نام نہاد جمہوریت کی دعویدار مودی سرکار بھارت میں نفرت انگیزی کو ہوا دینے لگی
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
بھارت میں نفرت انگیزی کی شرح تیزی سے بڑھ رہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ نام نہاد جمہوریت کی دعویدار مودی سرکار بھارت میں نفرت انگیزی کو ہوا دینے لگی ہے۔
سی این این کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال بھارت میں نفرت انگیز تقاریر کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہوا، مودی سرکار اور ان کی پارٹی کے کارکنان کی جانب سے مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے لیے نفرت انگیز تقاریر کا رجحان خطرناک حد تک بڑھ گیا۔
رپورٹ کے مطابق 2024 میں بھارت میں نفرت انگیز تقاریر کے واقعات میں 74 فیصد تک اضافہ ہوا، مودی نے بھارت میں بسنے والے مسلمانوں کو "غیر ملکی" اور "غاصب" کے القابات دئیے، مودی سرکار میں مسلم مخالف جذبات میں اضافہ ہوا جو اقلیتی گروپوں کے لیے سنگین خطرہ ہے۔
مودی نے اپنی حالیہ انتخابی مہم میں مسلمانوں کے خلاف تقاریر کیں اور بھارت میں اسلاموفوبیا کے رحجان کو فروغ دیا
بھارت میں نفرت انگیز تقاریر کے بڑھتے واقعات 200 ملین مسلمانوں اور 27 ملین عیسائیوں کے لیے سنگین مسئلہ بن چکی ہیں
5 اگست 2019 کو مودی نے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر کے مسلمانوں کے خلاف اپنی نفرت کا کھلا ثبوت دیا
مودی نے گزشتہ ایک دہائی سے مسلم املاک کی مسماری اور حکومت کی طرف سے غیر قانونی قبضے کے الزامات کے تحت بڑے پیمانے پر کارروائیاں کیں
بھارت میں نفرت انگیز تقاریر کے خلاف قوانین موجود ہونے کے باوجود بھارتی عدلیہ کی جانب سے مجرمانہ خاموشی ہے جبکہ کوئی ٹھوس اقدامات بھی نہیں لئے گئے
مودی سرکار نے مسلمانوں کے خلاف جابرانہ قوانین کی منظوری دی جو بھارت میں اقلیتی برادری کے حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے، بی جے پی کے کارکنان نے اپنے علاقوں میں منظم منصوبے کے تحت مسلم مخالف نفرت انگیز تقاریر کیں، مودی سرکار نے 2019 میں مسلم مخالف متنازعہ شہریت ترمیمی قانون متعارف کروایا جو فسادات کا سبب بنا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بھارت میں نفرت انگیز تقاریر مودی سرکار کے خلاف
پڑھیں:
مودی اخلاقیات بھول گئے‘ پاکستانی حدود استعمال کرکے خیرسگالی کا پیغام بھی نہ دیا
لاہور (صباح نیوز+مانیٹرنگ ڈیسک) بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اخلاقیات بھول گئے‘ پاکستانی حدود استعمال کرکے خیرسگالی کا پیغام بھی نہ دیا،دورہ پیرس کے لیے جاتے ہوئے بھارتی وزیراعظم کا طیارہ پاکستان سے گزرا مگر نریندر مودی نے حکومت یا عوام کا شکریہ ادا نہیں کیا ادھر امریکی تھنک ٹینک کی جانب سے جاری کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھارت میں مذہبی اقلیتوں کے خلاف نفرت انگیز اور اشتعال انگیز واقعات میں خطرناک حد تک اضافہ ہوگیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سفارتی اخلاقیات بھی بھول گئے۔ انہوں نے پاکستانی فضائی حدود استعمال کی، مگر کوئی خیر سگالی کا پیغام نہیں دیا۔ ایوی ایشن ذرائع کے مطابق بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے فرانس جاتے ہوئے پاکستان کی فضائی حدود استعمال کی۔ بھارتی وزیر اعظم کے جہاز نے دہلی سے پیرس جاتے ہوئے فضائی حدود کا استعمال کیا۔ انٹرنیشنل ایوی ایشن قوانین کے تحت کوئی بھی ملک فضائی حدود استعمال کر سکتا ہے۔ اس سفر میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کا جہاز لاہور کی فضائی حدود سے بھی گزرا۔ ذرائع نے بتایا کہ نریندو مودی نے اپنے 3 روزہ دورہ فرانس کے لیے ایک بار پھر پاکستانی فضائی حدود میں سفر کیا، تاہم انہوں نے سفارتی آداب کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے پاکستان حکومت یا عوام کے لیے خیر سگالی کا کوئی پیغام نہیں چھوڑا۔ بھارتی وزیراعظم کا خصوصی طیارہ انڈیا ون لاہور کے قریب سے پاکستانی فضائی حدود میں دخل ہوا۔ مودی نے شیخوپورہ، حافظ آباد، چکوال اور کوہاٹ پر 34 ہزار فٹ کی بلندی پر سفر کیا۔ بھارتی ایئرفورس کا بوئنگ 777 طیارہ پارا چنار سے افغان فضائی حدود میں داخل ہوا۔ مودی کے طیارے نے تقریباً41 منٹ تک پاکستانی حدود میں سفر کیا۔ واضح رہے کہ افغانستان کی فضائی حدود بند ہے، تاہم بھارتی وزیر اعظم کو خصوصی اجازت دی جاتی ہے۔علاوہ ازیں ایک امریکی تھنک ٹینک کی جانب سے جاری کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھارت میں مذہبی اقلیتوں کے خلاف نفرت انگیز اور اشتعال انگیز واقعات میں تیزی کے ساتھ اضافہ ہوا ہے۔ انڈیا ہیٹ لیب کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس بھارت میں نفرت انگیزی کے 1165 وقوعات ریکارڈ کیے گئے جو کہ 2023 کے مقابلے میں 74.4 فیصد زیادہ تھے۔ ان وقوعات میں 98.5 فیصد میں مسلمانوں کو ہدف بنایا گیا جبکہ 80 فیصد واقعات ان ریاستوں میں پیش آئے جہاں بی جے پی کی حکومت تھی۔ واشنگٹن ڈی سی کے مقامی سینٹر فار دی اسٹڈی آف آرگنائزڈ ہیٹ کے منصوبے میں بتایا گیا کہ بھارت میں نفرت انگیزی کا رجحان بالخصوص ان ریاستوں میں کہاں نریندر مودی کی بی جے پی اور ان کے اتحادیوں کی حکومت ہے، تشویش ناک ہے۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق ہر وہ گفتگو، تقریر، تحریر یا رویہ نفرت انگیزی کے زمرے میں آتا ہے جس میں کسی انسان یا گروہ کے رنگ ونسل یا مذہب کے حوالے سے تضحیک آمیز یا امتیازی زبان استعمال کی گئی ہو۔