سپریم کورٹ کے 2 سینئرججزکے حوالے سے راناثنا اللہ نے کیا کہہ دیا ،جانئے
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )مسلم لیگ ن کے رہنما اور وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے 2 سینئر ججز کا بعض معاملات میں طرز عمل ایسا ہے کہ ریفرنس بنایا جاسکتا ہے۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ دو سینئر ججز کا عمومی رویہ ایسا ہے کہ ہر معاملے پر خط لکھ دیتے ہیں، خط جس کو لکھا جاتا ہے اس کو بعد میں ملتا ہے اور پہلے میڈیا میں آجاتا ہے۔
رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ آپ ایسے پروپیگنڈے کا موجب بنیں جوپورے ادارے کوبدنام کرے تو اس کو مس کنڈکٹ سے جوڑا جاسکتا ہے، یہ معاملہ کبھی کابینہ میں زیربحث نہیں آیا، وہ سپریم کورٹ میں کام چلنے نہیں دے رہے، ہرمعاملے پر اختلاف کرتے ہیں، بائیکاٹ کرتے ہیں یا خط لکھتے ہیں۔
وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور نے کہا کہ اس سے قبل سپریم کورٹ میں کیا ہوتا رہا ہے، 8 جج ایک طرف ہوتے تھے اور 7 دوسری طرف ہوتے تھے، خط لکھ کر میڈیا کو جاری کئے جاتے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ سلمان اکرم راجہ سیاسی ایجنڈے کو سامنے رکھ کربات کریں تویہ ان کی مرضی ہے، کیا آئین میں ایسا کچھ ہے کہ ٹرانسفرکی وجوہات بیان کی جائیں، آئین میں یہ لکھا ہے کہ جج کے ٹرانسفرپرمتعلقہ جج کی رضامندی شامل ہو، سپریم کورٹ کا جج ہائی کورٹ میں ٹرانسفرنہیں ہوسکتا۔
ارکان پارلیمنٹ اضافے کے بعد اب کتنی تنخواہ لیں گے؟
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: سپریم کورٹ
پڑھیں:
جنگلات اراضی کیس: درخت لگوانا سپریم کورٹ کا کام نہیں، جسٹس جمال خان مندوخیل
سپریم کورٹ میں جنگلات اراضی کیس پر جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی۔ سپریم کورٹ نے تمام صوبوں اور وفاقی حکومت سے تفصیلی رپورٹس طلب کرتے ہوئے حکم دیا ہے کہ زیر قبضہ اور واگزار کروائی گئی اراضی کی تفصیلات بھی جمع کروائیں۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ ایک ایشو اسلام آباد کی حدود کا بھی تھا اس کا کیا ہوا؟ سرکاری وکیل نے بتایا کہ اسلام آباد کی حدود کا مسئلہ حل ہو چکا ہے۔
جسٹس جمال خان مندو خیل نے کہا کہ ساری دنیا میں جنگلات بڑھائے جا رہے ہیں پاکستان میں کم، ہمیں رپورٹ نہیں حقیقت دیکھنا ہے، سب کو حقیقت کو بھی دیکھنا ہے۔ زیارت میں منفی 17 درجہ حرارت میں لوگ درخت نہیں کاٹیں تو کیا کریں؟
مزید پڑھیں: جنگلات کی بحالی کے لیے صحافی کا انوکھا گنیز ورلڈ ریکارڈ
جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ کیا حکومت سرد علاقوں میں کوئی متبادل انرجی سورس دی رہی ہے؟ سرکاری وکیل نے بتایا کہ زیارت میں ایل پی جی فراہم کی جارہی ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ پہاڑی علاقوں پر بسنے والے غریب لوگوں کو کیا سبسڈی دی جا رہی ہے؟ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ عوام کو بہتر سہولیات دینا حکومتوں کا کام ہے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ 2018 سے آج تک مقدمے میں رپورٹس ہی آرہی ہیں۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ سندھ میں سندر اراضی سمندر کھا رہا ہے۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ درخت لگوانا سپریم کورٹ کا کام نہیں۔ عدالت نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
جسٹس امین الدین خان جنگلات اراضی کیس زیارت سپریم کورٹ