کراچی (اسپورٹس ڈیسک )قومی ٹیم کے سابق کپتان راشد لطیف نے نیوزی لینڈ کے ہاتھوں سہ ملکی سیریز کے پہلے میچ میں شکست کے بعد فاسٹ بولنگ یونٹ میں بڑے پیمانے پر تبدیلی کا مطالبہ کیا ہے۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے راشد لطیف نے سینئر فاسٹ بولرز خاص طور پر شاہین شاہ آفریدی اور نسیم شاہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ان کی حالیہ کارکردگی پر سوالات اٹھائے جب کہ شاہین کو ٹیم سے باہر کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ شاہین آفریدی نے کچھ عرصے سے میچ وننگ کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کیا جبکہ نسیم شاہ کے تجربے کے باوجود ان کی خدمات محدود ہیں۔ سابق کپتان کا کہنا تھا کہ ہ خوشدل شاہ اور سلمان آغا جیسے کھلاڑیوں کو اکثر تنقید کا سامنا کرنا پڑتا ہے لیکن بابراعظم، محمد رضوان، شاہین آفریدی اور نسیم شاہ جیسے اہم کھلاڑیوں کو ان کی ناقص کارکردگی پر جوابدہ نہیں ٹھہرایا جاتا۔ راشد لطیف نے کہا کہ ٹیم کی مجموعی کارکردگی کا انحصار سینئر کھلاڑیوں کے آگے بڑھنے پر ہے۔پاکستان کے بولنگ خدشات کے بارے میں بات کرتے ہوئے راشد لطیف نے نشاندہی کی کہ حارث رئوف کی انجری نے ٹیم کو نمایاں طور پر متاثر کیا ہے۔ سابق کرکٹر نے پاکستان کرکٹ بورڈ پر زور دیا کہ وہ نئے فاسٹ بولرز تیار کرنے اور سینئر کھلاڑیوں کے درمیان احتساب کو یقینی بنانے پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے ایک نیا نقطہ نظر اپنائے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: راشد لطیف نے

پڑھیں:

سپریم کورٹ بار کے صدر کی آئی ایم ایف حکام سے ملاقات

سپریم کورٹ بار کے صدر میاں رؤف عطاء کی وفد کے ہمراہ آئی ایم ایف حکام سے ملاقات ہوئی، ملاقات میں بلوچستان اور سندھ کی ہائیکورٹ بار کے صدور بھی موجود تھے۔

اعلامیے کے مطابق ملاقات میں عدالتی کارکردگی، معاہدوں کے نفاذ، املاک کے حقوق کے تحفظ پر بات چیت کی گئی، آئی ایم ایف حکام کے ساتھ ملاقات ایک گھنٹے سے زائد جاری رہی، مشن نے معاہدوں کے نفاذ اور جائیداد کے حقوق کے مسائل پر اپنے خدشات کا اظہار کیا۔

صدر سپریم کورٹ بار نے مشن کے سوالات کا تفصیلی اور حقائق پر مبنی جواب فراہم کیا، متحرک اور خود مختار عدالتی نظام کے لیے عدالتی کارکردگی بنیادی شرائط میں سے ایک ہے، مشن کو عدالتی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے دو اہم کوششوں سے آگاہ کیا گیا ہے، ایک کوشش ایک عدالتی پہلو اور دوسری قانون سازی سے متعلق ہے۔

سپریم کورٹ بار کے اعلامیے میں کہا گیا کہ عدالتی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے جدید تقاضوں کے مطابق اصلاحات کی جا رہی ہیں، آئی ایم ایف مشن کو آگاہ کیا 26ویں آئینی ترمیم کا مقصد عدالتی خود مختاری کو بہتر بنانا ہے۔

مشن کو بتایا گیا ترمیم کے تحت ایک آئینی بینچ تشکیل دیا گیا ہے، آئینی بینچ زیادہ پیچیدہ، اعلیٰ سطح کے سیاسی و آئینی مقدمات کو نمٹائے گا، ججز کی کارکردگی کو جانچنے کے لیے ایک ادارہ جاتی نظام بھی پہلے سے موجود ہے۔ آئی ایم ایف مشن کو عدالتی کارکردگی بہتر بنانے کے دیگر اقدامات سے بھی آگاہ کیا گیا۔

 اعلامیہ میں کہا گیا کہ مشن کو سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس میں ججز کی تعداد میں اضافہ کے اقدامات سے آگاہ کیا گیا۔

ملاقات میں اس بات کا بھی اعادہ کیا گیا کہ تمام مسائل کا حل اقتصادی و سیاسی استحکام اور اچھی حکمرانی میں مضمر ہے، صدر سپریم کورٹ بار رؤف عطا نے قانون کی حکمرانی کو اس کا سنگِ بنیاد قرار دیا، آئی ایم ایف مشن کی جانب سے سوالنامہ ایسوسی ایشن کے ساتھ شیئر کیا جائے گا،
مشن کے سوالوں سے متعلق تفصیلی جوابات، تجاویز، اور سفارشات فراہم کی جائیں گی۔

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ بار کے صدر کی آئی ایم ایف حکام سے ملاقات
  • افغانستان کے شہر مزار شریف میں مسجد کے باہر دھماکہ، ایک جاں بحق، تین زخمی
  • رواں سال لاہور پولیس کی کارکردگی کیا رہی ؟ رپورٹ جاری
  • پی ایس ایل 10: لاہور قلندرز نے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو شکست دیدی
  • ہزاروں لوگوں کی اسرائیل مخالف مارچ میں شرکت ٹرمپ کیلئے بھی پیغام ہے، مولانا راشد محمود
  • سنکگران فیسٹیول؛ تھائی لینڈ قونصلیٹ کراچی کل سے دو روز کیلئے بند رہے گا
  • روڈن انکلیو پاکستان ہاکی فیڈریشن کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑا ہے،جی ایم محمد راشد
  • الاہلی اسپتال پر اسرائیلی حملہ: وینٹیلیٹر سے نکالا گیا بچہ سردی میں دم توڑ گیا
  • شاہ رخ خان کا ارب پتی پڑوسی، جس کے 29 بچے ہیں
  • پی ایس ایل 10: کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے پشاور زلمی کو شکست دیدی