Nai Baat:
2025-02-12@07:18:00 GMT

غلام ابن غلام اور ایک اچھی خبر

اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT

غلام ابن غلام اور ایک اچھی خبر

مانا کہ دشمنوں کی کوئی کمی نہیں۔ ریشہ دوانیاں عروج پر ہیں۔ حاسدینِ ریاستِ پاکستان میں بھی لیبیا ، شام اور یمن جیسے تباہی اور افراتفری کے مناظر دیکھنا چاہتے ہیں۔ ہر طرف آگ اور خون کا کھیل کھیلنا چاہتے ہیں۔ خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی اپنے عروج پر ہے۔ تاہم ایسے میں ایک ٹھنڈی ہوا کا جھونکا بھی ہے۔ قبل اس کے کہ کچھ ضبط تحریر میں لایا جائے۔ ابتدا ایک حوصلہ افزا خبر سے۔ سابق ترجمان بلوچستان حکومت وممبر صوبائی اسمبلی بلوچستان فرح عظیم شاہ نے پاکستان کے طول و عرض میں بسنے والے کروڑوں پاکستانیوں کو قریب لانے اور بلوچستان اور بلوچیوں کے بارے میں موجود منفی تاثر کو ختم کرنے کے لیے ایک منفرد ”ایمان پاکستان تحریک “۔کا آغاز کیا ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ اگر مجموعی طور پر دیکھا جائے تو بلوچستان میں سیکیورٹی کے مسائل محض چند حصوں تک محدود ہیں۔ ان کی اصل وجہ دہشتگرد ہیں جن کا نہ تو کئی مذہب ہے اور نہ ہی انکا پاکستان سے کوئی تعلق ہے۔ بلوچستان میں بہت سی مثبت سرگرمیاں بھی رونما ہو رہی ہیں جنہیں درست انداز میں اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔ ہم ایمان پاکستان تحریک کے تحت پاکستانیوں کے دلوں کو جوڑنا چاہتے ہیں۔بلوچستان کی پہچان ہنر مند افراد سے ہونی چاہیے نہ کہ دہشت گردی اور شورش سے
قارئین ! اب چلتے ہیں ایک اہم موضوع کی جانب یہ حقیقت اظہر من الشمس ہے کہ آزادی کا کوئی نعم البدل نہیں۔ قفس سونے کے پنجرے میں بھی ہو ، قفس ہی ہے۔ ایسے میں سوال یہ ہے کہ کیا واقعی ہم آزاد ہیں ؟قیام پاکستان کے وقت ہم نے درحقیقت ازادی کس سے حاصل کی اور کیا جس سے آزادی حاصل کی وہ چلے گئے؟ ۔
جواب سادہ سا ہے۔ جو چلے گئے وہ آج بھی آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک جیسے اداروں کی شکل میں آقا ہی ہیں اور انہوں نے ہنوز اپنی حاکمیت کو پیچھے چھوڑ جانے والے ابن غلاموں کے ذریعے پاکستانی قوم کو
غلام بنا رکھا ہے۔ یہ ابن غلام حاکمیت کی غلام گردشوں کے ان داتا بنے ہوئے ہیں۔
تاریخ کے اوراق پلٹ کر دیکھیں تو غلامی اور ابن غلامی کی پوری داستان سمجھ آجاتی ہے۔ پنجاب میں انگریز دور میں عزت و سر بلندی حاصل کرنے والے خاندانوں کی اصل خصوصیت انگریزوں سے وفاداری اور اپنوں سے غداری تھی۔ اس وفاداری کے عوض انگریز سرکار نے پاکستان کے قیام تک بہاول پور کی ریاست کا والی عربی نژاد قبیلے عباسی کو بنائے رکھا۔ رہی ملتان کی بات تو ملتان میں آباد عربی نژاد قبیلے قریشی کے سربراہ اور گدی نشین مخدوم شاہ محمود نے رائے احمد کھرل کی انگریزوں کے خلاف آزادی کی تحریک میں سرکاری فوج کی مدد کے لیے پچیس سو سواروں کی ایک ملتانی پلٹن تیار کر کے دی۔ لہٰذا انگریزوں نے اس “گرانقدر وفاداری“ کے صلے میں اسے قیمتی جاگیر، نقد انعام اور آٹھ کنویں زمین عطا کی۔
ملتان میں آباد ایک اور قبیلے ”گیلانی قبیلے“ کے سربراہ اور گدی نشین مخدوم سید نور شاہ نے انگریز سرکار سے وفا کی جس پر انگریز سرکار نے خلعت اور سند سے نوازا اور بعد میں کاسہ لیسی کے صلے گیلانی خاندان کو جاگیریں بھی ملیں۔ ملتان میں آباد پٹھان قبیلے کے گردیزی خاندان نے انگریز سرکار کا بھرپور ساتھ دیا۔ لہٰذا انگریز سرکار نے اسے بھی جاگیریں عطاءکیں۔ خان گڑھ میں آباد پٹھان قبیلے کے نوابزادگان کے جد امجد اللہ داد خان نے انگریزوں کے خلاف تحریک چلانے والوں کو تہہ تیغ کرنے میں انگریزوں کا بھرپور ساتھ دیا۔ انگریزوں نے اسے بھی دو بار خصوصی خلعت اور جاگیریں عطائ کیں۔ قصور کے پٹھان ممدوٹ قبیلے نے بھی انگریز سرکار کا بھرپور ساتھ دیا۔ لہذا اسے بھی قیمتی جاگیر ‘ عہدے اور منصب دیے گئے۔ عیسیٰ خیل میں آباد پٹھان قبیلے کے نیازیوں نے انگریز کا بھرپور ساتھ دیا۔ چنانچہ اس خاندان کو قیمتی جاگیر ‘ عہدے اور منصب دیے گئے۔ راجن پور میں آباد بلوچ قبیلے مزاری کے سردار امام بخش مزاری نے کھل کر انگریزوں کی کاسہ لیسی کی۔ انگریز نے صلے میں اسے سر کا خطاب دیا اور جاگیریں عطا کیں۔
راجن پور میں ہی آباد بلوچ قبیلے دریشک کے سردار بجاران خان دریشک نے انگریزوں کے خلاف تحریک چلانے والوں کے خلاف لڑنے کے لیے دریشکوں کا ایک خصوصی دستہ انگریزوں کے پاس بھیجا۔ لہٰذا انگریز سرکار نے انگریز کی "وفاداری” کے عوض دریشکوں کو جاگیریں عطا کیں۔مکھڈ شریف کے عربی نڑاد پیروں نے انگریز کا بھرپور ساتھ دیا۔ اس خاندان کو قیمتی جاگیر ‘ عہدے اور منصب دیئے گئے۔
صوبائی دارالحکومت لاہور میں میں آباد ایرانی نسل قزلباش سردار علی رضا نے ایک گھوڑ سوار دستہ تیار کر کے جنگ آزادی میں لڑنے والے مسلمان اور ہندو سپاہیوں کے خلاف انگریز کو بھیجا۔ اسی دستے کے ساتھ علی رضا کا بھائی محمد تقی خان تھا جو مجاہدوں کے ساتھ لڑائی میں مارا گیا۔ انگریزوں کی اس خدمت کے عوض قزلباشوں کو جنگ کے بعد خطاب ‘ سند ‘ وظیفے اور 147 دیہات کی تعلقہ داری سونپ دی گئی۔
لاہور کے کلاًں شیخ خاندان کے سربراہ شیخ امام دین نے جنگ آزادی میں دو دستے خصوصی طور پر دہلی بھجوائے جنھوں نے حریت پسندوں کا خون بہایا۔ انہی خدمات کی بدلے انگریز نے ان کو بہت بڑی جاگیر بخشی۔
گوجرانوالہ کے چٹھہ خاندان کے جان محمد نے1857 میں انگریز کا بھرپور ساتھ دیا۔ چنانچہ اس خدمت کے صلے میں اس خاندان کو قیمتی جاگیر ‘ عہدے اور منصب دیے گئے۔سرگودھا کے ٹوانوں کے گھڑ سواروں نے دہلی کی تسخیر میں بہادری کے خوب جوہر دکھائے۔ چنانچہ انہیں خطاب ‘ پنشن اور لمبی چوڑی جاگیریں دی گئیں۔ غداری کی اس داستانِ شرمندگی میںخانیوال کے ڈاھوں نے انگریز کا بھرپور ساتھ اور قیمتی جاگیر ‘ عہدے اور منصب حاصل کی ہے۔
کالاباغ کے نواب بھی انگریزوں کا ساتھ دینے میں کسی سے پیچھے نہیں رہے اور قیمتی جاگیر ‘ عہدے اور منصب دیئے گئے۔ یہ بد قسمتی نہیں تو اور کیا ہے کہ اپنی ہی قوم اور شہیدوں کے ساتھ غداری کرنے والوں کی اولاد آج بھی ”ممتاز“ اور ”معزز“ ہے۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: انگریز کا بھرپور ساتھ انگریز سرکار نے عہدے اور منصب انگریزوں کے خاندان کو ابن غلام کے خلاف

