UrduPoint:
2025-02-12@08:42:47 GMT

کشمیر: بم دھماکے میں کپتان سمیت دو بھارتی فوجی ہلاک

اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT

کشمیر: بم دھماکے میں کپتان سمیت دو بھارتی فوجی ہلاک

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 12 فروری 2025ء) بھارت کے زیر انتظام متنازعہ خطے جموں و کشمیر میں منگل کی شام کو لائن آف کنٹرول کے قریب ایک آئی ای ڈی دھماکے میں بھارتی فوج کے ایک کیپٹن سمیت دو فوجی اہلکار گشت کے دوران ہلاک، جبکہ ایک شدید طور پر زخمی ہو گیا۔

بھارتی فوج نے بتایا کہ جموں کے اکھنور سیکٹر میں عسکریت پسندوں نے مشتبہ طور پر ایک دیسی ساختہ بم (آئی ای ڈی) نصب کیا تھا، جس کی زد میں آ کر دو فوجی اس وقت ہلاک ہوئے، جب وہ لائن آف کنٹرول کے پاس معمول کی گشت پر تھے۔

بھارت: کشمیری رکن پارلیمان انجینیئر رشید جیل میں بھوک ہڑتال پر

اطلاعات کے مطابق اس واقعے میں فوج کے ایک کپتان سمیت تین اہلکار زخمی ہوئے، جنہیں ہسپتال پہنچایا گیا، تاہم ان میں سے دو ہلاک ہو گئے جبکہ ایک اہلکار کی حالت اب مستحکم بتائی جا رہی ہے۔

(جاری ہے)

سوشل میڈیا ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں بھارتی فوج کی وائٹ نائٹ کور نے ان ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا، "وائٹ نائٹ کور دو بہادر سپاہیوں کی قربانی کو خراج تحسین پیش کرتی ہے۔

"

بھارتی فوج نے مزید کہا کہ جس علاقے میں یہ واقعہ پیش آیا وہاں تلاشی کی "کارروائیاں جاری ہیں۔"

بھارتی بیانات علاقائی امن و استحکام کے لیے سنگین خطرہ ہیں، پاکستان

ادھم پور میں بھارتی فوج کی شمالی کمان نے دھماکے میں ہلاک ہونے والوں کی شناخت کیپٹن کرم جیت سنگھ بخشی اور نائیک مکیش کے طور پر کی ہے۔ کمان نے اپنے ایک بیان میں کہا، "دکھ کی اس گھڑی میں دھروا کمان سوگوار خاندان کے ساتھ کھڑی ہے۔

"

جموں کشمیر کے میں بھارت کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے بھی دونوں فوجی جوانوں کو خراج پیش کرتے ہوئے کہا، "میں اپنی فوج کے بہادروں کی عظیم قربانی کو سلام پیش کرتا ہوں، جنہوں نے فرض کی ادائیگی میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ ان کی بہادری اور قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کیا جائے گا۔"

واضح رہے کہ اس واقعے سے محض ایک دن قبل یعنی منگل کے روز جموں کے راجوری ضلع میں ایل او سی کے پاس گولی لگنے سے ایک بھارتی فوجی شدید طور پر زخمی ہو گیا تھا۔

پاکستان اپنے زیر انتظام کشمیر کو علاقہ غیر سمجھتا ہے، بھارتی وزیر دفاع

فوج کے ایک بیان کے مطابق متاثرہ فوجی نوشہرہ سیکٹر کے کلال علاقے میں ایک چوکی پر مامور تھا، تبھی اسے ایک گولی لگی۔ حکام نے بتایا کہ اسے فوری طور پر فوجی ہسپتال لے جایا گیا، جس کے سبب اس کی جان بچ گئی ہے۔

