلکہ وہاں کے حالات مزید خراب ہو گئے ہیں اور افغانستان میں انہوں جرائم کا ارتکاب کیا۔ ان اقدامات نے نہ صرف مسلم ممالک کو تباہ کیا بلکہ انسانی حقوق کے بین الاقوامی اصولوں کو بھی پامال کیا۔یہ صرف مسلم ممالک کے خزانے لوٹنے کا بہانہ تھا۔
غزہ میں اسرائیلی حکومت کی طرف سے فلسطینیوں کے خلاف تشدد اور نسل کشی کے واقعات نے دنیا بھر میں تشویش پیدا کی ہے۔ اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اورافواج کے خلاف جنگی جرائم کے الزامات لگائے ہیں۔ خاص طور پر، 2023-2024 ء کے دوران غزہ پر اسرائیلی حملوں میں ہزاروں بے گناہ فلسطینی شہری ہلاک ہوئے ہیں، جن میں بچے، خواتین اور بوڑھے شامل ہیں۔
انسانی حقوق کی بین الاقوامی عدالت (ICC) نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اور دیگر اسرائیلی افسران کے خلاف جنگی جرائم کے الزامات پر گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے ہیں۔ یہ اقدام اسرائیلی حکومت کی طرف سے فلسطینیوں کے خلاف تشدد اور نسل کشی کے خلاف ایک اہم قدم ہے۔ تاہم، امریکہ نے ICC کے فیصلوں کو مسترد کرتے ہوئے اسرائیل کی حمایت کی ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ICC کے خلاف سخت موقف اختیار کیا اور انٹرنیشنل کورٹ کے خلاف شرمناک پابندیاں لگا دیں اور اسرائیل کو کسی بھی طرح کی قانونی کارروائی سے بچانے کی کوشش کی اور مغربی طاقتوں کا دوہرا معیار اور قانون سے بالادست ہونے کا مظاہرہ۔
مغربی طاقتیں، خاص طور پر امریکہ اور یورپی ممالک، اکثر اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے بین الاقوامی قوانین کو نظرانداز کرتے ہیں۔ وہ اسرائیل جیسے اتحادیوں کو کسی بھی طرح کی قانونی پابندیوں سے بچانے کے لیے اپنی طاقت کا استعمال کرتے ہیں۔ یہ رویہ انسانی حقوق اور بین الاقوامی قانون کے اصولوں کی واضح خلاف ورزی ہے۔
مغربی ممالک کے دوہرے معیار اور انسانی حقوق کے اصولوں کی خلاف ورزی نے دنیا بھر میں ان کے اخلاقی معیارکو کمزور کیا ہے۔ غزہ میں نسل کشی اور فلسطینیوں کے خلاف تشدد کے واقعات نے یہ واضح کر دیا ہے کہ مغربی طاقتیں اپنے مفادات کے لیے کسی بھی حد تک جا سکتی ہیں۔ بین الاقوامی برادری کو چاہیے کہ وہ انسانی حقوق کے اصولوں کو یکساں طور پر لاگو کرے اور کسی بھی ملک یا گروہ کو قانون سے بالاتر نہ ہونے دیں۔
اللہ تعالیٰ ہمیں انصاف اور حق پر قائم رہنے کی توفیق عطا فرمائے اور مظلوموں کی مدد کرنے کی ہمت دے۔ آمین۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: اپنے مفادات کے بین الاقوامی کے خلاف کسی بھی کے لیے

پڑھیں:

امیر جماعت کا اسلامی ممالک کے سربراہان کے نام خط، غزہ سے اظہار یکجہتی کے لیے 20اپریل کو عالمی یوم احتجاج منانے کی تجویز

حافظ نعیم الرحمن نے خط میں کہا کہ آج ہم غزہ میں جو کچھ دیکھ رہے ہیں، وہ نسل کشی سے کم نہیں۔ معصوم شہری، بشمول خواتین اور بچے، بلاتمیز قتل کیے جا رہے ہیں۔ اسپتال، صحافی، اسکول، اور پناہ گاہیں جو بین الاقوامی قوانین کے تحت محفوظ تصور کی جاتی ہیں کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اس ظلم کے سامنے عالمی برادری کی خاموشی یا بے عملی انتہائی تشویشناک ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے اسلامی ممالک کے سربراہان کے نام خط لکھ کر ان کی توجہ غزہ میں جاری صہیونی سفاکیت کی طرف دلائی ہے اور اہل فلسطین کی مدد کے لیے عملی اقدامات کی اپیل کی ہے۔ انھوں نے اہل غزہ سے اظہار یکجہتی کے لیے 20اپریل جمعہ کو عالمی سطح پر یوم احتجاج منانے کی بھی تجویز دی ہے۔ مسلم سربراہان کے نام جاری خطوط میں انھوں نے کہا کہ وہ آپ کو غزہ میں جاری ہولناک انسانی بحران پر گہرے دکھ اور تشویش کے ساتھ یہ خط لکھ رہے ہیں۔ تباہی اور انسانی تکالیف کی شدت عالمی برادری کی فوری اور مشترکہ کارروائی کا تقاضا کرتی ہے۔ تاریخ ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ جب ہولوکاسٹ، بوسنیا کی نسل کشی، یا کوسوو کے تنازعے جیسے شدید انسانی بحران پیش آئے، تو دنیا نے اہم موڑ پر انسانی وقار اور انصاف کے تحفظ کے لیے متحد ہو کر قدم اٹھایا۔

