کشمیر میں انقلاب اسلامی ایران کی 46ویں سالگرہ پر پُروقار تقریب
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
مقررین نے کہا کہ ایران کی قوم اور قیادت نے اپنے عزم و استقامت کے ذریعے عالمی استکبار کے تمام سازشوں کا مقابلہ کیا۔ چھوٹی تصاویر تصاویر کی فہرست سلائیڈ شو
کشمیر میں انقلاب اسلامی ایران کی 46ویں سالگرہ پر پُروقار تقریب
کشمیر میں انقلاب اسلامی ایران کی 46ویں سالگرہ پر پُروقار تقریب
کشمیر میں انقلاب اسلامی ایران کی 46ویں سالگرہ پر پُروقار تقریب
کشمیر میں انقلاب اسلامی ایران کی 46ویں سالگرہ پر پُروقار تقریب
کشمیر میں انقلاب اسلامی ایران کی 46ویں سالگرہ پر پُروقار تقریب
کشمیر میں انقلاب اسلامی ایران کی 46ویں سالگرہ پر پُروقار تقریب
کشمیر میں انقلاب اسلامی ایران کی 46ویں سالگرہ پر پُروقار تقریب
کشمیر میں انقلاب اسلامی ایران کی 46ویں سالگرہ پر پُروقار تقریبکشمیر میں انقلاب اسلامی ایران کی 46ویں سالگرہ پر پُروقار تقریب
کشمیر میں انقلاب اسلامی ایران کی 46ویں سالگرہ پر پُروقار تقریب
کشمیر میں انقلاب اسلامی ایران کی 46ویں سالگرہ پر پُروقار تقریب
اسلام ٹائمز۔ انقلاب اسلامی ایران کی 46ویں سالگرہ کے موقع پر جموں و کشمیر انجمن شرعی شیعیان کی جانب سے حوزہ علمیہ جامعہ باب العلم کے محبوب ملت ہال میں ایک پُروقار تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ تقریب میں علماء کرام، اساتید اور حوزہ علمیہ کے فارغ التحصیل طلاب نے شرکت کی۔ تقریب کا مقصد انقلاب اسلامی ایران کی اہمیت اور بانی انقلاب حضرت امام خمینی (رہ) کے کردار کو اجاگر کرنا تھا۔ کشمیر کے معروف علماء دین نے انقلاب اسلامی ایران کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے علماء کرام نے انقلاب اسلامی ایران کو ایک تاریخی تحریک قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس انقلاب کی کامیابی کی بنیاد قرآن و سنت اور اہل بیت (ع) کی تعلیمات پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران کی قوم اور قیادت نے اپنے عزم و استقامت کے ذریعے عالمی استکبار کے تمام سازشوں کا مقابلہ کیا۔ تقریب سے جن علماء کرام نے خطاب کیا، ان میں مولانا سید ارشد حسین موسوی، مولانا گوہر حسین، مولانا سید محمد حسین صفوی، مولانا سید حسین موسوی، مولانا تنویر حسین، مولانا غلام محمد گلزار، مولانا اسماعیل، سمیر حسین شامل ہیں۔ آخر میں حوزہ علمیہ جامعہ باب العلم کے مسئول مدرسہ نے کہا کہ انقلاب اسلامی ایران نے دنیاء اسلام میں دینی و سیاسی بیداری کی لہر دوڑائی اور مسلمانوں کو اپنی شان و عظمت کی بحالی کی۔ مسئول مدرسہ نے ایرانی قوم و شرکاء کو صدر انجمن شرعی شیعیان مولانا آغا سید حسن الموسوی الصفوی کی طرف سے اس انقلاب کی سالگرہ پر مبارک بادی پیش کی۔.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کشمیر میں انقلاب اسلامی ایران کی 46ویں سالگرہ پر پ روقار تقریب