بھارت کا کشمیر سے لداخ تک سُرنگیں تعمیر کرنے کا فیصلہ

اس سے پہلے آٹھ فروری کے روز بھی بھارتی فوج نے دعوی کیا تھا کہ کیری سیکٹر میں ایل او سی کے پار ایک جنگل سے فوجی گشت پر فائرنگ کی گئی تھی۔ بھارتی فوج کے مطابق اس کے رد عمل میں جوابی فائرنگ کی اور اس کے بعد سے ایل او سی پر سخت نظر رکھنے کے ساتھ ہی گشت کو بڑھا دیا گیا ہے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بھارتی فوج میں بھارت فوج کے کے میں

پڑھیں:

فلسطین اور کشمیر: قبضے، جبر اور عالمی سیاست کی مشترکہ کہانی

حالیہ دنوں میں عالمِ عرب میں فلسطین کے معاملے پر ایک نیا تنازعہ شدت اختیار کر چکا ہے، سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیانات اور اسرائیلی وزیرِاعظم بن یامین نیتن یاہو کے حالیہ اعلانات نے ایک نئی بحث کو جنم دیا ہے۔

ان بیانات میں فلسطینیوں کے لیے ایک متبادل منصوبے کا ذکر کیا گیا، جس کے تحت انہیں ان کے آبائی علاقوں سے بےدخل کر کے مختلف عرب ممالک میں بسایا جائے گا، اس منصوبے کو ایک انسانی حل کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے، جہاں فلسطینیوں کی زندگی کو بہتر بنانے کا جواز دیا جا رہا ہے۔

تاہم، عرب ممالک اور پاکستان نے نہ صرف اس منصوبے کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے ناقابلِ قبول قرار دیا ہے بلکہ واضح کر دیا ہے کہ فلسطینیوں کی ان کے وطن سے بے دخلی ایک ریڈ لائن ہے جسے عبور نہیں کیا جا سکتا۔

یہ معاملہ صرف ایک حالیہ سفارتی تنازعہ نہیں، بلکہ فلسطین میں جاری اسرائیلی پالیسیوں کی ایک منظم شکل ہے، جو 75 سالوں سے فلسطینیوں کو بےدخل کرنے، ان کی زمین پر قبضہ جمانے اور آبادیاتی تبدیلی کے ذریعے ان کے حقوق سلب کرنے کے لیے ترتیب دی جا رہی ہیں۔ یہی کچھ کشمیر میں بھی ہو رہا ہے، جہاں بھارت انہی پالیسیوں کو ایک نئے انداز میں نافذ کر رہا ہے۔

اسرائیل کی حالیہ پالیسی کو اگر دیکھا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ قابض طاقتیں ہمیشہ انسانی پہلو کو ایک سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کرتی ہیں، فلسطینیوں کو ہجرت کے آزادانہ انتخاب کا موقع دینے کی بات کی جا رہی ہے۔

مگر سوال یہ ہے کہ جب ان پر مسلسل بمباری کی جا رہی ہو، ان کا محاصرہ کیا جا رہا ہو، بنیادی ضروریات زندگی سے انہیں محروم رکھا جا رہا ہو، تو یہ انتخاب کس حد تک آزاد رہ جاتا ہے؟ اگر واقعی فلسطینیوں کو نقل مکانی کی آزادی حاصل ہے تو پھر انہیں اپنے وطن میں رہنے کی آزادی کیوں نہیں دی جاتی؟ اس منطق میں ایک واضح تضاد نظر آتا ہے، جو اسرائیلی پالیسیوں کے دوہرے معیار کو عیاں کرتا ہے۔

اس طرح کی پالیسیوں کا مقصد صرف فلسطینیوں کو بےدخل کرنا نہیں، بلکہ ایک بڑے جغرافیائی اور سیاسی منصوبے کو عملی جامہ پہنانا ہے۔ اسرائیل اور اس کے حامیوں کی نظر میں مسئلہ فلسطین کا حل فلسطینیوں کے حقوق تسلیم کرنے میں نہیں، بلکہ انہیں غیر محسوس طریقے سے ان کے وطن سے بے دخل کر کے خطے میں اپنی بالادستی قائم کرنے میں ہے۔