انھوں نے خط میں کہا کہ آج ہم غزہ میں جو کچھ دیکھ رہے ہیں، وہ نسل کشی سے کم نہیں۔ معصوم شہری، بشمول خواتین اور بچے، بلا تمیز قتل کیے جا رہے ہیں۔ اسپتال، صحافی، اسکول، اور پناہ گاہیں  جو بین الاقوامی قوانین کے تحت محفوظ تصور کی جاتی ہیں کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اس ظلم کے سامنے عالمی برادری کی خاموشی یا بے عملی انتہائی تشویشناک ہے۔ مسلم اکثریتی ممالک کی حکومتوں سے پرزور اپیل کرتے ہیں کہ وہ روزانہ کی بنیاد پر جاری قتل عام کو روکنے کے لیے فوری اور فیصلہ کن اقدامات کریں۔ جدید ہتھیاروں کی تباہ کن صلاحیت  جو اسرائیل کو آزادی سے اور غیرمتناسب طور پر میسر ہے، سوشل میڈیا اور براہِ راست نشریات کے ذریعے آج دنیا ان مظالم کو لمحہ بہ لمحہ دیکھ رہی ہے۔ عالمی سطح پر شعور بے مثال ہے اور دنیا بھر کے مسلمان اور امن پسند لوگ غزہ کے عوام کے ساتھ یکجہتی اور درد کا اظہار کر رہے ہیں۔ ہمیں یقین ہے کہ آپ کے ملک کے عوام بھی ہمارے درد اور غم میں برابر کے شریک ہیں، جیسا کہ دنیا کے بے شمار دوسرے لوگ بھی۔

 انھوں نے مسلم سربراہان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ وہ لمحہ ہے جو جرات مندانہ اور اخلاقی قیادت کا تقاضا کرتا ہے۔ ہم آپ سے مودبانہ گزارش کرتے ہیں کہ فوری طور پر مسلم ممالک کے رہنماوں کا اجلاس بلایا جائے تاکہ ایک واضح اور اجتماعی حکمتِ عملی ترتیب دی جا سکے۔ اگر دنیا خاموش رہی، تو ہم ایک اور انسانی ناکامی کے باب پر افسوس کرتے رہ جائیں گے  بالکل جیسے روانڈا میں ہوا۔ فرق صرف یہ ہے کہ اس بار پوری دنیا یہ سب براہِ راست دیکھ رہی ہے۔ ہم یہ بھی اپیل کرتے ہیں کہ تمام ریاستی سربراہان کا ایک خصوصی اجلاس بلایا جائے جس کا واحد ایجنڈا غزہ میں جاری نسل کشی کو روکنا ہو۔ تعمیر نو اور بحالی کے اقدامات بعد میں کیے جا سکتے ہیں، لیکن سب سے پہلے اس خونریزی کا خاتمہ ضروری ہے۔

اُنہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ تمام مسلم ممالک کسی نہ کسی سطح پر بین الاقوامی اثر و رسوخ رکھتے ہیں، اور اب وقت آ گیا ہے کہ اسے مثر طریقے سے استعمال کیا جائے۔ مزید برآں ہم یہ تجویز پیش کرتے ہیں کہ جمعہ، 20 اپریل کو سرکاری طور پر یوم عالمی احتجاج قرار دیا جائے۔ اس دن کو ریلیوں، جلوسوں، خصوصی دعاوں، اور فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کے عالمی مظاہروں سے منایا جانا چاہیے۔ ہم بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں سے بھی رابطہ کر رہے ہیں تاکہ وہ اس اتحاد اور ظلم کے خلاف مزاحمت کے دن کی توثیق کریں۔


 

متعلقہ مضامین

  • ترکیہ: کردستان ورکرز پارٹی کے یکطرفہ اعلان جنگ بندی کا خیرمقدم
  • نیو ورلڈ آرڈر کی تشکیل میں ایران روس تعاون
  • سزائے موت اسلامی قانون کا حصہ ہے، طالبان رہنما کا موقف
  • غزہ کا المیہ، امیر جماعت اسلامی نے ایران سمیت مسلم حکمران کو خط لکھ دیا
  • امت میں تفرقہ پھیلانے کی سازشوں کو ناکام بنانا ہوگا، علامہ محمد حسین اکبر
  • عالمی برادری نظربند کشمیریوں کی رہائی کیلئے اقدامات کرے
  • طالبان کے اخلاقی قوانین یا انسانی حقوق کی پامالی؟ اقوام متحدہ کی رپورٹ جاری
  • امیر جماعت کا اسلامی ممالک کے سربراہان کے نام خط، غزہ سے اظہار یکجہتی کے لیے 20اپریل کو عالمی یوم احتجاج منانے کی تجویز
  • مغربی بنگال میں وقف ترمیمی ایکٹ کے خلاف ایک بار پھر پُرتشدد مظاہرے
  • اقوام متحدہ کی انسانی امداد کے ادارے کا پاکستان سمیت 60 سے زائد ممالک میں عملے میں 20فیصد کمی کا اعلان