حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)سندھ پیرامیڈیکل ایسوسی ایشن کا اجلاس مرکزی رہنما اخلاق احمد اور سید اسلام الدین شاہ بخاری کی زیر صدارت منعقد ہوا ۔اجلاس میں کہاگیاکہ پیرا میڈیکل الائنس سندھ وہ اتحاد ہے جو سندھ کے پیرامیڈیکل اسٹاف سپورٹنگ اسٹاف کے مسائل حل کرنے کیلئے کوشاں ہے، اس غیر سیاسی اتحاد میں سندھ کی معروف غیر سیاسی تنظیمیں جس میں سندھ پیرامیڈیکل اسٹاف ویلفیئر ایسوسی یشن، پاکستان پیرامیڈیکل اسٹاف ایسوسی ایشن 041، ہیلتھ پروفیشنل پیرا میڈکس ایسوسی ایشن، ینگ پیرامیڈیکل اسٹاف ایسوسی ایشن، پاکستان پیرامیڈیکل اسٹاف ایسوسی ایشن 2076 شامل ہیں جس کے پلیٹ فارم سے ہم نے بارہا سیکریٹری ہیلتھ کو ملاقات کے لیے درخواستیں جمع کروائیں مگر وہاں سے ہمیں کوئی بھی جواب موصول نہیں ہوا اور نہ ہی ہم سے میٹنگ وغیرہ کی گئی بلکہ گورنمنٹ آف سندھ نے پیرامیڈیکل سپورٹنگ اسٹاف کا ٹائم اسکیل 2022میں منظور کر کے اس کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا مگر دو سال سے زائد کا عرصہ گزرنے کے بعد بھی اس پر عمل درآمد نہیں ہوسکا اور اگر کہیں عمل درآمد ہوا بھی ہے تو AGسندھ تنخواہوں کی مد میں اضافہ کرنے کے لیے تیار نہیں کوالیفائیڈ پیرامیڈیکل اسٹاف کے سروس سٹرکچر کے لیے ایک حکومتی سطح کی کمیٹی تشکیل دی گئی جس میں فنانس ڈیپارٹمنٹ، ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ،کوآرڈینیشن ڈیپارٹمنٹ اور SNGDکے نمائندے شامل تھے اس کمیٹی کو سسٹر پروونس کی بنیاد پر پیرا میڈیکل اسٹاف کا سروس اسٹرکچر منظور کرنا ہے وہ بھی مسلسل التوا کا شکار ہے تیسرا یہ کہ ہیلتھ پروفیشنل الانس پورے سندھ کو 20 فیصد دیا جا رہا ہے جبکہ جناح ہسپتال اور این ائی سی ایچ کراچی کے ملازمین کو 50 فیصد فارماسسٹ کو 100فیصد ہیلتھ پروفیشنل الانس دیا جا رہا ہے جو ہمارے ساتھ کھلی نا انصافی اور دہرا معیار ہے چوتھا پیرامیڈیکل کورسز کے داخلوں میں پیرامیڈیکل اسٹاف کے بچوں کو 25 فیصد کوٹا منظور تھا جس کو بھی غیر اعلانیہ طور پر ختم کر دیا ہے اور اس میڈیکل فیکلٹی کو کاروبار بنا لیا ہے جسے نئے آنے والے ڈائریکٹرز نے تیار شدہ رزلٹ کینسل کر دیا ہے جبکہ اسٹوڈنٹ سے پیسے وصول کرنے کا ایک طریقہ ہے اور پیسے دینے پراسٹوڈنٹ کو فیل کر دیا جاتا ہے اس کی بھی شفاف انکوائری ہونی چاہیے ۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ایسوسی ایشن اسٹاف کے کر دیا

پڑھیں:

مستونگ، بی این پی کی آل پارٹیز کانفرنس، 9 مطالبات پیش کئے گئے

اے پی سی سے مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے خطاب کیا۔ اس موقع پر بلوچستان کے مختلف مسائل سے متعلق نو مطالبات پیش کئے گئے۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان نیشنل پارٹی کی جانب سے بلوچستان کی حالیہ صورتحال کے حوالے سے مستونگ میں لکپاس کے مقام پر جاری دھرنا گاہ میں آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ اس موقع پر پشتونخوا ملی عوامی پارٹی، جمعیت علمائے اسلام، پاکستان تحریک انصاف، مجلس وحدت مسلمین، عوامی نیشنل پارٹی، نیشنل پارٹی، بی این پی عوامی، جماعت اسلامی، جمہوری وطن پارٹی، پشتون تحفظ موومنٹ، نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ، ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی اور دیگر طلباء اور تاجر تنظیموں کے رہنماؤں نے خطاب کیا۔ بی این پی کے زیر اہتمام منعقدہ آل پارٹیز کانفرنس میں 9 قراردادیں منظور کی گئیں۔ بی این پی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ اجلاس میں دوران لانگ مارچ و دھرنا بی این پی کے کارکنوں اور بی وائی سی اکابرین و کارکنوں کو ہراساں کرنے، گرفتار کرنے اور وڈھ میں پرامن احتجاج کرنے کے دوران کارکنان عنایت اللہ لہڑی کی فورس کے ہاتھوں موت اور کارکنوں کو زخمی کرنے کی مذمت اور ملوث اہلکاروں کیخلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔
 
