بھارت میں نفرت انگیزی کی شرح تیزی سے بڑھ رہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ نام نہاد جمہوریت کی دعویدار مودی سرکار بھارت میں نفرت انگیزی کو ہوا دینے لگی ہے۔

سی این این کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال بھارت میں نفرت انگیز تقاریر کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہوا، مودی سرکار اور ان کی پارٹی کے کارکنان کی جانب سے مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے لیے نفرت انگیز تقاریر کا رجحان خطرناک حد تک بڑھ گیا۔

رپورٹ کے مطابق 2024 میں بھارت میں نفرت انگیز تقاریر کے واقعات میں 74 فیصد تک اضافہ ہوا، مودی نے بھارت میں بسنے والے مسلمانوں کو "غیر ملکی" اور "غاصب" کے القابات دئیے، مودی سرکار میں مسلم مخالف جذبات میں اضافہ ہوا جو اقلیتی گروپوں کے لیے سنگین خطرہ ہے۔

مودی نے اپنی حالیہ انتخابی مہم میں مسلمانوں کے خلاف تقاریر کیں اور بھارت میں اسلاموفوبیا کے رحجان کو فروغ دیا

بھارت میں نفرت انگیز تقاریر کے بڑھتے واقعات 200 ملین مسلمانوں اور 27 ملین عیسائیوں کے لیے سنگین مسئلہ بن چکی ہیں

5 اگست 2019 کو مودی نے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر کے مسلمانوں کے خلاف اپنی نفرت کا کھلا ثبوت دیا

مودی نے گزشتہ ایک دہائی سے مسلم املاک کی مسماری اور حکومت کی طرف سے غیر قانونی قبضے کے الزامات کے تحت بڑے پیمانے پر کارروائیاں کیں

بھارت میں نفرت انگیز تقاریر کے خلاف قوانین موجود ہونے کے باوجود بھارتی عدلیہ کی جانب سے مجرمانہ خاموشی ہے جبکہ کوئی ٹھوس اقدامات بھی نہیں لئے گئے

مودی سرکار نے مسلمانوں کے خلاف جابرانہ قوانین کی منظوری دی جو بھارت میں اقلیتی برادری کے حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے، بی جے پی کے کارکنان نے اپنے علاقوں میں منظم منصوبے کے تحت مسلم مخالف نفرت انگیز تقاریر کیں، مودی سرکار نے 2019 میں  مسلم مخالف متنازعہ شہریت ترمیمی قانون متعارف کروایا جو فسادات کا سبب بنا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: بھارت میں نفرت انگیز تقاریر مودی سرکار کے خلاف

پڑھیں:

بھارت, وقف ترمیمی بل کے خلاف جھارکھنڈ میں احتجاجی مظاہرہ

مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر متھلیش ٹھاکر نے کہا کہ مسلمانوں کو وقف املاک پر آئینی حقوق حاصل ہیں۔ اس بل کے ذریعے حکومت آئین کے اصولوں کو تباہ کر رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی حکومت کی طرف سے منظور کئے گئے وقف ترمیمی بل کے خلاف آج ریاست جھارکھنڈ میں اقلیتی حقوق فورم کی قیادت میں ایک زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق ضلع گھڑوا میں مسلم کمیونٹی کے ہزاروں لوگ سڑکوں پر نکل آئے اور پرامن جلوس نکال کر بھارتی حکومت کی پالیسیوں کے خلاف اپنے غم و غصے کا اظہار کیا۔ اس دوران سابق وزیر متھلیش ٹھاکر بھی مظاہرین کے ساتھ موجود تھے۔مظاہرین نے ماجھیاں موڑ سے ٹائون ہال گرانڈ تک مارچ کیا جہاں ایک جلسہ عام منعقد کیا گیا۔ اس موقع پر مقررین نے کہا کہ بھارتی حکومت اقلیتوں کے مذہبی اور تاریخی حقوق سلب کر رہی ہے۔ سابق وزیر متھلیش ٹھاکر نے کہا کہ مسلمانوں کو وقف املاک پر آئینی حقوق حاصل ہیں۔ اس بل کے ذریعے حکومت آئین کے اصولوں کو تباہ کر رہی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر بل واپس نہ لیا گیا تو تحریک ملک گیر شکل اختیار کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ صرف وقف املاک کا معاملہ نہیں بلکہ بھارتی حکومت آہستہ آہستہ ہر مذہب کی خودمختاری کو ختم کرنے کی کوشش کر رہی ہے اور ہمیں ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔

متعلقہ مضامین

  • حادثہ سے بڑا سانحہ
  • کانگریس کسی مسلمان کو پارٹی کا صدر کیوں نہیں بناتی، نریندر مودی کی اپوزیشن پر تنقید
  • بھارت: سب سے بڑے بینک فراڈ میں ملوث ملزم بیلجیم میں گرفتار
  • بھارت میں وقف قوانین کے خلاف ملک گیر تحریک
  • بھارت کی وکلا تنظیم نے وقف ایکٹ کو متعصبانہ قانون قرار دے دیا
  • بھارت میں وقف قانون کے خلاف احتجاج کے دوران تشدد سے 3 افراد ہلاک
  • بھارت، وقف ترمیمی بل کے خلاف بطور احتجاج بازوئوں پر سیاہ پٹیاں باندھنے پر مسلمانوں کے خلاف مقدمات درج
  • متنازعہ وقف بل کے باعث پورا بھارت ہنگاموں کی لپیٹ میں آگیا
  • مسلمانوں کی زمینوں سے متعلق بل پر بھارت میں شدید احتجاج، 3 افراد ہلاک، 118 گرفتار
  • بھارت, وقف ترمیمی بل کے خلاف جھارکھنڈ میں احتجاجی مظاہرہ