امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وفاقی اداروں سے ڈاﺅن سائزنگ کے لیے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کر دیے
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔12 فروری ۔2025 ) امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وفاقی اداروں سے ڈاﺅن سائزنگ کے لیے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کر دیے ہیں اوول آفس میں صدارتی حکم نامے پر دستخط کے موقع پر صدر ٹرمپ کے مشیر ایلون مسک بھی موجود تھے امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق صدارتی حکم نامے کے مطابق وفاقی سرکاری اداروں سے چار ملازمین کی فراغت پر ایک سے زائد ملازم رکھنے کی اجازت نہیں ہوگی.
(جاری ہے)
ایگزیکٹو آرڈر میں امیگریشن، قانون کے نفاذ اور عوامی تحفظ کے اداروں کو اس سے مستثنی قرار دیا گیا ہے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صدارتی حکم نامے پر وائٹ ہاﺅس کی فیکٹ شیٹ کا جائزہ لیا ہے جس کا مقصد ایلون مسک کے ماتحت کام کرنے والے محکمے’ ’ڈیپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشینسی“ کے ذریعے حکومتی اخراجات کو کم کرنے کے اقدامات کو آگے بڑھانا ہے. وائٹ ہاﺅس کی فیکٹ شیٹ کے مطابق سرکاری ادارے افرادی قوت کم کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر منصوبے کا آغاز کریں گے اور یہ ادارے اس بات کا بھی جائزہ لیں گے کہ اس کے کن حصوں یا پوری ایجنسی کو ختم کیا جا سکتا ہے یا کن اداروں کو ضم کیا جا سکتا ہے کیوں کہ قانون کے مطابق ان کی ضرورت نہیں ہے ایلون مسک کا کہنا تھا کہ وفاقی بیورو کریسی میں کچھ اچھے لوگ بھی ہیں لیکن ان کی جواب دہی ضروری ہے. ایلون مسک نے وفاقی بیورو کریسی کو حکومت کی غیر منتخب چوتھی شاخ قرار دیا صدر ٹرمپ کی حکومت کا حصہ بننے کے بعد ایلون مسک نے پہلی بار میڈیا کے سوالات کے جواب دیے ان کا کہنا تھا کہ عوام نے حکومت کو بڑے پیمانے پر اصلاحات کے لیے ووٹ دیے ہیں اور عوام کو یہی ملنے والا ہے یہی جمہوریت ہے ایلون مسک دنیا کے امیر ترین شخص ہیں اور سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ایکس“کے مالک ہیں. انتظامیہ کی جانب سے وفاقی سرکاری ملازمین کو مالی فوائد کے بدلے میں مستعفی ہونے پر زور دیا جا رہا ہے البتہ ایک جج کی جانب سے اس عمل کو روک دیا گیا ہے اور اس کی قانونی حیثیت کا جائزہ لیا جا رہا ہے ملازمت چھوڑنے کے پروگرام ”بائے آﺅٹ“ کے تحت قبل از وقت ملازمت سے مستعفی ہونے والے سرکاری ملازمین کو ستمبر تک کی ادائیگی کی جائے گی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اب تک 65 ہزار سے زیادہ سرکاری ملازمین اس پروگرام کے تحت مستعفی ہونے کی حامی بھر چکے ہیں دوسری جانب امریکی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں گزشتہ روز بھی سرکاری ملازمین کے حق میں ریلی نکالی گئی.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سرکاری ملازمین ایلون مسک کے مطابق کے لیے
پڑھیں:
ٹرمپ کو دھچکا؛ امریکی عدالت نے ایلون مسک کو ’کام‘ سے روک دیا
امریکی عدالت نے ایلون مسک کی سربراہی میں ڈی او جی ای کو حساس ڈیٹا تک رسائی سے روک دیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا کی 19 ریاستوں کے اٹارنی جنرلز کی جانب سے دائر مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے وفاقی جج حکومت کی کارکردگی جانچنے کے محکمے ’Doge‘ کو وزارت خزانہ کے حساس مالیاتی معلومات تک رسائی سے عارضی طور پر روک دیا۔
امریکی ڈسٹرکٹ جج پال اے انگلمیئر نے حکمِ امتناعی جاری کرتے ہوئے ایلون مسک کی ٹیم کو مالیاتی ریکارڈز کا جائزہ لینے اُن تمام نقول کو تلف کرنے کا حکم دیا گیا جو انھوں نے حاصل کی تھیں۔
عدالت نے "ناقابل تلافی نقصان" کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حساس معلومات کے افشاء ہونے اور سائبر حملوں کے بڑھتے ہوئے خطرے کے پیش نظر یہ فیصلہ ضروری تھا۔
یہ حکم ان ریاستوں کے خلاف دائر مقدمے کی تازہ ترین پیشرفت ہے جو یہ دعویٰ کر رہی ہیں کہ ٹرمپ کا DOGE کو حساس ریکارڈز تک رسائی دینے کا فیصلہ وفاقی قانون کی خلاف ورزی ہے۔
مقدمے میں کہا گیا تھا کہ ایلون مسک جو DOGE کے سربراہ ہیں ان کی شہریوں کے ذاتی مالی معلومات تک رسائی دینے سے شہریوں کی پرائیویسی کو خطرہ لاحق ہوجائے گا اور یہ ڈیٹا کی خلاف ورزیوں کے امکانات کو بڑھا سکتا ہے۔
اس عدالتی فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے ایلون مسک نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ یہ فیصلہ "بالکل پاگل" ہے۔
ایلون مسک نے یہ سوال بھی اُٹھایا کہ اگر حکومتی اخراجات اور ٹیکس دہندگان کے پیسوں کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے خرچوں کا جائزہ نہیں لیا جائے گا تو اخراجات میں کمی کیسے لائی جائے گی۔