امریکی سینیٹر نے ٹرمپ کا منصوبہ مسترد کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
سوشل میڈیا پر امریکی سینیٹر نے لکھا ہے کہ نہیں! غزہ کو فلسطینی عوام کے لیے دوبارہ تعمیر کیا جانا چاہیے، نہ کہ ارب پتی سیاحوں کے لیے اسے ساحل کا شہر بنائیں۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے غزہ سے فلسطینیوں کی بے دخلی کے منصوبے کی پوری دنیا میں مذمت کی جا رہی ہے۔ امریکی سینیٹر برنی سینڈرز نے بھی غزہ میں فلسطینیوں کو بے دخل کرنے کے ٹرمپ کے مجوزہ منصوبے کو مسترد کردیا ہے۔ انہوں نے ایکس پر لکھا کہ 47 ہزار سے زائد فلسطینی مارے گئے، ایک لاکھ 10 ہزار زخمی ہیں، ٹرمپ کا جواب؟ غزہ کو مستقبل کے لیے رئیل اسٹیٹ ڈیولپمنٹ بنانے کے لیے فلسطینیوں کو زبردستی بے دخل کیا جائے، زمین کا ایک خوبصورت ٹکڑا۔ انہوں نے لکھا کہ نہیں! غزہ کو فلسطینی عوام کے لیے دوبارہ تعمیر کیا جانا چاہیے، نہ کہ ارب پتی سیاحوں کے لیے اسے ساحل کا شہر بنائیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
امریکی دباو پر مظلوم فلسطینی شہدا کے اہل خانہ کو ادائیگیاں منسوخ
حکم نامے کے متن کے مطابق ادائیگیاں صدر کے دفتر سے وابستہ ایک سرکاری ادارے کو منتقل کی جائیں گی، جس کی تقسیم کا ایک نیا طریقہ کار ہوگا جس کی تفصیلات کا اب تک اعلان نہیں کیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطینی صدر محمود عباس نے ایک حکم نامہ جاری کیا ہے جس کے تحت اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں قید یا شہید ہونے والے فلسطینیوں کے اہل خانہ کو ادائیگیوں کے نظام کو منسوخ کر دیا گیا ہے۔ موجودہ نظام کو ناقدین کی جانب سے قتل کی ادائیگی کا نام دیا گیا تھا اور ان کا کہنا ہے کہ یہ اسرائیل پر حملے کرنے والے عسکریت پسندوں کے خاندانوں کے لیے انعام ہے، حالانکہ فلسطینیوں نے اس لیبل کو مسترد کر دیا ہے۔ حکم نامے کے متن کے مطابق ادائیگیاں صدر کے دفتر سے وابستہ ایک سرکاری ادارے کو منتقل کی جائیں گی، جس کی تقسیم کا ایک نیا طریقہ کار ہوگا جس کی تفصیلات کا اب تک اعلان نہیں کیا گیا ہے۔ اس نظام کو ختم کرنا فلسطینی اتھارٹی پر امریکی انتظامیہ کا ایک بڑا مطالبہ رہا ہے، یہ ادارہ 3 دہائی قبل اوسلو عبوری امن معاہدے کے تحت قائم کیا گیا تھا، جو اسرائیل کے زیر قبضہ مغربی کنارے کے کچھ حصوں میں محدود حکمرانی کا کام کرتا ہے۔