حماس نے ہفتے کو یرغمالی رہا نہ کیے تو غزہ پر شدید حملے شروع ہوجائیں گے، اسرائیل
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
حماس نے ہفتے کو یرغمالی رہا نہ کیے تو غزہ پر شدید حملے شروع ہوجائیں گے، اسرائیل WhatsAppFacebookTwitter 0 12 February, 2025 سب نیوز
اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے کہا ہے کہ اگر حماس نے ہفتے کے روز یرغمالیوں کو رہا نہ کیا تو جنگ بندی ختم ہوجائے گی۔
منگل کو اپنے ایک ویڈیو بیان میں نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ حماس نے گزشتہ روز یرغمالیوں کی رہائی روکنے کا اعلان کرکے معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔
اسرائیلی صدر نے کہا کہ اگر حماس نے ہفتے کے روز دن 12 بجے تک یرغمالیوں کو رہا نہ کیا تو جنگ بندی ختم کردی جائے گی اور اسرائیلی فوج غزہ پر شدید حملے شروع کردے گی جو حماس کی شکست تک جاری رہیں گے۔
یاد رہے کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیوں پر فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے پیر کو یرغمالیوں کی رہائی غیر معینہ مدت تک ملتوی کرنے کا اعلان کیا تھا۔
حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز کے ترجمان ابو عبیدہ نے اپنے بیان میں یرغمالیوں کی رہائی روکنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ گزشتہ 3 ہفتوں کے دوران مزاحمتی گروہوں نے اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کی متعدد خلاف ورزیوں کو نوٹ کیا جن میں بے گھر فلسطینیوں کی شمالی غزہ واپسی میں تاخیر کرنا اور ان پر بمباری کرنا بھی شامل تھا۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ غزہ کی پٹی کے متعدد علاقوں میں طے شدہ طریقے کے مطابق امداد بھی نہیں پہنچائی گئی جبکہ مزاحمتی گروہوں نے معاہدے کی مکمل پاسداری کی۔
حماس کے اعلان پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ اگر تمام اسرائیلی یرغمالیوں کو ہفتے کے دن 12 بجے تک رہا نہ کیا گیا تو صورتحال قابو سے باہر ہو جائے گی۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ میرے نزدیک اگر تمام یرغمالیوں کو ہفتے کے دن دوپہر 12 بجے تک رہا نہیں کیا جاتا تو میں اس جنگ بندی معاہدے کو منسوخ کرنے کا کہہ دوں گا اور پھر سب کچھ ختم ہوجائے گا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: حماس نے ہفتے رہا نہ
پڑھیں:
ہفتے تک یرغمالی رہا نہ کیے تو جنگ بندی ختم اور صرف تباہی ہوگئی،ٹرمپ کی حماس کو دھمکی
واشنگٹن ،غزہ (صباح نیوز،اے پی پی، مانیٹرنگ ڈیسک)ہفتے تک یرغمالی رہا نہ کیے تو جنگ بندی ختم اور صرف تباہی ہوگی‘ ٹرمپ کی حماس کو دھمکی۔تفصیلات کے مطابق امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کو دھمکی دی ہے کہ اگر اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا نہ کیا تو صورتحال بے قابو ہو جائے گی۔غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ کی یہ دھمکی حماس کی جانب سے یرغمالیوں کی رہائی غیر معینہ مدت تک ملتوی کرنے کے بعد سامنے آئی ہے۔ٹرمپ نے کہا کہ ہفتے کے دن 12 بجے تک تمام اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرنا ہو گا ورنہ بہت نقصان ہو گا۔ان کا کہنا تھا کہ مقررہ وقت تک یرغمالی رہا نہ ہوئے تو میں اسرائیل سے معاہدے کو منسوخ کرنے کا کہہ دوں گا جس کے بعد سب کچھ ملیا میٹ ہو جائے گا، اور کچھ نہیں بچے گا۔ٹرمپ نے کہا کہ یرغمالیوں کے بارے میں معلوم نہیں کہ وہ زندہ ہیں یا نہیں۔فلسطینیوں کی غزہ سے بے دخلی کے اپنے بیان پر قائم ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اردن ممکنہ طور پر پناہ گزین لینے پر راضی ہو جائے گا، ٹرمپ نے اردن