پڑھیں:

پاک فضائیہ کی اسلام اباد کی فضائی حدود میں تربیتی مشق

پاک فضائیہ کے طیاروں نے اسلام آباد کی فضائی حدود میں تربیتی مشق کی۔

پاک فضائیہ کی تربیتی مشق میں تمام طیاروں نے حصہ لیا۔ پاک فضائیہ کی تربیتی مشق کا مقصد آنے والے دنوں میں ہونے والے ایک بڑے ایونٹ کی تیاری کرنا ہے۔ پاک فضائیہ کے طیاروں نے اسلام آباد کی فضائی حدود میں مشقیں کیں۔

متعلقہ مضامین

  • زرعی انکم ٹیکس بل پر دستخط ‘ فضل الرحمن پر تنقید کرنیوالے ہی انکے غلام  : کنڈی  
  • پاک فضائیہ کی اسلام اباد کی فضائی حدود میں تربیتی مشق
  • چیئرمین گلشن اقبال ٹائون ڈاکٹر فواد احمد اور سابق سینیٹر امام الدین شوقین ٹی ایم سی گلشن اقبال کے ڈائریکٹر پارکس رائو غلام رسول کو شیلڈ پیش کررہے ہیں
  • شہدادپور،ریٹائرڈ ملازمین سراپااحتجاج
  • ایک میچ نہیں پورےایونٹ میں اچھی کرکٹ کھیلنی ہے :نسیم شاہ
  • سہون ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ملازمین تنخواہوں سے محروم
  • غلام مرتضیٰ تنولی نیپال روانہ
  • یوم یکجہتی کشمیر پر غلام مرتضیٰ تنولی کا پیغام
  • ’’کنگ چارلس ہمارا بادشاہ نہیں‘‘