زمین پھٹنے والی ہے، کئی ممالک کا نام و نشان مٹ جائے گا، نئی تحقیق سامنے آگئی
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
اسلام آباد(اوصاف نیوز)دنیا کی تاریخ ، جغرافیہ بدلنے والا ہے ، ماہرین ارضیات اور فلکیات نے قبل ازیں بہت سی پیشگوئیاں کی ہیں یہاں تک کہ قرب قیامت میں زمین کے پھٹنے کی کئی احادیث اور قبل ازیں مسلمانوں کو آگاہی دی گئی ہے ۔
جب سے یہ دنیا قائم ہے زمین اپنی ہیت بدلتی چلی آرہی ہے ، کبھی زلزلوں سے تو کبھی سیلاب سے زمین کی ہییت تبدیل ہوتی رہی ، جہاں جنگلات کی بھرمار تھی آج وہاں کنکریٹ کے گھر بن چکے ہیں۔ جہاں پہاڑ تھے وہاں اب چٹیل میدان بن چکے ہیں ۔ انسان نے جہاں ٹیکنالوجی میں ترقی کی وہاں ارضیات اور فلکیات کی تباہی کا سامان بھی تیارکرلیا جہاں انسانیت کا مزید چلنا محال ہوتا جارہا ہے ۔
دنیا کی زمین ہمیشہ سے بدلتی رہی ہے، لیکن کچھ تبدیلیاں اتنی بڑی ہوتی ہیں کہ وہ براعظموں کو تقسیم کر دیتی ہیں۔ سائنسدانوں نے انکشاف کیا ہے کہ افریقی براعظم ایک بڑی جغرافیائی تبدیلی کے دہانے پر کھڑا ہے، جہاں مشرقی افریقہ آہستہ آہستہ باقی براعظم سے الگ ہو رہا ہے، اور اس کے نتیجے میں ایک نیا سمندر وجود میں آ سکتا ہے۔
زمین کی پرت (کرسٹ) کئی بڑی پلیٹوں پر مشتمل ہے، جو آہستہ آہستہ حرکت کر رہی ہیں۔ افریقی پلیٹ اور صومالی پلیٹ ایک دوسرے سے دور ہو رہی ہیں، اور یہ عمل ہر سال تقریباً 0.
افریقہ میں نئی دراڑیں اور شگاف کس حد تک پھیل چکے ہیں؟
اس جغرافیائی تقسیم کا سب سے واضح ثبوت ایتھوپیا کے افار ریجن میں دیکھا جا سکتا ہے، جہاں 60 کلومیٹر لمبی اور 10 میٹر گہری دراڑ پہلے ہی بن چکی ہے۔ یہ دراڑ زمین کے نیچے موجود آتش فشانی سرگرمیوں کی وجہ سے مسلسل پھیل رہی ہے۔
سال 2005 میں، ایتھوپیا میں 420 سے زائد زلزلے آئے، جنہوں نے زمین میں بڑی دراڑیں پیدا کر دیں۔ سائنسدانوں کے مطابق، جو عمل عام طور پر صدیوں میں مکمل ہوتا ہے، وہ یہاں محض چند دنوں میں وقوع پذیر ہو گیا۔اگر یہ عمل جاری رہا تو مشرقی افریقہ ایک نئے جزیرے کی شکل اختیار کر لے گا، جو افریقی براعظم سے مکمل طور پر الگ ہو جائے گا۔اس تقسیم کے نتیجے میں ایک نیا سمندر بنے گا، جو مشرقی افریقہ کو باقی براعظم سے جدا کر دے گا۔
ماحولیاتی نظام اور جغرافیائی نقشہ مکمل طور پر تبدیل ہو جائے گا، جس سے نئے جزیروں اور ساحلی علاقوں کی تشکیل ممکن ہوگی۔یہ جغرافیائی تبدیلیاں بہت سست روی سے ہوتی ہیں، لیکن سائنسدانوں کا اندازہ ہے کہ یہ عمل ایک ملین سال یا اس سے کم عرصے میں مکمل ہو سکتا ہے۔
اس کا اثرانسانوں پر کیا ہوگا یا کیا کیا ہوسکتا ہے؟
