Jasarat News:
2025-02-12@04:04:09 GMT

بے حیائی کا تہوار

اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT

بے حیائی کا تہوار

صدیوں پہلے کسی عیسائی ریاست کے ایک بدکردار پادری نے ریاست کے کلیسا کی ایک راہبہ کو اپنے عشق کے چنگل مین پھنسایا اور بدکاری پر آمادہ کرنا شروع کردیا۔ پادری پر چونکہ شیطنت سوار تھی وہ اپنی کوششوں میں لگارہا اس نے بدکاری کو جواز بخشنے کی ایک راہ نکالی اور راہبہ سے کہا اگر ہم 14 فروری کو بدکاری کا ارتکاب کرلیں تو ہم پر کوئی حد جاری نہیں ہوگی اور نہ ہی کوئی گناہ ہوگا۔ چنانچہ راہبہ نے اس کے بہکاوے میں آکر پادری کے ساتھ منہ کالا کرلیا بادشاہ وقت کو جب پتا چلا تو اس نے پادری اور راہبہ دونوں کو کلیسا کی عدالت کے حوالے کردیا کلیسا کے چیف پوپ پال نے دونوں کو موت کی سزا سنادی اور پادری ویلنٹائن کو 14 فروری کو تختہ دار پر لٹکادیا۔ پادری کے ہمدردوں نے پہلے پہل اس دن کو سوگ کے طور پر منانا شروع کیا اور کئی سو سال تک یہ سلسلہ جاری رہا پھر ایک سازش اور بھرپور پلاننگ کے تحت اس دن کو ’’عالمی یوم محبت‘‘ کے طور پر منانے کا آغاز کیا۔ پہلے پہل اسے پورپین ممالک میں فروغ دیا گیا اور مذہبی ہمدری حاصل کرنے کی کوشش کی گئی۔پھر ایک سازش کے مسلم ممالک میں اس کو فروغ دیا گیا۔ تیس سال قبل مسلم معاشروں میں اس دن کا کوئی وجود نہیں تھا مگر آج شیطانی تہذیب نے مسلم نوجوانوں کو اپنا کس قدر گرویدہ و بدکاری کا پسندیدہ بنالیا ہے۔ سوشل میڈیا پر اس کے چرچے کے ساتھ ساتھ گلاب کے سرخ پھول، سرخ قالین، سرخ پردے، سرخ واسکٹ، لڑکیوں کے لیے سرخ ربن، سرخ کارڈز جن پر واضح طور پر جلی حروف سے لکھا ہوتا ہے۔ ’’I Love You‘‘ معاشرے کا ٹرینڈ بن چکا ہے۔

اس سے پہلے کہ ہم یہ جانیں کہ اسلامی تہذیب میں اس کا کوئی جواز ہے یا نہیں ہمیں یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ بے حیائی کی تاریخ کتنی پرانی ہے، رسول اکرمؐ کی آمد سے قبل جزیرہ العرب بطور خاص اور عام ممالک بطور عام بے حیائی کے مکروہ مناظر پیش کررہے تھے جہاں مذہبی و اخلاقی اقدار کا کوئی گزر نہیں تھا جزیرہ العرب کا یہ حال تھا عورت کو بدمست مردوں کی نگاہوں کی ہوسناکی کے لیے سامان نشاط سمجھا جاتا تھا اس معاشرے نے شرم و حیا کو سمندر کی بے رحم لہروں اور موجوں کے سپرد کردیا تھا انہوں نے تہذیب کی روشنی کو روشن ہونے سے قبل ہی بدکاری گمراہی اور ضلالت کے گھٹا ٹوپ اندھیروں میں دفن کردیا تھا۔عشقیہ شاعری کا رواج عام تھا حسن بے نقاب، شراب، عورت کا حسن و جمال بے حجابی جذبات کو ابھارنے جیسے موضوعات ان کی شاعری کے مندرجات تھے۔

رسول اکرمؐ کی بعثت کے بعد ان ساری اخلاقی برائیوں کا خاتمہ کردیا گیا اور بدکاری کی ترغیب کے راستوں اور دروازوں کو بند کردیا گیا۔ عورت کو پردے کا حکم بھی سرکار دو عالم نے دیا جس طرح مرد کو اجازت نہیں کہ وہ عورت کے چہرے پر نگاہ ڈالے اس طرح عورت کو بھی حکم ہے کہ وہ مرد کے چہرے پر اپنی نگاہیں نہ مرکوز کرے۔ ایک دن نابینا صحابی عبداللہ بن ام مکتوم رسول اکرمؐ کے ہمراہ ان کے گھر تشریف لے گئے تو آپؐ نے امہات المومنین کو پردے کا حکم دیا تو امہات المومنین فرمانے لگیں کہ یہ تو نابینا ہیں ہمیں نہیں دیکھ رہے آپؐ نے فرمایا کیا تم بھی نابینا ہو۔

