عدلیہ کو یرغمال بناکر انتشار پھیلانے کی سازش کی جارہی ہے،عوامی تحریک
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر)26ویں آئینی ترمیم کے خلاف پُرامن احتجاج کرنے والے وکلا پر پولیس تشدد کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے عوامی تحریک کے مرکزی صدر ایڈووکیٹ وسند تھری، مرکزی جنرل سیکرٹری ایڈووکیٹ ساجد حسین مہیسر، مرکزی رہنما ایڈووکیٹ اسماعیل خاصخیلی اور نور نبی پیلجو نے اپنے مشترکہ پریس بیان میں کہا ہے کہ پُرامن احتجاج عوام کا بنیادی آئینی حق ہے لیکن اتحادی حکومت ملک میں غیر اعلانیہ مارشل لا نافذ کرکے پُرامن احتجاجوں پر تشدد کر رہی ہے۔ پولیس کے غیر آئینی اور غیر انسانی تشدد سے وکلا بھی محفوظ نہیں رہے۔ عدلیہ کو یرغمال بنا کر ملک میں انتشار پھیلانے کی سازش کی جا رہی ہے۔رہنماؤں نے مزید کہا کہ ججوں کی تقرری کے طریقہ کار میں تبدیلی کر کے انگوٹھا چھاپ وڈیروں کو جج مقرر کرنے کے اختیارات دیے گئے ہیں۔ پیپلز پارٹی اور ن لیگ سیاسی بنیادوں پر ججوں کی بھرتی کر رہی ہیں، جس کے نتیجے میں عدالتیں بھی پولیس تھانوں کی طرح وڈیروں کی اوطاقیں بن جائیں گی۔عوامی تحریک کے رہنماؤں نے مطالبہ کیا کہ 26ویں آئینی ترمیم کو فوری طور پر ختم کر کے عدلیہ کی آزادی کو یقینی بنایا جائے، اور وکلا پر تشدد کے احکامات دینے والے افسران کو گرفتار کر کے قانون کے مطابق سزا دی جائے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
جوڈیشری کوئی شاہی دربار نہیں، اگر کیسز نہیں سن سکتے تو گھر جائیں، اعظم نذیر تارڑ
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ 26ویں آئینی ترمیم کی سب سے خوبصورت بات عدلیہ کا احتساب ہے، یہ عدالتیں شاہی دربار نہیں بلکہ آئینی ادارے ہیں۔ اگر ججز مقدمات کی سماعت نہیں کر سکتے تو انہیں گھر چلے جانا چاہیے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر قانون نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے سابق اور موجودہ چیف جسٹس کا شکر گزار ہوں جنہوں نے وکلا سے متعلق قانون کے مطابق فیصلے دیے۔ انہوں نے وکلا کے حالیہ احتجاج کا ذکر کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ وکلا کے احتجاج کو دہشت گردی سے کیسے جوڑا جا سکتا ہے؟ ایسا تو مشرف دور میں بھی نہیں ہوا تھا۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ وہ کبھی کسی بار سے بیک ڈور رابطے کے ذریعے حمایت حاصل نہیں کرتے، اور ان کا ماننا ہے کہ حکومت کو بار کونسلز کے معاملات میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت اور وکلا کے درمیان جو معاہدہ ہے، اس میں کبھی کوئی دھوکہ نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ جوڈیشل کونسل کا خیال ان کا اپنا نہیں تھا، اور یہ واضح کیا کہ ججز کی ٹرانسفر کا فیصلہ چیف جسٹس آف پاکستان کریں گے جس کے بعد وزیراعظم پاکستان اس پر غور کریں گے اور پھر صدر مملکت کے دستخط سے دوسرے صوبوں کے ججز وفاق میں تعینات کیے جائیں گے۔
وزیر قانون کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں بلوچستان اور سندھ سے آنے والے ججز نے عدالت میں تنوع پیدا کیا ہے۔ انہوں نے 1973 کے آئین کو تمام سیاسی جماعتوں کا متفقہ آئین قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم سب اسی آئین کو مانتے ہیں۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ وکلا کا میگا سنٹر پراجیکٹ انتہائی اہمیت کا حامل ہے، اور حکومت کا مقصد صرف عوام کی خدمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ آئندہ بھی استقامت کے ساتھ ملک و قوم کی خدمت جاری رکھیں گے۔
انہوں نے واضح کیا کہ وہ وکلا کے ساتھ ہمیشہ کھڑے رہے ہیں اور جب بھی کوئی وکیل دوست ان سے ملنے آتا ہے تو وہ ملاقات ضرور کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آنے والے دنوں میں مزید مثبت خبریں سامنے آئیں گی۔
مزیدپڑھیں:شاہ رخ خان کا ارب پتی پڑوسی، جس کے 29 بچے ہیں