پختونخوا اسمبلی کے باہر لاش رکھ کر احتجاج، ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر پر قتل کا الزام
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
پشاور(نیوز ڈیسک)خیبر پختونخوا اسمبلی کے باہر مشتعل افراد نے لاش رکھ کر احتجاج کیا، جس میں مظاہرین کی جانب سے ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر پر قتل کا الزام عائد کیا۔نجی چینل کے مطابق ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر کے خلاف اسمبلی کے باہر خاتون کی لاش رکھ کر احتجاج کے دوران مظاہرین نے خاتون خیبر روڈ کو ٹریفک کے لیے بند کردیا۔
مظاہرین نے الزام عائد کیا کہ 7 فروری کو قبضہ مافیا کے لیے گھر خالی کراتے وقت اے اے سی نے مبینہ طور پربیوہ خاتون پر تیل چھڑک کر آگ لگا دی تھی، جس کے بعد کئی دن تک اسپتال میں داخل رہنے کے بعد آج صبح خاتون اسپتال میں انتقال کر گئی۔مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ ٹاؤن کے ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے۔ خاتون کے لواحقین نے احتجاج کرتے ہوئے اسمبلی چوک میں دھرنا دے دیا۔بعد ازاں پولیس سے مذاکرات کے بعد مظاہرین نے روڈ کھول دیا اور واقعے کی ایف آئی آر درج کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
بھارت میں عمارت سے پاکستانی 20 روپے کا ایک نوٹ ملنے پر دہشت پھیل گئی
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر مظاہرین نے
پڑھیں:
بی جے پی کی مسلمان دشمنی کھل کر سامنے آ گئی؟
مرشد آباد میں وقف بل کے خلاف مظاہرے پرتشدد شکل اختیار کر گئے، جہاں جھڑپوں کے دوران تین افراد ہلاک جبکہ 150 سے زائد مظاہرین کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت میں مسلم مخالف وقف بل کے پاس ہونے کے بعد مغربی بنگال سمیت کئی ریاستیں شدید احتجاج کی لپیٹ میں ہیں۔ مرشد آباد میں وقف بل کے خلاف مظاہرے پرتشدد شکل اختیار کر گئے، جہاں جھڑپوں کے دوران تین افراد ہلاک جبکہ 150 سے زائد مظاہرین کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق صورتحال بدستور کشیدہ ہے، اور احتجاجی سرگرمیوں کو دبانے کے لیے انٹرنیٹ سروس تاحال معطل ہے جبکہ سکیورٹی فورسز کی جانب سے مزید گرفتاریاں بھی جاری ہیں۔ بی جے پی حکومت پر الزام ہے کہ وہ مسلمانوں کی آواز دبانے کے لیے ریاستی طاقت کا بے دریغ استعمال کر رہی ہے۔ مظاہرین اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھارتی حکومت کے ان اقدامات کو جمہوری آزادیوں پر حملہ قرار دیا ہے۔ اسی دوران بی جے پی رکن پارلیمنٹ جیوتیرمے سنگھ مہتو نے وزیر داخلہ امیت شاہ کو خط لکھ کر مغربی بنگال میں آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ (AFSPA) نافذ کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔ یہ قانون، جسے "کالا قانون" بھی کہا جاتا ہے، سکیورٹی فورسز کو غیر معمولی اختیارات فراہم کرتا ہے، جن میں بغیر وارنٹ گرفتاری، تلاشی اور طاقت کا بے لگام استعمال شامل ہے۔
ناقدین کے مطابق اس قانون کے ذریعے ریاستی ظلم کو قانونی تحفظ مل جاتا ہے، اور جبری گمشدگیوں، غیرقانونی حراستوں اور ماورائے عدالت قتل جیسے اقدامات کی راہ ہموار ہوتی ہے۔ سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ بی جے پی کا مقصد AFSPA کے ذریعے مسلمانوں کو ریاستی جبر کا شکار بنا کر ان کی سیاسی، سماجی اور مذہبی شناخت کو دبانا ہے۔ یہ سوال اب شدت سے اٹھایا جا رہا ہے کہ کیا مغربی بنگال کو فوجی چھاؤنی میں تبدیل کیا جا رہا ہے؟ اور کیا بھارت میں مذہبی شناخت جرم بن چکی ہے؟