اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 12 فروری 2025ء) منگل کے روز جاری ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق سن 2024 میں ہالی ووڈ کی سب سے زیادہ کمائی کرنے والی سو فلموں میں سے نصف سے زیادہ میں پہلی بار کسی خاتون نے مرکزی کردار یا پھر شریک سرکردہ مرکزی کردار ادا کیا۔

یونیورسٹی آف سدرن کیلیفورنیا کے ایننبرگ انکلوژن انیشیٹو (یو ایس سی) کے مطابق باکس آفس کی ٹاپ 100 فلموں میں سے 54 فیصد میں خواتین اور لڑکیوں کو مرکزی کرداروں کے طور پر پیش کیا گیا۔

'اوپن ہائمر‘ نے آسکرز کا میلہ لوٹ لیا

یو ایس سی نے جب سن 2007 میں پہلی بار اس طرح کی سالانہ درجہ بندی اور اعداد و شمار جمع کرنے شروع کیے تھے، تو یہ تناسب محض 20 فیصد تھا اور 2023 میں یہ تناسب 30 فیصد کے قریب تھا۔

(جاری ہے)

اس حساب سے گزشتہ برس کے اعداد و شمار اس رجحان میں کافی بہتری کی عکاسی کرتے ہیں۔

باکس آفس پر خواتین کا راج

ایننبرگ انکلوژن انیشیٹو کی بانی اسٹیسی ایل سمتھ نے ایک بیان میں کہا، "یہ پہلی بار ہے، جب ہم کہہ سکتے ہیں کہ صنفی مساوات سب سے زیادہ کمائی کرنے والی فلموں تک پہنچ گیا ہے۔

"

’اخلاقی اقدار کی پامالی‘ باربی فلم پر پابندی عائد

ان کا مزید کہنا تھا، "2024 میں ٹاپ پانچ فلموں میں سے تین میں ایک لڑکی یا عورت مرکزی کردار میں تھی۔ سال کی نمبر ایک فلم، ڈزنی کی 'ان سائیڈ آؤٹ 2'، سمیت ٹاپ 10 میں سے پانچ فلمیں اسی طرح کی تھیں۔"

سن 2024 میں خواتین کے مرکزی کردار والی جو دیگر قابل ذکر اہم فلمیں تھیں، اس میں سنتھیا ایریو کی "وِکڈ"، ڈیمی مور اور مارگریٹ کوالی کی "دی سبسٹینس"، اور آنیا ٹیلر- جوائے کی فلم "فیوریوسا: اے میڈ میکس ساگا" شامل ہیں۔

'اوپن ہائمر' کے ایک منظر پر شدت پسند ہندو ناراض کیوں؟

تاہم اسٹوڈیوز کے درمیان اس میں کچھ تفاوت بھی تھا۔ یونیورسل اسٹوڈیوز کی طرف سے ریلیز ہونے والی 66.

7 فیصد فلموں میں خواتین اہم کرداروں میں تھیں، لیکن سونی پکچرز انٹرٹینمنٹ کی فلموں میں یہ تناسب 38.5 فیصد تھا۔

اسٹیسی اسمتھ کا کہنا ہے، "ہمیں ہمیشہ سے معلوم ہے کہ خواتین کی لیڈ کرداروں والی فلمیں پیسہ کمائیں گی۔

یہ معاشی بیداری کا نتیجہ نہیں بلکہ وکالت کرنے والے گروپوں اور اسٹوڈیوز میں اسکرین پر مساوات کی ضرورت پر زور دینے والے مختلف حلقوں اور کوششوں کا نتیجہ ہے۔"

ہالی وڈ کے رائٹرز اور اداکاروں کی مشترکہ تاریخی ہڑتال

اقلیتوں کی نمائندگی کا فقدان برقرار

سان ڈیاگو اسٹیٹ یونیورسٹی کے سینٹر فار دی اسٹڈی آف ویمن ان ٹیلیویژن اینڈ فلم کی ایک علیحدہ رپورٹ، جو منگل کے روز ہی جاری کی گئی، میں بتایا گیا ہے کہ اہم کرداروں میں خواتین کی تعداد میں اضافے کے باوجود بولنے والے کرداروں میں خواتین کے کرداروں کا تناسب 2024 میں 35 فیصد سے بڑھ کر صرف 37 فیصد ہی رہا۔

یو ایس سی کی رپورٹ میں یہ بھی پایا گیا کہ ہالی ووڈ میں صنفی شمولیت نسلی شمولیت سے مماثلت نہیں رکھتی ہے۔

ہالی ووڈ بند، ہڑتال کرنے والوں میں اداکار بھی شامل

اس نے پایا کہ سرفہرست 100 فلموں میں سے صرف 25 میں ہی غیر سفید فام افراد مرکزی کردار میں تھے، جبکہ 2023 میں اس اقلیتی طبقے کے 37 اداکار تھے۔ مردم شماری کے مطابق امریکی آبادی کے 41.6 فیصد افراد کا تعلق دیگر رنگ و نسل سے ہے، تاہم کسی بھی اسٹوڈیو میں اس تناسب سے ان کی نمائندگی کا کوئی ریکارڈ نہیں ہے۔

یو ایس سی کے مطالعہ کی سرکردہ مصنفہ کیتھرین نیف نے کہا، "گرچہ اس سال کے نتائج خواتین کے لیے متناسب نمائندگی کی جانب ایک تاریخی قدم کی نشاندہی کرتے ہیں، تاہم سیاہ فام نسل کی خواتین کے لیے ابھی بھی بہت کام کرنا باقی ہے۔"

