Jasarat News:
2025-04-13@16:28:31 GMT

لیبیا ساحل کے قریب کشتی حادثہ قابل مذمت ہے،جاوید قصوری

اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT

لاہور (وقائع نگارخصوصی)امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری نے لیبیا میں پاکستانیوں سمیت تارکین وطن کی ایک اور کشتی حادثے پر شدید غم و غصہ کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ لیبیا کے ساحل کے قریب پاکستانی شہریوں کی ایک اور کشتی حادثے کا شکار ہونا قابل مذمت ہے ہر سال سیکڑوں نوجوان غیر قانونی راستوں سے یورپ جاتے ہوئے لقمہ اجل بن جاتے ہیں جبکہ حکومت اور اس کے تمام متعلقہ ادارے ڈنگی روکنے میں بری طرح ناکام دکھائی دیتے ہیں۔ہر سال تقریباً 15 ہزار افراد غیر قانونی راستوں سے ملک سے باہر جانے کی کوشش کرتے ہیں۔ پہلے اس سفر میں کامیابی سے منزل پر پہنچنے کی شرح 50 فی صد تھی لیکن اب یہ شرح کم ہو کر محض 20 فی صد رہ گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے انسانی اسمگلنگ سے متعلق جاری تحقیقات جلد از جلد مکمل کر کے ٹھوس سفارشات پیش کرنے، سہولت کاری میں ملوث وفاقی تحقیقاتی ادارے کے اہلکاروں کی نشاندہی اور ان کے خلاف سخت کارروائی اور اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے متعلقہ اداروں کو آپس کے رابطے مزید بہتر بنانے کی ہدایت کی تھی،گزشتہ ماہ ایف آئی اے کے سربراہ احمد اسحق سمیت 40 سے زائد اہلکاروں کو ملازمت سے برطرف کیا گیا تھا مگر المیہ یہ ہے کہ چند دکھاوے کے اقدامات کر کے اس معاملے کو سرد خانہ میں ڈال دیا گیا۔ اس سے ہنگامی بنیادوں پر نمٹ آزما ہونے کی ضرور ت ہے۔روزگار کے لیے یورپ جانے کا سلسلہ 70 کی دہائی میں شروع ہوا تھا جو آج اپنے عروج پر پہنچا۔ ان کا کہنا تھا کہ گجرات، منڈی بہاؤالدین، سیالکوٹ، گوجرانوالہ سمیت وسطی پنجاب کے اضلاع سے بڑی تعداد میں لوگ قانونی اور غیر قانونی طریقوں سے یورپ پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔جہاں مقامی افراد میں دوسروں کی کامیاب زندگی کو دیکھتے ہوئے خطرات مول لینے کی خواہش پیدا ہوئی وہیں کئی ایسے نیٹ ورک اور ایجنٹس بھی منظم ہوئے جو لوگوں کو غیر قانونی طور پر یورپ لے جانے کا ذریعہ فراہم کرتے ہیں۔آج یہ نیٹ ورک اتنا مضبوط ہو چکا ہے کہ اس کی جڑیں ہر ادارے میں سراہیت کر گئیں ہیں۔دنیا بھر میں تارکین وطن کی اسمگلنگ کا مالی حجم 5.

5 تا 7 ارب امریکی ڈالر سالانہ ہے جو مالدیپ یا مونٹی نیگرو کی مجموعی قومی پیداوار مجموعی جی ڈی پی کے مساوی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ2022ء سے 2023ء تک اسمگلروں نے 223,000 تارکین وطن کو بحیرہ روم کے پار منتقل کیا جو کہ شمالی افریقہ سے اٹلی تک پھیلا اسمگلنگ کا ایک سب سے بڑا اور خطرناک ترین راستہ ہے۔ یہ تعداد اس سے گزشتہ سال کے مقابلے میں 60 فیصد زیادہ تھی۔ 2023ء تارکین وطن اور پناہ گزینوں کے لیے سب سے خطرناک ترین سال رہا ہے اس سال دنیا بھر میں 8ہزار سے زیادہ لوگ مارے گئے تھے اور یہ تعداد 2022ء کے مقابلے میں 20 فیصد زیادہ تھی۔محمد جاوید قصوری نے اس حوالے سے مزید کہا کہ انسانی اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے پاکستان میں تین قوانین ہیں جن میں زیادہ سے زیادہ سزا 14 برس قید ہے۔ ان میں امیگریشن آرڈیننس 1979ء اور اس کے بعد 2018ء میں منظور ہونے والے دو قوانین شامل ہیں۔ریڈ بک میں اس وقت 112 انتہائی مطلوب انسانی اسمگلروں کا ڈیٹا موجود ہے جن میں سے 54 کا تعلق وسطی پنجاب کے اضلاع سے ہے۔ ان میں 16 ملزمان ایسے ہیں جن کے کوائف نئی لسٹ میں شامل کیے گئے ہیں۔ ریڈ بک میں شامل انسانی اسمگلروں کے نیٹ ورک بہت مضبوط ہیں۔گوجرانوالہ، سیالکوٹ، گجرات اور منڈی بہاؤالدین انسانی اسمگلنگ کے گڑھ سمجھے جاتے ہیں۔گزشتہ برس ریڈ بک میں شامل صرف نو انسانی اسمگلروں کو گرفتار کیا جاسکا جن میں سے 6 کا تعلق پنجاب اور تین کا تعلق اسلام آباد سے تھا۔حکومت کی اس کی روک تھام کے لئے سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا ہو گیا اور اس نیٹ ورک کا قلع قمع کرنا ہوگا۔