بدکاری سے بچنے کی اسلام نے بڑی ترغیب دی اس لیے کہ اس سے عفت و عصمت پر زد پڑتی ہے اس سے نسل اور میراث میں گڑبڑ پیدا ہوتی ہے اس سے صلہ رحمی اور مروت کی شہہ رگ کٹتی ہے اس لیے اللہ تعالیٰ نے سورۃ بنی اسرائیل میں فرمایا: ’’اور زنا کے قریب بھی مت جائو یہ بڑی بے حیائی کی بات ہے اور برا راستہ ہے‘‘۔ رسول اکرمؐ نے جب زنا کے مفاسد پر گفتگو فرمائی تو عربوں کو اس پر عمل کرنا بڑا مشکل تھا آپ نے کمال حکمت عملی اور دانائی سے اس مسئلے کو حل کردیا مسند امام احمد میں سیدنا ابوامامہ سے ایک روایت ہے کہ ایک نوجوان خدمت نبوی میں حاضر ہوا اس نے کہا کہ کیا میں اسلام قبول کرنا چاہتا ہوں مگر ایک شرط کے ساتھ کہ مجھے زنا کی اجازت دے دی جائے۔ صحابہ کرام کو اس نوجوان کی گستاخی بہت بری معلوم ہوئی صحابہ نے اس کو ڈانٹا اور اس کے سوال پر نفرت کا اظہار کیا رسول اکرمؐ نے اس نوجوان سے فرمایا میرے قریب آکر بیٹھو وہ قریب آکر بیٹھ گیا آپؐ نے اس کے ساتھ اس طرح مکالمہ شروع کیا۔

سوال: کیا تم اسے اپنی بیٹی کے حق میں اچھا جانتے ہو؟ جواب: نہیں یارسول اللہ۔ فرمایا، لوگ بھی اپنی بیٹیوں کے لیے اس بدکاری کو اچھا نہیں جانتے؟ سوال: کیا تم اپنی بہنوں کے لیے اس برائی کو برداشت کرسکتے ہو؟ جواب: ہرگز نہیں یارسول اللہ۔ فرمایا: دوسرے لوگ بھی اپنی بہنوں کے حق میں اس گندگی کو برداشت نہیں کرسکتے۔ سوال: کیا تم اپنی پھوپھی کے لیے اس کام کو پسند کروگے؟ جواب: نہیں یارسول اللہ۔ فرمایا لوگ بھی اپنی پھوپھیوں کے لیے اس برائی کو پسند نہیں کرتے۔ پھر آپؐ نے اس کے لیے دعا فرمائی قبول اسلام کے بعد اس صحابی کا بیان ہے کہ بدکاری کے خلاف اس کے دل میں نفرت بیٹھ گئی اور وہ زندگی بھر اس سے دور رہا۔ فحاشی کے تمام کام وہ ظاہری ہوں یا پوشیدہ سب کو اللہ تعالیٰ نے حرام قرار دے دیا ہے چنانچہ سورۃ اعراف میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ’’آپؐ فرمادیجیے تمام فحاشی کی باتوں کو اللہ تعالیٰ نے حرام قرار دے دیا ہے چاہے وہ ظاہر ہوں یا پوشیدہ ہرگناہ کی بات کو اور کسی پر ناحق ظلم کرنے کو بھی۔ رسول اکرمؐ نے فرمایا جس قوم میں بدکاری عام ہوجائے اس میں قحط سالی کی مصیبت پھیل جاتی ہے۔ ابوبکر صدیقؓ نے خلیفہ بننے کے بعد اپنے پہلے خطبے میں ارشاد فرمایا جس قوم میں بدکاری پھیل جائے اللہ اسے مصیبتوں میں مبتلا کردیتا ہے۔ اکثر مغربی ممالک جہاں جنسی آزادی بلکہ بے لباس افراد مرد و خواتین کی الگ بستیاں اور علاقے قائم ہوچکے ہیں ان میں کثرت زنا، جنسی اختلاط کی وجہ سے اموات کی کثرت ہوتی جارہی ہے آج سے تیس سال قبل انسائیکلو پیڈیا نے تین بڑے ملکوں فرانس، امریکا اور انگلستان کا جائزہ کچھ اس طرح پیش کیا ہے امریکا کی ریاست ڈنور کی عدالت جرائم اطفال کا جج لنڈ سے لکھتا ہے ہائی اسکول کی عمر کو پہنچنے والی 495 لڑکیوں نے خود میرے سامنے اقرار کیا ان کو لڑکوں کے ساتھ جنسی تعلقات کا تجربہ ہوچکا ہے اور ان میں 25 کو حمل بھی ٹھیر چکا تھا۔ وہ مزید لکھتاہے کہ امریکا میں ہر سال کم از کم پندرہ لاکھ حمل ساقط کیے جاتے ہیں اور ہزاروں بچے پیدا ہوتے ہی قتل کیے جاتے ہیں اور ہائی اسکول کی 45 فی صدی لڑکیاں اسکول چھوڑنے سے قبل خراب ہوچکی ہوتی ہیں۔

