پی ٹی آئی دور حکومت میں آرمی ایکٹ میں ترمیم، سپریم کورٹ میں اہم بحث
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
اسلام آباد: سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلنز کے ملٹری ٹرائل کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کے دوران جسٹس نعیم اختر افغان نے پی ٹی آئی کے دور حکومت میں آرمی ایکٹ میں کی جانے والی ترمیم پر گہرے تبصرے کیے۔ ان کا کہنا تھا کہ "پی ٹی آئی نے اپنی حکومت میں بڑی گرم جوشی کے ساتھ آرمی ایکٹ میں ترمیم کی”۔
سماعت کے دوران وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ آرمی ایکٹ میں کوئی بھی ترمیم بنیادی حقوق کو متاثر کر سکتی ہے، اور اس ترمیم کے ذریعے قانونی طور پر جرائم کو فوجی عدالتوں میں بھیجا جا سکتا ہے۔ جسٹس نعیم اختر افغان نے اس پر بات کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی سیاسی جماعت نے اس دور میں قانون سازی کو بڑے جوش و خروش سے مکمل کیا تھا۔
سماعت کے دوران دیگر اہم سوالات بھی اٹھائے گئے، جیسے کہ اگر ایک فوجی اہلکار گھریلو مسائل کی وجہ سے کوئی غیر قانونی عمل کرتا ہے، تو کیا وہ ملٹری کورٹ کے تحت سزا پائے گا؟ وکیل سلمان اکرم راجہ نے اس پر اپنی رائے دی کہ اس فیصلے کے مطابق قانون کو بہتر طریقے سے لاگو کیا جائے گا۔
.ذریعہ: Nai Baat
پڑھیں:
فوجی عدالتوں میں سویلینز ٹرائل کیخلاف انٹراکورٹ اپیل،جسٹس نعیم اختر افغان کا سلمان اکرم راجہ سے دلچسپ مکالمہ
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ آئینی بنچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز ٹرائل کیخلاف انٹراکورٹ اپیلوں پر سماعت کے دورانن جسٹس نعیم اختر افغان کا سلمان اکرم راجہ سے دلچسپ مکالمہ ہوا۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق جسٹس نعیم اختر افغان نے کہاکہ ہلکے پھلکے انداز میں کہہ رہا ہوں، برانہ مانیے گا، آپ کی ایک سیاسی جماعت کیساتھ آج کل سیاسی وابستگی ہے،جب آپ کی حکومت تھی اس وقت آرمی ایکٹ میں ایک ترمیم کی گئی،اس وقت پارلیمنٹ نے بڑی گرم جوشی کیساتھ آرمی ایکٹ سے متعلق قانون سازی کی،سلمان اکرم راجہ نے کہاکہ میں اس وقت پی ٹی آئی کا حصہ نہیں تھا، ہمیشہ اپوزیشن سائیڈ پر رہا ۔
یہ ریئل اسٹیٹ نہیں سیاسی آپریشن ہے، فرانسیسی صدر نے ٹرمپ کے غزہ پلان کو مسترد کردیا
مزید :