پڑھیں:
انقلاب اسلامی ایران کے اثرات اور نتائج(2)
اسلام ٹائمز: اسلامی جمہوریہ ایران ہی وہ واحد مملکت اسلامی و انقلابی ہے، جس نے امریکہ کو ترکی بہ ترکی جواب دیا ہے۔ امریکی حملوں کا اوپن جواب دینا اور امریکہ کے عراق و شام میں فوجی اڈوں کو میزائلوں سے نشانہ بنانا اور اسرائیلی اقدامات کے جواب میں تل ابیب و حیفا پر میزائلوں کی بارش ایک ایسا عجوبہ ہے، جو فقط اسلامی جمہوریہ ایران ہی دکھا سکتا ہے، وگرنہ عرب ممالک تو اپنی حفاظت کیلئے امریکیوں پر انحصار کرتے ہیں۔ انقلاب اسلامی ایران دنیا بھر کے مظلوموں کی امید و آسرا ہے، جسکے وجود کی برکات سے مزاحمت و مقاموت زندہ ہے اور انقلاب ان سب کا پشتبان ہے۔ ہمیں افتخار ہے کہ ہم دور خمینی میں تھے اور انکے وجود اقدس کی برکات سے لطف اندوز ہوئے۔ تحریر: ارشاد حسین ناصر
11 فروری کو اسلامی انقلاب کی کامیابی سے ایران اور دنیا میں گہری تبدیلیاں آئیں، اس انقلاب نے دنیا پر جو اثرات مرتب کیے، وہ معمولی نہیں کہے جا سکتے بلکہ ان اثرات نے ایسا گہرا اثر چھوڑا ہے کہ دنیا کی سیاست یکسر تبدیل ہوچکی ہے، اب اسلامی جمہوریہ ایران ایک ایسی اسلامی ریاست ہے، جو مسلمانوں کیساتھ ساتھ باحمیت، باغیرت اور حریت و آزادی پسندوں بالاخص عالمی استعمار و طاغوتی قوتوں کے خلاف جدوجہد کرنے والوں کا پشتبان و مددگار ہے۔ یہی وہ تبدیلی تھی، جس سے ڈر کر اس انقلاب کی مخالفت کی جاتی ہے۔ ان تبدیلیوں سے ڈرنے والے ہی اس کی مخالفت کر رہے تھے اور آج بھی کر رہے ہیں۔ اس انقلاب کا راستہ روکنے کی کوشش و سازش کرنے والے آج چھیالیس برس گذر جانے کے بعد بھی یہی سوچ رکھتے ہیں کہ انقلاب کا راستہ روکا جائے۔ اسی وجہ سے اس انقلاب کے خلاف یہ سارے ہمسائے عرب بادشاہ یک جان ہوگئے تھے، جو انقلاب کو نابود کرنے کیلئے امریکہ، اسرائیل اور استعمار کی چاکری میں آج بھی لگے ہوئے ہیں، مگر یہ نور خدا جو 11 فروری کو روشن ہوا اس کو پھونکوں سے بجھایا نہ جا سکے گا۔
اس وقت اسرائیل و امریکہ کی نمک خواری میں مشغول ہیں اور اسرائل کو تسلیم کرتے ہوئے امت کیساتھ غداری کرر ہے ہیں۔ اسرائیل عملی طور پر ان بادشاہان وقت پر غلبہ پا چکا ہے اور اپنی جارحیتوں و تجاوز کو بڑھاوا دینے میں مگن ہے، جبکہ عرب بادشاہوں اور مسلم حکمرانوں نے اس کے سامنے سرتسلیم خم کر رکھا ہے۔ اس کو اپنا آقا بنا چکے ہیں، واحد ایران ہی ہے، جو اسرائیل کے منصوبوں کی راہ میں رکاوٹ بنا ہے۔ جسے یہ اپنے نجس وجود کے خاتمے کیلئے خطرناک سمجھتے ہوئے نابود کرنے کی سازشوں پر عمل پیرا ہیں، جبکہ یہ انقلاب، انقلاب اسلامی ہے، یہ نور کا انفجار ہے، نور خدا کو بجھانے والے نابود ہو جائیں گے اور یہ اپنی نورانیت سے مظلوموں، محکوموں، مجبوروں ستم رسیدہ افراد کو منور کرتا رہیگا، جو استعمار، استکبار اور طاغوت کی راہیں مسدود کرتے رہینگے۔ قرآن مجید میں آیا ہے کہ
