امریکی صدر کی اردن کے حکمران سے ملاقات‘پریس کانفرنس میں شاہ عبداللہ کا ٹرمپ کے غزہ منصوبے پرنیم رضامندی کا اظہار
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔12 فروری ۔2025 )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فلسطینیوں کو بے دخل کرنے اور غزہ کی تعمیر نو کے منصوبے کو دہراتے ہوئے کہا ہے کہ ہم غزہ کو خریدنے نہیں جار ہے، غزہ امریکا کے ماتحت ہوگا صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاﺅس میں اردن کے شاہ عبداللہ دوئم سے ملاقات میں اپنے اس عزم کو دوہرایا کہ غزہ میں فلسطینی واپس نہیں جا سکیں گے یہ علاقہ امریکہ کے کنٹرول میں ہو گا اور اسے ایک سیاحتی مقام میں تبدیل کیا جائے گا.
(جاری ہے)
شاہ عبداللہ نے کہا ہے کہ وہ سعودی عرب اور دیگر ممالک کے سربراہوں کے ساتھ ملاقاتیں کر رہے ہیں اور اس بات پر تبادلہ خیال کر رہے ہیں کہ کس طرح صدر ٹرمپ کے ساتھ مل کر کام کر سکتے ہیں یہ ایک ایسا منصوبہ ہے جو ممکنہ طور پر صرف اس صورت میں کام کر سکتا ہے جب اردن مزید پناہ گزینوں کو قبول کرنے پر راضی ہو. ٹرمپ اور عبداللہ کی اوول آفس میں ہونے والی ملاقات میں امریکی صدر نے کہا کہ وہ اس صورت میں کہ وہ غزہ سے لوگوں کی اپنے ملکوں میں منتقلی کی تعداد میں ڈرامائی اضافہ کرنے پر راضی نہیں ہوتے وہ اردن یا مصر جیسے دیگر عرب ممالک کے لیے امریکی امدادکو نہیں روکیں گے. صدرٹرمپ نے کہا کہ مجھے اس بارے میں دھمکی دینے کی ضرورت نہیں ہے مجھے یقین ہے کہ ہم اس سے بالا ترہیں یہ امریکی صدر کے اس سابق بیان سے مختلف موقف ہے جس میں واشنگٹن کی جانب سے امداد روکنا ایک امکان تھامشترکہ پریس کانفرنس میں شاہ عبداللہ سے صدر ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کی تعمیر نو کے منصوبے کے بارے میں بار بار پوچھا گیا لیکن انہوں نے اس پر کوئی ٹھوس تبصرہ نہیں کیا اور نہ ہی اس تجویز پر کہ ان کا ملک غزہ سے بڑی تعداد میں نئے مہاجرین کو قبول کر سکتا ہے. جب صدر ٹرمپ سے سوال کیا گیا کہ اردون کیوں فلسطینیوں کو اپنے پاس رکھے گا؟ تو انہوں یہ سوال شاہ عبداللہ سے پوچھے جانے کے لیے کہاکہ میں نہیں جانتا لیکن ہو سکتا ہے کہ وہ کچھ کہنا چاہیں ہم نے ملاقات میں اس پر بات کی ہے انہوں نے شاہ عبداللہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ آپ ابھی کچھ کہنا چاہیں گے؟ اردن کے شاہ عبداللہ نے کہا کہ ہمیں یہ بات ذہن میں رکھنی ہے کہ سعودی فرمانروا کی دعوت پر مصر اور عرب ملک ان کے ساتھ ملاقات کر رہے ہیں اور اہم نکتہ یہ ہے کہ ہم کس طرح سے کام کریں جو سب کے لیے فائدہ مند ہو. انہوں نے کہا کہ ظاہر ہے ہمیں امریکہ کے مفادات کو بھی مدنظر رکھنا ہے اور خطے کے لوگوں بالخصوص میرے اپنے اردن کے لوگوں کے مفادات کو بھی ہم اس پر تفصیلی بات کریں گے فوری طور پر میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ ہم دو ہزار فلسطینی بچوں کو لے رہے ہیں جو کینسر کا شکار ہیں یا شدید بیمار ہیں اور پھر ہم مصر کے پلان کا انتظار کریں گے کہ کس طرح ہم صدر ٹرمپ کے غزہ چیلنج سے متعلق پلان پر کام کر سکتے ہیں. اس پر ٹرمپ نے اردن کو سراہتے ہوئے کہا کہ مجھے نہیں معلوم تھا کہ آپ غزہ سے کینسر کے شکار دو ہزار بچوں کو لے رہے ہیں یہ خوبصورت اظہار ہے اور میں اس کی تعریف کروں گا غزہ منصوبے پر امریکی صدر نے کہاکہ ہم اس پر کام کرتے رہیں گے آپ دیکھیں گے کہ مصر کے ساتھ بھی بات آگے بڑھے گی اردن کے ساتھ بھی دیگر اعلی سطح کی شراکت داری بھی ہو گی یہ پیچیدہ کام نہیں ہے. انہوں نے زور دیا کہ ا مریکہ جس بڑے زمینی رقبے پر کنٹرول چاہ رہا ہے اس سے خطے میں استحکام