کاٹی اور اسٹیوٹا کا ہنرمند افرادی قوت بڑھانے پر اتفاق
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
کراچی (کامرس رپورٹر)وزیر اعلیٰ سندھ کے معاون خصوصی اور سندھ ٹیکنیکل ایجوکیشن اینڈ ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی (اسٹیوٹا) کے چیئرمین جنید بلند نے کہا ہے کہ سندھ میں مجموعی طور پر 660 نجی تعلیمی ادارے کام کر رہے ہیں جس میں 350 غیر فعال، ناکارہ ہیں ایسے اداروں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے انہیں بند کریں گے۔ اسٹیوٹا کی نگرانی میں 258 ادارے کام کر رہے ہیں جن میں مزید 30 ادارے بڑھانے کا ارادہ ہے۔ کاٹی اور اسٹیوٹا مشترکہ طور پر تعاون کو فروغ دے کر ہنر مند افرادی قوت اور نوجوانوں کو پیشہ وارانہ تربیت دے کر ملازمت کے مواقع فراہم کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (کاٹی) کے دورے کے موقع پر صنعتکاروں سے خطاب میں کیا۔ تقریب میں کاٹی کے صدر جنید نقی، سینیٹر عبدالحسیب خان، نائب صدر طارق حسین، قائمہ کمیٹی کے چیئرمین سلیم الدین،رزاق ہاشم پراچہ، اسٹیوٹا کے اعلیٰ حکام اور صنعتکاروں کی بڑی تعداد موجود تھی۔ جنید بلند نے مزید کہا کہ اسٹیوٹا پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کو مکمل طور پر سپورٹ کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی قیادت کی جانب سے ہنر مند افرادی قوت کے فروغ کیلئے ہر ممکن اقدامات کی ہدایات ہیں، یہی وجہ ہے کہ بھرپور مینڈیٹ کے ساتھ نوجوانوں میں پیشہ وارانہ صلاحیتوں کو بڑھانے کیلئے انڈسٹری سے تعاون درکار ہے۔ چیئرمین اسٹیوٹا نے کہا کہ کاٹی کے تعاون سے صنعتکار رہنمائی کریں کہ کس طرح کی ہنر مندی اور پیشہ وارانہ صلاحیت انڈسٹری میں درکار ہیں تاکہ اسی طرز پر طلباء کو تربیت دی جاسکے۔ اس سلسلے میں ماہر اساتذہ اور پیشہ وارانہ ماہرین کی خدمات بھی حاصل کرنے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں۔ جنید بلند نے کہا کہ چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو کے وژن کو بڑھانے کیلئے کوشاں ہوں۔ قبل ازیں کاٹی کے صدر جنید نقی نے خطاب میں کہا کہ 2023 میں عملدرآمد ہونے والے اپرنٹس شپ ایکٹ کے غلط اطلاق پر نظر ثانی کی جائے۔ قانون کے تحت انڈسٹری میں 10 فیصد افرادی قوت یا تو اسٹیوٹا کے فارغ اتحصیل طلباء ہوں یا پھر سند یافتہ ہوں، ایسے طلباء کی کم دستیابی کی وجہ سے انڈسٹری کو مشکلات کا سامنا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پیشہ وارانہ افرادی قوت کہا کہ نے کہا
پڑھیں:
حکومت کا مالی ٹرانزیکشنز کی نگرانی بڑھانے کا فیصلہ
اسلام آباد:حکومت نے ایسی مالی ٹرانزیکشنز کی نگرانی مزید سخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو ظاہر کی گئی آمدن سے زیادہ ہوں گی۔ ممکنہ اقدام کا مقصد ٹیکس دہندگان کی شفافیت کو یقینی بنانا ہے۔ اس سلسلے میں ایف بی آر بینکوں کے ساتھ مل کر ایک نئی حکمت عملی اپنانے جا رہا ہے تاکہ آمدن اور مالیاتی ٹرن اوور کے درمیان ہم آہنگی برقرار رکھی جا سکے۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ ظاہر کی گئی آمدن سے زیادہ مالیت کی ٹرانزیکشنز کرنے والوں کے خلاف کارروائی کے لیے بینکوں کے ساتھ ڈیٹا شیئر کیا جائے گا۔ اس مقصد کے لیے بینکوں کو ٹیکس دہندگان کے شناختی کارڈ کی بنیاد پر ان کی آمدن اور ٹرانزیکشنز کا ڈیٹا فراہم کرنے کی ہدایت دی جائے گی اور اگر بینک کی جانب سے رپورٹ ہونے والی ٹرانزیکشن کا حجم ایف بی آر کے ڈیٹا سے مطابقت نہیں رکھے گا تو اسے ایف بی آر کے ساتھ شیئر کیا جائے گا۔
چیئرمین ایف بی آر نے مزید کہا کہ بینکوں سے کہا جائے گا کہ وہ ٹرانزیکشنز روکنے کے بجائے ان کی رپورٹ ایف بی آر کو فراہم کریں۔ اس طرح مالیاتی ٹرانزیکشنز میں شفافیت کو بڑھایا جائے گا اور غیر قانونی یا مشتبہ سرگرمیوں کا بروقت پتا چلایا جا سکے گا۔
اجلاس کے دوران مسلم لیگ ن کے رہنما بلال اظہر کیانی نے جائیداد خریداری کے حوالے سے اہم وضاحتیں پیش کیں۔ انہوں نے بتایا کہ نان فائلرز کے لیے قانون میں یہ تبدیلی رکھی گئی ہے کہ وہ پہلی بار مکان خریدنے کے قابل ہوں گے بشرطیکہ انہوں نے اپنے ٹیکس گوشواروں میں آمدن ظاہر کی ہو۔ اس کے علاوہ ٹیکس دہندگان کو اپنے والدین اور بچوں کے لیے جائیداد خریدنے کی اجازت ہوگی بشرطیکہ وہ نقد رقم یا مساوی اثاثوں کی بنیاد پر خریداری کریں۔
کمیٹی کے چیئرمین سید نوید قمر نے اس بات کا سوال اٹھایا کہ اثاثوں کی تعریف میں اس تبدیلی کو کیوں شامل کیا گیا؟ جس پر چیئرمین ایف بی آر نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ کمیٹی کا مؤقف تھا کہ شفافیت بڑھانے کے لیے اثاثوں کی اس نئی تعریف کو شامل کیا جائے۔
اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات حکومت کی جانب سے ٹیکس دہندگان کی سرگرمیوں میں شفافیت اور کرپشن کے خلاف کریک ڈاؤن کے لیے کیے جا رہے ہیں تاکہ مالیاتی اداروں میں غیر قانونی ٹرانزیکشنز کا قلع قمع کیا جا سکے۔