—فائل فوٹو

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے 5 ججز کی ریپریزنٹیشن مسترد کردی، 8 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کر دیا، بھارتی سپریم کورٹ کا حوالہ بھی دے دیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے فیصلے میں کہا ہے کہ  آئین ججز کی تعیناتی اور تبادلے میں فرق واضح کرتا ہے، تعیناتی اور تبادلے کو ایک ہی معنی نہیں دیے جا سکتے، ہائیکورٹ کا جج تعینات ہونے پر حلف اٹھا کر آفس سنبھالتا ہے۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا ہے کہ ہائیکورٹ کے جج کے تبادلے پر دوبارہ حلف اٹھانے سے متعلق پروسیجر خاموش ہے۔ یہ اخذ نہیں کیا جا سکتا کہ جج تبادلے کے بعد ہائیکورٹ میں آفس سنبھالتے وقت دوبارہ حلف لے۔ اگر  ٹرانسفر ہونے والے جج کا دوبارہ حلف ضروری ہوتا تو آئین میں اس کا ذکر کیا جاتا۔

اسپیکر قومی اسمبلی کی اسلام آباد ہائیکورٹ جج کے ریمارکس پر رولنگ

اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے اسلام آباد کورٹ کے جج کے ریمارکس پر رولنگ دے دی ۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے تحریری فیصلے میں پانچ ججز کی ریپریزنٹیشن مسترد کرنے کی وجوہات سے بھی آگاہ کیا ہے، تحریری فیصلے میں ججز کی تعیناتی، تبادلے اور ججز کے حلف سے متعلق آئین کی متعلقہ شقوں کو بھی آرڈر کا حصہ بنایا گیا ہے جبکہ بھارتی ججز کے تبادلے کا حوالہ اور حلف کے متن کو بھی آرڈر میں شامل کیا گیا ہے۔

 آرڈر کے مطابق لاہور ہائیکورٹ سے ٹرانسفر ہو کر آنے والے جسٹس سرفراز ڈوگر نے 8 جون 2015 کو بطور ہائی کورٹ جج حلف اٹھایا، جسٹس خادم حسین سومرو نے 14 اپریل 2023 کو سندھ ہائیکورٹ جبکہ جسٹس محمد آصف نے 20 جنوری 2025 کو بلوچستان ہائیکورٹ کے جج کا حلف اٹھایا۔

اسلام ہائیکورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 200 کے تحت صدر نے ججز کو چیف جسٹس پاکستان اور متعلقہ ہائیکورٹس کے چیف جسٹسز کی مشاورت سے ٹرانسفر کیا، تینوں ججز ٹرانسفر سے قبل حلف اٹھانے کے بعد اپنی متعلقہ ہائیکورٹس میں خدمات سر انجام دے رہے تھے جنہیں دوبارہ حلف اٹھانے کی ضرورت نہیں۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز کے خط کو اہمیت دی جانی چاہیے، تجزیہ کار

کراچی جیو کے پروگرا م ’رپورٹ کارڈ‘ میں میزبان.

..

 عدالت نے بھارتی ججز کے تبادلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سرحد پار بھارت میں تو ججز کا ٹرانسفر تسلسل سے ہوتا ہے، بھارت کی طرح پاکستان میں ٹرانسفر پالیسی نہیں لیکن صدر پاکستان آئین کے مطابق ججز کا تبادلہ کرسکتے ہیں۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ تین صوبائی ہائیکورٹس سے ججز کے تبادلے کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججز کی نئی سنیارٹی لسٹ برقرار رہے گی، نئی سنیارٹی لسٹ کے مطابق جسٹس سرفراز ڈوگر سینئر پیونے جج بنائے گئے تھے۔

جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس سردار اعجاز اور جسٹس ثمن رفعت نے تین صوبائی ہائی کورٹس سے ججز کے تبادلے کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز کی سنیارٹی لسٹ میں تبدیلی پر اعتراض اٹھاتے ہوئے ریپریزنٹیشن چیف جسٹس کو بھجوائی تھی جو مسترد کی گئی۔

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: چیف جسٹس عامر فاروق نے اسلام آباد ہائیکورٹ اسلام آباد ہائی ججز کے تبادلے ہائیکورٹ کے کے چیف جسٹس دوبارہ حلف فیصلے میں ہائی کورٹ کورٹ کے ججز کی کے بعد

پڑھیں:

اسلام آباد ہائیکورٹ کے 2 ججز کی کازلسٹ منسوخ، جسٹس اعجاز ایک بار پھر رخصت پر

اسلام آباد ہائیکورٹ کے 2 ججز کی کازلسٹ منسوخ کردی گئی جب کہ جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان ایک بار پھر رخصت پر چلے گئے۔

رپورٹ کے مطابق جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان 11 فروری سے 17  فروری تک دستیاب نہیں ہوں گے، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کی عدالت میں زیر سماعت کیسز کی کازلسٹ بھی منسوخ کردی گئی۔ 

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب آج دستیاب نہیں ہیں، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کو گذشتہ روز سپریم کورٹ کا عارضی جج تعینات کیا گیا۔

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد ہائیکورٹ نے ججز ریپریزنٹیشن سے متعلق فیصلہ جاری کر دیا
  • اسلام آباد ہائیکورٹ؛ 5ججز کی ریپریزنٹیشن کیوں مسترد ہوئی؟ تحریری فیصلہ جاری
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کے 2 ججز کی کازلسٹ منسوخ، جسٹس اعجاز ایک بار پھر رخصت پر
  • اسلام آباد  ہائیکورٹ : نئی سنیارٹی لجنٹ برقرار حلف کی ضرورت نہیں 5ججزکی درخواستئں مسترد
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی سنیارٹی تبدیل کرنے کیخلاف 5 ججز کی ریپریزنٹیشن مسترد
  • ٹرانسفر ججز کو نئے حلف کی ضرورت نہیں، ہائیکورٹ کے ججز کی سینیارٹی تبدیلی کیخلاف ریپریزنٹیشن مسترد
  • چیف جسٹس عامر فاروق کا ایک اور فیصلہ، ججز کی سینیارٹی تبدیل کرنے کے خلاف 5 ججوں کی ریپریزنٹیشن مسترد
  • 5 ججز کی ریپریزنٹیشن مسترد، اسلام آباد ہائی کورٹ کی نئی سنیارٹی لسٹ برقرار
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی سنیارٹی تبدیل کرنے کے خلاف 5 ججز کی ریپریزنٹیشن مسترد کردی گئی