نیویارک میں کی گئی ایک تازہ ترین ریسرچ کے مطابق کل آبادی کا ایک تہائی سے زیادہ حصہ لائف پارٹنروں کے بجائے دوسروں کے ساتھ وقت گزارتا ہے اور ان میں دلچسپی لیتا ہے۔ آج سے 70 سال قبل ایک امریکی ماہر ڈاکٹر ہنسلی کنسے نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا تھا جو باقاعدہ مختلف لوگوں سے ملاقات کرکے ان کی نجی زندگیوں کے متعلق معلومات کرکے تیار کی گئی تھی کہ امریکا کے 90 فی صد مرد مشت زنی اور لواطت کی بیماری میں مبتلا رہے ہیں۔ فاحشہ عورتوں کے ساتھ تعلق رکھنے والے بلحاظ عمر 25 سال کے 25 فی صد،

26 تا 40 سال کے 90 فی صد اور 16سال سے 20 سال تک کی طالبات کے ساتھ جنسی تعلقات رکھنے والے 40 فی صد ہیں۔ آج امریکا غیر قانونی بچوں کی کثرت اور ٹوٹتے خاندانی نظام منشیات میں مبتلا نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کے معاملات میں بہت پریشان ہے مگر وہ اسے باقی دنیا پر ظاہر نہیں ہونے دیتا اور میڈیا کو ان معاملات سے دور رکھتا ہے انگلستان جو اس وقت دنیا کی دوسری یا تیسری بڑی طاقت ہے اس کا یہ حال ہے کہ وہاں پیشہ ور عورتوں کے علاوہ بڑی تعداد ان عورتوں کی بھی ہے جو وقتی طور پر زنا کاری کے پیشے کو محض اس لیے اپناتی ہیں کہ ان کی آمدنی میں اضافہ ہو۔ برٹش لڑکیوں کے لیے بدچلنی، سوقیانہ عادات و اطوار، بے باکی جنسی آزادی فیشن کا درجہ رکھتی ہے اور ایسی لڑکیوں کی تعداد ناقابل شمار ہے جو شادی سے قبل بلا تکلف جنسی تعلقات قائم کرلیتی ہیں اور ان لڑکیوں کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہے جو کلیسا کی قربان گاہ کے سامنے نکاح کا بندھن باندھنے کے وقت حقیقی معنوں میں کنواری ہوں انگلستان میں ہر سال اسقاط حمل کی تعداد لاکھوں میں ہے یہ وہ لڑکیاں ہیں جو غیر شادی شدہ ہیں اور شادی شدہ عورتوں کے اسقاط حمل کی تعداد اس کے علاوہ ہے۔ فرانس جو ماضی میں ایک بڑی عالمی طاقت تھی اکثر و بیش تر عرب ممالک اس کی نوآبادی اور اس کی عمل داری میں تھے جنگ عظیم کے وقت وہاں جنسی آزادی سے فوجیوں میں پیدا ہونے والی آتشک و سوزاک کی بیماریوں کے متعلق انسائیکلو پیڈیا کی تحقیق یہ ہے کہ جنگ عظیم کے ابتدائی دو سال میں جن سپاہیوں کو اسپتالوں میں بھیجنا پڑا ان کی تعداد 75 ہزار سے زیادہ تھی ایک متوسط درجے کی چھائونی میں 242 سپاہی اس بیماری میں مبتلا ہوئے تھے۔