اس حکمتِ عملی میں سب سے زیادہ خطرناک پہلو یہ ہے کہ اسرائیل اور امریکا اس اقدام کو انسانی ہمدردی کے اصولوں کے تحت جائز قرار دینے کی کوشش کر رہے ہیں، جو تاریخی طور پر استعماری طاقتوں کا ایک پرانا طریقہ کار رہا ہے۔

یہی پالیسی کشمیر میں بھی اپنائی جا رہی ہے، بھارت نے 5 اگست 2019 کو آرٹیکل 370 اور 35-A کو ختم کر کے مقبوضہ کشمیر میں غیر کشمیریوں کو بسانے کے لیے دروازے کھول دیے، اس اقدام کے ذریعے بھارت بھی فلسطین کی طرز پر ایک نئی آبادیاتی تبدیلی لانے کی کوشش کر رہا ہے، جہاں کشمیریوں کی زمینوں پر غیر مقامی ہندوؤں کو آباد کر کے ان کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کر دیا جائے۔

 یہ اقدام محض ایک قانونی تبدیلی نہیں بلکہ بھارت کی ایک طویل مدتی حکمتِ عملی کا حصہ ہے، جو کشمیر میں اسرائیل کے فلسطین ماڈل کی عکاسی کرتا ہے، اسرائیل اور بھارت کی پالیسیوں میں ایک حیران کن مماثلت پائی جاتی ہے۔

اسرائیل فلسطین میں یہودی بستیاں بنا کر فلسطینی آبادی کو محدود کر رہا ہے، جبکہ بھارت کشمیر میں غیر کشمیریوں کو بسا کر مسلم اکثریتی شناخت کو ختم کرنا چاہتا ہے، اسرائیل فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے بےدخل کرنے کے بعد یہ دعویٰ کرتا ہے کہ وہ اپنی مرضی سے جا رہے ہیں، جبکہ بھارت بھی کشمیریوں پر مسلسل دباؤ ڈال کر انہیں ہجرت پر مجبور کر رہا ہے اور پھر یہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ سب کچھ ترقی اور خوشحالی کے لیے ہو رہا ہے۔

ان دونوں خطوں میں فوجی جبر اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بھی ایک جیسی ہیں، اسرائیل نے فلسطینیوں پر غیر معینہ مدت کے لیے کرفیو اور محاصرے عائد کیے، وہی کچھ بھارت نے کشمیر میں کیا۔

فلسطین میں اسرائیلی فوج گرفتاریوں، گھروں کی مسماری اور گولیوں کے ذریعے خوف و ہراس پھیلا رہی ہے، جبکہ بھارت بھی آرمڈفورسز اسپیشل پاورز ایکٹ جیسے قوانین کے تحت کشمیریوں پر جبر کے وہی حربے آزما رہا ہے۔

اس قانون کے تحت بھارتی فوج کو کشمیریوں کو بغیر کسی قانونی کارروائی کے قتل کرنے کا اختیار حاصل ہے، جو فلسطین میں اسرائیلی فوج کے انتظامی حراست کے قانون سے ملتا جلتا ہے۔

فلسطین اور کشمیر دونوں جگہوں پر مزاحمت کو دہشتگردی قرار دیا جاتا ہے، جبکہ قابض طاقتوں کے مظالم کو دفاع کا نام دیا جاتا ہے، اسرائیل فلسطینی مزاحمت کو عالمی میڈیا میں شدت پسند تحریک کے طور پر پیش کرتا ہے جبکہ بھارت کشمیری عوام کی جدوجہد کو دہشتگردی قرار دے کر عالمی برادری کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتا ہے۔