اور مصر کو دھمکی دیتے ہوئے کہ اگر فلسطینیوں کو اپنی سرزمین پر پناہ نہیں دی تو دونوں ممالک کی امداد بند کر دیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ وہ فلسطینیوں کے لیے مستقل جگہ بنانے کی بات کر رہے ہیں۔اوول آفس میں صحافیوں سے گفتگو کے دران انہوں نے حماس کی جانب سے چھوڑے گئے یرغمالیوں کی حالت پر پریشانی کا اظہار کیا جبکہ تنظیم کے اس اعلان پر بھی تشویش ظاہر کی جس میں کہا گیا تھا کہ وہ یرغمالیوں کی رہائی کا سلسلہ روک رہا ہے۔ ان کے مطابق جہاں تک میری بات ہے اگر سنیچر کو دن 12 بجے تک تمام یرغمالی واپس نہ آئے، میرے خیال میں یہ ایک مناسب وقت ہو گا۔تاہم امریکی صدر نے زور دیا کہ جنگ بندی ختم کرنے کا فیصلہ ان کا ذاتی خیال ہے اور اس ضمن میں اسرائیل خود اپنا فیصلہ کر سکتا ہے۔ بات جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میں کہوں گا کہ تمام شرائط کو منسوخ کر دیں اور قیامت برپا ہونے دیں۔ میں کہوں کہ ان کو دن 12 بجے تک لوٹا دینا چاہیے۔ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ تھوڑے تھوڑے کر کے چھوڑنے کے بجائے ایک ہی بار میں اجتماعی طور پر چھوڑ دیا جائے۔ ہم ان (یرغمالیوں) کی واپسی چاہتے ہیں۔ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اگر یرغمالی رہا نہ کیے گئے تو قہر ٹوٹ پڑے گا۔جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا اس سے ان کی مراد اسرائیل کی جانب سے جوابی کارروائی ہے تو ان کا کہنا تھا کہ آپ کو پتہ چل جائے گا اور ان کو بھی۔ حماس کو پتا چل جائے گا کہ میرا کیا مطلب ہے۔اس سے قبل امریکی صدر نے یہ بھی کہا تھا کہ غزہ کی تعمیر نو اور ترقی کی تجویز کے تحت فلسطینیوں کو واپس آنے کا حق نہیں ہو گا۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فاکس نیوز چینل کے بریٹ بائر کو بتایا کہ فلسطینیوں کو امریکی قبضے کے منصوبے کے تحت غزہ واپسی کا کوئی حق نہیں ہوگا، انہوں نے پیر کو جاری کردہ انٹرویو کے اقتباسات میں اپنی تجویز کو مستقبل کے لیے رئیل اسٹیٹ کی ترقی کے طور پر بیان کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں اس کا مالک ہوجائوں گا اور یہ کہ اس منصوبے کے تحت غزہ سے باہر فلسطینیوں کے رہنے کے لیے زیادہ سے زیادہ 6 مختلف مقامات ہوسکتے ہیں، جسے عرب دنیا اور عالمی برادری کے دیگر حکمرانوں نے مسترد کر دیا ہے۔ٹرمپ نے کہا کہ نہیں، وہ ایسا نہیں کریں گے، کیوں کہ ان کے پاس بہت بہتر امکانات ہوں گے، جب بائر نے پوچھا کہ کیا فلسطینیوں کو انکلیو میں واپس جانے کا حق حاصل ہوگا؟ بیشتر گھروں کو اکتوبر 2023 کے بعد سے اسرائیل کی فوج نے ملبے میں تبدیل کر دیا ہے۔امریکی صدر نے کہا کہ دوسرے لفظوں میں، میں ان کے لیے ایک مستقل جگہ بنانے کی بات کر رہا ہوں، کیوں کہ اگر انہیں ابھی واپس آنا ہے، تو آپ کے آنے میں کئی سال لگ جائیں گے، یہ جگہ رہنے کے قابل نہیں ہے۔