اسلام نے عفت و عصمت تزکیہ قلوب و اذہان و انفس کا ایک زبردست نظام ترتیب دیا اور حیا کو اسلامی معاشرے کی روح قرار دیا اسلامی معاشرے کی تربیت کے انتظام پر مامور عظیم ہستی رسول اکرمؐ کے بارے میں ام المومنین سیدہ عائشہ ارشاد فرماتی ہیں کہ ’’آپؐ کنواری دوشیزہ سے بھی زیادہ صاحب حیا تھے‘‘۔ آج پاکستان کے اسلامی معاشرے اور خاندانی نظام کو صہیونی طاقتوں نے میڈیا کے بل بوتے پر ہائی جیک کرکے جنسی بے راہ روی و بے باکی فحاشی کی طرف مائل کرنے والے ڈراموں کے ذریعے مسلم نوجوانوں کو پاکیزہ زندگی سے دور کررہے ہیں۔ جنسی ہراس منٹ خصوصاً بچوں کے ساتھ زبردستی جنسی فعل کم سن بچیوں کے ساتھ اس طرح کے افعال شنعیہ ہمارے ضمیر کے دروازوں پر دستک دے رہے ہیں کہ ہم کہاں کھڑے ہیں ہم روز بروز گناہوں کی گہری کھائی میں گرتے جارہے ہیں ہاتف غیب کی آواز اور پکار سنیں قوم کے ان ناخدائوں کے نام اور منبر و محراب میں کھڑے ہونے والے علماء و مشائخ کے نام کب وہ اصلاح معاشرہ کے لیے اپنا کرداراداکریں گے؟ آج قوم کے رہنمائوں کو چاہیے کہ وہ اپنی طاقت کو جمع کرکے اعلان کردیں کہ اسلام صرف زبانی اقرار یا نظری فلسفہ کا نام نہیں جسے انسان کی عملی زندگی سے کوئی تعلق نہ ہو بلکہ اسلام ظاہری و باطنی و انفرادی، اجتماعی و معاشرتی و سیاسی و مادی اور روحانی پوری زندگی کا کامل دستور اور جامع نظام حیات ہے جس پر عمل پیرا ہو کر ایک مسلمان دین اور دنیا دونوں میں کامیاب اور سرخرو ہوسکتا ہے اور ایک کامیاب معاشرہ تشکیل دے سکتا ہے جو ہر قسم کی آلودگیوں اور نجاستوں سے مکمل طور پر پاک و صاف ہو۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: اللہ تعالی رسول اکرم میں مبتلا کے لیے اس بے حیائی کی تعداد ہیں اور دیا گیا کے ساتھ ہیں کہ کیا تم اور ان ہے اور

پڑھیں:

’ان لوگوں کو ویزا کون دیتا ہے؟‘، جہاز میں ملنے والے کمبل مسافر ساتھ لے آئے، ویڈیو وائرل

سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے جس میں چند مسافروں کو ائیر پورٹ پر جہاز میں دورانِ سفر ملنے والے کمبل اوڑھے دیکھا جا سکتا ہے۔

ایک صارف نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ یہ قوم کبھی نہیں سیکھے گی۔ جہاز میں دیے جانے والے کمبل گھر لے کر چلے گے۔

یہ قوم کبھی نہیں سیکھے گی۔ جہاز میں دیے جانے والے کمبل گھر لے کر چلے گے. pic.twitter.com/P99pLSSKO2

— Sardar Hamza Zahid (@bismilhamza) February 10, 2025

اس پوسٹ پر صارفین کی جانب سے کمنٹس کا سلسلہ جاری ہے جس میں بعض نے تعجب کا اظہار کیا ہے کہ ایئرلائن میں دیا جانے والے کمبل مسافر کیسے لے کر گئے جبکہ بعض نے طنزیہ انداز میں تبصرہ بھی کیا۔

ایک صارف نے لکھا کہ یہ کمبل اس بات کی نشانی ہے کہ یہ افراد وہاں سے قانوناً نکالے گئے ہیں اور ڈی پورٹ کیے گئے ہیں۔ یہ کمبل انہیں نشاندہی کے لیے دیے جاتے ہیں تاکہ دورانِ امیگریشن ان کو پہچاننے میں آسانی رہے۔ صارف نے مزید کہا کہ ہر بات پر لوگوں اور قوم کو کوسنا شروع نہ کر دیا کریں۔