جیسے جیسے زمین کی سطح پر دراڑیں بڑھیں گی بہت سے علاقے ناقابل رہائش ہو سکتے ہیں کیونکہ زلزلے اور آتش فشانی سرگرمیاں بڑھ سکتی ہیں۔موسمیاتی تبدیلیاں رونما ہو سکتی ہیں کیونکہ نئے سمندری راستے بننے سے ہواؤں اور سمندری دھاروں کا نظام متاثر ہو گا۔ افریقی ممالک کی سرحدیں تبدیل ہو سکتی ہیں، کیونکہ زمینی تقسیم سے نئے جزیرے وجود میں آ سکتے ہیں۔
یہ سچ ہے کہ زمین کبھی ایک جیسی نہیں رہتی، اور افریقہ میں بننے والا یہ نیا سمندر اس بات کی تازہ ترین مثال ہے!اور اس طرح یہ حیران کن جغرافیائی عمل دنیا کے نقشے کو ہمیشہ کے لیے بدل سکتا ہے۔ سائنسدان اس عمل کا باریک بینی سے مشاہدہ کر رہے ہیں تاکہ یہ سمجھ سکیں کہ زمین کے نیچے ہونے والی تبدیلیاں مستقبل میں ہماری دنیا پر کیا اثر ڈالیں گی۔
غازی کشمیر حضرت پیراں شاہ غازی کی دو روزہ عرس تقریبات، حکومت کا جمعرات کو تعطیل کا اعلان
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
کراچی کی 7500 ایکڑ زمین کی فائلیں کھول دیں تو دنگل مچ جائیگا، چیئرمین نیب
آباد کے دفتر میں گفتگو کے دوران چیئرمین نیب نذیر احمد بٹ نے کہا کہ کشمیر کی زمین سے زیادہ کراچی میں زمینوں کا مسئلہ ہے، سندھ زمینوں میں ریکارڈ کا کوئی سسٹم نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ چیئرمین نیب لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ نذیر احمد بٹ نے کہا ہے کہ کشمیر کی زمین سے زیادہ کراچی میں زمینوں کا مسئلہ ہے، سندھ میں زمینوں کے ریکارڈ کا کوئی سسٹم نہیں، عنقریب سندھ میں زمینوں کے ریکارڈ کے حوالے سے بڑا ایکشن لیا جائے گا۔ کراچی میں ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز آف پاکستان (آباد) کے دفتر میں گفتگو کے دوران چیئرمین نیب لیفٹیننٹ جنرل (ر) نذیر احمد بٹ نے کہا کہ بلڈرز کے بے شمار مسائل ہیں تمام نکات نوٹ کر لیے ہیں، نیب کا ادارہ بلڈرز کے ساتھ کھڑا ہے، نیب قوانین میں اصلاحات کی گئی ہیں، نیب میں کون سے کیسز اب فائل ہوں گے، اس کا سسٹم اپڈیٹ کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دوسرے اداروں میں داخل ہونے والی 85 فیصد شکایات نیب میں درج کی گئی، نیب ادارے پر اعتماد کیا جائے، کسی کے ساتھ زیادتی نہیں ہوگی، نیب کا نوٹس قانون کے مطابق ہی ہوتا ہے، کسی سے ذاتی دشمنی نہیں، نیب ادارے سے ہونی والی ذیادتیوں پر آباد سے معافی چاہتا ہوں، نیب میں شکایات کرنی ہے تو چہرہ ظاہر کرنا ضروری ہے، نیب کو 85 فیصد شکایات نامعلوم تھیں۔
چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب کے پاس جب مدعی نہیں ہوگا تو شکایات کا ازالہ ممکن نہیں ہو سکتا، اصلاحات کے بعد نیب کے پاس شکایات کا حجم 4500 سے گھٹ کر 150 سے 200 پر آگئی ہیں، کسی نیب افسر نے کسی کو غیر قانونی ہراساں کیا تو اسکی شکایت کریں، ہر صورت ایکشن ہوگا، آباد بلڈرز کے تمام مسائل میرے علم میں ہیں۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ سندھ کی زمینوں میں بہت بڑا دھوکہ چل رہا ہے، کراچی میں 7500 ایکڑ زمینوں کے دستاویزات میں جعلسازی کی گئی ہے، جس کی مالیت تقریبا 3 کھرب روپے ہے، کراچی کی 7500 ایکڑ زمین کی فائلیں کھول دیں تو دنگل مچ جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کی زمین سے زیادہ کراچی میں زمینوں کا مسئلہ ہے، سندھ زمینوں میں ریکارڈ کا کوئی سسٹم نہیں ہے، لینڈ ڈپارٹمنٹ کے الگ الگ محکمے کسی سے لنک نہیں، عنقریب سندھ میں زمینوں کے ریکارڈ کے حوالے سے بڑا ایکشن لیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایل ڈی اے، کے ڈی اے، ایم ڈی اے سے متعلق آباد رپورٹ پیش کریں، میں ایکشن لوں گا، ایل ڈی اے، کے ڈی اے، ایم ڈی اے کی 40 سال سے اپنے الاٹیز کو قبضے نہ دینا افسوسناک ہے، ایل ڈی اے، کے ڈی اے اور ایم ڈی اے کےخلاف ٹھوس شواہد پر سو موٹو لیا جائے گا، آباد شواہد دے غیر قانونی عمارتوں کو قانون کے مطابق مسمار کیا جائے گا۔ کراچی ماسٹر پلان کی دیکھ بحال کیلئے چیئرمین نیب نے ڈی جی نیب کو رپورٹ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ کراچی چیمبر آف کامرس کی بزنس کمیونٹی کو بھی یقین دہانی کروائی ہے انصاف ہوگا، گوادر میں نیب کا ریجنل دفتر قائم کر دیا، وہاں بھی زمینوں میں کرپشن ہو رہی ہے، گوادر میں تقریبا تین کھرب روپے مالیت کی زمینوں پر مقدمات درج ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2022ء سے قبل کی تقریبا 21 ہزار شکایتوں کو ختم کر دیا گیا ہے، نیب میں ون ونڈو آپریشن شروع کیا جا رہا ہے، پاکستان کے رئیل اسٹیٹ سیکٹر کیلئے نئی پالیسی بنارہے ہیں، رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں ہرقسم کی ادائیگیوں کا نظام بینکوں کے توسط سے ہونا چاہیئے۔
چیئرمین نیب نے صحافیوں کو جوابات دیتے ہوئے کہا کہ حکومت فیڈرل بورڈ آف ریونیو میں جلد بڑے پیمانے پر اصلاحات کر رہی ہے، فیڈرل بورڈ آف ریونیو کا سسٹم سب کیلئے فرینڈلی ہونے جا رہا ہے، فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے چند افسران کے کیسز نیب میں چل رہے ہیں، ایف بی آر میں 50 کروڑ روپے سے ذیادہ کرپشن پر نیب متحرک ہو جاتا ہے، ضمانت دیتا ہوں کہ کراچی میں کوئی نسلہ ٹاور کا واقعہ رونما نہیں ہوگا، نیب میں صفائی ہوگئی ہے، کئی افسران کو نوکریوں سے فارغ کر دیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ نیب میں کئی افسران کی کرپشن کے معاملات پر انکوائریاں چل رہی ہیں، نیب میں انفرادی کرپشن اب ممکن نہیں مزید اصلاحات جاری ہیں۔