ملک بھر میں سیاسی جماعتوں کے رہنماوں بشمول عمران خان، علی وزیر، ڈاکٹر یاسمین سمیت پی ٹی آئی، بی این پی اور سندھ بھر کینال تحریک میں گرفتار کارکنوں کو رہا کیا جائے۔ تیسرا مطالبہ پیش کرتے ہوئے کہا گیا کہ بلوچستان میں جاری وفاق کی جارحانہ پالیسی، فوجی آپریشن، سیاسی کارکنوں کو لاپتہ کرنے، تھری ایم پی او کے تحت گرفتاریاں، خوف کی فضاء قائم کرنے کیلئے طالب علم، دانشور، اساتذہ اور دیگر طبقات کیخلاف فورتھ شیڈول جیسے نوآبادیاتی پالیسیوں کو فورا ختم کیا جائے۔ چوتھے مطالبے میں کہا گیا کہ بلوچستان کے قدرتی وسائل سے متعلق جاری قابضانہ رحجانات قانون سازی اور معاہدات بشمول مائنز اینڈ منرل ایکٹ 2025 کی فوری تنسیخ پی پی ایل معاہدہ کا خاتمہ، ریکوڈک معاہدے میں بلوچستان کے 50 فیصد حصہ داری کے حق کو تسلیم کیا جائے۔ اس کے ساتھ سرحدی علاقوں قومی شاہراہوں، ایف سی، کوسٹ گارڈ اور وفاقی اداروں کی تذلیل، لوٹ مار اور کرپشن کا ذریعہ بننے والی چیک پوسٹوں کے خاتمے کا مطالبہ کیا گیا۔
 
چھٹا مطالبہ پیش کرتے ہوئے کہا گیا کہ اے پی سی ڈیورنڈ لائن چمن میں دو سال سے جاری دھرنے کی مکمل حمایت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ چمن سے جیونی تفتان سے منداور ماشکیل سے پنجگور تک تجارت پر پابندیوں کی مذمت اور سرحدی تجارت کو بحال کیا جائے۔ ساتواں مطالبہ تھا کہ اے پی سی بلوچستان کے مسئلے کے لئے قومی سطح پر ڈائلاگ کے آغاز اور 1948 کے الحاق کے دستاویزات اور بالترتیب آئین تحفظات پر عملدرآمد کو یقینی بنائی جائے۔ آٹھویں مطالبے میں کہا گیا کہ اے پی سی ذمہ داروں، تاجروں، ٹرانسپورٹروں اور کاروباری حضرات کو حکومت کی غلط پالیسیوں کے باعث ہونے والے اربوں روپے کے نقصان کا ازالہ کرنے کا فوری اقدام کرے۔ آل پارٹیز کانفرنس میں مطالبہ کیا گیا کہ افغان کڈوال کے ساتھ جاری غیر انسانی غیر اسلامی طرز و طریقہ کار ختم کیا جائے اور نیشنلی اور انٹر نینشنلی، بین اقوامی رفیوجیز کے تحت طریقہ کار اپنایا جائے۔

متعلقہ مضامین

  • وزیراعلٰی خیبر پختونخوا کا وفاقی حکومت سے صوبے کے آئینی و قانونی حق کا مطالبہ
  • پیپلز پارٹی کا حیدر آباد میں ہٹڑی گراونڈ کے مقام پر جلسہ کرنے کا اعلان
  • مستونگ، بی این پی کی آل پارٹیز کانفرنس، 9 مطالبات پیش کئے گئے
  • قائداعظم اسرائیل پر پالیسی دے چکے اور حکومت اسی پالیسی پر عمل پیرا ہے، وزیر قانون
  • سونے کی قیمت میں سیکڑوں روپےکی کمی آگئی، موجودہ قیمت جانیں
  • فیصل آباد فوٹو جرنلسٹ ایسوسی ایشن پریس کلب (رجسٹرڈ) کی جانب سے ممبران میں یونین کارڈز تقسیم، صدر و سیکرٹری سمیت سینئرز کی بھرپور شرکت
  • سندھ حکومت اور اپوزیشن اپنے منشور کے مطابق مسائل حل کرنے میں ناکام، رپورٹ
  • ڈمپر ایسوسی ایشن کے صدر اپنے وعدے سے پیچھے ہٹ گئے، ڈی آئی جی ٹریفک
  • سعودی ایوی ایشن نے عمرہ ویزہ ہولڈرز کے لیے نئی سفری ہدایات جاری کر دیں
  • کراچی؛ جانوروں کے فضلے سے بائیو گیس کے بڑے منصوبے کیلیے حکمت عملی مرتب