علاوہ ازیںامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسٹیل اور ایلومینیم کی تمام درآمدات پر 25فیصد ٹیرف عائد کر دیاہے۔ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسٹیل اور ایلومینیم کی تمام درآمدات پر 25فیصد ٹیرف عائد کر دیا ہے،عائد کردہ تازہ ترین محصولات، رواں سال 12 مارچ سے نافذ العمل ہو جائیں گے۔صدر ٹرمپ نے کہا کہ نئے محصولات تمام ممالک پر لاگو ہوں گے جس میں کسی کوکوئی رعایت ،کوئی استثنا حاصل نہیں ہو گا ۔ انہوں نے کہا کہ اسٹیل اور ایلومینیم امریکا میں بنائے جائیں، غیر ملکی زمینوں میں نہیں۔ہمیں اپنے ملک کے مستقبل کے تحفظ کے لیے تخلیق کی ضرورت ہے ۔دوسری اجانب یورپی کمیشن کی صدر ارسلا وان ڈیر لیین نے کہا کہ یورپی یونین سے اسٹیل اور ایلومینیم کی درآمدات پر امریکی محصولات مضبوط اور متناسب جوابی اقدامات کو متحرک کریں گی۔ شنہوا کے مطابق انہوں نے منگل کو بیان میں یورپی اسٹیل اور ایلومینیم کی برآمدات پر محصولات عائد کرنے کے امریکی فیصلے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ محصولات کاروبار کے لیے خراب، صارفین کے لیے بدتر ہیں۔صدر یورپی کمیشن نے کہا کہ یورپی یونین پر بلاجواز محصولات کا جواب ضرور دیا جائے گا ۔یورپی یونین اپنے معاشی مفادات کے تحفظ کے لیے کام کرے گی۔ ہم اپنے کارکنوں، کاروباروں اور صارفین کی حفاظت کریں گے۔ قبل ازیں ۔ فرینڈز آف فلسطین پاکستان کے مطابق منگل کے روز حماس نے قیدیوں کی رہائی کا عمل جاری رکھنے کے لیے معاہدے پر عمل درآمد پر زور دیا ہے اور معاہدے کی شرائط پر پابندی کا اعادہ کیا ہے، بشرطیکہ قابض صیہونی بھی اس کی پابندی کریں۔ حماس نے معاہدے کے تحت اپنی تمام ذمہ داریاں بروقت پوری کی ہیں تاہم، صیہونی قابضین نے معاہدے کی شرائط کی متعدد خلاف ورزیاں کی ہیں، جن میںشمالی غزہ سے بے گھر ہونے والے افراد کی واپسی میں تاخیر،فلسطینی عوام پر گولہ باری اور فائرنگ کرکے متعدد افراد کو قتل کرنا،پناہ گاہوں کے لیے ضروری سامان (خیمے، پریفابریکیٹڈ گھر)، ایندھن، اور ملبے کو ہٹانے والی مشینری کی رسائی میں رکاوٹیں کھڑی کرنا تاکہ لاشوں کو نکالا جا سکے اور دوائیوں اور اسپتالوں اور صحت کے شعبے کی بحالی کے لیے ضروری سامان کی ترسیل میں تاخیر شامل ہے ۔ ادھر شام نے کہا ہے کہ فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے بے دخل کرنا سنگین جرم ہوگا۔یہ بات شام کے عبوری صدر احمد الشرع نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ کی پٹی کو خریدنے اور اس کی ملکیت حاصل کرنے کے ساتھ فلسطینیوں کو ملک بدر کرنے کے منصوبے پر رد عمل جاری کرتے ہوئے برطانوی پوڈ کاسٹ دا ریسٹ از پولیٹیکس کے ساتھ انٹرویو میں کہی۔العربیہ کے مطابق انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے بے دخل کرنے کا منصوبہ ایک بڑا جرم ہے جو ایسا نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کی کوئی طاقت فلسطینیوں کو ان کے وطن سے نہیں نکال سکتی۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکی صدر کے لیے فلسطینیوں کو اپنی سرزمین چھوڑنے کی مہم کی قیادت کرنا دانشمندی نہیں ہے۔