ص ز/ ج ا (اے پی روئٹرز)

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے فلموں میں سے میں خواتین خواتین کے یو ایس سی پہلی بار سے زیادہ ہالی ووڈ

پڑھیں:

چین میں گزشتہ سال شادیوں میں بیس فیصد کمی، شرح پیدائش پر اظہار تشویش

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 10 فروری 2025ء) چین کی وزارت شہری امور کی طرف سے شائع کردہ اعداد و شمار کے مطابق، ملک میں 2024 میں 6.1 ملین جوڑوں نے شادی کے لیے رجسٹریشن کروائی، جو کہ اس سے پچھلے سال کے 7.7 ملین سے کم ہے۔

چین میں شادیوں میں بیس فیصد سے زیادہ کی گراوٹ کا یہ مسلسل تیسرا سال ہے، جسے 2023 میں بھارت نے دنیا کی سب سے زیادہ آبادی والے ملک کے طور پر پیچھے چھوڑ دیا۔

آبادی میں اضافے کے لیے چینی حکومت کی پالیسیاں ناکام کیوں؟

چین کی 1.4 بلین کی آبادی اب تیزی سے عمر دراز ہو رہی ہے۔ پچھلے سال کے اواخر تک تقریباً ایک چوتھائی لوگوں کی عمریں 60 سال یا اس سے زیادہ تھی۔

ڈیموگرافی کے یہ رجحانات ملک میں حکام کے لیے تازہ چیلنجز پیش کرتے ہیں، جو طویل عرصے سے معاشی ترقی کے محرک کے طور پر اپنی وسیع افرادی قوت پر انحصار کرتا رہا ہے۔

(جاری ہے)

بیجنگ کی طرف سے حالیہ برسوں میں خاندان کو بڑھانے کی مہم کے باوجود شادیوں کی تعداد میں کمی آئی ہے۔ اس نے شادی اور لوگوں کو بچے پیدا کرنے کی ترغیب دینے کے لیے مختلف سبسڈیز اور دیگر مراعات کا اعلان کر رکھا ہے۔

چین میں 25 سال سے کم عمر لڑکی سے شادی کرنے پر نقد انعام

لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ، خاص طور پر تعلیم اور بچوں کی دیکھ بھال پر آنے والے زیادہ اخراجات اور نئے گریجویٹس کے لیے ملازمتوں کا انتظار ان عوامل میں شامل ہیں جو شادی کے خواہش مند ممکنہ والدین کی حوصلہ شکنی کرتے ہیں۔

بچوں کی دیکھ بھال پر آنے والے اخراجات بھی ایک سبب

چینی مائیکروبلاگنگ سائٹ ویبو کے ایک صارف نےاعداد و شمار کے حوالے سے لکھا، "اگر میں اپنے والدین پر انحصار نہ کروں، تو میں گھر خریدنے کی بھی استطاعت نہیں رکھتا، اور شادی کرنا تو اور بھی زیادہ بڑا خرچ ہے۔"

مذکورہ صارف نے مزید کہا، "اس سال مجھے اچانک محسوس ہوا کہ سنگل (غیرشادی شدہ) رہنا بھی بہت اچھا ہے۔

اتنا دباؤ نہیں ہے، میں خود کماتا ہوں اور خود خرچ کرتا ہوں۔"

چین نے سن انیس سو اسی کی دہائی میں زیادہ آبادی کے خدشات کے پیش نظر ایک سخت "ایک بچے کی پالیسی" نافذ کی تھی۔ یہ پالیسی 2016 میں ختم کی گئی۔

سن دو ہزار اکیس میں جوڑوں کو تین بچے پیدا کرنے کی اجازت دی گئی، لیکن چین کی ڈیموگرافک تبدیلی کے آثار پہلے ہی سامنے آنا شروع ہو گئے تھے۔

دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت میں کم ہوتی شادیوں سے پنشن اور صحت عامہ کے نظام پر آنے والے سالوں میں دباؤ بڑھنے کا خطرہ ہے۔

ایک طویل المدتی متوقع اقدام کے تحت، بیجنگ نے ستمبر میں اعلان کیا کہ وہ ریٹائرمنٹ کی قانونی عمر میں بتدریج اضافہ کرے گا، جو کہ فی الحال ساٹھ سال ہے۔

ج ا ⁄ ص ز (اے ایف پی، روئٹرز)

متعلقہ مضامین

  • پارلیمان میں خواتین کی شرکت مردوں کے مقابلے میں زیادہ ہے، اسپیکر ایاز صادق
  • سال 2025 کی پہلی قومی پولیو مہم مکمل، 99 فیصد بچوں کی ویکسینیشن ہوگئی
  • سائنس میں خواتین اور لڑکیوں کا عالمی دن منایا جا رہا ہے
  • ون ڈے فارمیٹ، انگلینڈ 300 سے زائد رنز بناکر سب سے زیادہ ہارنے والی ٹیم
  • سائنس میں خواتین اور لڑکیوں کا عالمی دن آج منایا جا رہا ہے
  • جائیداد کی منتقلی پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی واپس لینے کا امکان
  • چین میں گزشتہ سال شادیوں میں بیس فیصد کمی، شرح پیدائش پر اظہار تشویش
  • 6 ماہ کے دوران پاکستان تمام شعبوں کی برآمدات بڑھانے میں کامیاب
  • رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں تمام شعبوں کی برآمدات میں اضافہ