عالمی سیاست میں فلسطین اور کشمیر کے مسائل کو مختلف زاویوں سے دیکھا جاتا ہے۔ مغربی طاقتیں اسرائیل کو ایک جمہوری ریاست کے طور پر دیکھتی ہیں اور اس کے تمام مظالم کو نظر انداز کر دیتی ہیں، جبکہ بھارت کو ایک بڑھتی ہوئی معاشی طاقت کے طور پر دیکھا جاتا ہے اور اس کے کشمیر میں اقدامات کو معمولی مسئلہ سمجھا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے باوجود دونوں خطوں میں عوام کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم رکھا گیا ہے۔

مسلم دنیا کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ فلسطین اور کشمیر صرف دو الگ الگ علاقائی تنازعات نہیں، بلکہ یہ ایک بڑے استعماری منصوبے کا حصہ ہیں، جہاں قابض طاقتیں نہ صرف زمینوں پر قبضہ کر رہی ہیں بلکہ ان کی آبادیاتی ترکیب کو بھی مکمل طور پر بدلنے کی کوشش کر رہی ہیں۔

اگر فلسطین میں اسرائیل کامیاب ہوتا ہے تو کشمیر میں بھارت کے لیے بھی یہی ماڈل کامیاب بنانے میں آسانی ہو جائے گی، یہاں پر پاکستان کی پالیسی قابلِ توجہ ہے، جس نے ہمیشہ فلسطین کی کھل کر حمایت کی ہے اور مسئلہ کشمیر پر بھی ایک واضح مؤقف اختیار کیا ہے۔

عرب دنیا کو بھی اسی طرح کے ایک اجتماعی اور ٹھوس موقف کی ضرورت ہے تاکہ اسرائیل اور بھارت کے استعماری منصوبوں کو عالمی سطح پر بے نقاب کیا جا سکے۔

یہ دونوں مسئلے اس بات کا ثبوت ہیں کہ قبضے اور جبر کو جتنا بھی جائز قرار دینے کی کوشش کی جائے، تاریخ نے ہمیشہ ثابت کیا ہے کہ جبری قبضے ہمیشہ عارضی ہوتے ہیں۔ فلسطین کی مزاحمت جاری ہے، کشمیر کی جدوجہد بھی ختم ہونے والی نہیں۔

جبری قبضہ کبھی بھی ایک مستقل حقیقت نہیں بن سکتا، اور تاریخ گواہ ہے کہ مزاحمت کبھی ختم نہیں ہوتی بلکہ وقت کے ساتھ مزید مضبوط ہو جاتی ہے۔ یہی اصول فلسطین اور کشمیر دونوں پر لاگو ہوتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ڈاکٹر راسخ الكشميری

آرمڈفورسز اسپیشل پاورز ایکٹ اسرائیل امریکا غزہ فلسطین کشمیر

متعلقہ مضامین

  • مقبوضہ کشمیر میں گشت پر مامور بھارتی فوج کی گاڑی دھماکے میں تباہ؛ 2 افسر ہلاک
  • بھارتی کرکٹ ٹیم کو بڑا دھچکا، فاسٹ باؤلر جسپریت بمراہ چیمپئنز ٹرافی سے باہر
  • مقبوضہ کشمیر میں لائن آف کنٹرول کے قریب دھماکہ، کیپٹن سمیت 2 بھارتی فوجی ہلاک
  • کنٹرول لائن کے قریب دھماکہ، کیپٹن سمیت 2 بھارتی فوجی ہلاک
  • افغانستان کے صوبے قندوز میں بینک کے باہر خودکش دھماکہ، پانچ افراد ہلاک
  • یورپ کا سب سے بڑا یوم یکجہتی کشمیر کا اجتماع پیرس میں ہوا
  • بھارت؛ 23 سالہ لڑکی شادی کی تقریب میں رقص کرتے ہوئے دل کا دورہ پڑنے سے ہلاک
  • فلسطین اور کشمیر: قبضے، جبر اور عالمی سیاست کی مشترکہ کہانی
  • جھتیس گڑھ میں بھارتی فورسز اور باغیوں میں جھڑپ ،14 ہلاکتیں