غزہ پر حملہ کیا تو اسرائیل بھی محفوظ نہیں رہے گا؛ یمنی حوثی
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
حوثی رہنما عبد المالک نے کہا کہ اگر اسرائیل نے جنگ بندی معاہدے سے انحراف کرتے ہوئے غزہ پر دوبارہ حملے شروع کیے تو ہم بھی اسرائیل پر حملے کرنے کے لیے تیار ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یمن کے حوثی باغیوں کے رہنما عبدالمالک نے کہا کہ بدلتے ہوئے حالات پر نظریں ہیں اور جوابی ردعمل کے لیے بالکل تیار ہیں۔
حوثی باغی رہنما عبدالمالک نے کہا کہ اگر اسرائیل غزہ میں حملے دوبارہ شروع کرتا ہے تو ہم بھی خاموش نہیں بیٹھیں گے۔
حوثی رہنما نے کہا کہ اس صورت میں ہم بھی اسرائیل پر حملے کریں گے جس کے لیے ہم ہر وقت تیار اور مستعد ہیں۔
یاد رہے کہ حماس نے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی پر ہفتے کے روز ہونے والی رہائی اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کو مؤخر کردیا تھا۔
جس پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے دھمکی دی کہ اگر حماس نے ہفتے کے روز یرغمالیوں کو رہا نہیں کیا تو جنگ بندی ختم اور تباہی ہوگی۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نے کہا
پڑھیں:
سومی پر روس کا 2 بیلسٹک میزائلوں سے حملہ، 32 افراد ہلاک اور 80 سے زائد زخمی
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ایک مذہبی تہوار کے موقع پر جان بوجھ کر یہ تباہی کی گئی، حملے کے وقت بڑی تعداد میں لوگ اپنی گاڑیوں میں، عوامی ٹرانسپورٹ اور قریبی رہائشی عمارتوں میں موجود تھے۔ اسلام ٹائمز۔ یوکرین کے شمالی شہر سومی پر روس کی جانب سے 2 بیلسٹک میزائل داغے گئے ہیں جس کے نتیجے میں 32 افراد ہلاک اور 80 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔ غیر ملکی خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق یوکرینی حکام کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ شمالی شہر سومی کی سڑکوں پر 2 روسی میزائل آگرے جس سے بس اور گاڑیوں میں سوار کئی شہری نشانہ بنے اور ان حملوں کے نتیجے میں کئی گھر اور تعلیمی ادارے منہدم ہوگئے۔
یوکرینی صدر ولادی میر زیلنسکی نے روسی حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے دہشت گردانہ اقدام قرار دے دیا۔ انہوں نے عالمی برادری سے روس کے خلاف سخت اقدامات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ رواں سال یوکرین پر ہونے والے سب سے مہلک حملہ ہے۔ یوکرین کے صدر نے سوشل میڈیا پر حملے کی ایک ویڈیو بھی شیئر کی جس میں ایک تباہ شدہ بس اور جلی ہوئی گاڑیاں دکھائی دے رہیں۔
پوسٹ کے کیپشن میں انہوں نے لکھا’صرف بدمعاش لوگ ہی ایسا کرسکتے ہیں، جو عام لوگوں کی جانیں لے رہے ہیں جب کہ یہ حملہ پام سنڈے (ایک مذہبی تہوار) کو کیا گیا جس دن سب لوگ چرچ جارہے ہوتے ہیں۔ صدر زیلنسکی نے امریکا اور یورپ سے مطالبہ کیا کہ وہ روس کے خلاف سخت اقدامات کریں کیوں کہ روس جان بوجھ کر اسی قسم کی دہشت پھیلارہا ہے اور وہ جنگ کو طول دے رہا ہے جب کہ روس پر دباؤ کے بغیر امن ممکن نہیں ہے۔
یوکرین کے وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ایک مذہبی تہوار کے موقع پر جان بوجھ کر یہ تباہی کی گئی، حملے کے وقت بڑی تعداد میں لوگ اپنی گاڑیوں میں، عوامی ٹرانسپورٹ اور قریبی رہائشی عمارتوں میں موجود تھے۔ ولادی میر زیلنسکی کے چیف آف اسٹاف آندری یرماک نے کہا کہ ان میزائلوں میں کلسٹر گولہ بارود استعمال کیا گیا تھا جو روس کی جانب سے اس لیے استعمال کیا جارہا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ عام شہریوں کو قتل کیا جاسکے۔