"یہ لوگ اپنے منہ کی پھونکوں سے اللہ کے نور کو بجھانا چاہتے ہیں اور اللہ کا فیصلہ یہ ہے کہ وہ اپنے نور کو پوا پھیلا کر رہے گا، خواہ کافروں کو یہ کتنا ہی ناگوار ہو" (سورہ صف آیت8)
دوسری طرف نگاہ دوڑائیں تو انقلاب اسلامی اس وقت اپنے اوج و عروج پق دیکھا جا سکتا ہے۔ اس وقت انقلاب کی حمایت، امت جہان اسلامی، امت مظلومین جہاں، استعمار کے سامنے ڈٹ جانے والے گروہ، جماعتیں اور تحاریک، یہ انقلاب جبر و ظلم اور غاصبانہ رویوں کے سامنے ڈٹ جانے والوں کے قلوب، ظلم کا مقابلہ کرنے والوں کی آنکھوں کی ٹھنڈک اور غاصبین کے خلاف علم جہاد بلند کرنے والے عظیم مجاہدین، چاہے ان کا تعلق فلسطین سے ہو یا لبنان سے، یمن سے ہو یا حجاز سے، افغانستان سے ہو یا عراق سے، شام سے ہو یا آذربائیجان سے، ان کا نام حسینیون ہو یا زینبیون، یہ فاطمیون کی شکل میں ہوں یا حیدریون کے نام سے، یہ حماس کی شکل میں مزاحمت دکھا رہے ہوں یا جہاد اسلامی کے نام سے وارد میدان جہاد ہوں۔ یہ حزب اللہ کے پرچم تلے ہوں یا انصار اللہ کے لواء اٹھا کر میدان میں وارد ہوں۔ یہ حشد الشعبی کے عنوان سے میدان سجاتے ہوں یا پاکستان کے انقلابی طلباء تنظیم امامیہ اسٹوڈنٹس کا حی علیٰ خیر العمل، کے شعار کو بلند کرتے ہوں۔
امام خمینی کی انقلابی فکر اور حریت کا درس لے کر دنیا بھر میں انقلاب کے ساتھ متمسک دیکھے جا سکتے ہیں۔ ان کے زندہ ہونے کی سب سے بڑی مثال حالیہ لبنان و غزہ کی اسرائیل کیساتھ جنگ ہے، جس میں انقلاب اسلامی کے فرزندان نے ظالمین کے خلاف برسر پیکار مجاہدین کی پشتبانی کا حق ادا کیا ہے، جس پر جنگ بندی کے بعد بھرپور تشکر کا اظہار کیا گیا ہے، جبکہ خائن حکمرانوں نے امریکہ اسرائیل کیساتھ دیتے ہوئے اسرائیل کو ایک اور اسلامی تاریخی ملک شام تھالی میں رکھ کر پیش کر دیا ہے۔ منافق و خائنین امت کی خیانت و غداری کے نتیجہ میں اسرائیل ایک بار پھر گریٹر اسرائیل کے نقشے جاری کر رہا ہے اور اسلامی زمینوں کو ہڑپ کرر ہا ہے۔ ایران نے اپنی بے بہا قیمتی قربانیاں دے کر شام و عراق میں اسرائیلی و امریکہ مفادات کو زک پہنچائی اور ان کے راستے کی دیوار بن کر انہیں تجاوز کے بجائے پیچھے دھکیلا، جو ایران کے شام سے انخلا کے بعد مزید اسلامی زمینوں پر قابض ہوچکا ہے۔ ترکیہ، قطر، سعودیہ جیسے منافق و غدار کردار ان مجرمانہ اقدامات پر اس کا ساتھ دے رہے ہیں۔
آج انقلاب اسلامی ایران اس قدر قوی ہے کہ اس سے قبل اس کی نظیر نہیں ملتی۔ میزائل ٹیکنالوجی سے لیکر جدید ترین ڈرونز کی پیداوار اور سائبر فورسز کے ساتھ ساتھ جرات مند قیادت و رہبری کی وجہ سے دنیا اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ پنگا لیتے گھبراتی ہے۔ لہذا امریکہ و اسرائیل حملہ کرنے کی باتیں تو کرتے رہتے ہیں، مگر جواب کے ڈر سے ایسا کرنا حماقت کی بدترین مثال ہوسکتی ہے۔ اسی کے عشرے کے اوائل میں جب ایران پر اپنے پٹھو صدام کے ذریعے حملہ کروایا گیا تو ایران کے ساتھ کسی بھی قسم کی ٹیکنالوجی یا اسلحہ نہیں تھا۔ اس کے باوجود آٹھ برس تک مسلسل جنگ لڑی اور اپنی زمینوں کا دفاع کیا، جبکہ آج تو ایران جدید ترین فوج و اسلحہ رکھنے والے ممالک میں شامل ہوچکا ہے۔ آج ایران کو دھمکانا اور ان دھمکیوں پر عمل درآمد کرنا بہت مشکل ہوچکا ہے۔ اس لیے کہ حالیہ غزہ اسرائیل جنگ میں ایران ہی تھا، جس نے حماس و دیگر جہادی گروہوں کی بھرپور کھلی مدد کی ہے۔
