جہاں حکومت کو ضرورت پڑتی ہے وہ میڈیا کو دباتی ہے. خرم دستگیر کا اعتراف
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔12 فروری ۔2025 )پاکستان مسلم لیگ نون کے مرکزی راہنما اور سابق وفاقی وزیر خرم دستگیر نے اعتراف کیا ہے کہ جہاں حکومت کو ضرورت پڑتی ہے وہ میڈیا کو دباتی ہے اور جس بہتری کی توقع تھی وہ فی الحال نظر نہیں آئی ہے ‘ میڈیا کی آزادی کے حوالے سے جیسے حالات پی ٹی آئی حکومت میں تھے ویسے ہی موجودہ حکومت میں بھی ہیں.
(جاری ہے)
برطانوی نشریاتی ادارے سے انٹرویو میں سابق وفاقی وزیرکہا کہ ہر گزرتے دن کے ساتھ سوشل میڈیا پر ہتک عزت کا سیلاب آرہا ہے جس کا ثبوت یہ ہے کہ کس طرح خواتین صحافی اور سیاست دانوں کی جعلی فحش تصاویر بنائی گئیں ہمیں اس بیماری کا تو معلوم ہے مگر اس کا علاج ریاست تخلیقی طریقے سے نہیں کر سکی اس لیے ہم کہتے ہیں کہ پاکستان آسانی سے”بین استان‘ ‘ بن جاتا ہے کہ اسے بین کر دو کیونکہ حکومت کے پاس حل موجود نہیں ہوتا. انہوں نے کہاکہ سوشل میڈیا کا مسئلہ پوری دنیا میں ہے اور پیکا قانون کے خلاف جو تحریک اٹھی ہے میں سمجھتا ہوں جو صحافی سچ لکھے گا اس پر کوئی قدغن نہیں ہو گی پاکستان میں سیاست دان مختلف ادوار میں قومی احتساب بیورو (نیب) کی کارروائیوں کے حوالے سے سوال کے جواب میں خرم دستگیر نے کہا کہ میری پہلے بھی رائے تھی کہ نیب کا قانون غلط ہے اسے ختم ہونا چاہیے اور اب بھی سمجھتا ہوں کہ اسے ختم ہونا چاہیے ان کا کہنا تھا کہ21 ویں صدی کے پاکستان کی ریاست اس معاملے کو نہیں سمجھ پائی کہ کیسے کرنا چاہے وہ نیب ہو کہ سرکاری اہلکاروں کا احتساب کیسے کرنا ہے اور اسی طرح پیکا اور دیگر میڈیا قانون کو آئین میں موجود شہری آزادی کے حقوق کا خیال کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر موجود گند کو کیسے روکا جائے. پیکا قانون سے متعلق خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ توقع ہے آئندہ دنوں میں حکومتی وزیر صحافی تنظیموں سے مل کر اس پر مزید مشاورت کریں گے اور جہاں ضرورت پڑی قانون میں ترمیم ہو سکتی ہے پی ٹی آئی کی جانب سے 26نومبر کے واقعات پر کمیشن کی تشکیل کے مطالبے پر انہوں نے کہا کہ معتبر صحافتی اداروں کو آزدانہ تحقیقات کرکے حقائق سامنے لانے چاہیںپانچ رینجرز اور ایک پولیس اہلکار کی جان گئی اور ظاہر ہے ان کو ریاست نے تو شہید نہیں کیا کہیں نا کہیں متشدد اور مسلح لوگ آئے اور اس پر گفتگو ہو سکتی ہے خرم دستگیر نے کہاکہ اگر احتجاج کرنے والی جماعت مذاکرات کے دوران ٹھوس شواہد لے کر آتی تو اس پر جوڈیشل کمیشن بن سکتا تھا.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے خرم دستگیر
پڑھیں:
آج پارہ چنار چھوٹا فلسطین بن چکا ہے، جہاں پر مکینوں کو ادویات و خوراک تک میسر نہیں، علامہ عامر عباس ہمدانی
ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیعہ علماء کونسل جنوبی پنجاب کے صوبائی صدر کا کہنا تھا کہ یہودی اکٹھے ہو سکتے ہیں تو عالم اسلام بھرپور طاقت ہونے کے باوجود اکٹھا کیوں نہیں ہو سکتے؟؟ تمام تر ذاتی مفادات سے بالاتر ہو کر امت مسلمہ ایک پلیٹ فارم پر متحد ہو کر اسرائیلی بربریت کے خلاف مشترکہ اعلامیہ جاری کرے۔ اسلام ٹائمز۔ شیعہ علما کونسل جنوبی پنجاب کے صدر علامہ ڈاکٹر سید عامر عباس ہمدانی نے کہا ہے کہ عالمی برادری انسانیت کے نام پر مظلوم فلسطینیوں پر ہونے والے ظلم و ستم کے خلاف ذمہ دارانہ کردار ادا کرے، مسلمان حکمران وہ کردار ادا نہیں کر رہے جو انہیں کرنا چاہیے، اس سے بڑی بدنصیبی اور کیا ہو سکتی ہے کہ پاکستان میں پارہ چنار چھوٹا فلسطین بن چکا ہے لیکن ریاست ماں کا کردار ادا نہیں کر رہی، بجٹ میں غریب قوم کو حقیقی معنوں میں ریلیف نہ دیا گیا تو غریب کبھی بھی خوشحال نہیں ہوگا، بجلی کی قیمت میں مستقل بنیادوں پر مزید ریلیف دیا جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مدرسہ مصباح العلوم سوتری وٹ میں پریس کانفرنس کے دوران کیا، اس موقع پر بشارت عباس قریشی اور ڈاکٹر تجمل مہدی بھی موجود تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہودی اکٹھے ہو سکتے ہیں تو عالم اسلام بھرپور طاقت ہونے کے باوجود اکٹھا کیوں نہیں ہو سکتے، تمام تر ذاتی مفادات سے بالاتر ہو کر امت مسلمہ ایک پلیٹ فارم پر متحد ہو کر اسرائیلی بربریت کے خلاف مشترکہ اعلامیہ جاری کرے، صرف چند ٹرک اور جہاز ادویات و خوراک کے فلسطین بھیجنے سے کام نہیں چلے گا بلکہ اسرائیل کو منہ توڑ جواب دینے کے لیے بھرپور کردار ادا کرنا ہوگا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بجٹ کی آمد آمد ہے اور حسب روایت پوری قوم کی نگاہیں بجٹ پر ہیں ضرورت اس امر کی ہے کہ بجٹ میں عوام کو حقیقی معنوں میں ریلیف دینے کے لیے اور ٹیکس در ٹیکس سے نجات کے لیے اقدامات کیے جائیں، اسی طرح بجلی کی قیمت میں مزید کمی کی جائے، صرف سات روپے 41 پیسے تک کمی آٹے میں نمک کے برابر بھی نہیں ہے، مزید ریلیف دیا جائے جبکہ پٹرولیم مصنوعات، گیس، آٹا، گھی، چینی کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ آج پارہ چنار چھوٹا فلسطین بن چکا ہے جہاں پر مکینوں کو ادویات و خوراک تک میسر نہیں ہے، مستقل قیام امن کے لیے پارہ چنار میں اقدامات کو یقینی بنایا جائے۔