حیدرآباد: دریائے سندھ میں پانی کا لیول خطرناک حد تک کم ہوگیا ہے جو مستقبل کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
حیدرآباد: دریائے سندھ میں پانی کا لیول خطرناک حد تک کم ہوگیا ہے جو مستقبل کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے.
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
سندھ حکومت اور واٹر کارپوریشن کی نااہلی: کراچی میں پینے کے پانی کے مسائل میں اضافہ
کراچی (رپورٹ:منیر عقیل انصاری) سندھ حکومت اور کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کی نااہلی کے باعث کراچی میں پینے کے پانی کے مسائل بڑھ گئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق کراچی میں صرف51 اعشاریہ 73 فیصد لوگ نلکے کے پانی پر انحصار کررہے ہیں۔باقی کراچی لوگ بورنگ کے پانی کنویں اور واٹر فلٹریشن پلانٹس سے ملنے والے پانی پر انحصار کررہے ہیں 1998 میں کراچی کے ضلع وسطی میں 90 فیصد لوگ نلکے کے پانی پر انحصار کرتے تھے جبکہ 2023 میں 60اعشاریہ 72 فیصد لوگ نلکے کا پانی استعمال کر رہے ہیں۔
اس حوالے سے اربن پلانر ریسرچر منصور رضا نے جسارت سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہر گزرتے دن کے ساتھ کراچی میں پینے کے پانی کے مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے کراچی کے لوگوں کا نلکے کے پانی میں انحصار کم ہوگیا ہے کراچی شہری پانی کے حصول اور ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کنویں اور واٹر فلٹریشن پلانٹ کے ذریعے پانی کا استعمال کر رہے ہیں۔
انہوں کہا کہ ضلع وسطی بنیادی طور پر 60.72 فیصد نلکے کے پانی پر انحصار کرتا ہے جبکہ 1988ء کی مردم شماری میں یہ شرح 90 فیصد تھی۔ضلع جنوبی اور کورنگی موٹر پمپس پر انحصار کرتا ہے جس کی شرح تقریباً 27 فیصد ہے جو کہ پانی کی کمی کے خدشات اور ممکنہ طور پر پانی کے معیار کے مسائل کو بڑھاتا ہے۔
منصور رضا کا کہنا ہے کہ ضلع کورنگی بوتلوں والے پانی پر انحصار کرتا ہے جس کی شرح تقریباً 13 فیصد ہے جو کہ نل اور زمینی پانی کے ذرائع کے معیار کے بارے میں خدشات کو ظاہر کرتا ہے۔ضلع کیماڑی دوسرے ذرائع سے پانی لینے پر انحصار کرتا ہے جس کی شرح تقریباً 46 فیصد ہے اور یہ علاقہ پانی کی فراہمی کے ذرائع میں درپیش مسائل کی عکاسی کرتا ہے۔ضلع شرقی تقریباً 55 فیصد نلکے کے پانی پر اور 15 فیصد مختلف کمپنیوں کی پانی کی بوتلوں پر انحصار کرتا ہے۔ضلع ملیر تقریباً 56 فیصد نلکے کے پانی پر اور 25 فیصد موٹر پمپس پر انحصار کرتا ہے۔ضلع غربی تقریباً 56 فیصد نلکے کے پانی پر اور 29 فیصد دیگر ذرائع پر انحصار کرتا ہے-