ایران کی مدد کیساتھ ساتھ لبنانی تنظیم حزب اللہ، یمنی تنظیم انصاراللہ اور عراقی مزاحمتی گروہ حشد الشعبی کے کارنامے بھی ایران کی طرف سے سمجھے جاتے ہیں۔ اسلامی جمہوریہ ایران ہی وہ واحد مملکت اسلامی و انقلابی ہے، جس نے امریکہ کو ترکی بہ ترکی جواب دیا ہے۔ امریکی حملوں کا اوپن جواب دینا اور امریکہ کے عراق و شام میں فوجی اڈوں کو میزائلوں سے نشانہ بنانا اور اسرائیلی اقدامات کے جواب میں تل ابیب و حیفا پر میزائلوں کی بارش ایک ایسا عجوبہ ہے، جو فقط اسلامی جمہوریہ ایران ہی دکھا سکتا ہے، وگرنہ عرب ممالک تو اپنی حفاظت کیلئے امریکیوں پر انحصار کرتے ہیں۔ انقلاب اسلامی ایران دنیا بھر کے مظلوموں کی امید و آسرا ہے، جس کے وجود کی برکات سے مزاحمت و مقاموت زندہ ہے اور انقلاب ان سب کا پشتبان ہے۔ ہمیں افتخار ہے کہ ہم دور خمینی میں تھے اور ان کے وجود اقدس کی برکات سے لطف اندوز ہوئے۔ ہم ان کے اخلاص، ان کے تقویٰ، ان کی للھیت، ان کی قربانیوں کی گواہی اس دنیا میں بھی دیں گے اور اگلی دنیا میں یہ گواہی دیتے ہوئے چاہیں گے کہ ہمیں وہاں بھی ان کا قرب نصیب ہو، ہم ان کے نور مجسم سے مستفید ہوں۔
انقلاب اسلامی کے بانی امام خمینی (رح) نے اس دن کو ایام اللہ سے تعبیر کیا، اہل ایران کو یہ دن مبارک ہو، آج اس اسلامی انقلاب کو چھیالیس سال ہوگئے۔ اسلام ناب کا پرچم سربلند ہے اور سربلند رہیگا۔ اس کی طرف ٹیڑھی آنکھ سے دیکھنے والوں کو اس انقلاب کی تاریخ کا مطالعہ کرنا چاہیئے کہ اس کی بنیادوں میں کیسے کیسے پاکیزہ نفوس کا پاک خون شامل ہے۔ اس کو نابود کرنے کے خواب دیکھنے والے بہت سے نابود ہوچکے، ان کی ہڈیاں بھی نہیں ملتیں، مگر یہ انقلاب اپنی تابندگی اور درخوشبو کیساتھ دنیا کے مظلوموں، محروموں، مجبوروں، کمزوروں کی نصرت و یاوری کرتے ہوئے دنیا سے ظلم کے خاتمہ کی عالمی جدوجہد کا علم اٹھائے انقلاب مہدویت کی راہیں ہموار کرتا رہیگا، تاوقیکہ فرزند زہراء، بقیۃ اللہ اعظم (عج) کو اذن ظہور نہیں مل جاتا اور وہ کمزور بنا دیئے گئے انسانوں کو حکومت دلوانے کیلئے ظاہر نہیں ہو جاتے۔ آخر میں اسلامی انقلاب کیساتھ تمسک و متصل رہنے والے مزاحمتی و انقلابی شہداء کو سلام پیش ہے، بالاخص سلام بر شہدائے انقلاب اسلامی، سلام بر شہدائے دفاع مقدس، سلام بر شہدائے مکہ، سلام بر مدافعین حرمین، سلام بر جبھہ مقاومت، عراق، شام، یمن، لبنان، پاکستان و افغانستان، نائیجیریا، حجاز المقدس،
سلام بر شہید حاج سلیمانی، سلام بر سید مقاومت سید حسن نصر اللہ، سلام بر اسماعیل ہنیہ و یحییٰ سنوار۔