2 کروڑ90 لاکھ بچوں کا اسکول سے باہر ہونا قومی المیہ ہے
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
فیصل آباد(وقائع نگارخصوصی)جماعت اسلامی کے ضلعی امیر پروفیسرمحبوب الزماںبٹ نے کہا ہے کہ تعلیم انسان کا بنیادی حق ہے۔ دو کروڑ نوے لاکھ بچوں کا سکول تعلیم سے باہر ہونا بڑا قومی المیہ ہے۔ ملکی سطح پر ہمہ گیر ترقی کے لیے ناگزیر ہے کہ غیرطبقاتی یکساں نظامِ تعلیم اور قومی زبان اُردو کے نفاذ پر تمام قومی جماعتیں اتفاق کرلیں۔ تعلیم کو قومی ترجیحِ اول قرار دیا جائے اور اِسی ترجیح کے مطابق وسائل فراہم کیے جائیں۔ پاکستان کی تعلیمی پالیسی قیامِ پاکستان کے مقاصد اور آئینِ پاکستان کے رہنما اصولوں کی پابند کی جائے۔انہوں نے کہاکہ اعلیٰ تعلیمی اداروں کے قیام اور مخلوط نظامِ تعلیم کے خاتمہ کے ذریعے معیارِ تعلیم کو بہتر کیا جاسکتا ہے۔ خواتین کے لیے میٹرک تک لازمی تعلیم کے ساتھ ساتھ اُنہیں محفوظ ماحول میں حصولِ تعلیم کے مواقع فراہم کرنا حکومت کی تعلیمی ترجیحات کا لازمی حصہ ہو۔شرح خواندگی میں اضافہ اور علمی، تیکنیکی میدانوں میں نئی منازل تک رسائی کے ذریعے ہم خطے کے دیگر ممالک سے آگے نکل سکتے ہیں۔ اس مقصد کے حصول کے لیے ضروری ہے کہ جی ڈی پی کا کم از کم 5 فیصد حصہ تعلیم کے لیے مختص کیا جائے۔ سائنس و ٹیکنالوجی کے فروغ اور اِن شعبہ جات میں تحقیق و ترقی کی نئی راہیں تلاش کرنے کی غرض سے وزارتِ سائنس و ٹیکنالوجی اور ہائیر ایجوکیشن کمیشن کو درکار ضروری مالی، تیکنیکی اور دیگر وسائل کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔انہوں نے مطالبہ کیاکہ سرکاری و نجی سطح پر تعلیمی اداروں میں قرآن و سنت کی تعلیم کو لازمی قرار دیا جائے، نیز ملک بھر میں تعلیم کی بڑھتی ہوئی ضروریات کے پیشِ نظر طلبہ و طالبات کے لیے 50 نئی یونیورسٹیاں اور ٹیکنیکل کالج قائم کیے جائیں۔طلبہ و طالبات، بالخصوص غریب طبقات کے بچوں پر ناقابلِ برداشت تعلیمی اخراجات کا بوجھ کم کرنے کے لیے خصوصی رعایتیں اور سہولیات فراہم کی جائیں۔ تعلیمی اداروں کو منشیات سے پاک اور دینی اخلاقی بنیادوں پر مبنی ماحول یقینی بنایا جائے تاکہ مادرِ علمی سے فارغ التحصیل ہوکر عملی زندگی میں قدم رکھنے والے آج کے یہ نوجوان اعلیٰ و ارفع اخلاق کے حامل انسان بن کر ملکی تعمیر و ترقی میں اپنا بھرپور مثبت کردار ادا کرنے کے قابل ہوسکیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
قومی اسمبلی: نہری معاملہ، قرارداد ایجنڈے سے نکالنے پر احتجاج کیا، شازیہ مری
اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے + نمائندہ خصوصی+خبر نگار)پی ٹی آئی نے دریائے سندھ سے کینال نکالنے کے معاملے پراپنی قرارداد قومی اسمبلی کے سپیکر آفس میں جمع کرادی۔ جبکہ حکومتی اتحادی جماعت پاکستان پیپلزپارٹی کی طرف سے دریائے سندھ سے نہریں نکالنے سے متعلق قرارداد ایجنڈے سے نکالنے کیخلاف احتجاج کیا ، ترجمان شازیہ مری نے کہا قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران پاکستان پیپلز پارٹی کے اراکینِ اسمبلی نے اس بات پر احتجاج ریکارڈ کروایا۔ دوسری طرف وزیر داخلہ محسن نقوی کے تحریری بیان میں کہا گیا ہے کہ غیر قانونی طور پر بیرون ملک جانے والے 50 ہزار افراد کے پاسپورٹس بلیک لسٹ کر دیئے گئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی کی طرف سے قرارداد اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان، زرتاج گل وزیر، علی محمد خان، مجاہد خان اور دیگر اراکین کے دستخطوں سے جمع کرائی گئی۔ مطالبہ کیا گیا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس اجلاس پندرہ روز میں طلب کیا جائے تاکہ کینال کی تعمیر کے حوالے سے مسائل کا حل نکالا جا سکے۔کینال کی تعمیر کے حوالے سے سندھ کے تحفظات کو دور کیا جائے۔چولستان کینال منصوبے پر مشترکہ مفادات کونسل کی منظوری تک کام روکا جائے،ارسا اتھارٹی کی جانب سے جاری پانی کی دستیابی سرٹیفیکیٹ پر غیر جانبدار آڈٹ کرایا جائے۔ کوٹڑی بیراج ڈان سٹریم سے دس ملین ایم اے ایف پانی نہ جانے تک اس منصوبے پر عملدرآمد روکا جائے۔ دوسری طرف پاکستان پیپلز پارٹی کی ترجمان شازیہ مری نے کہا ہے کہ قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران پاکستان پیپلز پارٹی کے اراکینِ اسمبلی نے اس بات پر احتجاج ریکارڈ کروایا کہ ان کی نہروں کے حوالے سے قرارداد کو ایجنڈے میں شامل نہیں کیا گیا۔ اپنے بیان میں کہا ہے کہ 7 اپریل کو دریائے سندھ پر نہروں کی تعمیر کے خلاف قرارداد جمع کروائی تھی،مسلم لیگ (ن) اور ایم کیو ایم نے اس قرارداد کی حمایت نہیں کی جبکہ تحریک انصاف نے ایوان میں ہنگامہ کھڑا کیا۔ حقیقت یہ ہے کہ تحریک انصاف حکومت کے دوران عمران نیازی نے دریائے سندھ پر دو نہروں کی منظوری دی تھی جسکی سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت نے شدید مخالفت کی، اگر آج تحریک انصاف قرارداد لا کر اپنی پچھلی غلطی کا ازالہ بھرنا چاہتی ہے، تو آئے ہماری قرارداد کی حمایت کرے۔ ہمیں دریائے سندھ پر نہروں کی تعمیر کے خلاف اکٹھے کھڑا ہونا ہوگا ۔وزیر داخلہ محسن نقوی نے قومی اسمبلی میں انکشاف کیا ہے کہ وزارت داخلہ نے غیر قانونی طور پر ایران اور یورپ جانے کی کوشش کرنے والے 50 ہزار افراد کے پاسپورٹس بلیک لسٹ کردیے۔ پاسپورٹس بلیک لسٹ کرنے کی سفارش ایف آئی اے بلوچستان نے کی تھی، محسن نقوی نے کہا کہ متعلقہ افراد بلیک لسٹ سے ہٹانے کے لیے ڈی جی پاسپورٹ کے پاس مروجہ طریقہ کار کے مطابق اپیل کر سکتے ہیں ۔ وزارت داخلہ نے تحریری جواب میں بتایا کہ سال 2024میں ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے 13ہزار 722انکوائریاں رجسٹرڈ کیں، آن لائن فراڈ میں ملوث افراد کے خلاف 832مقدمات درج کیے گئے ہیں، جن میں ایک ہزار 212افراد گرفتار اور 17مقدمات کے حتمی فیصلے کیے گئے ہیں۔ ملوث افراد سے 65کروڑ سے زائد کی رقم برآمد کی گئی۔ اجلاس آج صبح 11بجے تک ملتوی کردیا۔