آئے گا مشرق وسطی میں پہلی بار استحکام آئے گا انہوں نے کہاکہ فلسطینی جو ابھی غزہ میں رہتے ہیں خوبصورت انداز میں زندگی گزار رہے ہوں گے تحفظ کے ساتھ نہ کہ ہر دس سال بعد وہ مارے جا رہے ہوں یا گھروں سے نکالے جا رہے ہوں میں کئی برسوں سے یہ سب کچھ دیکھتا آ رہا ہوں وہاں سوائے مصائب کے اور کچھ بھی نہیں. صحافیوں سے بات کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے یہ تجاویز بھی دہرائیں کہ امریکہ غزہ پر کنٹرول کر سکتا ہے لیکن انہوں نے کہا کہ اس کے لیے امریکی فنڈز کی ضرورت نہیں پڑے گی انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ امریکی اتھارٹی کے تحت ممکن ہو گا اس کی وضاحت کیے بغیر کہ وہ اصل میں کیا ہوگاصدر ٹرمپ نے غزہ میں امریکی کنٹرول کے بارے میں کہاکہ ہم کچھ خریدنے نہیں جا رہے ہیں ہم اسے حاصل کرنے جا رہے ہیں انہوں نے تجویز پیش کی کہ تعمیر نو کے بعد علاقے میں نئے ہوٹل، دفتری عمارتیں اور مکانات تعمیرہو سکتے ہیںاور ہم اسے زبردست بنائیں گے. صدرٹرمپ جنہوں نے نیویارک کی ایک رئیل اسٹیٹ ایمپائر بنائی جس نے اسے شہرت تک پہنچایا غزہ کے رہائشیوں کے بارے میں کہا کہ میں آپ کو رئیل اسٹیٹ کے بارے میں بتا سکتا ہوں انہیں وہ بہت ہی پسند آئے گا. شاہ عبداللہ امریکی صدر سے دو گھنٹے کی ملاقات کے بعد کیپٹل ہل میں امریکی کانگریس کے اراکین کے دو جماعتی گروپ سے ملاقات کی جس کے بعد انہوں نے” ایکس“ پر پوسٹ کیا کہ ٹرمپ کے ساتھ اپنی ملاقات کے دوران میں نے غزہ اور مغربی کنارے میں فلسطینیوں کی نقل مکانی کے خلاف اردن کے مستحکم موقف کا اعادہ کیا انہوں نے لکھا کہ یہ عربوں کا متحدہ موقف ہے کہ فلسطینیوں کو بے گھر کیے بغیر غزہ کی تعمیر نو اور سنگین انسانی صورت حال سے عہدہ بر آ ہونا سب کی ترجیح ہونی چاہیے. اردن کے حکمران اپنے دورے میں ٹرمپ انتظامیہ کے دیگر اعلیٰ عہدہ داروں سے بھی ملاقات کریں گے جن میں وزیر خارجہ مارکو روبیو، قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹز، مشرق وسطیٰ کے ایلچی اسٹیو وٹکوف اور وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ اور اراکین کانگریس شامل ہیںشاہ عبداللہ تیسرے غیر ملکی راہنما ہیں جنہوں نے 20 جنوری کو عہدے کا حلف اٹھانے کے بعد سے ٹرمپ کے ساتھ ذاتی طور پر ملاقات کی ہے. ادھرمصر نے کہا ہے کہ وہ غزہ کی تعمیر نو کے لیے ایک جامع تجویز پیش کرنے کا ارادہ رکھتا ہے جب کہ فلسطینیوں کو ان کی زمین پر برقرار رکھنے کو یقینی بنانے کا ارادہ رکھتا ہے قاہرہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ خطے میں جامع اور منصفانہ امن کے حصول کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ تعاون کا خواہاں ہے . شمالی کوریا کے سرکاری ٹیلی ویژن نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غزہ پر قبضہ کرنے اور فلسطینیوں کو دوسری جگہ منتقل کرنے کی تجویز کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے واشنگٹن پر بھتہ خوری کا الزام عائد کیا ہے کورین نشریاتی ادارے نے براہ راست ٹرمپ کا نام لیے بغیر کہا کہ اس تجویز سے فلسطینیوں کی سلامتی اور امن کی کمزور امیدوں کو کچلا جا رہا ہے کوریا کا کہنا ہے کہ دنیا اب امریکا کے اعلان پر دلیے کے برتن کی طرح ابل رہی ہے. فرانسیسی صدر ایمانول میکرون نے امریکی نشریاتی ادارے ”سی این این“ کو ایک انٹرویو میں غزہ میں بڑے پیمانے پر نقل مکانی کے ٹرمپ کے منصوبوں کو مسترد کرتے ہوئے فلسطینیوں اور ان کے عرب ہمسایوں کے لیے احترام پر زور دیا انہوں نے کہا کہ آپ 20 لاکھ لوگوں سے یہ نہیں کہہ سکتے کہ ٹھیک ہے اب اندازہ لگائیں کیا ہوگا؟ آپ کو نکال دیا جائے گا اس کا صحیح جواب رئیل اسٹیٹ آپریشن نہیں ہے یہ ایک سیاسی آپریشن ہے. انہوں نے غزہ پر اسرائیل کے حملے کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا میکرون نے کہا کہ میں نے ہمیشہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے ساتھ اپنے اختلاف کا اعادہ کیا ہے ایک بار پھر نہیں سمجھتا کہ بعض اوقات عام شہریوں کو نشانہ بنانے کے لیے اتنا بڑا آپریشن درست آپشن ہے دوسری جانب اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے 30 سے زائد آزاد ماہرین نے ایک مشترکہ بیان جاری کیا ہے جس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غزہ پر قبضہ کرنے اور مسلسل دھمکیاں دینے کی مذمت کی گئی ہے. ماہرین کا کہناہے کہ غیر ملکی علاقوں پر زبردستی حملہ کرنا اور ان کا الحاق کرنا، اس کی آبادی کو زبردستی ملک بدر کرنا، فلسطینی عوام کو ان کے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت سے محروم کرنا، بشمول غزہ کو خودمختار فلسطینی ریاست کے اندر برقرار رکھنا واضح طور پر غیر قانونی ہے. ماہرین نے خبردار کیا کہ ایک بڑی طاقت کی طرف سے اس طرح کی کھلی خلاف ورزیوں کے عالمی سطح پر امن اور انسانی حقوق کے لیے تباہ کن نتائج ہوں گے اور دنیا نوآبادیاتی فتح کے سیاہ دنوں میں واپس چلی جائے گی انہوں نے ایسے طریقے بھی تجویز کیے جن سے ٹرمپ فلسطینیوں کی فلاح و بہبود کے بارے میں حقیقی طور پر فکر مندی ظاہر کرسکتے ہیں ان میں پائیدار جنگ بندی، یو این آر ڈبلیو اے کو فنڈنگ دوبارہ شروع کرنا، اسلحے کی منتقلی کو روکنا اور اسرائیل کو فراہم کیے جانے والے امریکی ہتھیاروں اور گولا بارود کے نتیجے میں فلسطینیوں کو ہونے والے نقصان کا معاوضہ دینا شامل ہے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ فلسطینیوں کو انہوں نے کہا ٹرمپ کے ساتھ شاہ عبداللہ کی تعمیر نو تعمیر نو کے کے بارے میں میں امریکی کی جانب سے نے کہا کہ سکتے ہیں ہے کہ وہ رہے ہیں سکتا ہے اردن کے نہیں جا کے بعد میں کہ جا رہے کے لیے کام کر
پڑھیں:
ڈونلڈ ٹرمپ کا غزہ پر قبضے کے منصوبے کا ایک بار پھر اعادہ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ سے فلسطینیوں کو نکال کر اسے اپنی ملکیت میں لینے کے عزم کا ایک بار پھر سے اظہار کیا ہے۔
امریکی صدارتی طیارے ’ایئر فورس ون‘ میں دوران پرواز ڈونلڈ ٹرمپ نے رپورٹروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ غزہ کو خرید کر اسے امریکی ملکیت میں لینے کے منصوبے پر قائم ہیں تاہم وہ مشرق وسطیٰ کی ریاستوں کو غزہ کے کچھ حصوں کی بحالی کی اجازت دے سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ کچھ فلسطینیوں کو امریکا میں آبادکاری کی اجازت دے سکتے ہیں تاہم امریکا ایسی درخواستوں کی فرداً فرداً جانچ پڑتال کرے گا۔
یہ بھی پڑھیے: غزہ سے فلسطینیوں کو نکالنے کی ٹرمپ کی تجویز غیرمنصفانہ ہے، پاکستان
ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان کو حماس نے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ خریدوفروخت کی پراپرٹی نہیں ہے بلکہ ہماری مقبوضہ علاقوں کا جز لاینفک ہے۔ فلسطینی جبری بے دخلی کے ایسے کسی منصوبے کو کامیاب ہونے نہیں دیں گے۔
گزشتہ ہفتے ٹرمپ کے غزہ پر قبضے اور فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کے بیان کو عالمی طور پر شدید مخلافت کا سامنا کرنا پڑا تھا جبکہ کئی ممالک نے اس منصوبے کو فلسطین میں تنازع کو ہوا دینے کے مترادف قرار دے کر مسترد کیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
Donald Trump Gaza Palestine غزہ فلسطین