موٹروے پولیس کے اہلکاروں کا ٹرک ڈرائیور پر تشدد، ویڈیو منظر عام پر آگئی
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
راولپنڈی:
حسن ابدال کے قریب موٹر وے پولیس اور فائن کلیکشن یونٹ کے اہلکاروں نے ٹرک ڈرائیور سے بدسلوکی کرتے ہوئے تشدد کا نشانہ بنایا جس کی ویڈیو منظر عام پر آگئی۔
ویڈیو میں دیکھا گیا کہ شاہراہ پر دو ٹریک رکاوٹیں کھڑی کرکے بند کیا گیا، اس دوران اوپن لین میں ایک ٹرک تھوڑا آگے بڑھا تو نیشنل ہائی وے اینڈ موٹر وے پولیس کے عملے نے اس کو روکنے کی کوشش کی۔
نیشنل ہائی وے اینڈ موٹر وے پولیس کا عملہ مختلف جملے کستے ہوئے ٹرک ڈرائیور کو پکڑ کر نیچے اتار دیتا ہے جبکہ اس دوران اہلکاروں کی جانب سے ٹرک ڈرائیور کو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
ترجمان نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹروے پولیس کے مطابق اعلیٰ حکام نے واقعے کا نوٹس لے کر تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے، واقعے کی انکوائری ایس پی رینک کا افسر کرے گا اور قصور وار کو سزا دی جائے گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ٹرک ڈرائیور وے پولیس
پڑھیں:
کراچی میں ڈمپرز کیخلاف کریک ڈاؤن، 142 چالان، 27 گاڑیاں ضبط
کراچی:شارع فیصل پر ٹریفک قوانین کی سنگین خلاف ورزی کرنے والے ڈمپرز کے خلاف ٹریفک پولیس کا بڑا ایکشن، رات گئے کریک ڈاؤن کرتے ہوئے 142 ڈمپروں کو چالان کیا گیا جبکہ 27 کو موقع پر ہی ضبط کرلیا گیا۔ ایک ڈرائیور کو گرفتار کرکے مقدمہ بھی درج کرلیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق شارع فیصل پر ایک ڈمپر کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس میں دیکھا گیا کہ ڈرائیور نہ صرف تیز رفتاری سے گاڑی چلا رہا تھا بلکہ پیٹرولنگ کار کی جانب سے روکنے کی کوشش کے باوجود گاڑی نہیں روکی اور فرار ہوگیا۔
ترجمان کے مطابق واقعے کے بعد تمام ڈمپر ایسوسی ایشنز کو فوری طور پر ہدایت دی گئی کہ وہ مذکورہ ڈمپر اور اس کے ڈرائیور کو پولیس کے حوالے کریں تاکہ قانونی کارروائی کی جا سکے۔ تاہم ڈمپر ایسوسی ایشن کے صدر لیاقت محسود اور دیگر نمائندوں نے پہلے وقت مانگا اور بعد ازاں اپنے وعدے سے پیچھے ہٹ گئے۔
ترجمان کے مطابق وعدہ خلافی کے بعد گزشتہ رات ٹریفک پولیس نے وسیع پیمانے پر کارروائی کا آغاز کیا جس کے نتیجے میں 142 ڈمپروں کو چالان کیا گیا، 27 کو ضبط کیا گیا جبکہ ایک ڈرائیور کو گرفتار کرکے موٹر وہیکل آرڈیننس 1965 کی شق 99/113 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔
ترجمان نے مزید کہا کہ یہ کارروائی اس وقت تک جاری رہے گی جب تک خلاف ورزی کرنے والا ڈرائیور اور ڈمپر پولیس کے حوالے نہیں کیے جاتے۔ کوئی شخص قانون سے بالا تر نہیں، سب کو قانون کے آگے سر جھکانا ہوگا۔