فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل: جسٹس نعیم کا سلمان راجہ سے دلچسپ مکالمہ
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت جاری ہے۔
جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ کیس کی سماعت کر رہا ہے۔
سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے وکیل سلمان اکرم راجہ سے سوال کیا کہ اگر بنیادی حقوق دستیاب نہ ہوں اور کسی ایکٹ کے ساتھ ملا لیں تو کیا حقوق متاثر ہوں گے؟
ملٹری کورٹ سے سنائی گئی سزا پر اپیل کنندہ کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ آرمی ایکٹ ایک بلیک ہول ہے، کوئی بھی ترمیم ہوئی تو بنیادی حقوق ختم ہوجائیں گے، قانون کے مطابق جرم کا تعلق آرمی ایکٹ سے ہونا ضروری ہے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے وکیل سے سوال کیا کہ آرمڈ فورسز کا کوئی فرد گھر بیٹھے جرم کرتا ہے تو کیا اس پر بھی آرمی ایکٹ کا اطلاق ہوگا؟
وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ پنجاب میں پتنگ اڑانا منع ہے، پنجاب میں کوئی پتنگ اڑائے تو وہ ملٹری کورٹ نہیں جائے گا، اس پر شہری قانون لگے گا، کیس میں 2 مسائل ہیں، ایک آرٹیکل 175 کا بھی مسئلہ ہے، جہاں تک بات بنیادی حقوق کی ہے تو دروازے بند نہیں ہوں گے۔
جسٹس نعیم اختر کا سلمان راجہ سے سماعت کے دوران دلچسپ مکالمہ ہوا۔
جسٹس نعیم اختر نے وکیل سلمان اکرم راجہ سے کہا کہ ہلکے پھلکے انداز میں کہہ رہا ہوں، بُرا نہ مانیے گا، آپ کی ایک سیاسی جماعت کے ساتھ آج کل سیاسی وابستگی بھی ہے، آپ کی سیاسی جماعت کے دور میں آرمی ایکٹ میں ایک ترمیم کی گئی تھی، آپ کی سیاسی جماعت نے پارلیمنٹ نے بڑی گرمجوشی سے آرمی ایکٹ سے متعلق قانون سازی کی۔
جس پر وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ میں اس وقت تحریک انصاف کا حصہ نہیں تھا، میں ہمیشہ اپوزیشن میں رہا ہوں، 1975ء میں ایف بی علی کیس میں پہلی دفعہ ٹو ون ڈی ون کا ذکر ہوا۔
جسٹس جمال مندوخیل نے وکیل سے سوال کیا کہ اگر کسی فوجی جوان کا گھریلو مسئلہ ہے، اگر پہلی بیوی کی مرضی کے بغیر دوسری شادی کر لی جائے، تو کیا دوسری شادی والے کو ملٹری کورٹ بھیجا جائے گا؟
جسٹس محمد علی مظہر نے وکیل سلمان اکرم راجہ سے سوال کیا کہ آرٹیکل ٹو ون ڈی کو ہر مرتبہ سپریم کورٹ کیوں دیکھے؟
وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ لیگل فریم ورک تبدیل ہو جائے تو جوڈیشل ریویو کیا جاسکتا ہے، آرٹیکل آٹھ 3 کا استثنیٰ ٹو ون ڈی کے لیے دستیاب نہیں۔
جسٹس نعیم اختر نے وکیل سلمان اکرم راجہ سے کہا کہ ٹو ون ڈی کے لیے 1967ء میں آرڈیننس لایا گیا جس کی ایک معیاد ہوتی ہے، کہیں ایسا تو نہیں آرڈیننس معیاد ختم ہونے پر متروک ہوگیا ہو؟ 1967ء میں آرڈیننس کے ذریعے آرمی ایکٹ میں ٹو ون ڈی ٹو آیا، 1973ء کے آئین میں تو آرڈیننس کی معیاد 120 دن ہے، جسے 120 دن مزید توسیع ملتی ہے، چیک کریں اس وقت کے آئین میں آرڈیننس کی معیاد کیا تھی، اس وقت کے حالات بھی مدنظر رکھیں، اس وقت ایک جنگ ہوئی جس کے بعد سیاستدانوں نے تحریک شروع کی، کہیں ایسا تو نہیں اس وقت اپنی رجیم برقرار رکھنے کے لیے آرڈیننس لایا گیا ہو، اگر میں غلط ہوں تو اس کی تصحیح کریں، آپ اس نکتے کی طرف کیوں نہیں آ رہے۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ اس وقت ون مین شو تھا۔
جسٹس نعیم اختر افغان نے وکیل سے کہا کہ آپ سوالات نوٹ کر لیں، وقفے کے بعد جواب دے دیں۔
وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ میں عدالتی وقفہ کے دوران چیک کر لیتا ہوں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: نے وکیل سلمان اکرم راجہ سے سے سوال کیا کہ مندوخیل نے جسٹس جمال آرمی ایکٹ ٹو ون ڈی
پڑھیں:
کل عمران خان سے اہل خانہ کی ملاقات کا دن ہے، سلمان اکرام راجہ کا ٹویٹ
بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان سے ان کے اہل خانہ کی ملاقات کل متوقع ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے معروف وکیل سلمان اکرم راجہ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ "کل عمران خان صاحب سے ان کے اہل خانہ کی ملاقات کا دن ہے۔"
سلمان اکرم راجہ کے مطابق عمران خان سے ملاقات کرنے والوں میں ان کی بہنیں علیمہ خانم، نورین خانم، عظمیٰ خانم اور قاسم زمان خان شامل ہوں گے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ ملاقات انشاءاللہ کل ہوگی۔
یہ ملاقات ایسے وقت میں ہونے جا رہی ہے جب عمران خان متعدد مقدمات میں زیر حراست ہیں اور ان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف سیاسی چیلنجز کا سامنا کر رہی ہے۔