بھارت میں عمارت سے پاکستانی 20 روپے کا ایک نوٹ ملنے پر دہشت پھیل گئی
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
بھارت(نیوز ڈیسک)پونے کے ایک پُرسکون علاقے میں اُس وقت سنسنی پھیل گئی جب ایک رہائشی ہاؤسنگ سوسائٹی میں پاکستانی 20 روپے کا کرنسی نوٹ برآمد ہوا۔ یہ حیران کن دریافت بھوکم گاؤں کی مانس لیک ہاؤسنگ سوسائٹی میں ہوئی، جو کہ نیشنل ڈیفنس اکیڈمی سے محض 18 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ہوا کچھ یوں کہ ہاؤسنگ سوسائٹی کے چیئرمین سہدیو یادو کو لفٹ کے قریب ایک پاکستانی نوٹ نظر آیا۔
انہوں نے فوراً دیگر رہائشیوں کو آگاہ کیا اور معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے باودھن پولیس اسٹیشن سے رجوع کیا۔پولیس نے فوری طور پر تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے، لیکن ابھی تک کوئی ایف آئی آر درج نہیں کی گئی۔پولیس انچارج انیل وبھوٹے کے مطابق، سوسائٹی میں 84 فلیٹس ہیں اور لفٹ کے قریب ایک سی سی ٹی وی کیمرہ بھی نصب ہے، مگر بدقسمتی سے وہ 24 نومبر سے خراب پڑا ہے۔ اب پولیس علاقے کے دیگر سی سی ٹی وی فوٹیج چیک کرنے اور رہائشیوں کے بیانات قلمبند کرنے میں مصروف ہے تاکہ معلوم ہو سکے کہ آخر یہ نوٹ یہاں کیسے پہنچا۔
معاملہ محض اتفاق یا کچھ اور۔۔ انڈیا پریشان ہے؟
یہ سوال ابھرتا ہے کہ آیا یہ نوٹ کسی مسافر کے پرس سے گر گیا، کسی نے مذاق میں چھوڑ دیا، یا پھر اس کے پیچھے کوئی گہری کہانی ہے؟ خاص طور پر جب یہ جگہ این ڈی اے یعنی ’نیشنل ڈیفنس اکیڈمی‘ کے قریب واقع ہے، تو معاملے کی نزاکت مزید بڑھ جاتی ہے۔پولیس نے یقین دہانی کرائی ہے کہ کسی بھی حفاظتی خطرات کا اندازہ لگانے کے لیے مکمل تحقیقات کی جائیں گی۔
قومی سلامتی پر بڑھتے ہوئے خدشات کے ساتھ، حکام پر زور دیا جا رہا ہے کہ وہ علاقے میں نظر رکھیں اور نگرانی کو مضبوط کریں۔معاملہ کچھ بھی ہو پاکستان کا نام آتے ہی انڈیا کی نیندیں اڑ جاتی ہیں- ہم سب جانتے ہیں اس سے پہلے کبوتر کو پاکستانی جاسوس قرار دیا جا چکا ہے، اب پولیس کی تحقیقات پاکستانی نوٹ پر مرکوز ہیں۔
پنجاب حکومت کا بڑا اقدام، سرکاری گندم دوسرے صوبوں کی فروخت کی اجازت دیدی
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
مسلمانوں کی زمینوں سے متعلق بل پر بھارت میں شدید احتجاج، 3 افراد ہلاک، 118 گرفتار
کولکتہ: بھارت کی ریاست مغربی بنگال میں مسلمانوں کی وقف زمینوں سے متعلق قانون سازی کے خلاف شدید احتجاج کے دوران تشدد بھڑک اٹھا، جس کے نتیجے میں 3 افراد ہلاک اور 118 افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔ ہلاک ہونے والوں میں ایک بچہ بھی شامل ہے۔
یہ احتجاج جمعے کے روز مرشدآباد ضلع میں شروع ہوا، جہاں ہزاروں مظاہرین نے سڑکوں پر نکل کر بل کے خلاف نعرے بازی کی۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا۔ ہفتے کو ریاستی پولیس کے اعلیٰ افسر جاوید شمیم نے تصدیق کی کہ 15 پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں۔
ریاستی ہائی کورٹ کے حکم پر وفاقی فوج کو علاقے میں تعینات کیا گیا ہے۔ احتجاج کی وجہ بننے والا ’وقف ترمیمی بل‘ رواں ماہ کے آغاز میں پارلیمنٹ سے منظور کیا گیا تھا۔
مودی حکومت کا کہنا ہے کہ یہ بل وقف جائیدادوں کے نظم و نسق میں شفافیت لانے کے لیے ہے اور طاقتور وقف بورڈز کو جواب دہ بنانا مقصود ہے۔ تاہم اپوزیشن جماعتوں نے اسے مسلمانوں پر حملہ قرار دیا ہے۔
کانگریس کے رہنما راہول گاندھی نے بل کو مسلمانوں کے خلاف اور اقلیتوں کے لیے خطرناک قرار دیا، جب کہ وزیراعظم نریندر مودی نے اسے ’تاریخی قدم‘ قرار دیا۔
یاد رہے کہ مودی حکومت نے اس سے قبل کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کی تھی اور ایودھیا میں بابری مسجد کی جگہ مندر کی تعمیر کی حمایت کی تھی، جسے تنقید کا سامنا رہا ہے۔