جماعت اسلامی کراچی روز اوّل سے اپنے منفرد کام اور مقام کی وجہ سے بڑی اہمیت کی حامل رہی ہے۔ حافظ نعیم الرحمن نے اپنی امارات کے دور میں کراچی میں بھرپور طریقے سے عوام کے بنیادی مسائل کے لیے آواز اٹھائی۔ کراچی میں کے الیکٹرک، واٹر بورڈ، بلدیاتی ایکٹ، بحریہ ٹاؤن، سوئی گیس ودیگر مسائل پر انہوں نے زبردست جدوجہد کی جس کے نتیجے میں جماعت اسلامی کو کراچی میں بڑی پذیرائی ملی اور ملک بھر میں مقبولیت حاصل ہوئی۔ اراکین جماعت اسلامی کی آرا کے مطابق حافظ نعیم الرحمن جماعت اسلامی پاکستان کے امیر منتخب ہوگئے اور کراچی میں ان کی جگہ منعم ظفر خان استصواب رائے کے مطابق کراچی کے امیر منتخب ہوگئے۔ حافظ نعیم الرحمن نے اپنی دلیری، جرأت مندی سے اہل کراچی اور کارکنان جماعت میں بڑی مقبولیت حاصل کرلی تھی۔ انہوں نے جس طریقے سے حقوق کراچی مہم چلائی اور لوگوں کو متحرک کیا وہ قابل تعریف تھی۔ کراچی میں ہر شخص ان کا گرویدہ ہوگیا تھا۔ جماعت اسلامی سے زیادہ دیگر پارٹیوں کے کارکنان اور عام عوام انہیں پسندیدگی کی نظر سے دیکھتے تھے۔ بلاشبہ حافظ نعیم الرحمن نے اپنی جدوجہد اور انتھک محنت سے جماعت اسلامی کراچی کو ایک عوامی جماعت بنا دیا تھا۔ 29 دن کے سندھ اسمبلی پر ہونے والے دھرنے نے تو حافظ نعیم الرحمن اور جماعت اسلامی کو مقبولیت کی بلندی پر پہنچا دیا تھا اور کراچی کا ہر شخص انہیں اپنا مسیحا تصور کررہا تھا۔ جس کے نتیجے میں کراچی میں ہونے بلدیاتی اور قومی وصوبائی اسمبلی کے انتخابات میں جماعت اسلامی کو سب سے زیادہ ووٹ حاصل ہوئے۔ پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت اگر دھاندلی نہیں کرتی اور انتخابی نتائج تبدیل نہیں کیے جاتے تو کراچی میں میئر شپ بھی جماعت اسلامی کی ہوتی اور قومی وصوبائی اسمبلی کی نشستیں بھی بڑی تعداد حاصل ہوتی لیکن پیپلز پارٹی نے طاقت کے نشے میں غنڈہ گردی اور دھاندلی کے وہ ریکارڈ قائم کیے جو کہ نہ صرف یہ کہ پیپلز پارٹی کی بدنامی کا باعث بنی بلکہ جمہوریت کو بھی ناقابل تلافی نقصان پہنچایا گیا۔
حافظ نعیم الرحمن کے امیر جماعت اسلامی پاکستان منتخب ہونے کے بعد منعم ظفر خان جو کہ کراچی میں قیم جماعت کی ذمے داری ادا کر رہے تھے اور اس سے قبل وہ کراچی کے انتہائی متحرک ضلع وسطی کے امیر ضلع کی ذمے داری گزشتہ کئی برسوں سے ادا کر رہے تھے۔ جماعت اسلامی کراچی کے امیر منتخب ہونے کے بعد منعم ظفر کو انہی مسائل ومشکلات سامنا کرنا پڑا جن کا سامنا حافظ نعیم الرحمن کر رہے تھے۔ بلدیاتی انتخابات میں جماعت اسلامی نے نو ٹاؤنز میں کامیابی حاصل کی تھی۔ پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت اور بلدیہ کراچی نے ٹاؤنز کے وسائل و اختیارات کم کیے۔ اکثر ٹاؤنز میں صرف تنخواہوں کی مد میں پیسے مل رہے تھے اور ترقیاتی کاموں کے لیے کوئی فنڈ نہیں تھا لیکن منعم ظفر نے جماعت اسلامی کے تمام ٹاؤنز چیئرمین اور یوسیز چیئرمین کو حوصلہ فراہم کیا اور اختیارات سے بڑھ کر کام کرنے کا سلوگن دیا۔ جس کے نتیجے میں جماعت اسلامی کے ٹاؤنز میں ترقیاتی کاموں کا جال بچھ گیا۔ تباہ حال پارکوں کو آباد کیا گیا۔ نکاسی و فراہمی آب جو واٹر بورڈ کے ذمے آتا ہے وہ کام بھی ان لوگوں نے کروائے اور اسٹریٹ لائٹس روشن کی گئی۔ اس کے علاوہ بنو قابل کا پروگرام جو کہ حافظ نعیم الرحمن کا آئیڈیا تھا اس پروگرام اور پروجیکٹ کو ٹاؤن اور ضلع کی سطح پر فعال کیا گیا۔ بنو قابل پروگرام کو نوجوانوں میں بڑی مقبولیت حاصل ہوئی اور ٹیسٹ پروگرام میں دس دس ہزار نوجوانوں نے شرکت کی اور آئی ٹی ٹیکنا لوجی کے کورسز مکمل کیے اب تک چالیس ہزار سے زائد نوجوان یہ کورسز مکمل کر کے پچاس ہزار سے لیکر تین لاکھ روپے ماہانہ تک گھر بیٹھے کما رہے ہیں۔
میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے جماعت اسلامی اور منعم ظفر پر تبرا کیا اور کہا کہ منعم ظفر کچھ نہیں کرتے اور صرف یہ پریس کانفرنس ہی کرتے رہے ہیں تو منعم ظفر نے جس طریقے سے مرتضیٰ وہاب کے اس بیان کا جواب دیا اور دیگر ذریعے سے آگاہ کیا کہ جماعت اسلامی کے ٹاؤنز میں کتنے پارک آباد ہوئے ہیں۔ کتنی اسٹریٹ لائٹس لگائی گئی ہیں۔ پانی اور سیوریج کے مسائل کتنے حل ہوئے ہیں۔ پرائمری اسکولوں کی حالت زار کہاں کہاں بہتر کی گئی ہیں۔ ان کے اس انداز کو عوام نے بے حد پسند کیا اور ایسا محسوس ہورہا تھا کہ منعم ظفر کے اندر حافظ نعیم کی روح آگئی ہے۔ جماعت اسلامی بے شک اس ملک کی ایک متحرک تنظیم ہیں اور اقامت دین کے ساتھ ساتھ یہ اس ملک کی عوام کے بنیادی مسائل حل کرنے میں بھی مصروف عمل ہیں۔ حافظ نعیم الرحمن کے بعد منعم ظفر بھی کراچی کے حقوق کے لیے برسر پیکار ہیں اور ظالم حکمرانوں کے ظلم کے خلاف گرج بھی رہے ہیں اور برس بھی رہے ہیں۔ ان کی مضبوط آواز بلاشبہ کراچی کے مظلوم عوام کی آواز ہے اور عوام کے بنیادی حقوق کے حصول کے لیے ان کی جدوجہد اسی طرح جاری رہے گی۔ منعم ظفر کا پیغام اور للکار بھی یہ ہی ہے کہ کراچی کے حقوق نہ دیے گئے تو ہم یہ حقوق اب چھین کر حاصل کریں گے اور کراچی کے تین کروڑ عوام منعم ظفر کی پشت پر کھڑے ہیں۔ ان شاء اللہ کامیابی وکامرانی عوام ہی کی ہوگی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: حافظ نعیم الرحمن میں جماعت اسلامی پیپلز پارٹی ٹاو نز میں کراچی میں کراچی کے رہے تھے کے امیر رہے ہیں کے لیے
پڑھیں:
جماعت اسلامی کا فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کیلیے 22 اپریل کو ملک گیر شٹر ڈاؤن ہڑتال کا اعلان
کراچی:جماعت اسلامی نے غزہ میں جاری جارحیت اور فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کیلیے 22 اپریل کو ملک بھر میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کا اعلان کردیا۔
کراچی میں فلسطین مارچ میں خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم نے تحریک کے اگلے لائحہ عمل کا اعلان کیا اور عوام پر زور دیا کہ وہ غیر ملکی مصنوعات کے بائیکاٹ کی تحریک کو جاری رکھیں۔
اگلے لائحہ عمل کا اعلان کرتے ہوئے حافظ نعیم نے کہا کہ اگلے مرحلے میں بچوں کا ایک الگ مارچ کیا جائے گا، 18 اپریل کو ملتان 20 اپریل کو اسلام آباد میں غزہ مارچ ہوگا، اسلام آباد میں ملکی تاریخ کا سب سے بڑا اجتماع ہوگا۔
انہوں نے اعلان کیا کہ 22 اپریل کو پورے ملک میں شٹر ڈاؤن ہڑتال ہوگی، جس کی فلسطینی قیادت سے بھی توثیق لی ہے۔ عالم اسلام کی دیگر تنظیموں سے بھی اس روز ہڑتال کی بات کریں گے۔
حافظ نعیم نے کہا کہ 22 اپریل کو پورے ملک میں کاروبار بند کرکے غزہ کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی ممالک کے سربراہان اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو بھی خطوط لکھ رہا ہوں، پوری دنیا میں امریکا کی غلاموں کے خلاف تحریک شروع کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکا کے غلاموں کے خلاف تحریک کی قیادت کراچی کرے گا اور ہم کامیابی حاصل کریں گے۔