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: تارکین وطن نیٹ ورک اور اس کے لیے

پڑھیں:

کراچی، پولیس اور حساس اداروں نے اسمگلنگ کی بڑی کوشش ناکام بنا دی

کراچی:

کیماڑی پولیس اور حساس ادارے کی مشترکہ کارروائی کے دوران حب ریور روڈ پر واقع موچکو چیک پوسٹ پر اسمگلنگ کی ایک بڑی کوشش کو ناکام بنا دیا۔

اسمگلنگ کے لیے اسمگلرز نے خصوصی طور پر تیاری کی گئی ڈبل کیبن کو استعمال کیا تھا جسے حکام نے اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔

کارروائی کے دوران گاڑی کے خفیہ خانوں سے 618 قیمتی موبائل فونز اور نان پی ٹی اے آئی فونز کو فعال کرنے والی 40 خصوصی ڈیوائسز برآمد کی گئیں۔

مزید پڑھیں: کوسٹ گارڈز کی غیرقانونی ماہی گیری، اسمگلنگ کیخلاف کارروائیاں، 3 ٹرالر ضبط

ڈسٹرکٹ کیماڑی پولیس کے ترجمان کے مطابق، برآمد کیے گئے موبائل فونز میں 109 آئی فونز جبکہ 509 اینڈرائیڈ فونز شامل ہیں، جنہیں بلوچستان کے راستے اسمگل کر کے کراچی لایا جا رہا تھا۔

ترجمان کے مطابق اسمگل شدہ اشیاء کی مجموعی مالیت 50 ملین روپے سے زائد بتائی جا رہی ہے۔

پولیس نے کارروائی کے دوران دو ملزمان، نور اللہ اور محمد ہاشم کو گرفتار کرلیا ہے، جن سے ابتدائی تفتیش جاری ہے۔ گرفتار شدہ ملزمان، اسمگل شدہ مال اور ڈبل کیبن گاڑی کو مزید قانونی کارروائی کے لیے کسٹمز حکام کے حوالے کیا جا رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستانی ساحل پر نایاب کچھوے زہریلے صنعتی فضلے کا شکار، ذمہ دار کمپنیوں پر جرمانہ
  • ایس آئی ایف سی کی کاوشیں، یورپی ملکوں کو برآمدات میں 9.4 فیصد اضافہ
  • کراچی، پولیس اور حساس اداروں نے اسمگلنگ کی بڑی کوشش ناکام بنا دی
  • پاکستانی مصنوعات کی دھوم؛ ایس آئی ایف سی کی معاونت سے ملکی برآمدات میں اضافہ
  • گوادر: پسنی میں گاڑی سے 54 کلو آئس برآمد
  • ہاکس بے مشرف کٹ قبرستان کے قریب سے انسانی ہڈیاں برآمد
  • ن لیگ کے سینیٹر عرفان صدیقی نے بغضِ پی پی میں قابل مذمت باتیں کیں، شرجیل میمن
  • عرفان صدیقی نے بغض پیپلز پارٹی میں جو گفتگو کی وہ قابل مذمت ہے،صوبائی وزیر شرجیل میمن
  • عرفان صدیقی نے بغض پیپلز پارٹی میں جو گفتگو کی وہ قابل مذمت ہے، شرجیل میمن
  • ایف آئی اے نے لیبیا کشتی حادثہ 2023ء میں ملوث دو انسانی سمگلرز کو گرفتار کرلیا