اوہ بھائی جان۔۔۔ یہ اس بات کی نشانی ہے کہ یہ وہاں سے قانوناً نکالے گئیے ہیں۔ڈیپورٹ کئیے گئیے ہیں۔ یہ کمبل انھیں نشاندہی کیلئے دئیے جاتے ہیں تاکہ دوران امیگریشن ان کو پہچاننے میں آسانی رہے۔ ہر بات پر لوگوں اور قوم کو کوسنا شروع نہ کر دیا کریں۔

— Vailla Banda (@Bholajatt) February 11, 2025

طارق نامی صارف نے لکھا کہ آپ جہاز سے کمبل ساتھ لا سکتے ہیں اس کی ممانعت نہیں ہے۔

لا سکتے ہیں۔ ممانعت نہیں ہے۔

— Tariq???? (@tweetooPK) February 11, 2025

 محمد عمران ملک لکھتے ہیں کہ یہ ڈسپوزل کمبل ہیں اور ایئر لائن مسافروں کو اجازت دیتی ہے کہ وہ یہ کمبل ساتھ لے کر جا سکیں۔

یہ ڈسپوزایبل کمبل ہیں۔ ائیر لائن اس کو الاؤ کرتی ہے شاید۔۔

— Dr. Muhammad Imran Malik (@imranmanu) February 11, 2025

ایک ایکس صارف نے لکھا کہ جہاز میں یہ کمبل دوبارہ استعمال نہیں ہوتے اور اگر یہ کمبل ساتھ لانے کی ممانعت ہوتی تو مسافر یہ عملے کے سامنے لائے ہوں گے وہ انہیں روک بھی سکتے تھے۔

جہاز میں یہ کمبل دوبارہ استعمال نہیں کرتے یہ سب عملے کے سامنے لائے ہوں گے وہ روگ سکتے تھے

— ✈️ مرزا شکیل احمد????️ (@G41j787) February 11, 2025

عابد شکیل نامی صارف نے لکھا کہ یہ یقیناً پی ٹی آئی کے لوگ ہوں گے۔

یہ یقیننا پی ٹی آٸ کے ھوں گے https://t.co/6POHYFfzdG

— Abid Shakeel (@AbidShakil80394) February 11, 2025

فاروق سیف لکھتے ہیں کہ ایسے لوگ پاکستان کا نام بدنام کرتے پھرتے ہیں، ان جیسے لوگوں کو ویزا کون دیتا ہے؟

????Yehi Pakistan ka naam badnaam kerte phirtay hai. In jaise ko visa kon deta hai pehli baat

— Farooq Saif (@farooqsaif411) February 10, 2025

ایک ایکس صارف نے مزاحیہ اندازمیں لکھا کہ 1,1 لاکھ کرایہ لینے والوں کا ایک ہزار کا کمبل لیا تو کون سا ایئر لائن کا خسارہ ہو گیا۔

ایک ایک لاکھ کرایہ لینے والوں کا ایک ہزار کا کمبل لیا تو کونسا خسارہ ہو گیا ایئر لائن کا ????

— RamtaJogi (@JogiRamta99) February 11, 2025

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایئرلائن کا کمبل سعودی ایئر لائن سعودیہ عرب مسافر اور کمبل

متعلقہ مضامین

  • کپل شرما اور سنیل گروور کی لڑائی: دونوں کو کتنا مالی نقصان ہوا؟ ساتھی اداکار نے حقیقت بتادی
  • ’ان لوگوں کو ویزا کون دیتا ہے؟‘، جہاز میں ملنے والے کمبل مسافر ساتھ لے آئے، ویڈیو وائرل
  • ’بات کر لیں گے تو گھِس نہیں جائیں گے‘، خاتون کی کرکٹر صائم ایوب سے بدتمیزی، ویڈیو وائرل
  • کوشش ہے فضل الرحمن ساتھ ہوں صوابی جلسے کے حوالے سے بانی  پی ٹی آئی بہت خوش تھے:بیرسٹر گوہر
  • بانی نے جسٹس یحییٰ آفریدی سےکہا ہے فیصلہ کریں رول آف لاء کے ساتھ کھڑا ہونا ہے یا نہیں: علیمہ خان
  • سلمان خان کونسا کرئیر اپنانا چاہتے تھے؟ اداکار کا انکشاف
  •  بانی تحریک انصاف نے ناراضی کی کوئی بات نہیں کی،گنڈا پور 
  • یوم یکجہتی کشمیر پر غلام مرتضیٰ تنولی کا پیغام
  • پی ٹی آئی   حکومت، اتحادیوں اور اسٹیبلشمنٹ کو چیلنج کر رہی ہے ، قمر زمان کائرہ